اترپردیش - کانگریس اور سماج وادی اتحاد کے امکانات روشن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-07

اترپردیش - کانگریس اور سماج وادی اتحاد کے امکانات روشن

لکھنو
پی ٹی آئی
سماج وادی پارٹی میں اقتدار کے کھیل میں اکھلیش یادو کی بالا دستی کے ساتھ ہی ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کانگریس، اتر پردیش میں حکمراں جماعت کے قریب ہوتی جارہی ہے ، تاکہ مسلم، یادو اتحاد کو محفوظ کیاجاسکے ۔ اکھلیش کانگریس کے ساتھ اتحاد سے گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دونوں پارٹیاں مل کر ریاست کی403کے منجملہ300نشستیں حاصل کرسکتی ہیں، جب کہ ملائم سنگھ ایسے اتحاد کے مخالف ہیں اور انہوں نے کسی بھی جماعت کے ساتھ اتحاد کو مسترد کردیا ہے ۔ بہر حال کانگریس نے اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی جیسی ہم خیال جماعتوں کے ساتھ ماقبل انتخابات اتحاد کے امکانات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا ہے ۔ اس کی چیف منسٹر کی امید وار شیلا دکشت نے تو نوجوان اکھلیش یادو کے حق میں عہدہ سے دستبردار ہوجانے کا تک پیش کش کیا ہے ۔ یہ اطلاعات بھی گشت کررہی ہیں کہ اکھلیش آئندہ ہفتہ کے اوائل میں دہلی میں کانگریس کے نائب سدر راہول گاندھی سے ملاقات کریں گے اور کوئی معاہدہ طے پاسکتا ہے ۔ پانچ ریاتوں بشمول کلیدی ریاست یوپی میں انتخابی تواریخ کے اعلان کے فوری بعد کانگریس ترجمان شکتی سنہہ گویل نے کہا تھا کہ سما ج وادی پارٹی جیسی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کے امکانات برقراررکھے ہیں، تاکہ فسطائی طاقتوں کو بر سر اقتدار آنے سے روکا جاسکے ۔ دوسری جانب شیلا دکشت نے کہا ہے کہ سماج وادی پارٹی کے ساتھ اتحاد کی غیر مصدقہ خبریں مل رہی ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو میں یقینا ایک نوجوان کو یوپی کا چیف منسٹر دیکھنا چاہوں گی۔ اگر کانگریس اور سماج وادی پارٹی میں اتحاد ہوتا ہے تو اچھے نتائج حاصل ہوسکتے ہیں۔ بہر حا کانگریس جنرل سکریٹری غلام نبی آزاد نے آنے والے انتخابات کے لئے کسی جماعت کے ساتھ اتحاد کی کھل کر تائید نہیں کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فی الحا ہم ریاست کی تمام403سیٹوں کے لئے اسکریننگ کمیٹی کی سفارشات پر کام کررہے ہیں۔ مستقبل میں کیا ہوسکتا ہے اس کا پتہ کچھ عرصہ بعد چلے گا، لیکن سیکولر جماعتوں کا کافی دباؤ ہے ۔
لکھنو
پی ٹی آئی
سماج وادی پارٹی( ایس پی ) میں پھوٹ کے بعد سے پہلی دوبدو ملاقات میں شیو پال سنگھ یادو نے آج اپنے بھتیجہ اکھلیش یادو سے یہاں ان کی قیام گاہ پر سمجھوتہ فارمولہ پر بات چیت کی۔ پارٹی قائدین خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں کہ شیو پال اور چیف منسٹر کی کیا بات چیت ہوئی ۔ شیو پال نے بعد ازاں اپنے بھائی ملائم سنگھ یادو سے بھی ملاقات کی۔ تیزی سے بدلتی صورتحال سے باخبر ذرائع نے تاہم رکن راجیہ سبھا امر سنگھ کے استعفیٰ کو خارج از امکان نہیں قرار دیا ہے جنہیں باہر والا قرار دیاجاتاہے جن کی واپسی سے اتر پردیش کی بر سر اقتدار جماعت میں بھونچال آگیا ۔ ایک اور امکان یہ ہے کہ شیوپال، پارٹی کی ریاستی صدارت سے مستعفیٰ ہوجائیں گے ۔ یادو خاندان کے موجودہ جھگڑے سے قبل چیف منسٹر پارٹی کے ریاستی صدر تھے ۔ اکھلیش کے اپنے والد ملائم سنگھ یادو کو ہٹا کر سماج وادی پارٹی کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد اکھلیش اور شیوپال کی یہ پہلی ملاقات تھی ۔ سمجھوتہ کا اشارہ کل رات اس وقت مل گیا تھا جب اکھلیش یادو اپنے والد کا خیر مقدم کرنے لکھنو ای رپورٹ جانے والے تھے لیکن انہوں نے یہ جاننے کے بعد ایر پورٹ جانے کا خیال ترک کردیا تھا کہ چارٹرڈ طیارہ میں امر سنگھ بھی موجود ہیں۔ ملائم سنگھ یادو کی دہلی سے واپسی کے بعد ان کے غیر سیاسی بھائیوں ابھئے رام یادو اور راج پال یادو نے ان سے ملقات کی تھی ۔ شاید یہ ملاقات خاندانی جھگڑا مٹانے کے لئے ہوئی تھی ۔ سماج وادی پارٹی ارکان اسمبلی، ارکان قانون ساز کونسل ، ارکان پارلیمنٹ اور سینئر قائدین کے زیر دستخط حلف نامے الیکشن کمیشن کو داخل کرنے کے لئے منعقدہ اجلاس میں اکھلیش نے کل اپنے والد سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سماج وادی پارٹی کا کنٹرول اندورن تین ماہ انہیں سونپ دیں۔ اکھلیش اور بعد ازاں ملائم سنگھ یادو سے شیوپال کی ملاقات سے پتہ چلتا ہے کہ پس منظر بات چیت سر گرمی سے جاری ہے کیونکہ اکھلیش خیمہ خود کو حقیقی سماج وادی پارٹی قرار دینے الیکشن کمیشن کو ضروری دستاویز سونپنے کی تیاری میں ہے۔ اکھلیش خیمہ کے قائد رام گوپا لیادو کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے229کے منجملہ212ارکان اسمبلی،68کے منجملہ56ارکان قانون ساز کونسل،24کے منجملہ15ارکان اپرلیمنٹ اور پانچ ہزار مندوبین کی اکثریت کی دستخطیں حاصل کرلی گئی ہیں۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ حقیقی سماج وادی پارٹی کس کی ہے۔ شیوپال کی اکھلیش سے اچانک ملاقات ایسے وقت ہوئی ہے جب چیف منسٹر شیوپال کے مقررہ ضلع صدور کو ہٹاکر اپنے آدمی نامزد کرتے ہوئے پارٹی کو از سر نو کھڑا کررہے ہیں ۔ پارٹی اپنی مضبوط پکڑ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اکھلیش نے مزید سات ضلع صدور کا تقرر کل کردیا تھا۔ ملائم اور شیوپال مسلسل فیصلے لیتے رہے ہیں جس سے ریاست کے خاندان اول میں اختلافات کو بڑھاوا مل رہا ہے ۔ شیوپال وہ اصل عنصر ہیں جنہوں نے اکھلیش کو ملائم سے دور کیا۔ گزشتہ چند برسوں میں اکھلیش کا لگاؤ اپنے ایک اور چچا(رشتہ کے) رام گوپال یادو بڑھا ہے جو ان کے سرپرست بنے ہوئے ہیں۔ اکھلیش زور دیتے رہے ہیں کہ امر سنگھ کو درکنار کیا جائے یا پارٹی سے خارج کیاجائے جنہیں رام گوپال یادو اور پارٹی کے ایک اور سینئر رہنما اعظم خان باہر والا مانتے ہیں۔

Cong, SP likely to announce UP alliance

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں