وزیراعظم کے دکھاوے اور نااہلی سے ملک کا بھاری نقصان - راہول گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-12-03

وزیراعظم کے دکھاوے اور نااہلی سے ملک کا بھاری نقصان - راہول گاندھی

2/دسمبر
وزیر اعظم کے دکھاوے اور نا اہلی سے ملک کا بھاری نقصان
مودی ، اپنی شخصیت کے اسیر۔ سی پی پی اجلاس سے راہول گاندھی کا خطاب
نئی دہلی
یو این آئی
نریندر مودی کو اپنی شخصیت کا اسیر وزیرا عظم قرار دیتے ہوئے نائب صدر کانگریس راہول گاندھی نے آج کہا کہ ملک نے ایسا وزیر اعظم آج تک نہیں دیکھا جو اپنی شخصیت کے تحفظ کے لئے ہندوستان کے عوام کو شدید تکالیف میں مبتلا کرنے پر تلا ہو۔پارٹی صدر سونیا گاندھی نے غیاب میں جو علیل ہیں، کانگریس پارلیمانی پارٹی( سی پی پی) اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ کانگریس نے ملک کوکبھی بھی ایسا وزیر اعظم نہیں دیا جو اپنی شخصیت کا اسیر ہو۔ ہم نے ہندوستان کو کبھی بھی ایسا وزیر اعظم نہیں دیا جس کی پوری پالیسی ساز حکمت عملی ٹی آر پی پر مبنی ہو۔ ہم نے ہندوستان کو ایسا وزیر اعظم کبھی بھی نہیں دیا جو اداروں میں بیٹھے تجربہ کار افراد کو نظر انداز کردے۔ ہمارے وزیر اعظم کے دکھاوے اور نا اہلی کے نتیجہ میں ملک بھاری نقصان اٹھا چکا ہے۔ پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹ ہٹانے کے وزیر اعظم کے فیصلہ کو تباہ کن تجربہ قرار دیتے ہوئے راہول نے کہا کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ جی ڈی پی( مجموعی قومی پیداوار) تباہ ہوچکی ہے۔ ہندوستان کا غریب برباد ہوچکا ہے۔ نقل مکانی کرنے والے لاکھوں مزدور اور کسان کچلے جاچکے ہیں۔ پوری صنعت تباہ ہوچکی ہے۔ خواتین کے ہاتھوں سے نقدی چھین گئی ۔ زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ لوگوں سے ان کی گاڑھی کمائی نکالنے کا حق چھین لیا گیا۔ غریب لوگ قطار میں کھڑے ہیں جب کہ کرپٹ لوگوں کو نئے انکم ٹیکس قانون کے ذریعہ فری بائی پاس دے دیا گیا ۔ راہول نے زور دیا کہ کانگریس پارٹی کر پشن اور کالا دھن کے خلا ف لڑائی کی کسی بھی حقیقی مہم کا پورا ساتھ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی غریب آبادی کا بڑا حصہ نقدی سے کام چلاتا ہے ۔ یہ ایماندار اور محنتی لوگ ہیں۔ یہ دستاویزی حقیقت ہے کہ صرف چھ فیصد کالا دھن ہی کیش میں پایاجاتا ہے مابقی84فیصد سونا، رئیل اسٹیٹ اور بیرونی ممالک میں ڈالرس کی شکل میں ہے۔ وزیر اعظم کو یہ اچھی طرح معلوم ہے ۔2014میں انہوں نے بیرونی بینکوں سے کالا دھن واپس لانے اور ہر ہندوستانی کے کھاتہ میں پندرہ لاکھ روپے جمع کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ وہ کتنا روپیہ واپس لاپائے؟ ایک روپیہ بھی نہیں۔ کتنے لوگ سلاخوں کے پیچھے ڈالے گئے؟ ایک بھی نہیں۔ وہ ا پنا وعدہ وفا کرنے میں بالکل ناکام رہے۔8نومبر کو انہوں نے اچانک پٹری بدلی جس کی وجوہات وہی جانتے ہیں ۔ انہوں نے ملک کی پوری نقدی معیشت کو کایل معیشت قرار دے دیا۔ انہوں نے86فیصد بڑے نوٹ بدل ڈالے اور130کروڑ عوام کے مالی مستقبل کے تعلق سے تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ راہول نے کہا کہ حکومت نے نوٹ بندی کے اپنے فیصلہ سے ہندوستانی معیشت کی جڑیں ہلادیں ۔ آر بی آئی کے پچھلے گورنر نے جاتے جاتے انہیں اس بربادی کے تعلق سے خبردار کیا تھا لیکن انہوں نے ان کی بات نہیں مانی ۔ حالیہ عسکریت پسند حملوں میں فوجیوں کی بڑھتی ہلاکتوں پر راہول گاندھی نے کہا کہ مودی نے ہند مخالف طاقتوں کو کام کرنے کا موع فراہم کردیا ہے ۔ جس وقت وہ گجرات کے چیف منسٹر تھے، ہماری پاکستان پالیسی کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔ ہماری پاکستان پالیسی کے نتیجہ میں پاکستان دنیا بھر میں پوری طرح یکا و تنہا ہوا تھا اور کشمیر میں امن قائم ہوا تھا ۔ 2014ء میں جس وقت کانگریس ، حکومت چھوڑ رہی تھی اس وقت سری نگر ایر پورٹ پر روزانہ55طیارے سیاحوں کو لے کر اتر رہے تھے۔ جو شخص ہمارا مذاق اڑایا کرتا تھا وہ آج چپ بیٹھا ہے جب کہ کشمیر جل رہا ہے۔ نریندر مودی تاریخ میں ایسے شخص کے طور پر یاد رکھے جائیں گے جس نے مخالف ہند طاقتوں کو بڑاسیاسی میدان بی جے پی۔ پی ڈی پی موقع پرست سیاسی اتحاد تشکیل دیتے ہوئے فراہم کردیا۔ مودی نے وہ سیاسی خلاء پیدا کیا جو دہشت گردوں کے کام آیا لیکن کون اس کی قیمت چکا رہا ہے ؟ وزیر اعظم ہند تو نہیں۔ وزیر دفاع بھی نہیں ۔ ہمارے بہادر فوجی اور ان کے خاندان یہ قیمت چکا رہے ہیں۔ 85فوجیوں کی شہادت ہوچکی ہے ۔ یہ تعداد لوگ بھگ دس برس میں سب سے زیادہ ہے۔ فوج کے سرجیکل حملوں کے موثر ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ وزیر دفاع نے پرسوں گوا میں کہا تھا کہ پاکستان نے ہاتھ جوڑ کر ہم سے جوابی کارروائی روکنے کی درخواست کی۔ دو دن بعد دہشت گرد، جموں مین انتہائی کڑے پہرہ واے فوجی اڈہ میں سیدھے آفیسرس میس میں داخل ہوگئے اور انہوں نے ہمارے چار فوجیوں کو سفاکانہ قتل کردیا ۔ پارلیمنٹ سے اکثر غائب رہنے کے لئے وزیر اعظم کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے نائب صدر کانگریس نے کہا کہ کانگریس اور پوری اپوزیشن کو دکھ ہے کہ وزیر اعظم ایوان میں بیٹھنے اور جمہوری منتخبہ ارکان کی رائے جاننے کو اہم نہیں سمجھتے۔ پی ٹی آئی کے بموجب راہول گاندھی نے آج وزیر اعظم نریندر مودی پر سخٹ تنقید کی اور ان پر ٹی آر سیاست کرنے کا الزام عائد کیا۔
PM Modi's TRP politics has caused India tremendous damage: Rahul

مغربی بنگال میں فوج کی تعیناتی، پارلیمنٹ میں ہنگامہ
حکومت سے وضاحت پیش کرنے اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کا مطالبہ
نئی دہلی
یو این آئی
ایوان کے باہر اپوزیشن کے خلا ف کئے گئے تبصرہ پر وزیر اعظم نریندر مودی سے معذرت خواہی کے مطالبہ پر راجیہ سبھا میں آج بھی تعطل برقرا ررہا ، جس کے نتیجہ میں ایوان کی کارروائی بار بار ملتوی کرنی پڑی ۔ آخری مرتبہ ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کردی گئی۔ ڈھائی بجے دن ایوان کی کارروائی کے دوبارہ آغاز پر نائب صدر نشین پرفویسر پی جے کورین نے خانگی ارکان کو کارروائی کے لئے مدعو کیا جس پر اپوزیشن ارکان حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے ۔ اسی ہنگامہ آرائی کے بیچ نائب صدر نشین نے خانگی ارکان کے بل پیش کرنے کی ہدایت دی ۔ آئی اے این ایس کے بموجب قبل ازیں ایوان کی کارروائی کو اس وقت دوپہر تک ملتوی کرنا پڑا تھا جب اپوزیشن ارکان نے وقفہ سوالات جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی اور ہنگامہ آرائی کی۔کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی اپوزیشن ارکان نے وقفہ صفر کے دوران مغربی بنگا میں ٹول پلازائوں پر فوجیوں کی تعیناتی کے مسئلہ پر احتجا ج کیا۔ ایوان میں قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے کہا کہ ریاستی حکومت کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگا میں فوج نے19مقامات پر ٹول پلازائوں کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے ۔ ریاستی چیف سکریٹری ، ریاستی نظم و نسق اور ریاستی ڈائرکٹر جنرل پولیس کو اس کے بارے میں اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ ہم اس اقدام کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فوج کو بعض اوقات ہنگامی صورتحا ل میں تعینات کیاجاتا ہے ، لیکن بنگا میں کوئی ایمرجنسی نہیں ہے۔ نظم و ضبط درست ہے ۔ یہ ریاستی حکومت یا کسی ایک جماعت کے لیے ہی نہیں بلکہ سارے ملک کے لئے باعث تشویش ہے ۔ انہوں نے اس مسئلہ پر حکومت سے وضاحت طلب کی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے بیان جاری کیے جانے کا بھی مطابہ کیا۔ ترنمول کانگریس کے رکن سکھیندو شیکھر رائے اور بہوجن سماج پارٹی صدر مایاوتی نے اسے ملک کے وفاقی ڈھانچہ پر حملہ قرار دیا ۔ بہر حا ل حکومت نے اس مسئلہ کی اہمیت کو گھٹا کر پیش کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ یہ معمول کی مشق ہے جو ہر سال کی جاتی ہے ۔ ریاستی حکومت کو اس کی پیشگی اطلاع دے دی گئی تھی اور اپوزیشن اس کا غلط نتیجہ اخذ کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ مرکزی مملکتی وزیر دفاع سبھاش بھامرے نے اپنے ایک بیان میںکہا کہ فوج کی مشرقی کمانڈ کی جانب سے ہر سا ل یہ مشق کی جاتی ہے ۔ قبل ازیں27-28نومبر کو اس کا منصوبہ تھا ، لیکن بھارت بند کی وجہ سے کولکتہ پولیس کی درخواست پر اسے ملتوی کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس مشق کا مقصد قومی ایمرجنسی کے دوران استعمال کی جانے والی گاڑیوں کی تعدادکا اندازہ لگانا تھا۔ لو ک سبھا میں منوہر پاریکر نے فوج کی تعیناتی کو معمول کی مشق قرار دیا اور کہا کہ یہ مغربی بنگال کے لئے خاص نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اصل میں یہ مشق28تا30نومبر ہونی تھی لیکن کولکتہ پولیس کی گزارش پر اس کی تاریخ تبدیل کر کے یکم اور 2دسمبر کی گئی کیونکہ نوٹ بندی کے خلاف احتجاج ہونے والا تھا ۔ کانگریس اور بی ایس پی نے بھی جاننا چاہا کہ حکومت نے ریاستی حکومت کو اعتماد میں لئے بغیر ایسا بے نظیر اقدام کیوں کیا؟ فوج نے حکومت مغربی بنگا کو تحریر کردہ مکتوب جاری کئے۔ چیف منسٹر کے اس الزام پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہ فوج پیسہ وصول کررہی ہے ، جی او سی بنگا ل ایریا میجر جنرل سنیل یادو نے کہا کہ یہ الزام پوری طرح بے بنیاد ہے ۔

نوٹوں کا انبار، کرپشن کا بڑا ذریعہ
لنکڈ ان پر وزیر اعظم مودی کا آرٹیکل
نئی دہلی
پی ٹی آئی
یہ دلیل دیتے ہوئے کہ نوٹوں کا انبار، کرپشن اور کالا دھن کا بڑا ذریعہ ہے ، وزیر اعظم نریندر مودی نے آج عوام سے اپیل کی کہ وہ نقدی کے بغیر لین دین کی سمت کوچ کریں اور ایسے ہندوستان کی مضبوط بنیاد رکھیں جہاں کالا دھن اور کرپشن کے لئے کوئی جگہ نہ ہو۔ انہوں نے لنکڈ ان ڈاٹ کام پر پوسٹ آرٹیکل میں لکھا کہ 21ویں صدی کے ہندوستان میں کرپشن کے لئے کوئی جگہ نہیں ۔ بد عنوانی سے ترقی کی رفتار سست ہوتی ہے ، اور غریبوں، نئے متوسط طبقہ اور متوسط طبقہ کے خواب چکنا چور ہوتے ہیں۔ نوٹوں کا انبار ، کرپشن اور کالا دھن کا بڑا ذریعہ ہے ۔ انہوں نے پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹ ہٹانے کے 8نومبر کے اپنے تاریخی فیصلہ کے حوالہ سے یہ بات کہی۔ مودی نے زور دیا کہ 21ویں صدی کے ہندوستان میں کرپشن کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ کرپشن سے ترقی کی رفتار دھیمی ہوتی ہے اور غریبوں، نئے متوسط طبقہ اور متوسط طبقہ کے خواب چکنا چور ہوتے ہیں ۔ اس تناظر میں انہوں نے نقدی کے بغیر لین دین پر زور دیا، وزیر اعظم نے کہا کہ میں آپ سے بالخصوص اپنے نوجوان دوستوں سے خواہش کرتا ہوں کہ تبدیلی کے لئے پہل کریں اور دوسروں کو نقدی کے بغیر لین دین کی تحریک دیں۔اس سے ایسے ہندوستان کی مضبوط بنیاد پڑے گی جہاں کرپشن اور کالا دھن کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج موبائل بینکنگ اور موبائل بٹوہ کے دورمیں جی رہے ہیں۔ غذا منگوانے، فرنیچر خریدنے یا بیچنے ، ٹیکسی آرڈر کرنے ، ان سبھی کے لئے موبائل استعمال سود مند ہے ۔ ٹکنالوجی نے ہماری زندگیوں کی رفتار بڑھا دی ہے اور سہولتیں پیدا کی ہیں۔ اپنے آرٹیکل کے ساتھ مودی نے کریڈٹ کارڈ جیسے کیش لیس متبادلات کی تصاویر پوسٹ کیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آپ میں بیشتر لوگ کارڈس اور ای ویالٹ کا پابندی سے استعمال کرتے ہوں گے ۔ مودی نے کہا کہ8نومبر کے فیصلہ نے چھوٹے تاجروں کے لئے ایک انوکھا موقع فراہم کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی معاشی تبدیلی میں چھوٹے تاجروں کا مرکزی رول ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کے اعلان کے وقت انہیں پتہ تھا کہ ہندوستان کے عوام کو دشواریاں پیش آئیں گی لیکن انہوں نے ہندوستان کے عوام سے کہا تھا کہ وہ طویل مدتی فوائد کے لئے مختصر مدتی تکلیف برداشت کرلیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہندوستان کے عوام طویل فوائد کے لئے مختصر دشواریاں برداشت کررہے ہیں ۔

نوٹ بندی، سپریم کورٹ میں 5 دسمبر کو سماعت
نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج مرکز سے کہا کہ وہ نوٹ بندی کے بعد دیہی علاقوں کے عوام کی مشکلات و تکالیف دور کرنے کئے گئے اقدامات کی وضاحت کرے جو زیادہ کوآپریٹیو بینکوں پر منحصر ہوتے ہیں ۔ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ پر مشتمل بنچ نے نوٹ بندی کے مختلف پہلوئوں کو چیلنج کرتی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریقین مل بیٹھیں اور کیسس کی زمدہ بندی کریں کہ کون سے معاملے ہائی کورٹس سے رجوع ہوں اور کون سے سپریم کورٹ سے۔مرکز کی نمائندگی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے کہا کہ حکومت کوآپریٹیو بینکوں کی صورتحال سے بخوبی واقف ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ حکومت ، صورتحال سے واقف نیہں ہے۔ کوآپریٹیو بینکوں میں شیڈولڈ بینکوں کے مقابلہ مناسب انفراسٹرکچر نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نوٹ بندی مہم سے کوآپریٹیو بینکوں کو جان بوجھ کر دور رکھا ہے کیونکہ ان کے پاس، جعلی کرنسی کا پتہ چلا نے کی مہارت نہیں ہوتی ۔ روہتگی نے کہا کہ ہر روز مختلف ہائی کورٹس میں نوٹ بندی کے مختلف پہلوئوں پر کئی کیسس داخل ہورہے ہیں ۔ ان تمام معاملات کو یکجا کردیاجائے اور کسی ایک ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں ان کی سماعت ہو۔ کوآپریٹیو بینکوں کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل پی چدمبرم نے حکومت کے فیصلہ کو چلنج کیا اور کہا کہ دیہی معیشت لگ بھگ مفلوج ہوچکی ہے۔ سینئر وکیل کپل سبل نے ایک درخواست گزار کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ وہ مل بیٹھیں گے اور پیر کو کیسس کی زمرہ بندی کی فہرست داخل کریں گے ۔ بنچ نے معاملہ کی سماعت5دسمبر کو مقرر کی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں