امتحانات کو بوجھ نہیں جشن تصور کیا جائے - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-30

امتحانات کو بوجھ نہیں جشن تصور کیا جائے - وزیراعظم مودی

29 جنوری
امتحانات کو بوجھ نہیں جشن تصور کیاجائے۔ وزیراعظم کا’’من کی بات‘‘ پروگرام سے خطاب
نئی دہلی
پی ٹی آئی
ایک ایسے وقت جب کہ امتحانات کاموسم قریب ہے ، وزیر اعظم نریندر مودی نے آج طلباء اور ان کے ارکان خاندان کو تلقین کی کہ وہ امتحانات کو ذہنی دباؤ کا ذریعہ نہ سمجھیں بکہ اسے ایک تہوار تصورکریں اور کہا کہ زیادہ نشانات حاصل کرنے کے لئے انہیں زیادہ مسکرانا چاہئے ۔ اسے زندگی کا امتحان نہ سمجھیں۔ انہوںنے ریڈیو پر اپنے ماہانہ من کی بات پروگرام میں اس ضرورت کو اجاگر کیاکہ طلباء کے لئے تعلیم کے دوران کچھ وقفہ اورمناسب آرام کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یادداشت اس وقت بہترین ہوتی ہے جب ذہن پرسکون ہوتا ہے۔ انہوںنے طلباء سے کہاکہ وہ پرتی اسپردھا(دوسروں سے مسابقت) کے بجائے انواسپردھا(خود سے مسابقت) کا انتخاب کریں۔ انہوں نے افسانوی بلے باز سچن تنڈولکر کی مثال دی جو اپنے آپ کو چیالنج کرتے رہتے تھے اور اس طرح انہوںنے اپنے ریکارڈکو بہتر بنایا ۔ مودی نے اپنے چالیس منٹ طویل خطاب میں طلباء والدین اور اساتذہ پر توجہ مرکوز کی ۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام برسوں میں جب بھی انہیں امتحان دینا پڑا یہ ان کے لئے فکر کا باعث رہے اور انہوں نے ہمیشہ یہ محسوس کیاکہ اس عجیب نفسیاتی دباؤ سے چھٹکارا پانا چاہئے۔ مودی نے کہا کہ امتحانات مسرت کا ذریعہ ہونا چاہئے ۔ امتحانات کو سال بھر کی گئی سخت محنت کو اجاگر کرنے کا موقع تصور کرنا چاہئے ۔، امتحانات میں دلچسپی اور جوش و خروش سے حصہ لینا چاہئے ۔ یہ فیصلہ آپ ہی کو کرناہے کہ امتحانات کو باعث مسرت بنائیں یا ذہنی دباؤ کا باعث ۔ جو لوگ اسے باعث مسرت تصور کریں گے انہیں فائدہ ہوگا اور جو لوگ اسے دباؤ تصور کریں گے انہیں پچھتانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں امتحانات ایک جشن ہونا چاہئے ۔ اسے ایک تہوار سمجھیں اور جب کبھی تہوار یا جشن منایاجاتاہے تو ہم بہترین مظاہرہ کرتے ہیں۔ لہٰذا زیادہ نشانات حاصل کرنے زیادہ مسکرائیں۔ انہوںنے کمبھ میلہ کے دوران عوام کی بھیڑ میں دیکھے جانے والے ڈسپلن کی مثال دی حالانکہ عام طور پر یہ محسوس کیاجاتا ہے کہ وہاں بے حد بدنظمی ہوتیہے ۔ مودی نے کہا کہ یہ طاقت جشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔ امتحانات کے دورنا طلباء ، خاندانوں ، پڑوسیوں میں جشن کا ماحول ہونا چاہئے جس کی وجہ سے ذہنی دباؤ خوشی میں بدل جائے گا ۔ انہوںنے عوام سے کہا کہ وہ امتحانات کے تئیں اپنا نظریہ تبدیل کریں اور اسے زندگی یا موت کا مسئلہ یا زندگی کا امتحان نہ سمجھیں بلکہ محض تعلیم تصور کریں جو کسی بھی طالب علم کو سال بھر کے دوران مکمل کرنی ہوتی ہے ۔ انہوں نے طلباء سے کہا کہ وہ نشانات کا پیچھا نہ کریں بلکہ علم حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ صرف نشانات کے لئے پڑھائی کرنے سے لوگ شارٹک ٹ کی طرف بڑھتے ہیں۔ اس طرح تعلیم محدود ہوجاتی ہے ۔ علم حاصلکرنے کے لئے پڑھنا ضروریہے ۔ مارکس یار مارک شیٹ کا استعمال محدودہوتاہے، علم، مہارت ، خود اعتمادی اورپابند عہدہونا آپکے لئے زندگی بھرکارآمد ہوگا۔ انہوں نے مرحوم صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام کی مثال دی جو ایر فورس میں بھرتی کے امتحان میں ناکام ہوگئے تھے اورکہا کہ اگر انہوں نے اپنی شکست قبول کرلی ہوتی تو پھر ہندوستان کوایسا عظیم سائنسداں اور صدر جمہوریہ نہ ملتا۔ انہوں نے طلباء سے یہ بھی کہاکہ وہ زیادہ نشانات حاصل کرنے شارٹ کٹ اختیار کرنے یانقل نویسی سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ نقل کرنا چلر پن ہوتا ہے ۔ اس کی وجہ آپ خراب انسان بنتے ہیں۔ اگر آپ کو نقل نویسی کی عادت ہوجائے تو پھر آپ میں سیکھنے کی خواہش ہی باقی نہیں رہے گی ۔، نقل نویسی کے لئے بھی مختلف طریقے تلاش کرنے پڑتے ہیں اور اس میں کافی وقت صرف ہوتاہے ۔ اپنے اس وقت کا بہترین استعمال کریں۔ لوگوں نے آپ سے اکثرکہا ہوگا کہ لیکن میں ایک بار پھر آپ سے کہہ رہا ہوں کہ نقل نہ کریں۔ اگر آپ پکڑے نہ جائیں تب بھی آپ کویہ بات معلوم ہوگی کہ آپ نے امتحانات میں نقل کی ہے۔ والدین سے بات کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ انہیں اپنے بچوں کو جیسے ہیں ویسے ہی قبول کرنا چاہئے اور ان پر توقعات کا بوجھ نہیں لادنا چاہئے۔ مودی نے کہا کہ طلباء کے اسکول بیاگ کے بوجھ کے بارے میں کافی باتیں ہوتی رہتی ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ والدین کی توقعات کا بوجھ زیادہ ہے۔ توقعات ہی مسئلہ کی جڑ ہیں جب کہ اگر آپ کسی چیز کو قبول کرلیتے ہیں تو آپ کو حالات کو بہتر بنانے اور نئے راستے تلاش کرنے کا موقع ملتا ہے ۔ انہوں نے والدین سے کہا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ معیاری وقت گزاریں۔

پاکستان، ہندوستان کے خلاف پنجاب کی زمین استعمال کرنے کا منتظر
ووٹرس غیر سنجیدہ جماعت اور عیش پسندوں کو ووٹ نہ دیں: مودی
کوٹکاپورہ(پنجاب)
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہاہے کہ پاکستان ہندوستان کو تباہ کرنے کے لئے پنجاب کی سر زمین کے استعمال کے انتظار میں ہے ۔ انہوںنے رائے دہندوں کو غیرسنجیدہ جماعت اور اقتدار کو پر تعیش انداز دینے والوں کو ووٹ دینے کے خلاف خبردار کیا۔ عام آدمی پارٹی پر شدید تنقید کرتے ہوئے جو ریاست میں اقتدار کی اہم دعویدار کی حیثیت سے ابھری ہے، مودی نے اسے باہر کی جماعت قرار دیا جو پنجاب کی قیمت پر اپنی الگ دنیا بنانے کا خواب دیکھ رہی ہے ۔ پنجاب کے مقدر کو قوم سے جوڑتے ہوئے انہوں نے وارننگ دی کہ اگر باہر کے لوگوں کو یا اقتدار کو عیش و عشرت کے انداز میں ڈھالنے والوں کو ووٹ دیا گیا تو ملک کو ایک بحران کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ انہوں نے بظاہر عام آدمی پارٹی اور کانگریس پر طنز کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ حکومت کو چنتے ہیں تو آپ نہ صرف پنجاب بلکہ ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرتے ہیں۔ دونوں کی قسمت ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سرحدی ریاست ہے اور پاکستان بے صبری سے ہندوستان کو تباہ کرنے کے لئے پنجاب کی سرزمین کے استعمال کے موقع کا انتظار کررہاہے ۔ انہوں نے مالبا علاقہ کے قلب میں ایک انتخابی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ بی جے پی حکومت کی تائید کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ پنجاب میں شراکت داری کی حکومت قائم کرنے کی ضرورت ہے ۔جو قوم کی حفاظت کی ضمانت دے سکے ۔ مرکزی وزیر ہر سمرت کوربادل کی نشاندہی پر کہ پرکاش سنگھ بادل کے خلاف ان کے سیاسی مخالفین ہتک آمیز زبان استعمال کررہے ہیں، وزیر اعظم مودی نے کہا کہ یہ بہت تکلیف دہ بات ہے ۔ انہوں نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی اورپنجاب کے چیف منسٹر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان قائدین نے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف کبھی بھی غلط زبان کا استعمال نہیں کیا۔ لیکن جب بادل کے خلاف غلط اور نازیبا الفاظ کے استعمال کیاجارہا ہے ، دکھ ہونا فطری بات ہے ۔ مودی نے ہر سمرت کور اور ان کے شوہر سکھ بیر بادل کہا کہ گندی زبان استعمال کرنے والے افراد سے آپ کو کوئی توقع نہیں رکھنا چاہئے ۔

بی جے پی کی انتشار پسند سیاست کے خلاف یو پی میں اتحاد
لکھنو میں راہول گاندھی اور اکھلیش یادو کی مشترکہ پریس کانفرنس
لکھنو
پی ٹی آئی، یو این آئی
سیاسی اتحاد اور شخصی دوستی کا واضح مظاہرہ کرتے ہوئے کانگریس اور سماج وادی پارٹی نے متحدہ طور پر اتر پردیش کے عوام کو اسمبلی انتخابات کے دوران ترقی، خوشحالی، امن کے لئے بی جے پی کی نفرت اور انتشار پسند سیاست کوتباہ کرنے کی اپیل کی۔ اتر پردیش میں ایس پی، کانگریس سیاسی اتحاد کے بعد اکھلیش یادو کے ساتھ اپنی اولین مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کانگریس کے نائب صدر اہول گاندھی نے کہاکہ ریاست میں ایس پی کے ساتھ تین نکات خوشحالی، ترقی اور امن کی بنیاد پر اتحاد کیا گیا ہے ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ راشٹریہ سیوم سیوک(آر ایس ایس) کی حمایت پر بی جے پی کی ملک کو تقسیم کرنے والی سیاست پر لگام لگانے اورنوجوانوں کے لئے نئے طریقے سے پلیٹ فارم کھڑا کرنے کی کوشش کے تحت اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی سے اتحاد کیا گیاہے ۔ صدر سماجو ادی پارٹی و چیف منسٹر اتر پردیش اکھلیش یادو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی پر دوہرا معیار اپنانے کا الزام عائد کیا ۔ راہول نے کہا کہ مودی ایک طرف تو بدعنوانی کے خلاف لڑائی لڑنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور دوسری طرف پنجاب میں سکھبیر سنگھ بادل کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں۔ مودی کی نیت صاف نہیں ہے اور جب نیت صاف نہ ہوتو انسان پر بھروسہ کرنا مشکل ہوتا ہے ۔ اس موقع پر اکھلیش یادو، راہول گاندھی کو2019ء میں اتحاد کے وزیر اعظم کے عہدے کے امید وار کے طور پر پیش کرنے سے بچتے نظر آئے، جب ان سے پوچھا گیا تھاکہ کانگریس کے نائب صدرنے آپ کو اتحاد کا چیف منسٹر کے عہدے کا چہرہ مان لیا ہے تو کیا وہ2019ء میں انہیں وزیر اعظم کے عہدے کے امید وار کے طور پر پیش کریں گے۔ ایس پی کے سرپرست ملائم سنگھ کو انتخابی تشہیر میں شامل کرنے سے متعلق سوال کا جواب کو بھی وہ ٹال گئے ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ اتر پردیش میں اکھلیش یادو نے اچھا کام کیا ہے۔ اس ریاست میں نوجوانوں کی سوچ آگے آئی ہے ۔ اسے مزید فروغ دینے کے لئے دونوں نے ہاتھ ملا یا ہے۔ دونوں مل کر سنگھ پریوار کی عوام میں نفرت و غصہ پیدا کرنے کی سیاست کو روکیں گے ۔ غصے کی سیاست سے عوام کا ہی نقصان ہوتا ہے ۔ ہم دونوں مل کر نوجوانوں کو ایک متبادل دینا چاہتے ہیں۔ دونوں ہی مساوات کی بنیاد پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔ اس اتحاد کو مستقبل میں بھی بڑھایاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کو یہ اتحاد پسند ہے اور کام بولتاہے۔ یہ دونوںنعرے ملیں گے تو نتیجہ بہت ہی اچھا آئے گا۔ اس موقع پر چیف منسٹر اکھلیش یادو نے کہا کہ راہول اور ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔ انہیں خوشی ہے کہ اتر پردیش کو بڑھانے میں دونوں کو مل کر کام کرنے کا موقع ملا ہے ۔ ملک کو اتر پردیش ہی راستہ دکھاتا ہے۔ اس ریاست نے کئی وزیر اعظم دئیے ہیں۔ ایس پی اور کانگریس کا اتحاد اب عوامی اتحاد بن کر ابھرے گا۔ اکھلیش یادونے کہا کہ عوام چاہتے ہیں کہ یہ اتحاد کامیاب ہو ۔ اتحاد کو تین سو زیادہ نشستیں ملیں گی ۔ اتحاد کی حکومت بنی تو کام بہت تیزی سے ہوگا۔ لوگوں میں اعتماد پیدا ہوگا اور انتشار پسند سیاست ختم ہوجائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سائیکل کو ہاتھ کا ساتھ مل گیا ہے ۔ اب رفتار مزید تیزہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں(راہول اور اکھلیش) کی عمر مین زیادہ فرق نہیں ہے۔ سوچ بھی برابر ہے ۔ دونوں ہی ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں۔ عوام نے ایس پی ۔ کانگریس اتحاد کو کامیاب بنانے کا ذہن بنالیا ہے ۔ جن لوگوں نے عام آدمی کو قطار میں کھڑا کردیا وہ ہی بی جے پی اور ان کے ساتھیوں کو جواب دیں گے۔ آنے والے وقت میں راہول اور میں دونوں مل کر ملک کو خوشحال بنائیں گے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں