نریندر مودی نے سہارا اور برلا گروپ سے رشوت لی - راہول گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-12-22

نریندر مودی نے سہارا اور برلا گروپ سے رشوت لی - راہول گاندھی

21/دسمبر
نریندر مودی نے سہارا اور برلا گروپ سے رشوت لی
راہول گاندھی کا سنسنی خیز الزام
مہسانہ
پی ٹی آئی
راہول گاندھی نے آج الزام عائد کیا کہ نریندر مودی نے بحیثیت چیف منسٹر گجرات سہارا اور برلا گروپ سے رقم لی تھی اور اس معاملہ کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ بی جے پی نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اگسٹا ویسٹ لینڈ(ہیلی کاپٹر معاملت) کی تحقیقات سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے جس میں کانگریس قائدین اور خاندان کے نام سامنے آرہے ہیں راہول گاندھی نے یہاں وزیراعظم کی آبائی ریاست میں ایک ریایل سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ محکمہ انکم ٹیکس کے ریکارڈس میں سہارا کے عہدیداروں کے دعوے درج ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اکتوبر2013ء اور فروری2014کے دوران مودی کو9مرتبہ رقم ادا کی تھی۔ راہول گاندھی نے کہا کہ اس سلسلہ میں دستاویزات محکمہ انکم ٹیکس کے پاس موجود ہیں جس نے کمپنی پر دھاوا کیا تھا اور اس وقت مودی گجرات کے چیف منسٹر تھے ۔ اسی طرح محکمہ انکم ٹیکس کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق برلا گروپ نے بھی مودی کو12کروڑ روپے ادا کئے تھے جو اس وقت چیف منسٹر تھے۔ اس بات پر تعجب ظاہر کرتے ہوئے کہ اب تک اس معاملہ کی تحقیقات کیوں نہیں کی گئی ہیں، راہول گاندھی نے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ راہول گاندھی نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پا مودی کی شخصی بد عنوانی کے ثبوت موجود ہیں۔ لیکن انہیں لوک سبھا میں بولنے سے روکا جارہا ہے اور اگر وہ بولیں گے تو پارلیمنٹ میں زلزلہ آجائے گا۔ راہول گاندھی کے الزامات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے نئی دہلی میں کہا کہ یہ الزامات بے بنیاد، جھوٹے ، شرمناک اور بد نیتی کے ساتھ عائد کئے گئے ہیں اور یہ اگسٹا ویسٹ لینڈ کی تحقیقات سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے کیوں کہ کانگریس قائدین اور خاندان کے نام سامنے آرہے ہیں۔ ریالی میں عوام کی کثیر تعداد شریک تھی۔ ریالی بے حد کامیاب رہی۔
Modi took bribes from Sahara, Birla: Rahul

بنک میں5ہزار روپے سے زائد جمع کرنے پر پابندی ختم
غیر کے وائی سی کھاتوں کے لئے شرائط برقرار ۔ آربی آئی کا اعلان
نئی دہلی
آئی اے این ایس
آر بی آئی نے آج ایک یو ٹرن میں اپنے احکام سے دستبرداری اختیار کرلی جن کے ذریعہ کے وائی سی بینک کھاتے رکھنے والوں پر30دسمبر تک صرف ایک مرتبہ پرانی کرنسی میں زائد از پانچ ہزار روپے جمع کرانے پر پابندی عائد کی گئی تھی ۔ بہر حال غٰر کے وائی سی بینک کھاتوں کے لیے یہ پابندی قائم رہے گی ۔ ایسے کھاتوں میں زیادہ سے زیادہ پچاس ہزار روپے جمع کرانے کی بالائی حد بھی قائم رہے گی۔ آر بی آئی نے اپنے ایک بیان میں یہ بات بتائی ۔ سنٹرل بینک نے کہا کہ19دسمبر کے اعلامیہ پر نظر ثانی کرتے ہوئے وہ بینکوں کو مشورہ دی رہی ہے کہ وہ مکمل طور پر کے وائی سی مطابقت رکھنے والے بینک کھاتوں میں زائد از پانچ ہزار روپے یکمشت جمع کرنے کی شرط کو برخواست کردیں ۔ واضح رہے کہ آر بی آئی نے19دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ پانچ سو اور ہزار روپے کی پرانی کرنسی نوٹوں کی شکل میں 30دسمبر تک صرف ایک مرتبہ پانچ ہزار روپے بینک کھاتوں میں جمع کئے جاسکتے ہیں ۔ اس فیصلہ سے ایک بڑی الجھن پیدا ہوگئی تھی حتی کہ وزیر فینانس ارون جیٹلی کو پیر کی شب آر بی آئی کے اعلامیہ کی تردید کرنی پڑی تھی اور انہوں نے کہا تھا کہ اگر لوگ پرانی کرنسی میں یکمشت رقم جمع کراتے ہیں تو ان سے کوئی پاچھ تاچھ نہیں کی جائے گی۔ بہر حال بار بار جمع کرانے پر جانچ پڑتال کی جاسکتی ہے۔ یکمشت رقم جمع کرانے کی شرط پر ہر طرف سے تنقیدوں کے بعد آر بی آئی نے آج اپنا فیصلہ تبدیل کردیا۔ اپوزیشن جماعتوں اور صارفین دونوں ہی نے پرانی اعلیٰ قدر کی کرنسی نوٹوں کے جمع کرانے پر حکومت کے متضاد بیانات پر سخت تنقید کی تھی۔19دسمبر کو جاری اعلامیہ کے مطابق اگر کوئی شخص ا پنے بینک کھاتے میں پانچ ہزار روپے سے زائد رقم پرانی کرنسی میں جمع کرتا ہے تو دو بینک عہدیداروں کی موجودگی میں اس سے پوچھ تاچھ کی جائے گی کہ یہ رقم پہلے جمع کیوں نہیں کی گئی اور اس کے بعد ہی اس رقم کو اس کے کھاتے میں شامل کیاجائے گا۔ بینک حکام کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اپنے گاہکوں کے بیانات کو مستقبل میں آڈٹ کے لئے محفوظ رکھیں ۔ اس اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اگر کوئی شخص پانچ ہزار روہے سے کم رقم بار بار جمع کراتا ہے تاکہ بینک کو دھوکا دیاجاسکے تو اس کی مجموعی رقم کا شمار کیاجائے گا اور اس شخص سے وضاحت طلب کی جائے گی۔ بہر حال غیر کے وائی سی کھاتوں کے لئے یہ شرط قائم ہے اور ڈپازٹ کی بالائی حد پچاس ہزار روپے مقرر ہے ۔
ممبئی
آئی اے این ایس
ریزروبینک آف انڈیا نے آج کہا کہ10نومبر19دسمبر کے دوران عوام کے لئے5.92لاکھ کروڑ روپے مالیتی 22.6بلین نوٹ جاری کئے گئے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس عرصہ کے دوران ریزروبینک نے عوام میں تقسیم کے لئے بینکوں اور اپنی شاخوں کو مختلف قدر کے22.6بلین نوٹ جاری کئے ، جن میں20.4بلین کے نوٹ20,10,50اور100روپے کے تھے۔2.2بلین نوٹس پانچ سو اور دو ہزار کے اعلی قدر کے نوٹ تھے۔

نوٹ بندی، اقتدار کے دوبارہ حصول میں معاون
کانگریس کے ساتھ انتخابی اتحا دسے300سے زائد نشستوں پر کامیابی متوقع
یوپی میں ذات پات کی سیاست کے دن ختم۔ چیف منسٹر اکھلیش یادو کا پی ٹی آئی کو انٹر ویو
لکھنو
پی ٹی آئی
اتر پردیش کے چیف منسٹر اکھلیش یادو کا یہ احساس ہے کہ ریاست میں ذات پات کی بنیاد پر سیاست کے دن اب ختم ہوچکے ہیں اور اب دو ڈیز، یعنی ترقی(ڈیولپمنٹ) اور نوٹ بندی (ڈیمونیٹائزیشن) ریات میں آنے والی اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کے حق میں مددگار ثابت ہوں گے۔ ان کے بموجب ان کی خاندانی دشمنی اب کوئی عنصر نہیں ہے اور تمام مسائل کرنسی کی تنسیخ کے بعد تبدیل ہوچکے ہیں ۔ وہ ماضی کی بات ہے۔ ہم انتخابات جیتنے کے لیے مل جل کر کام کررہے ہیں۔ مسائل تبدیل ہوچکے ہیں اور ہر ایک نے واقعہ نوٹ بندی کے بعد خاندانی دشمنی کو فراموش کردیا ہے اور دیگر تمام مسائل کو پس پشت ڈا ل دیا گیا ہے اور نوٹ بندی ایک اہم موضوع بن کر ابھرا ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ اتر پردیش میں ان کو ا پ نے کام شبیہ کی وجہ ووٹ ملے گا نہ کہ ذات پات کی بنیاد پر ۔ گزشتہ پانچ برسوں سے ہمارا کام اور عوام نوٹ بندی سے جن مسائل کا سامنا کررہے ہیں ، اس کی وجہ سے آنے والے انتخابات میں ہمیں کامیابی ملے گی۔ جو قطاریں اے ٹی ایم کے باہر لگی ہیں وہ پولنگ بوتھ کے باہر بھی لگیں گی۔ اکھلیش نے یہ بات پی ٹی آئی کو دئیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہی۔ جب ان سے یہ دریافت کیا گیا کہ وہ اپنا سب سے بڑا حریف کسے قرار دیتے ہیں۔ بی جے پی یا بی ایس پی، تو انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کی عوام کا اعتماد دونون پارٹیوں سے اٹح گیا ہے۔ بی جے پی نے گزشتہ ڈھائی سال سے اتر پردیش کے لئے کچھ نہیں کیا جب کہ وزیرا عظم یوپی سے منتخب ہوئے ہیں ، وزیر داخلہ اور وزیر دفاع بھی یوپی کی نمائندگی کرتے ہیں اور ان کے یوپی سے کئی ارکان پارلیمنٹ ہیں۔ انہوں نے ریات کو آدرش گاؤں یوجنا کے علاوہ کچھ نہیں دیا اور ان شعبوں میں کچھ بھی نہیں ہورہا ہے ۔ جہاں تک بی ایس پی کا تعلق ہے عوام کو ہر جگہ ہاتھیوں کی تنصیب میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، ان کے والد ایس پی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو نے پہلے ہی کانگریس کے ساتھ ماقبل انتخابی اتحاد کے امکان کو مسترد کردیا ہے لیکن اکھلیش یادو نے کہا کہ فی الحال ا س تعلق سے پیش گوئی کرنا قبل از وقت ہوگا۔ یقینا پارٹی صدر اس پر اپیل کریں گے لیکن مجھے یقین ہے کہ اگر ہم کانگریس کے ساتھ ماقبل انتخابات اتحا د قائم کریں تو تین سو سے زائد نشستیں حاصل کرسکیں گے اور میں جانتا ہوں نیتا جی( ملائم سنگھ) نے کہا ہے کہ انضمان ہوگا، اتحاد نہیں ۔ لیکن ابھی انتخابات کے لئے وقت ہے اور آپ کو انتظا ر کرنا اور دیکھنا ہوگا ۔ سیاست ہمیشہ ہی حیرت انگیز واقعات سے بھری رہتی ہے اور آپ کو کبھی بھی اندازہ نہیں ہوتا کہ کل کیا ہونے والا ہ ے۔ مجھے اس بات پر کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ ہمیں قطعی اکثریت حاصل ہوگی لیکن مل جل کر مقابلہ کرنے پر تین سو سے زائد نشستیں مل سکتی ہیں۔ سماج وادی پارٹی یقین کرتی ہے کہ کانگریس اس کی بہترین دوست ہے جب وہ کمزور ہوجاتی ہے۔ ایس پی نے2012مین قطعی اکثریت حاصل کرتے ہوئے 224نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی جب کہ بی ایس پی کو80اور بی جے پی 47اور کانگریس نے28سیٹیں جیتی تھیں۔ اکھلیش کو اس بات میں یقین نہیں کہ حد سے زیادہ توجہ مسلم ووٹوں پر دی جائے ۔ اگر میں ترقی کے بارے میں بات کرتا ہوں تو وہ (مسلمان) بھی اس سے فائدہ اٹھائیں گے ، میں انہیں ان کا حق دوں گا اور اگر ہم اس بارے میں وضاحت کرتے ہیں تو کسی کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا ۔ جو لوگ فرقہ وارانہ سیاست چاہتے ہیں وہ یوپی میں کامیاب نہیں ہوں گے ۔ سیاست اب تبدیل ہوچکی ہے اور اب یہ ذات پات کی بنیاد پر نہیں رہی ۔ اس بات کا انہوں نے یقین ظاہر کیا لوگ ان دنوں ذرائع ابلاغ اور سوشیل میڈیا سے مربوط ہیںاور وہ بخوبی واقف ہیں کہ دنیا میں کیا کچھ ہورہا ہے ۔ وہ تری اور مثبت رجحان چاہتے ہیں ، نفرت نہیں۔ لا اینڈ آرڈر کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ عوام کا اعتماد بحال کرنے میں کوئی دقیقہ باقی نہیں رکھیں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں