کالا دھن کے خلاف جنگ کی یہ ابھی شروعات ہے - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-12-26

کالا دھن کے خلاف جنگ کی یہ ابھی شروعات ہے - وزیراعظم مودی

25/دسمبر
کالا دھن کے خلا ف جنگ کی یہ ابھی شروعات ہے: مودی
نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے کالے دھن اور بد عنوانی کے خلاف جنگ کے تئیں حکومت کے عز م کو دہراتے ہوئے آج کہا کہ کالا دھن کے خلا ف ان کی جنگ ابھی شروع ہوئی ہے۔ مستقبل میں بے نامی جائیدادوں سے بھی نمٹا جائے گا۔مودی نے نوٹ بندی کے بعد رواں سال کے آخری من کی بات پروگرام میں کہا کہ نوٹ بندی کے بعد طرح طرح کی افواہیں پھیلائی گئیں کہ کچھ لوگوں اور سیاسی پارٹیوں کو چھوٹ حاصل ہے ، لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ قانون سب کے لئے ایک ہے۔ ملک کے عوام نے حکومت کا ساتھ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عوام کا ساتھ ملے گا تب تک ایسے لوگوں سے لڑنا بہت آسان ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا میں نے8نومبر کو ہی کہا تھا، یہ جنگ غیر معمولی ہے۔70سال سے گندے اور بد عنوانی کے سیاہ کاروبار میں کیسی قوتیں ملوث ہیں ؟ ان کی طاقت کتنی ہے؟ ایسے لوگوں سے میں نے جب مقابلہ کرنے کی ٹھان لی ہے تو وہ (بدعنوان) بھی حکومت کو شکست دینے کے لئے ہر روز نئے طریقے اپناتے ہیں۔تو ہمیں بھی ان کے لئے نیا طریقہ اپنانا پڑتا ہے۔ تو ڈال۔ ڈال تو میں پات پات ، کیونکہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بد عنوان لوگوں کو ، سیاہ کاروباروں کو کالا دھن کو مٹانا ہے۔ انہوں نے اس مہم میں عوام کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ روز نئے نئے لوگ پکڑے جارہے ہیں ۔ نوٹ پکڑے جارہے ہیں ، دھاوے کئے جارہے ہیں۔ اچھے خاصے لوگ پکڑے جارہے ہیں۔ یہ کس طرح ممکن ہوا ہے؟ میں اس کا خفیہ راز بتادوں! خفیہ راز یہ ہے کہ اس کی رپورٹیں مجھے لوگوں کی طرف سے مل رہی ہیں۔ انہوں نے نوٹ بندی سے متعلق قوانین کو بار بار بدلے جانے کے سلسلہ میں اٹھائے گئے سوال پر کہا کہ ان کی حکومت عوام سے معلومات لینے کی کوشش کرتی ہے اور اسی کے مطابق راستہ بھی ڈھونڈتی ہے۔ این ڈی اے حکومت حساس حکومت ہے اور اس ناطے وہ عوام کے دکھ درد کو ذہن میں رکھتے ہوئے قوانین بدلتی ہے، تاکہ لوگوں کی پریشانی کم ہو ۔ مودی نے بد عنوانی اور کالا دھن کے خلا ف لڑائی جاری رکھنے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ جلد ہی بے نامی جائیدادوں سے نمٹنے کے لئے قانون لایاجائے گا۔ مودی نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے یوں ہی ضائع ہوجانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ بد عنوانی اور کالا دھن کے خلاف حکومت کی جنگ اور انتخابات کے لئے سیاسی جماعتوں کو خرچ دئیے جانے جیسے اہم مسائل پر پارلیمنٹ میں وسیع بحث ہو ۔ انہوں نے کہا اگر ایوان چلا ہوتا تو ضرور بہترین بحث ہوتی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کرسمس کے موقع پر حکومت صارفین اور چھوٹے تاجروں کو آج دو نئے منصوبے ، لکی کلائنٹ پلان اور ڈیجی دھن کاروبار اسکیم کی سوغات دے رہی ہے ، جس سے ملک کو نقدی کے بغیر معیشت کی سمت بڑھنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں چاہے وہ گائوں ہو یا شہر ، پڑھے لکھے ہوں یا ان پڑھ۔ بغیر نقدی کیا ہے، بغیر نقدی کاروبار کیسے چل سکتا ہے ، بغیر نقدی کی خریداری کس طرح کی جاسکتی ہے؟ جیسے سوالوں پر ہر جگہ تجسس کا ماحول بنا ہوا ہے۔ ہر کوئی ایک دوسرے سے سیکھنا سمجھنا چاہتا ہے۔ لوگوں کے اس تجسس کو دور کرنے موبائل بینکنگ کو مضبوط کرنے اور ای ادائیگی کو فروغ دینے کے مقصد سے مرکزی حکومت آج سے دو نئے منصوبے شروع کررہی ہے۔ صارفین کو ترغیب دینے کے لئے لکی کلائنٹ پلان اور چھوٹے تاجروں کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے ڈیجی دھن کاروبار اسکیم شروع کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 25دسمبر کو کرسمس کے تحفہ کے طور پر ہندرہ ہزار لوگوں کو لکی ڈرا کے ذریعہ انعام ملے گا اور تمام پندرہ ہزار انعام یافتگان کے اکائونٹ میں ایک ایک ہزار روپے بطور انعام ڈالے جائیں گے ۔ یہ صرف ایک دن کے لئے نہیں ہے ، بلکہ یہ اسکیم آج سے شروع ہوکر سو دن تک چلنے والی ہے ۔ اگلے سو دن تک ہر روز پندرہ ہزار لوگوں کو ایک ہزار روپے کا انعام ملنے والا ہے ۔ اس انعام کو حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ لوگ ڈیجیٹل ادائیگی کرنے کے طریقوں جیسے موبائل بینکنگ، ای بینکاری ، روپے کارڈ، یوپی آئی اور یو ایس ایس ڈی کا استعمال کریں اور اسی کی بنیاد پر ڈرا نکلے گا ۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسے صارفین کے لئے ہفتہ میں ایک دن بڑا ڈرا نکالا جائے گا جس میں لاکھوں روپے کا انعام ملے گا اور تین ماہ کے بعد14اپریل کو بابا صاحب امبیڈکر کی جینتی کے دن ایک بمپر ڈرا ہوگا جس میں کروڑوں کے انعامات ہوں گے ۔ نریندر مودی نے بتایا کہ ڈیجی دھن کاروبار اسکیم بنیادی طور پر تاجروں کے لئے ہے ۔ تاجر طبقہ خود اس اسکیم سے مربوط کرے اور اپنا کاروبار بغیر نقدی بنانے کے ساتھ گاہکوں کو بھی شامل کریں۔ ایسے تاجروں کو بھی الگ سے انعامات دئیے جائیں گے ۔ اور یہ انعامات ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔ تاجروں کا اپنا کاروبار بھی چلے گا اور اوپر سے انعام کا موقع بھی ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں منصوبے سماج کے تمام طبقات خاص طور پر غریب اور اوسط طبقہ کو ذہن میں رکھ کر بنائے گئے ہیں اور اس لئے جو پچاس روپے سے زیادہ اور تین ہزار روپے سے کم خریداری کرتے ہیں ، ان کو اس کا فائدہ ملے گا ۔ تین ہزار روپے سے زیادہ کی خریداری کرنے والے کو اسکیم کا فائدہ نہیں ملے گا ۔ غریب سے غریب لوگ بھی یو ایس ایس ڈی کا استعمال کر کے اسمارٹ فو ن یا سادہ فون کے ذریعہ سے سامان خرید سکتے ہیں، سامان فروخت کرسکتے ہیں اور پیسوں کی ادائیگی بھی کر سکتے ہیں۔ مودی نے کہا کہ زیاہ تر لوگوں کو یہ جان کر حیر ت ہوگی کہ ہندوستان میں آج تقریبا تیس کروڑ روپے کارڈ ہیں، جس میں سے بیس کروڑ ایسے غریب خاندانوں کے پاس ہیں جو جن دھن اکائونٹ والے لوگ ہیں۔ یہ تیس کروڑ لوگ تو فوری طور پر اس انعامی اسکیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ ملک میں ٹکنالوجی ، ای ادائیگی اور آن لائن ادائیگی کے استعمال کے تئیں بیداری بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔ گزشتہ چند ہی دنوں میں بغیر نقدی کاروبار میں دو سو سے تین سو فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ اس کو فروغ دینے کے لئے حکومت نے ایک بہت بڑا فیصلہ کیا ہے کہ جو تاجرڈیجیٹل ذریعہ سے لین دین کریں گے، ان کو ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے ۔ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اسے اپنے طریقہ سے فروغ دیا ہے ۔
This is only the beginning, says Modi on fight against black money

رقم نکالنے پر تحدیدات30دسمبر کے بعد بھی برقرار رہ سکتی ہیں
بینکوں اور اے ٹی ایمس کو درکار کرنسی کی عدم سربراہی ۔ بینک عہدیدار کا بیان
نئی دہلی
پی ٹی آئی
بینکوں اور اے ٹٰ ایم سے رقومات نکالنے پر عائد تحدیدات کے30دسمبر کے بعد بھی برقرار رہنے کا امکان ہے۔ کیونکہ جس قدر کرنسی کی ضرورت ہے وہ بینکوں اور اے ٹی ایمس کو فراہم نہیں کی جارہی ہے۔ آڑ بی آئی کے علاوہ پرنٹنگ پریسوں کی جانب سے نوٹوں کی سربراہی اور طباعت درکار مقدار میں نہیں ہورہی ہے جس کی وجہ سے سمجھاجاتا ہے کہ30دسمبر کے بعد بھی یہ تحدیدات برقرار رہیں گی۔ نوٹوں کی تنسیخ کے پچاس دن اب جب کہ عنقریب مکمل ہونے والے ہیں صورتحا ل بدستور برقرار رہنے کا امکان ہے ۔ بینکرس اور دوسرے عہدیداروں کی جانب سے اس بات پر اتفاق رائے کیا جارہا ہے کہ نئے سال میں بھی مذکورہ تحدیدات برقرار رہیں گی کیونکہ بینکوں اور اے ٹی ایمس میں جہاں رقومات فراہم کی جاتی ہیں تا حال در کار مقدار میں نوٹوں کی فراہمی ممکن نظر نہیں آرہی ہیں۔ بینکوں کی جانب سے کئی مقامات پر اگرچیکہ نوٹوں کی سربراہی کا عمل جاری ہے لیکن ایسے کئی بینکس ہیں جہاں پر ہر ہفتہ24ہزار روپے کی اجرائی عمل میں نہیں آرہی ہے کیونکہ اجرائی کے لئے درکار رقومات بینکوں میں موجود نہیں ہے ۔ حکومت کی جانب سے اگرچیکہ ہر ہفتہ24ہزار روپے رقم کسٹمرس کو دینے کی ہدایت دی گئی ہے لیکن بینک کے حکام اس کی تکمیل سے قاصر نظر آتے ہیں کیونکہ ان کے پاس رائج کرنسی دستیاب نہیں ہے۔ 2جنوری سے کاروباری افراد اور دوسروں کے لئے رقومات کی اجرائی کے تعلق سے اگر چیکہ مختلف گوشوں کی جانب سے اظہار خیال کیاجارہا ہے لیکن بینکوں کے حکام اس قدر بڑی مقدار میں رقم اجراء کرنے کے موقف میں نظر نہیں آتے۔ یہ اسی صورت میں ممکن ہوسکے گا جب کہ نقدی کی صورتحال میں بہتری کی راہ ہموار ہوجائے اور اے ٹی ایمس کے علاوہ بینکوں کو عوام کی ضرورت کے مطابق رقومات کی سربراہی عمل میں آئے ۔ یہ بات عوامی شعبہ کے بینک کے ایک عہدیدار نے بتائی۔ انہوں نے بتایا کہ بینکوں کی جانب سے اگرچیکہ کسٹمرس کی ضروریات کی تکمیل کی کوشش کی جارہی ہے لیکن فی الحال یہ ممکن نظر نہیں آرہا ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ آر بی آئی اور پرنٹنگ پریس کی جانب سے کرنسی کی سربراہی کو یقینی بنایاجائے۔ حال ہی میں ایس بی آئی کے صدر نشین ارون دھتی بھٹہ چاریہ نے اشارہ دیا تھا کہ رقومات کے حصول پر عائد تحدیدات اس وقت تک برخواست نہیں کی جاسکتی جب تک کہ بینکوں کو درکار کرنسی کی سربراہی کو یقینی نہیں بنایاجاتا۔ حکومت کی جانب سے پانچ سو روپے اور ایک ہزار روپے کے نوٹوں کو منسوخ کرنے کے بعد حکومت نے ہر ہفتہ چوبیس ہزار روپے تک کی رقم نکالنے کی ہدایت دی تھی جب کہ اے ٹی ایمس سے روزانہ ڈھائی ہزار روپے نکاے جاسکتے ہیں لیکن اس میں بھی کئی مسائل اور پیچیدگیاں پیدا ہوتی جارہی ہیں کیونکہ بینکوں اور اے ٹی ایمس کو جس قدر رقومات کی ضرورت ہے وہ فراہم نہیں کی جارہی ہے ۔ حکومت اور آر بی آئی نے یہ نہیں بتایا کہ اس طرح کی تحدیدات سے کب دستبرداری اختیار کی جائے گی ۔ فینانس سکریٹری اشوک لواسا نے کہا تھا کہ30دسمبر کے بعد رقومات پر عائد تحدیدات کی دستبرداری کے تعلق سے جائزہ لیاجائے گا لیکن سمجھا جاتا ہے کہ 30دسمبر کے بعد بھی یہ تحدیدات برقرار رہیں گی ۔ حتی کہ بینکوں کے یونینوں خی جانب سے بھی رائے دی گئی ہے کہ فی الحا ل تحدیدات سے دستبرداری اختیار نہیں کی جاسکتی ۔ یونینوں کے قائدین کا کہنا ہے کہ بینکوں کے مفاد کے بھی پیش نظریہ بہتر نظر آتاہے ۔ آل انڈیا بینک آفیسرس کنفیڈریشن(اے آئی بی او سی) کے جنرل سکریٹری ہرویندر سنگھ نے یہ بات بتائی اور کہا ہے کہ کسٹمرس کے علاوہ بینکوں کے مفاد میں بھی فوری طور پر دستبرداری ٹھیک نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہاکہ کرنسی کی سربراہی تشفی بخش ہونے کے بعد ہی اس تعلق سے کچھ کہاجاسکتا ہے کہ آیا کب یہ تحدیدات برخواست ہوں گی تاہم2جنوری سے تحدیدات میں برخواستگی یا رقومات کے حصول کے تعلق سے عائد حد سے دستبرداری کے تعلق سے کچھ کہنا مشکل ہے ۔ ریزروبینک آف انڈیا کی جانب سے 9نومبر اور 19دسمبر کے درمیان 15.4لاکھ کروڑ روپے کے ایسے نوٹس حاصل کرلئے گئے ہیں جو کہ منسوخ کردئیے گئے ہیں۔ آر بی آئی کے ایک ذرائع نے بتایا کہ بینکوں کی جانب سے 10دسمبر تک12.4لاکھ کروڑ روپے جمع کئے گئے ہیں جو کہ پرانی کرنسی کی شکل میں ہے ۔

ایس پی ۔ کانگریس اتحاد پر الجھن برقرار
لکھنو
یو این آئی
اتر پردیش میں اب جب کہ انتخابات عنقریب منعقد ہونے والے ہیں ایس پی اور کانگریس میں اتحاد کا مسئلہ غیر یقینی دکھائی دے رہا ہے اور اس سلسلہ میں الجھن برقرار ہے۔ ریاستی یونٹ کے صدر را جببر کے علاوہ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری غلام نبی آزاد نے ادعا کیا ہے کہ اتر پردیش اسمبلی کے انتخابات میں پارٹی تنہا مقابلہ کرے گی۔ اس سلسلہ میں کسی دوسری پارٹی کے ساتھ اتحاد ضروری نہیں ہے ۔ اس طرح کا بیان راج ببر نے بھی دیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونون پارٹیوں میں اتحاد کے تعلق سے تا حال الجھن برقرار ہے ۔ مغربی اتر پردیش میں آج یہاں کانگریس کے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا ہے کہ پارٹی اتر پردیش میں تنہا انتخابات کے لئے تیار ہے اور کسی پارٹی کے ساتھ اتحاد کے مسئلہ پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے پارٹی کے کارکنوں پر زور دیا ہے کہ وہ خود کو انتخابات کے لئے سرگرم کرلیں اور پارٹی کی کامیابی کو یقینی بنایاجائے ۔ اس موقع پر انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ نوٹوں کی تنسیخ کی وجہ سملک کی معیشت متاثر ہوگئی ہے ۔ اس کے علاوہ عوام کو بھی ناقابل بیان مشکلات پیش آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے بغیر کسی تیاری اور منصوبہ کے نوٹوں کی تنسیخ کا فیصلہ کردیا اور اس کا اثر اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات پر پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ کہ اسمبلی انتخابات کے موقع پر رائے دہندہ بی جے پی سے انتقام لینے کے لئے تیار ہیں کیونکہ نوٹ بندی کی وجہ سے عوام کی مشکلات میں کہیں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں نہ ہی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم اظہارخیال کرتے ہیں اور نہ ہی وہ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے لب کشائی کرنا پسند کرتے ہیں۔ وزیر اعظم کو عام آدمی کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی احساس پایاجاتا ہے ۔ وہ صرف اپنے مقاصد کے تکمیل کے خواہاں ہے ۔ جب کہ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کی جانب سے نوٹوں کی تنسیخ کی وجہ کسانوں اور دوسرے افراد کو پیش آنے والی مشکلات سے مسلسل واقف کروایاجارہا ہے ۔ اس دوران راج ببر نے بھی ادعا کیا ہے کہ پارٹی کسی دوسری جماعت کے ساتھ اتحاد کے بغیر اتر پردیش اسمبلی میں مقابلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کا موقف مستحکم ہے اور کسی دوسری پارٹی کے ساتھ اتحاد کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس دوران کانگریس کے قائد نے یہاں آج خبر رساں ادارہ پی ٹی آئی کے نمائندہ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں پارٹی نے دو امید واروں کا اعلان کیا ہے ۔ اس سلسلہ میں پارٹی مرکزی الیکشن کمیٹی کے ساتھ مختلف امور کا جائزہ لے گی جس کے بعد توقع ہے کہ دو امید واروں کی پیش کردہ فہرست کے تعلق سے صورتحال واضح ہوجائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال کا اسی صورت میں جائزہ لیاجائے گا جب کہ کانگریس کی جانب سے اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں پیشرفت کرے۔ چیف منسٹر اکھلیش یادو نے ایک بار پھر ادعا کیا ہے کہ ایس پی۔ کانگریس اتحاد سے ریاست میں تین سو نشستوں کے حصول میں مددملے گی ۔ اکھلیش یادو نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ اتھا کہ تاہم اس سلسلہ میں فیصلہ صدر پارٹی ملائم سنگھ کریں گے ۔

2016: دہلی کی عدالتوں میں کجریوال ’مالیا‘ کنہا اور نوٹ بندی کیسس
نئی دہلی
پی ٹی آئی
اس سال نے دیکھا کہ ٹرائبل کورٹس اعلیٰ شخصیتوں کے کیسوں سے نمٹتی رہی جن میں دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال اور شراب کے تاجر وجئے مالیا شامل ہیں۔ جب کہ جے این یو کے اسٹوڈنٹ قائد کنہیا کمار پر سیاہ لباس میں ملبوس افراد کی جانب سے حملہ کا واقعہ بھی سر خیوں میں رہا۔ عدالت کی شبیہ اس وقت خراب ہوئی جب کہ ایک خاتون جج کو سی بی آئی نے جال بچھاکر پکڑلیا۔ اس نے ایک معاملت کے لیے مبینہ طو ر پر رشوت حاصل کی تھی۔ جسمیں اس کے وکیل شوہر کو بھی گرفتار کیا گیا۔ کمار پر جے این یو کیمپس میں ایک متنازعہ پروگرام میں حصہ لینے پر بغاوت کا الزام عائد کیا گیا۔ اس پروگرام میں مبینہ طور پر مخالف ملک نعرے لگائے گئے تھے۔ پٹیالہ ہائوس کورٹ کامپیلکس میں ایڈو کیٹس نے زدوکوب کیا۔ اس واقعہ نے بد نما داغ چھوڑا۔ کیونکہ دہلی پولیس اسٹوڈنٹ لیڈر کو بغیر کسی ضرر کے عدالت میں پیش کرنے میں ناکام رہی۔ کمار اور دیگر طلباء کے علاوہ دہلی یونیورسٹی کے سابق لکچرار ایس اے آر گیلانی پر بھی بغاوت کا الزام عائد کیا گیا کیونکہ جے این یو واقعہ کے کچھ دنوں بعدانہوں نے ایک پروگرام منعقد کیا تھا جس میں بھی مخالف ہند نعرے لگائے گئے ۔ سی بی آئی کو ایک مخصوص صورتحال سے گزرنا پڑا جب کہ سرکردہ بیورو کریٹ بی کے بنسل نے اپنے ریٹائرمنٹ سے صرف ایک ماہ قبل ا پنے فرزند کے ہمراہ خود کشی کرلی ۔ انہوں نے ایک خود کشی نوٹ میں ایجنسی پر الزام عائد کیا کہ اس نے ان کے خلاف کرپشن کیس میں تحقیقات کے دوران ان کے خاندان کو ہراساں کیا ہے۔ اس کیس کی عدالت میں سماعت ہوہی رہی تھی کہ بنسل جو ڈائرکٹر جنرل( کارپوریٹ امور) تھے،ان کی گرفتاری کے بعد ان کی اہلیہ اور دختر کے خود کشی کرلینے کے چند دنوں بعد یہ انتہائی اقدام کیا۔ مالیا جو برطانیہ میں ہیں انہیں عدلیہ نے نہیں بخشا ۔ دوہری مصیبت کے طور پر ان کے خلاف ود ناقابل ضمانت وارنٹس جاری کئے گئے۔ ایک جج نے کہا کہ انہیں نہ تو قانون کا لحاظ ہے اور نہ ہی ان کا ہندوستان واپس ہونے کا کوئی ارادہ ہے ۔ کجریوال حکومت، دہلی پولیس کئی مسائل میں الجھی رہی جن میں اسٹیٹ پراسیکوٹرس کا تقرر، اے اے پی کے کئی لیجسلیٹرس کے خلا ف جرائم جیسے عصمت ریزی ، جنسی حملہ، گھریلو تشدد ، خواتین کے لئے خطرہ ، اقدام قتل اور ایک خاتون پارٹی ورکر کو خود کشی پر مجبور کرنے سے متعلق کیس شامل تھے۔ کانگریس کی نیشنل ہیرالڈ کیس میں پٹیالہ ہائوس کورٹ میں لڑائی جاری رہی۔ اس کے سرکردہ قائدین بشمول سونیا گاندھی اور راہول نے شخصی حاضری سے استثنیٰ چاہا لیکن کیس میں شکایت کنندہ سبرامنیم سوامی نے تمام قانونی چالیں اختیار کرتے ہوء کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ کوئلہ بلاک اختصاد کا بھوت کانگریس کا تعاقب کرتا رہا۔ اس کے چند قائدین جیسے نوین جندال، دسری ناراء ن رائو اور وجئے دردا کو اسپیشل کورٹ کی حدت کا سامنا کرنا پڑا ۔ عدالت نے جھار کھنڈ اسپلٹ پرائیویٹ لمٹیڈ اور اٹھی اسٹیل اینڈ پاور لمٹیڈ کے دو کیسوں میں تمام ماخوذ افراد کو جیل کی مختلف سزائیں سنائیں ۔ سال کے اختتام پر متنازعہ نوٹ بندی مسئلہ عدالت کے دروازہ تک پہنچا کیونکہ اکسس بینک کے دو منیجرس اور ایک اور شخص کو رقم اکٹھا کرنے کی تحقیقات کے دوران ان کے انستہ طور پر منسوخ شدہ ہزار اور پانچ سو روپے کے نوٹو کو غیر قانونی تبدیلی کی پاداش میں گرفتار کیا گیا۔ نوٹ بندی کی وجہ سے تمام بینکوں اور اے ٹی ایمس پر عوام کو پرانے کرنسی نوٹ جمع کرنے اور رقم نکالنے کے لئے طویل قطاروں میں دیکھا گیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں