ہندوستان عالمی ترقی کا انجن - جمہوریت طاقت - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-11

ہندوستان عالمی ترقی کا انجن - جمہوریت طاقت - وزیراعظم مودی

ہندوستان عالمی ترقی کا انجن - جمہوریت طاقت - وزیراعظم مودی
گاندھی نگر
پی ٹی آئی، یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے وائبر نٹ گجرات کانفرنس میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی طاقت جمہوریت ، جغرافیہ اور طلب میں ہے۔ گجرات گاندھی جی اور سردار پٹیل کی سر زمین ہے اور اس کے ساتھ ہی ہندوستان کے کاروباری جذبہ کی بھی نمائندگی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈھائی برسوں کے دوران ریاستوں کے درمیان صحتمند مسابقت کا ماحول پیدا کیا گیا ہے ۔ مودی نے سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا نظریہ اور مقصد معاشی زندگی کی راہوں میں غیر معمولی تبدیلی لانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ ڈیجیٹل معیشت کے باب الداخلہ پر ہے ۔ ہندوستان عالمی ترقی کے انجن کے طور پر دیکھاجارہا ہے ۔ جہاں بڑی معیشتوں میں تیز رفتار معیشت بننے کے روشن امکانات پائے جاتے ہیں۔ مودی نے کہا کہ حکومت ہندوستانی معیشت میں اصلاحات کا عہد رکھتی ہے اور اس کے لئے کاروبار کو آسان بنانے پر بہت زیادہ زور دیاجارہا ہے۔ ہندوستان کو کاروبارکے لئے آسان مقام بنانے کے سلسلہ میں معقول پالیسیاں اور طریقہ کار اختیار کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو مالی برسوں میں غیر ملکی راست سرمایہ کاری( ایف ڈی آئی) میں ساٹھ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ایشیاء بحرالکاہل علاقہ میں سرمایہ کے حصول میں ہندوستان کو فوقیت حاصل ہوگئی ہے ۔ اس کانفرنس میں نوبل انعام یافتگان عالمی قائدین، ہندوستان اور دیگر کئی ممالک کے سرکردہ صنعت کار شرکت کررہے ہیں۔ گجرات کے دارالحکومت گاندھی نگر میں مہاتما مندر کنونشن ہال میں منعقدہ اس کانفرنس میں مودی نے فارچون پانچ سو کے سی ای، او کسکو کے جان چیمبرس کے بشمول مختلف ممالک کے متعدد وفود سے ملاقات کی ۔ کانفرنس میں ہندوستان کے کئی کارپوریٹ لیڈر بشمول ریلائنس کے مکیش امبانی، ٹاٹا گروپ کے رتن ٹاٹا اور اڈانی گروپ کے مکیش اڈانی بھی شریک ہیں۔ مکیش امبانی نے اس موقع پر کہا کہ ان کے ریلائنس گروپ کی گجرات میں دو لاکھ چالیس ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہے ۔ جس کے منجملہ ایک لاکھ پچیس ہزار کروڑ روپے کا سرمایہ گزشتہ چار سال کے درمیان مشغول کیا گیا ہے ۔ مودی نے آج اپنی آبائی ریاست گجرات میں چیف منسٹر کے عہدہ پر اپنی دور حکومت میں شروع ہوئے وائبر نٹ گجرات گلوبل سمٹ کے آٹھویں ورژذن کا افتتاح کیا جس میں دو ممالک کے صدر اور وزرائے اعظم کے علاقہ کئی ممالک کے وزیر اور صنعتکار شرکت کررہے ہیں۔ 13جنوری تک یہاں مہاتما مندر میں چلنے والے اس اجلاس کے لئے امریکہ، روس، فرانس، جاپان، کینیڈا، آسٹریلیا، برطانیہ ، سنگا پور، پولینڈ، سویڈن، سمیت بارہ شریک ملک اور آٹھ شریک تنظیمیں نمائندگی کررہی ہیں ۔ اس میں روس اور پولینڈ کے نائب وزیر اعظم بھی حصہ لے رہے ہیں ۔ اس دوران ان کھربوں روپے کی سرمایہ کاری کے معاہدے ہونے کی امید ہے اور اس میں جاپان کے ساتھ احمد آباد اور ممبئی کے درمیان مجوزہ بلٹ ٹرین کا65ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی یادداشت مفاہمت پر دستخط بھی شامل ہونے کا امکان ہے ۔ جاپان کے بھی سینئر وزیر کی قیادت میں وہاں کا وفد اس میں شرکت کررہا ہے ۔ اس میں کنیا اور روانڈا کے صدر پرتگال اور سربیا کے وزیر اعظم بھی حصہ لے رہے ہیں۔ اس پروگرام میں گیارہ مرکزی وزراء اور کئی چیف منسٹر بھی حصہ لے رہے ہیں ۔ ہر دو سال میں ہونے والے وائبر نٹ گجرات گلوبل کانفرنس کا آغاز2003ء میں اس وقت کے چیف منسٹر کے طور پر مودی نے ہی کیا تھا۔ اس دوران مختلف موضوعات پر کئی سمینار اور سیشن کا اہتمام ہوگا ۔ شریک ملک، تنظیم اور ریاست اس دوران اپنے خصوص سیمینار کا بھی اہتمام کریں گے ۔ اگرچہ کئی تنظیمیں اور اپوزیشن پارٹی کانگریس اس پروگرام کی یہ کہہ کر مخالفت کررہے ہیںکہ اس کے ذریعہ لوگوں کو روزگار نہیں مل رہا ہے ۔ اور صرف غیر ضروری اخراجات کے ذریعہ سرمایہ کاری کی مدد کی جارہی ہے ۔

اکھلیش یادو کی ملائم سنگھ سے ملاقات۔مفاہمت کے اشارے
لکھنو
پی ٹی آئی
چیف منسٹر اتر پردیش اکھلیش یادو نے آج اپنے والد اور سماج وادی پارٹی کے سرپرست ملائم سنگھ یادو سے ملاقات کی ہے جس کے بعد حکمراں جماعت کے دونوں دھڑوں کے درمیان مفاہمت کے اشارے ملے ۔ ذرائع کے مطابق ملائم سے ان کی رہائش گاہ پر اکھلیش کی ملاقات تقریبا90 منٹ رہی جس میں دونوں نے باہمی تبادلہ خیال کیا۔ ملائم نے کل ہی اعلان کیا تھا کہ ریاست کے انتخابات میں ان کے فرزند ہی پارٹی کی جانب سے چیف منسٹر کے عہدہ کے لئے امید وار ہوں گے ۔ مفاہمت کا اشارہ دیتے ہوئے اکھلیش آج سیدھے اپنے والد کے بنگلہ پر پہنچ گئے جس کے نتائج یقینا انتخابات کا سامنا کرنے والی ریاست میں ایس پی کے انتخابی امکانات پر مرتب ہوں گے ۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ آج باپ اور بیٹے کی اس ملاقات کے موقع پر اکھلیش کے لڑائی پر آمادہ چچا شیوپال یادو اور پارٹی میں بیرونی فرد قرار دئیے گئے راجیہ سبھا کے رکن امر سنگھ موجود نہیں تھے ۔ ملاقات کے بعد اکھلیش میڈیا کے سوالات کا جواب دئیے بغیر سیدھے چیف منسٹر کی رہائش گاہ پر چلے گئے ۔ آج کی ملاقات اس اعتبار سے اہم سمجھی جارہی ہے کہ ملائم نے جو پارٹی میں خود کو کمزور محسوس کررہے ہیں کل رات یہ کہتے ہوئے سب کو حیران کردیا تھاکہ انتخابات کے بعد اکھلیش ہی چیف منسٹر ہوں گے اس بارے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے ۔ باپ بیٹے کے درمیان گزشتہ ہفتہ بھی ملاقات ہوئی تھی جو پارٹی کے تعطل کو ختم کرنے میں ناکام رہی اس کے بعد ہی اکھلیش کو ملائم کی جگہ ایس پی کا قومی صدر منتخب کیا گیا اور سماج وادی پارٹی عملی پھوٹ سے دوچار ہوگئی ۔ پارٹی پر کنٹرول کی اس لڑائی کے دوران ملائم نے کبھی بھی اکھلیش کو ایس پی کا چیف منسٹر کے امیدوار کی حیثیت سے پیش نہیں کیا تھا بلکہ انہوں نے یہ کہا کہ اگر یوپی میں ایس پی اقتدار پر آتی ہے تو وہ فیصلہ کریں گے کہ چیف منسٹر کون بنے گا۔ ریاست میں آئندہ ماہ سے انتخابی عمل شروع ہورہا ہے اور رائے دہی سات مراحل میں مقرر کی گئی ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ آج کی ملاقات میں شیوپال اور امر سنگھ کی غیر موجودگی بے احد اہمیت کی حامل ہے بصورت دیگر اکھلیش کی باپ سے ملاقات نہ ہوتی۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملائم اس تنازعہ کو یکلخت حل کردینا چاہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بات چیت میں دونوں متنازعہ قائدین کو طلب نہیں کیا ۔ باپ کے خلاف اکھلیش کی بغاوت کا بنیادی نکتہ شیوپال اور امر سنگھ کو فیصلہ سازی کے عمل سے بے دخل کرنے کا مطالبہ تھا۔ چیف منسٹر کا الزام ہے کہ دونوں قائدین ملائم کو ان کے خلاف ابھار رہے ہیں۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان سائیکل کے لئے سماج وادی پارٹی کے دو گروپوں کے درمیان جاری لڑائی کا فیصلہ کرنے کے لئے13جنوری کی تاریخ مقرر کی ہے۔ پارٹی کے بانی ملائم سنگھ یادو اور ان کے فرزند اکھلیش یادو دونوں کا پارٹی اور انتخابی نشان پر دعویٰ ہے اور انہوں نے کمیشن کے روبرو اپنا موقف پیش کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کمیشن چاہتا ہے کہ اتر پردیش میں انتخابات کے پہلے مرحلہ کے لئے نامزدگیوں کے ادخال کا عمل شروع ہونے سے قبل ہی اس تنازعہ کی یکسوئی کردی جائے ۔ دونوں گروپوں کو کمیشن نے نوٹسیں بھیجی ہیں تاکہ13جنوری کو سماعت کے موقع پر حاضر رہیں۔ اکھلیش کیمپ نے ایس پی کے ارکان پارلیمنٹ ، ارکان اسمبلی اورپارٹی عہدیداروں کے دستظکوں پر مشتمل حلف نامے داخل کئے ہیں جس میں انہوں نے چیف منسٹر اکھلیش یادو سے وفاداری کا اظہار کیا ہے ۔ دوسرے گروپ کا استدلال یہ ہے کہ پارٹی کے دستور کے مطابق ملائم یادو ہنوز پارٹی سربراہ ہیں۔ ملائم کے گروپ نے تائیدی حلف نامے داخل کرنے کے بجائے دعویٰ کیا کہ اکھلیش کیمپ کی جانب سے پیش کردہ حلف نامے جعلی ہیں۔ چنانچہ انتخابی کمیشن کو چاہئے کہ اس بارے میں کوئی فیصلہ کرنے کے بجائے ان کی تصدیق حاصل کرے۔

نئی دہلی میں ترمول کانگریس کے احتجاج کا سلسلہ جاری
نئی دہلی
پی ٹی آئی
چٹ فنڈ اسکام میں اپنے ساتھی ایم پیز کی گرفتاری اور نوٹ بندی کے خلاف آل انڈیا ترنمول کانگریس نے آج بھی نئی دہلی میں مودی حکومت کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھتے ہوئے دھرنا دیا اور ریالی نکالی ۔ ریالی میں مودی ہٹائو، دیش بچاؤکے نعرے لگائے گئے ہیں۔ اس دوران ترنمول کانگریس کے تیس ارکان لوک سبھا و راجیہ سبھا نے دہلی کے سائوتھ ایونیو میں واقع اپنے دفتر میں آج دوسرے دن بھی بیٹھے رہو دھرنا منظم کیا۔ ٹی ایم سی کے سینئر لیڈر و رکن لوک سبھا سوگت رائے نے یہاں منظم کردہ احتجاجی مظاہرہ میں الزام لگایا کہ مودی حکومت مرکزی تفتیشی بیورو( سی بی آئی) کا غلط استعمال کررہی ہے۔ نوٹ بندی کی مخالفت کرنے والون کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کے خلاف پارٹی کی لڑائی جاری رہے گی، انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ایک آمر کی طرح کام کررہے ہیں۔ اسی طرح کے آمرانہ طریقہ پر سوویت یونین میں کام کاج ہوتا تھا۔ نوٹ بندی کے فیصلے فوجی حکومت میانمار اور گھانا جیسے ممالک میں بھی ہوئے ہیں لیکن کسی جمہوری ملک میں نوٹ بندی جیسے فیصلے نہیں ہوئے ہیں۔ ترنمول کانگریس لیڈر نے کہا کہ بنگال میں اس وقت کاشتکاری کاموسم ہے لیکن کسان بہت زیادہ پریشان ہیں۔ ترنمول رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ نوٹ بندی کا اثر معیشت پر ابھی سے نظر آنا شروع ہوگیا ہے اس قدم سے کالا دھن واپس آنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت میں ترنمنول کانگریس کی جہدو جہد مسلسل جاری رہے گی۔ ترنمول کانگریس کی سربراہ کی قیادت میں پارٹی نے دس سال تک جدو جہد کیا ہے ۔ اس دوران ان پر حملے بھی ہوئے لیکن انہوں نے اپنی جنگ جاری رکھی اور اب پارٹی پھر اس روش کو اختیار کررہی ہے اور مودی حکومت میں بھی ہماری جدو جہد جاری رہے گی۔ ڈاکٹر رائے نے ریزروبینک کے گورنر ارجت پٹیل پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ذمہ داری کو ادا کرنے مٰں پوری طرح ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان سے قبل کے گورنر رگھو رام راجن نے نوٹ بندی کی مخالفت کی تھی اس لئے انہیں خارج کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ریزرو بینک کو کٹھ پتلی بنادیا ہے اور اسی کے خلاف ترنمول کانگریس کی لڑائی چل رہی ہے ۔ غورطلب ہے کہ لوک سبھا میں پارٹی کے لیڈر سدیپ پادھیائے اور ایک دیگر رہنما تاپش پال کو روز ویلی چٹ فنڈ گھوٹالے میں سی بی آئی نے حال ہی میں گرفتار کیا ہے ۔
کولکتہ
یو این آئی
چیف منسٹر مغربی بنگال اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے آج ایک بار پھر الزام عائد کیا کہ نوٹ بندی کے بعد ہونے والی ایک سو بیس زائد متعلقہ اموات کے لئے وزیر اعظم ذمہ دار ہیں ۔ اور بنری نے ٹوئٹ کے ذریعہ کہا مودی بابو آپ بے حد مغرور ہیں، آپ نوٹ بندی کے متاثرہ ایک سو بیس سے زائد اموات کے لئے ذمہ دار ہیں۔ اسی دوران ترنمول کانگریس کے قائدین نے قومی دارالحکومت اور ریاست کے دیگر مقامات پر نوٹ بندی کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہے ۔ وہ کڑوہا روپے کے روز ویلی اسکام میں پارٹی کے ارکان مقننہ کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ بنرجی نے کل ہی اعلان کیا تھا کہ ٹی ایم سی، وزیرااعظم نریندر مودی کے بے شرمی کے فلاپ شو کے خلاف ملک بھر میں احتجاج منظم کریں گے ۔ انہوں نے بینکوں اور ای ٹی ایمس سے نقدی نکالنے پر عائد پابندی برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
نئی دہلی
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی کے ایک ٹوئٹ پر جس میں انہوں نے آج اپنی ماں کے ساتھ وقت گزارنے کے بارے میں اظہار خیال کیا شدید تنقید کرتے ہوئے ان کے کٹر حریف اور چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے کہا کہ وہ اپنی ماں کے پاس گزارے ہوئے وقت کے بارے میں اشتہار بازی کرنا پسند نہیں کرتے ۔ عام آدمی پارٹی کے کنوینر نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں کہا کہ میں بھی اپنی ماں کی خدمت کرتا ہوں اور ہرروز ان کا آشیر واد لیتا ہوں لیکن اس کی تشہیر نہیں کرتا ۔ میں میری ماں کو سیاسی مقاصد براری اور تشہیر کے لئے بینک کی قطار میں نہیں ٹھہراتا ، مودی نے قبل ازیں دن میں ایک ٹوئٹ کے ذریعہ قوم کو اطلاع دی کہ انہوں نے یوگا چھوڑ کر ماں سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ ناشتہ کیا۔ بہت اچھا وقت گزرا۔ چیف منسٹر دہلی نے مودی کے اس ٹوئٹ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ہندو مذہب اور تہذیب میں ماں اور بیوی کو گھر میں رکھاجاتاہے لیکن وزیر اعظم ایک بہت بڑے گھر میں رہتے ہیں، انہیں ایک بڑا دل بھی بنانا چاہئے۔

فوجیوں کو غیر معیاری غذا کی فراہمی کی تردید: انسپکٹر جنرل بی ایس ایف
نئی دہلی
آئی اے این اسی
بارڈر سیکوریٹی فورس(بی ایس ایف) نے منگل کے دن کہا کہ اس الزام کا کوئی ثبوت نہیں کہ سرحد پر فوجیوں کو غیر معیاری غذا فراہم کی جارہی ہے۔ انسپکٹر جنرل ڈی کے اپادھیائے نے کہا کہ ڈی آئی جی انکوائری میں کوئی ثبوت نہیں ملا ۔ جموں و کشمیر سے ایک فوجی کا بنایا گیا ویڈیو وائرل ہوگیا تھا ۔ اپادھیائے نے کہا کہ ڈی آئی جی رینک کے عہدیدار وہاں گیا اور اس نے بی ایس ایف جوانوں کو سربراہ کی جانے والی غذا کے معیار کی جانچ کی۔ پہلی نظر میں دوسرے سپاہیوں سے کوئی شکایت نہیں۔ بی ایس ایف جوان تیج بہادر یاد ونے ایک ویڈیو اپ لوڈ کیا تھا جس میں خراب غذا کی شکایت کی گئی تھی ۔ ویڈیو وائرل ہونے پر بی ایس ایف نے تحقیقات شرو ع کردی تھی ۔ ویڈیو میں یادو نے وزیرا عظم نریندر مودی سے مداخلت کا مطالبہ کیا تھا۔ اس نے کہا تھاکہ پہاڑی سرحد پر تعینات فوجیوں کی حالت قابل رحم ہے ۔ ہندی میں اس نے کہا تھاکہ فوجیوں کو غیر معیاری غذا ملتی ہے اور کئی بار بھوکا رہنا پڑتا ہے ۔ بی ایس ایف کی29ویں بٹالین کا جوان ہونے کا دعویٰ کرنے والے یادو نے عہدیداروں کا نام لئے بغیر کہا تھا کہ وہ فوجیوں کی غذا غیر انونی طور پر فروخٹ کردیتے ہیں ۔ اس نے دوسرے ویڈیوز میں کچی پکی روٹی اور دال دکھائی تھی اور کہا تھا کہ یہ دال نمک اور ہلدی کے پانی کے سوا کچھ نہیں۔ الزامات کو بے بنیاد ٹھہراتے ہوئے اپادھیائے نے کہا کہ عہدیداروں اور فوجیوں کو ایک ہی معیار کی غذا ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسروں کے علاوہ باورچی سے بھی پوچھ تاچھ ہوگی۔ عہدار نے کہا کہ ماضی میں یادو پر حکم نہ ماننے کا الزام عائد ہوچکا ہے ۔ ایک عہدیدار پر بندوق تان دینے پر 2010میں اس کا کورٹ مارشل تک ہوا تھا ۔ اس کے بیوی بچوں کا خیال کرتے ہوئے بی ایس ایف نے اس سے نرمی برتی تھی۔ برطرف کرنے کے بجائے89دنوں کی قید بامشقت کے بعداس کی نوکری برقرار کھی گئی تھی۔ اس کے بعد سے اسے ہیڈ کوارٹر میں رکھا گیا تھا تاکہ اس پر نظر رہے۔ اس نے31جنوری سے رضا کارانہ سبکدوشی کی درخواست داخل کی تھی جو قبول کرلی گئی ۔ اسے28دسمبر کو چوکی پر بھیجا گیا تھا ، اسے پندرہ دن قبل وہاں اس لئے بھیجا گیا تھا بعض فوجی رخصت پر تھے ۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے پیر کے دن متعمد داخلہ کو حکم دیا تھا کہ وہ ویڈیو معاملہ میں بی ایس ایف سے رپورٹ طلب کریں ۔ پی ٹی آئی کے بموجب بی ایس ایف نے آض کہا کہ جس کانسٹیبل نے سپاہیوں کو حقیقی خط قبضہ پر غیر معیاری غذا سربراہ کئے جانے کی شکایت کی ہے اس کا ڈسپلن شکنی اور ایک سینئر عہدیدار پر بندوق تان دینے کے لئے2010میں کورٹ مارشل ہوا تھا۔ بی ایس ایف نے تیقن دیا کہ اس کے الزامات کی مکمل تحقیقات ہوں گی۔ آئی جی بی ایس ایف ، ڈی کے اپادھیائے نے جموں میں اخباری نمائندوں سے کہاکہ اعلیٰ سطح پر انکوائری جاری ہے کیونکہ بی ایس ایف نے کانسٹیبل کے الزامات کو نہایت سنجیدگی سے لیا ہے تاہم پہلی نظر میں پایا گیا ہے کہ اسی مقام پر تعینات کسی دسرے جوان کو غذاکے معیار سے کوئی شکایت نہیں ہے ۔ آئی جی نے کہا کہ ڈی آئی جی سطح کے عہدیداروں نے جنہوں نے سابق میں کیمپ کا دورہ کیا تھا ایسی کسی شکایت کا سامنا نہیں کیا جیسا کہ کانسٹیبل تیج بہادر کا الزام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یادو نے بھی سابق میں ڈی آئی جی کید ورہ کے موقع پر کبھی ایسی کوئی شکایت نہیں کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانسٹیبل عادی قصور وار ہے اور2010میں ڈسپلن شکنی اور ایک سینئر آفیسر پر بندوق تان دینے کے معاملہ میں اس کا کورٹ مارشل ہوا تھا۔ ادپاھیائے نے کہا کہ یہ بات سچ ہے ۔ اس کے خلاف کئی شکایتیں ہیں۔ وہ نشہ کرتا تھا اور حکم نہیں مانتا تھا۔ ایک دفعہ تو اس نے ایک سینئر آفیسر پر بندوق تان دی تھی۔جس پر اسے سزا بھی دی گئی ۔ اپادھیائے نے کہا کہ یادو نے رضا کارانہ سبکدوشی کی درخواست دے رکھی ہے اور31جنوری کو بی ایس ایف چھوڑ دیگا ۔ ویڈیو میں یادو کے الزامات کے تعلق سے آئی جی بی ایس ایف نے کہا کہ اگلی چوکیوں پر تعینات جوانوں اور عہدیداروں کے لئے غذا کا معیار یکساں ہوتا ہے ۔ بین الاقوامی سرحد پر تعینات فورس کے لئے بی ایس ایف خود راشن خریدتی ہے لیکن حقیقی خط قبضہ کے لئے راشن کی سپلائی فوج کرتی ہے اور کسی نے ایل او سی یا آئی بی پر غذا کے غیر معیاری ہونے کی کبھی شکایت نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ کہ یکم جنوری سے موسم سرما کے لئے غذا کی ذخیرہ اندوزی شروع ہوجاتی ہے اور جوانوں کو تازہ سبزیاں نہیں نملتیں کیونکہ فورس کا زیادہ تر انحصار ڈبہ بند غذا پر ہوتا ہے ارو اس تعلق سے بھی کبھی کوئی شکایت نہیں ملی ۔ انہوں نے کہا کہ جوانوں کو ان کی پسند کے مطابق ویج اور نان ویج غذ ا دی جاتی ہے ۔ آئی جی نے کہا کہ غیر جانبدرانہ انکوائری یقینی بنانے یادو کو اس کے ہیڈ کوارٹر س سے دوسرے ہیڈکوارٹرس منتقل کردیا گیاہے۔ یہ اقدام اس لئے بھی کیا گیا کہ یادو شکایت نہ کرسکے کہ اس پر دباؤڈالا جارہا ہے ۔ پہلی نظر میں پتہ چلا ہے کہ اس مقام پر تعینات کسی اور جوان نے غذا کے بارے میں کوئی شکایت نہیں کی۔ دیگر جوان مطمئن ہیں ۔ آئی جی نے کہا کہ مکمل تحقیقات ہوں گی ۔ اس بات کی بھی جانچ ہوگی کہ یادو اگلی چوکی پر موبائل فون کیسے لے گیا۔ اگلی چوکیوں پر جوانوںکو موبائل لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی ۔ انہیں ڈیوتی پر جانے سے قبل اپنا موبائل فون جمع کرادینا پڑتا ہے ۔ وہ موبائل کیسے لے گیا ، اس پہلو کی بھی تحقیقات ہوں گی ۔ یادو نے اپنے فیس بک پیج پر ویڈیو پوسٹنگ میں دکھایا تھاکہ جوانوں کو خراب غذا دی جارہی ہے ۔ اس کا یہ ویڈیو وائرل ہوگیا تھا اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو پورے معاملہ کی تحقیقات کا حکم دینا پڑا تھا۔

ٹاملناڈو میں دو ماہ میں 17 کسانوں کی خود کشی
مرکز سے ریاست کو خشک سالی متاثرہ قرار دینے کا مطالبہ۔ کاشتکاروں کے لئے مراعات کا اعلان
چینائی
پی ٹی آئی
اپوزیشن کے ان دعونوں کے بیچ کے ٹاملناڈو میں خشک سالی کے سبب زائد از سو کسان فوت ہوئے ہیں، چیف منسٹر اوپینر سلوم نے آج کہا کہ مختلف وجوہات کی بنا پر گزشتہ دو ماہ میں سترہ کسانوں نے خود کشی کی ہے اور ان صدمہ انگیز اموات پر اضلاع سے رپورٹ کا انتظار ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کسانوں نے مختلف وہوجات کی بنا پر خود کشی کی ہے، لیکن ارکان خاندان کی فلاح وبہبود کو مد نظر رکھ تے ہوئے انہیں تین تین لاکھ روپے کی رقم فراہم کی جائے گی ۔ انہوںنے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاوضہ چیف منسٹر پبلک ریلیف فنڈ سے دیاجائے گا۔ اوپنیر سلوم نے کہا کہ بعض کسانوں کی فصلوں کو خشک سالی کی وجہ سے پہنچنے والے نقصانات کے سبب اموات کی اطلاعات کے بعد متعلقہ ضلع کلکٹرس سے تفصیلی رپورٹ طلب کی گئی ہے ۔ انہوںنے مزید کہا کہ رپورتس موصول ہونے کے بعد ان کے خاندانوں کو معاوضہ ادا کیاجائے گا۔ اپوزیشن نے دعویٰ کیا تھا کہ ریاست میں ناقص مانسون کے سبب فصلوں کی ناکامی کے بعد زائد از سو کسانوں نے صدمہ کی وجہ سے خود کشی کرلی ہے ۔ جس کے بعد چیف منسٹر نے یہ بیان جاری کیا۔ قومی نسانی حقوق کشمین نے گزشتہ ہفتہ ایک سو چھ کسانوں کی موت کی اطلاع پر حکومت کو نوٹس جاری کی تھی ، جب کہ مدراس ہائی کورٹ نے بھی یہ جاننا چاہا ہے کہ کسانوں کی خود کشی کی رروک تھام کے لئے حکومت کیا اقدامات کررہی ہے۔ علیحدہ اطلاع کے مطابق چیف منسٹر ٹاملنا ڈو اوپینر سلوم نے کہا کہ ناقص شمال مشرق مانسون کے سبب ریاست کو خشک سالی سے متاثرہ قرار دیاجان چاہئے اور صورت حال سے نمٹنے مرکزی فنڈس کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مختلف اقدامات بشمول کسانوں خے لئے زمین قرض کی معافی کی بھی تجویز پیش کی، تاکہ ان کے مسائل کو دور کیاجاسکے۔ انہوں نے یہاں اپنے ایک بیان میں کہا کہ ٹاملناڈو تمام علاقوں میں شمال مشرق مانسون کے دوران بارش کم ہونے کے سبب تمام اضلاع کو خشک سالی سے متاثرہ قرار دیاجائے گا۔ اوپینرسلوم نے وزراء اور سینئر عہدیداروں کی کمیٹیوں کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ کا جائزہ لینے کے ایک دن بعد یہ اعلان کیا، جنہوں نے ریاست گیر شہر پر زرعی شعبہ کا معائنہ کیا تھا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ان تینوں نے کل اپنی رپورٹ پیش کردی ہے ۔ اس کے بعد انہوں نے سینئر کابینی رفقاء، چیف سکرٹری اور دیگر کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس منعقد کیا ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ صورتحال قابو میں کرنے تمام اضلاع میں کسانوں کے زمین ٹیکس کو مکمل طورپر معاف کردیاجائے گا ،کو آپریٹیو بینکوں سے انہوں نے جو قرض لیا ہے اسے وسط مدتی قرض میں تبدیل کردیاجائے گا۔ کمرشیل بینکوں سے لئے گئے قرض کو بھی ایسے قرض میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چوں کہ سارا ٹاملناڈو خشک سالی سے متاثر ہے عوام کے تحفظ پر بھاری مصارف ہوں گے، اسی لئے مرکز سے مالی امداد کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ خشک سالی سے راحت کے لئے بھی مرکز کو ایک یادداشت روانہ کی جارہی ہے ۔

نوٹ بندی پر آر بی آئی کے بیان سے نیا سیاسی تنازعہ
نئی دہلی
پی ٹی آئی
نوٹ بندی کے بارے مین آر بی آئی نے یہ کہتے ہوئے چونکا دیا ہے کہ پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹ منسوخ کرنے کا7نومبر کو ریزرو بینک کو مشورہ حکومت نے دیا تھا جس کے ایک دن بعد ہی مرکزی بینک نے نوٹ بندی کی سفارش کی تھی ۔ پارلیمنٹ کی محکمہ جاتی کمیٹی برائے فینانس کو سات صفحات پر مشتمل ایک نوٹ میں آر بی آئی نے کہا کہ حکومت نے7نومبر2016ء کو جعلی کرنسی دہشت گردی کے لئے مالیہ اور کالا دھن کے تین بڑے مسائل پر قابو کے مقصد سے پانچ سو اور ہزار روپے کے اعلیٰ قدر والے نوٹوں کی قانونی حیثیت سے دستبرداری کا سنٹرل بورڈ آف ریزرو بینک کو مشورہ دیا تھا۔ اس کے بعد اگلے دن بورڈ کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں حکومت کے مشورہ پر غور کیا گیا ۔ آر بی آئی کی جانب سے کانگریس لیڈر ایم ویرپا موئیلی کی قیادت والی کمیٹی کے اس بیان سے ایک نیا سیاسی تنازعہ چھڑ گیا ہے ۔ جب کہ نوٹ بندی کی شدید مخالف ترنمول کانگریس نے اپنے رد عمل میں کہا کہ اس سے وزیر اعظم نریندر مودی کا آمرانہ طرز حکومت ظاہر ہوتا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی کابینہ نے8نومبر کو اس سفارش کے ملنے کے اندورن چند گھنٹے بڑے نوٹوں کی قانونی حیثیت منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا جس کا وزیراعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا۔ بعد ازاں چند وزراء نے استدلال کیا کہ حکومت نے آڑ بی آئی کی سفارش پر ہی نوٹ بندی کا قدم اٹھایا ہے ۔ پیانل نے نوٹ میں کہا کہ جعلی نوٹوں کی روک تھام کے لئے زائد سیکوریٹی خدو کال کے ساتھ نئے بینک نوٹ جاری کرنے پر وہ گزشتہ چند برسوں سے کام کررہا تھا ، اسی دوران حکومت نے کالا دھن پر قابو پانے اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اقدامات شروع کئے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں