وزیراعظم مودی نے انتخابات سے پہلے ہی شکست تسلیم کر لی - مایاوتی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-04

وزیراعظم مودی نے انتخابات سے پہلے ہی شکست تسلیم کر لی - مایاوتی

لکھنو
یو این آئی
یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امیت شاہ نے اتر پردیش کے آنے والے اسمبلی انتخابات میں اپنی شکست قبول کرلی ہے ، بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے آج آنے والے اسمبلی انتخابات کے لئے پارٹی کے ذات پات کے امتزاج کی فہرست جاری کی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کی پارٹی کوئی ماقبل انتخابات اتحاد نہیں کرے گی۔ انتخابات کے دوران ذات پات اور مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے سے سیاسی جماعتوں کو روکنے سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ یہ اچھا اقدام ہے اور وہ اسے قبول کرتی ہیں ۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ اسمبلی ٹکٹوں کی تقسیم میں انہوں نے سروا سما ج کے نظریات پر عمل کیا اور ا پوزیشن جماعتوں کے ان الزامات کا مضحکہ اڑایا کہ بی ایس پی دلتوں کی پارٹی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مایاوتی نے اعلیٰ ذات والوں کو سب سے زیادہ ٹکٹ دئیے ہیں جن کے بعد پسماندہ طبقات اور مسلمانوں و دلتوں کو دئیے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کل لکھنو میں بی جے پی کی ریالی میں مودی اور امیت شاہ کے چہرہ سے نور چلا گیا تھا اور انہیں یہ اعلان کرنا پڑا کہ یوپی اسمبلی انتخابات ہار جیت کا مسئلہ نہیں ہے ، بلکہ یہ ذمہ داری کے لئے کرائے جانے والے انتخابات ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے انتخابات سے پہلے ہی اپنی شکست قبول کرلی ہے ۔ مایاوتی نے سوال کیا کہ2014ء کے لوک سبھا انتخابات میں عوام نے مودی اور ان کی ٹیم کو جو ذمہ داری دی تھی، کیا انہوں نے اسے پورا کیا ہے، یہ ایک بہت بڑا سوال ہے اور وہ ایک بار پھر یوپی کے عوام کو الجھن میں پیدا ہونے کی کوشش کررہے ہیں ۔ مرکز میں بی جے پی کے بر سر اقتدار آنے کے بعد ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا گیا اور وہ ایک بار پھر یوپی کی ذمہ داری کے بارے میں بات کررہے ہیں۔ مایاوتی نے2017ء میں اپنی پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اگرچہ کہ اسمبلی انتخابات کے لئے پارٹی کے امید واروں کے ناموں کا اعلان نہیں کیا، لیکن ذات پات کی تفصیلات بتائیں کہ انتخابات میں تمام403نشستوں پر کسے میدان میں اتارا جائے گا۔ اس طرح انہوں نے کسی بھی ماقبل انتخابات اتحاد کو مسترد کردیا ۔ مایاوتی کے مطابق یوپی کی 403اسمبلی نشستوں کے منجملہ103نشستوں کا بڑا حصہ اعلیٰ ذات والوں کو دیاجائے گا اور برہمنوں کو66نشستوں کا بڑا حصہ ملے گا۔ اس کے بعد ٹھاکر ذات والوں کو36اور باقی گیارہ نشستیں، گائستھ، ویشیا اور دیگر ذات والوں کو دی جائیں گی ۔ دیگر پسماندہ طبقات( او بی سی) سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو106نشستیں الاٹ کی جائیں گی۔97مسلم امید واروں کو بھی میدان میں اتار ا جائے گا، دلتوں کو87نشستیں دی جائیں گی، جن کے منجملہ85محفوظ نشستیں ہوں گی۔ ایک گھنٹہ طویل پریس کانفرنس میں یوپی کی سابق چیف منسٹر نے کہا کہ تمام403نشستوں کے امید واروں کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، اب کسی کو تبدیل نہیں کیاجائے گا۔ لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی تواریخ کے اعلان کے بعد ناموں کا اعلان کیاجائے گا۔ یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ بی جے پی یوپی اسمبلی انتخابات سے قبل بی ایس پی کے سینئر قائدین کو نشانہ بناسکتی ہے ، مایاوتی نے کہا کہ لوگ کسی تیاری کے بغیر نوٹ بندی کا قدم اٹھانے پر بی جے پی کو سبق سکھائیں گے ، علاوہ ازیں پارٹی8نومبر سے پہلے حاصل ہونے والے اثاثوں کے بارے میں بھی کوئی تفصیلات دینے تیار نہیں ہے ۔

نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے آج کہا کہ بی جے پی نے مذہبی صف بندی کی سیاست تو نہ کبھی کی ہے اور نہ کرے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مد نظر سیکولر جماعتیں محتاط ہوجائیں۔ سپریم کورٹ نے کل کہا تھا کہ امید وار ، مذہب، ذات پات کی بنیاد پر ووٹ نہ مانگیں ۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا ان کی پارٹی، یوپی اسمبلی الیکشن میں رام مندر مسئلہ اٹھائے گی، سنگھ نے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد نام نہاد سیکولر جماعتوں کو محتاط ہوجانا چاہئے ۔ عدالت نے بالکل صحیح کہا ہے اور سیاست میں ذات پات یا مذہب نہیں ہونا چاہئے ۔ بی جے پی نے مذہبی صف بندی کی سیاست نہ تو کبھی کی اور نہ کرے گی۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ میرے خیال میں بی جے پی نے اگر مذہبی صف بندی کی سیاست کی ہوتی تو اسے پارلیمنٹ میں واضح اکثریت نہ ملتی۔ پہلی مرتبہ غیر کانگریسی جماعت کو پارلیمنٹ میں واضح اکثریت ملی ۔ اب ایسی جماعت اور اس کے ورکرس کو موردِ الزام ٹھہرانا ٹھیک نہیںَ سپریم کورٹ نے جو کہا ہے وہ بالکل صحیح ہے ۔ میں پوری طرح اتفاق کرتا ہوں ، ذات، قبیلہ یا مذہبی خطوط پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ را نیتی ، صرف انسانیت اور انصاف کے نام پر ہونی چاہئے ۔

Modi conceded defeat before UP polls, says Mayawati

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں