سمکیات شعبہ کو انڈسٹری کا درجہ - حکومتی منصوبہ میں شامل - کے سی آر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-04

سمکیات شعبہ کو انڈسٹری کا درجہ - حکومتی منصوبہ میں شامل - کے سی آر

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر رائو نے کہا ہے کہ سمکیات کے شعبہ میں ملازمتوں کی تخلیق اور لاکھوں خاندانوں کے لئے روزگار کی بڑی گنجائش ہے مقصد یہ ہے کہ مچھلیوں اور جھنگوں کی پیداوار کو جو فی الوقت3.5لاکھ ٹن ہے بڑھا کر11لاکھ ٹن کردیاجائے۔ یہ پانچ ہزار کروڑ روپے مالیتی ہوگی۔ اسمبلی میں محکمہ سمکیات کی ترقی پر بحث کے دوران چیف منسٹر نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ ریاست آندھرا پردیش میں شعبہ جات جیسے سمکیات، افزائش میویشیان، بنکری ، برتن سازی اور دیگر کو نظر انداز کردیاگیا تھا۔ یہاں تک کہ ان شعبوں کو الاٹ کردہ بجٹ کو بھی کبھی استعمال نہیں کیا گیا۔ علیحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد انہوں نے عہدیداروں اور حصہ داروں کے ساتھ تبادلہ خیا کیا اور ان کے مسائل کا مطالعہ کیا ۔ انہوں نے کہا حکومت کا یہ احساس ہے کہ اگر ان شعبوں کی ہمت افزائی کی جائے تو ملازمتوں کی تخلیق اور لاکھوں خاندانوں کو روزگار کے مواقع کی گنجائش رہے گی۔ اس منصوبہ کے حصے کے طور پر رواں سال چھوٹی مچھلیاں، مچھیروں کو مفت تقسیم کی گئیں۔ اس پر چوبیس کروڑ روپے کا خرچ آیا۔ ان مچھلیوں کو3997تالابوں اور جھیلوں میں چھوڑا گیا ۔ چھ ماہ بعد پیداوار امکان ہے کہ 3.5لاکھ ٹن (500کروڑ مالیتی) ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا پیداوار میں گیارہ لاکھ ٹن تک اضافہ کی بڑی امید ہے کیونکہ تقریباََ18ہزار تالابوں کو جن کا مشن کاکتیہ کے تحت احیاء کیا گیا ہے وہ مچھلیوں کی افزائش کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباََ3.5لاکھ خاندان اس پیشہ پر منحصر ہیں۔ انہوں نے یہ تیقن بھی دیا کہ محکمہ سمکیات کو مستحکم بنانے کے لئے تقریباََ چھ سو افراد کے زائد اسٹاک کا تقرر کیاجائے گا جس کا اعلامیہ آئندہ ماہ جاری کیاجائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ مچھلیوں کی افزائش کے لئے مرکزی حکومت لاگت کا پچاس فیصد دے رہی ہے اور حکومت زیادہ سے زیادہ اس کا استعمال کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ فشریز اور اینمل ہسبنڈری پالیسی تیار کی جائے گی۔ آنے والے بجٹ میں شعبہ کے لئے بڑا بجٹ مختص کیا جائے گا۔ اسی طرح دودھ کی پیداوار اور افزائش مویشیان کو اہمیت دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست میں دودھ کی موجودہ پیداوار اور یومیہ تقریبا پانچ لاکھ لیٹر ہے لیکن صرف حیدرآباد میں ہی اس کا استعمال فی یوم بیس لاکھ لیٹر ہے جب کہ دیگر ریاستوں کے ملک پروڈیوسرس حیدرآباد میں سستے نرخ پر دودھ فروخت کرتے ہیں پھر تلنگانہ ایسا کیوں نہیں کرتا ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیری کو فروغ دینے اور اس شعبہ میں نوجوانوں کو تمام سہولتوں کی فراہمی کے ساتھ شامل کرنے کا منصوبہ ہے جس کے لئے ا ن کی حکومت پابند ہے ۔ چیف منسٹر نے بتایا مشن کاکتیہ کے تحت 18ہزار تالابوں اور جھیلوں کے احیاء کی وجہ سے پانی کے پھیلائو میں20لاکھ ایکڑ سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کے ہر ایکڑ رقبہ میں اضافہ ہوا ہے۔ مچھلیوں کی پیداوار3.5کنٹل ہوجائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ آبپاشی کو مچھلیوں کی افزائش کے سلسلہ میں چیک ڈیمس تعمیر کرنے کی ہدایت دی گئی ہے جہاں برجس تعمیر کئے جارہے ہیں۔

TRS govt giving a boost for fisheries department: KCR

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں