حکومت سخت فیصلے سے گریز نہیں کرے گی - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-12-25

حکومت سخت فیصلے سے گریز نہیں کرے گی - وزیراعظم مودی

24/دسمبر
بے ایمانوں کی تباہی کا وقت آگیا: مودی
حکومت سخت فیصلے سے گریز نہیں کرے گی ۔ مہاراشٹر میں جلسوں سے خطاب
ممبئی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے 30دسمبر کے بعد بے ایمانوں کی تباہی کی وارننگ دیتے ہوئے آج کہا ہے کہ ان کی حکومت ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنے سے گریز نہیں کرے گی ۔ انہوں نے کیپٹل مارکٹس سے مزید ٹیکسس حاصل کرنے کی تائید کی ۔ عام جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بے ایمانوں سے کہا کہ وہ کرپشن کے خلا فملک کے موڈ کو نظر اندازنہ کریں۔ پانچ سو روپے اور ایک ہزار روپے کے نوٹ بینکوں میں جمع کرنے کے لئے30دسمبر کی مہلت ختم ہونے سے محض ایک ہفتہ پہلے مودی نے کہا کہ بے ایمان لوگوں کو125کروڑ افراد کے موڈ کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایسے لوگوں کو اس موڈ سے ڈرنا چاہئے ۔ بے ایمان لوگوں کی تباہی کا وقت آچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ صفائی مہم ہے ۔ مودی نے باندرا۔ کرلا کامپلکس میں کئی انفراسٹرکچر پراجکٹس کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچاس دن بعد (8نومبر سے) ایمانداروں کی تکلیفیں کم ہونی شروع ہوں گی اور بے ایمانوں کے مسائل بڑھنے شروع ہوں گے ۔ اس سے پہ لے دن میں سیبی کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے مزید ٹھوس اور عاقبت اندیش معاشی پالیسیوں کا وعدہ کیا، جن کے مختصر مدتی فوائد یا سیاسی فوائد نہیں ہوں گے بلکہ وہ قوم کے وسیع تر مفاد میں ہوں گے ۔ نوٹ بندی کی مخالفت پر کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ماضی میں فیصلے کئے جاتے تو بے نامی جائیدادوں کے گناہ نہیں ہوتے اور عوام کو آج قطاروں میں ٹھہرنا نہیں پڑتا ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کالے دھن اور بد عنوانی کو ختم کرنے کے لے بنی ہے اور اس کے خلاف جو جنگ شروع کی گئی ہے، اسے منطقی انجام تک لے جایاجائے گا۔ نوٹوں کی منسوخی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بد عنوان اور بے ایمان عناصر کو سختی سے خبردار کیا کہ اب بھی وقت ہے سنبھل جائیں۔انہوں نے کہا بے ایمانوں کی بربادی کا وقت شروع ہوچکا ہے ۔ ان سے میں کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اب بھی سنبھل جائیں اور سکھ چین کی زندگی جئیں ۔ حکومت انہیں تباہ کرنا یا پھانسی پر لٹکانا نہیں چاہتی ہے بلکہ ان کی وجہ سے پریشان غریبوں کو ان کا حق دلانا چاہتی ہے ۔ بد عنوان لوگوں کو بخشا نہیں جائے گا اور نہ ہی انہیں دوسرا راستہ تلاش کرنے کا موقع دیاجائے گا۔ مودی نے کہا کہ کوئی اگر یہ سوچتا ہے کہ وہ بچ جائے گا تو یہ اس کی غلط سوچ ہے ۔ حکومت واقعی بدل چکی ہے۔30سال کے بعد مکمل اکثریت کی حکومت قائم ہوئی ہے۔بد عنوانی اور کالے دھن کے خلا ف بننے والی یہ حکومت اپنا کام کرکے رہے گی ۔ اپوزیشن پر سخت حملہ کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ8نومبر کی رات جب بد عنوانی اور کالے دھن کے خلا ف فیصلہ کن جنگ کا بگل انہوں نے بجایا تھا تو کچھ لوگوں نے ڈرانے دھمکانے، گمراہ کرنے اور افواہوں کا بازار گرم کرنے کی کوشش کی لیکن لوگوں نے سمجھداری سے کام لیا اور بہکاوے میں نہیں آئے ۔ انہوں نے کہا کہ70سال تک جن لوگوں نے ملائی کھائی تھی ان تگڑے لوگوں نے حکومت کی حکمت عملی کو ناکام کرنے کے لئے ہر ترکیب اختیار کی ۔ جس سے جو ہوا، اس نے کیا لیکن125کروڑ عوام کے سامنے وہ جیت نہیں سکتے ۔ انہوں نے کہا ایک کے بعد ایک پرت کھل رہی ہے۔ کچھ لوگوں نے سمجھا کہ بینک والوں کو پٹالو، سب کالا دھن سفید ہوجائے گا۔ بینک میں آنے کے بعدہی تو اصل کام شروع ہوا ۔ ایسے لوگ مرتے ہی، بینک والوں کو بھی مروا دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے کہا تھا کہ نوٹوں کی منسوخی کی وجہ سے لوگوں کو پچاس دن تک پریشانی ہوگی ۔ ہم وطنوں نے ملک کے مستقبل کے لئے اس جھیلا ہے اور انہیں یقین ہے کہ وہ آگے بھی تکلیف جھیلنے کے لئے تیار ہیں۔ مودی نے کہا کہ پچاس دن بعد ایمانداروں کی تکلیف کم ہوگی اور بے ایمانوں کی تکلیف بڑھنی شروع ہوجائے گی۔ یہ ملک کی بھلائی کے لئے حفظان صحت مہم ہے ۔بے ایمانوں اور بد عنوان لوگوں کو اگر مودی کا خوف نہ لگتا ہو حکومت کا ڈر نہ لگتا ہو تو نہ لگے لیکن انہیں سوا سو کروڑ لوگوں کے مزاج سے ڈرنا پڑے گا ۔ قبل ازیں پاتال گنگا میں مہاراشٹر کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ معاشی اصلاحات کے لئے ان پالیسیاں مختصر مدتی نہیں بلکہ ملک کے طویل اور وسیع مفاد میں ہیں۔ انہوں نے سرمایہ مارکٹس پر زیادہ ٹیکس عائد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ مودی نے کہا کہ میں ایک بات صاف طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ یہ حکومت بہتر اور کارآمد معاشی پالیسیوں پر عمل جاری رکھے گی، تاکہ ہمارا مستقبل روشن ہوسکے ، ہم سیاسی نقطہ نظر سے کوئی مختصر مدتی فیصلہ نہیں لیں گے اور نہ ہی سخت فیصلے کرنے سے پیچھے ہٹیں گے۔ مہاراشٹر کے گورنر، چیف منسٹر ، مرکزی وزراء کے ساتھ عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ8اور9نومبر کی درمیانی شب ملک میں گشت86فیصد کرنسی جس کی مالیت20.51ٹریلین روپے ہوتی ہے، بند کرنے کا فیصلہ کوئی معمولی نہیں تھا۔ اگرچہ اس سے مختصر وقت کے لئے تکلیف ہوئی ہے، لیکن اس کے دیرینہ فائدے حاصل ہونے والے ہیں ۔ کئی باہمی سرمایہ کاری اور ٹیکس معاہدوں کی روشنی میں مودی نے کہا کہ سرمایہ مارکٹ کو ٹیکسس کو بڑھانے کی ضرورت ہے ، تاہم یہ اضافہ منصفانہ ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ٹیکس کے ڈھانچوں اور قوانین کی وجہ سے غیر مجاز سر گرمیوں اور دھوکہ دہی میں اضافہ ہورہا ہے اور اس سے آمدنی پر اثر پڑ رہا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت کو متحرک بنانا کوئی اتفاقی بات نہیں ہے بلکہ یہ حکومت کی جانب سے لیے گئے سخت فیصلوں کانتیجہ ہے ۔انہوں ںے کہا کہ2012-13میں ہندوستان، برکس ممالک میں سب سے کمزو ر معیشت تھا، لی کن آج سب سے مضبوط معیشت بن کر ابھرا ہے اور امید ظاہر کی کہ جلد ہی نافذ کیا جانے والا اشیاء و خدمات ٹیکس معیشت کو مزید بہتر بنائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اگرچہ مالیاتی منڈیاں جدید معیشت میں اہم رول ادا کرسکتی ہیں اور بچت کو متحرک کرنے میں مدد کرسکتی ہیں، لیکن انہوں نے خبر دار کیاکہ تاریخ نے یہ بھی دکھایا ہے کہ یہی منڈیاں تباہی کا باعث بھی بنی ہیں، اگر انہیں مناسب طریقہ سے کنٹرول نہیں کیا گیا۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ ہمارے ٹیکس نظام میں خامیوں کی وجہ سے ہماری آمدنی پر اس کا اثر پڑ رہاہے ۔ مختلف اقسام کی آمدنی پر ہم نے صفر یا کم شرح ٹیکس عائد کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک اندازہ کے مطابق سرمایہ کار ٹیکسس کا15.3فیصد ادا کرتے ہیں، اس میں اضافہ کی ضرورت ہے ۔ وزیر اعظم کا یہ بیان اس وجہ سے اہمیت کا حامل ہے کہ ابھی چند دنوں ہفتوں کے بعد سالانہ بجٹ پیش کیاجانے والا ہے ، ہوسکتا ہے کہ وزیر اعظم نے جو اشارے دئیے ہیں ، انہیں بجٹ کا حصہ بنایا جائے۔
Modi says won't hesitate on tough decisions to help economy

صورتحال7ماہ تک بہتر نہیں ہوگی : راہول گاندھی
دھرم شالہ
آئی اے این ایس
کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج اعلیٰ قدر کے کرنسی نوٹ منسوخ کرنے حکومت کے فیصلہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ غریب دشمن ہے اور صرف پچاس کارپوریٹ خاندانوں کے حق میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی ملک کی نقد معیشت پر آتشیں بم ہے۔ راہول نے یہاں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ کا رنگ ہی یہ فیصلہ کرتا ہے کہ وہ کسی دیانتدار شخص کے ہاتھ میں ہے یا بے ایمان کے۔ ایک جانب دیانتدار شخص ہوتا ہے تو دوسری جانب بے ایمان شخص ہوتا ہے ۔ اگر یہ نوٹ کسی بد عنوان شخص کے ہاتھ میں جاتا ہے تو جیسے جادو سے یہ کالا ہوجاتا ہے ۔ راہول گاندھی نے جو ہماچلی ٹوپی پہنے ہوئے تھے جس پر پھول جڑے تھے، ہندی زبان میں چالیس منٹ طویل تقریر میں کہا کہ کانگریس کیش ل یس نظام کی مخالف نہیں ہے لیکن اسے مسلط نہیں کیاجانا چاہئے اور یہ کوئی بہانہ نہیں ہونا چاہئے ۔ نوٹ بندی، غریبوں، کسانوں اور متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے ہندوستانیوں کے خلاف اٹھایا گیا قدم ہے ۔ انہوں نے چیف منسٹر ویربھدار سنگھ کی زیر قیادت ریاستی حکومت کے چار سال کی تکمیل کے موقع پر اس ریالی سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا پی ایم مودی آپ نے ملک کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے ۔ ایک جانب ایک فیصد دولت مند اور دوسری جانب متوسط طبقہ اور غریب لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی یہ کہہ رہے ہیں کہ نوٹ بندی کے بعد پچاس دن میں صورتحا بہتر ہوجائے گی لیکن یہ چھ تا سات ماہ تک سدھرنے والی نہیں ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں