آئی ڈی ایس کے تحت 67,382 کروڑ روپے کا افشا - محکمہ انکم ٹیکس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-12-05

آئی ڈی ایس کے تحت 67,382 کروڑ روپے کا افشا - محکمہ انکم ٹیکس

4/دسمبر
آئی ڈی ایس کے تحت 67,382 کروڑ روپے کا افشا - محکمہ انکم ٹیکس
نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزارت فینانس نے آج انکم ڈکلریشن اسکیم(آئی ڈی ایس) کے تحت کالے دھن کے افشاء پر اپنے سابقہ موقف 67,382کروڑ روپے پر نظر ثانی کرتے ہوئے آج کہا کہ اس مین سے30,000کروڑ روپے راست محاصل سے حاصل ہوئے ہیں، جسے ڈکلریشن میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ محکمہ انکم ٹیکس نے آج کہا کہ اس نے احمد آباد کے تاجر مہیش کمار چمپک لال شاہ کی جانب سے افشاء کردہ13,860کروڑ روپے کو شامل نہیں کیا تھا۔ مہیش شاہ نے دھکمی دی تھی کہ وہ ان سیاست دانون اور تاجروں کے ناموں کا افشاء کردیں گے۔ جن کے سامنے انہوں نے یہ کام کیا تھا۔ آئی ڈی ایس کے تحت جو ڈکلریشن داخل کئے گئے ان کے دو سیٹس تھے ، اس ڈکلریشن مشتبہ نوعیت کا ہونے کے باعث اسے ریکارڈ میں نہیں لایا گیا تھا۔ وزارت نے مزید کہا کہ یکم اکتوبر 2016ء کو افشاء کرنے والوں کے پاس کل64,250کروڑ روپے ہونے کا اعلان کیا گیا تھا ۔ اس پر دوبارہ نظر ثانی کرنے پر64,256کروڑ کے ڈکلریشن پر ہونے کا اعلان کیا گیا۔ بعدازاں حتمی طور پر تنقید کے بعد71,726افشاء کنندوں کی پر غور کرنے کے بعد اسے67,382کروڑ روپے ریکارڈ کئے گئے تھے۔ سابق وزیر فینانس پی چدمبرم نے اپنے توئٹ پیام می کہا تھا کہ آئی ڈی ایس کے افشاء کردہ رقم کے65,000کروڑ روپے میں13,382کروڑ روپے کی فرق پایاجاتا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ باندار سے تعلق رکھنے والے چار ارکان پر مشتمل ایک خاندان کے سربراہ محمد رزاق محمد سعید کی جانب سے دو لاکھ کروڑ روپے کی رقم کا افشاء کیا گیا تھا جسے محکمہ انکم ٹیکس نے یہ کہتے ہوئے اس افشاء کو مسترد کردیا تھا کہ چار پیان نمبرات میں سے تین نمبرات کا اجمیر سے تعلق ہے ۔ یہ تین افراد ماہ ستمبر2016میں ہی اجمیر سے ممبئی منتقل ہوگئے تھے۔ آئی ڈی ایس کے تحت احمدآباد اور ممبئی سے کئے گئے ان افشاء کو محکمہ انکم ٹیکس نے تحقیقات کے لئے روکھے رکھا گیا ہے۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس کے سینئر قائد پی چدمبرم نے آ ج کہا کہ آمدنی کے افشاء کی اسکیم پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ گجرات کے تاجر مہیش شاہ کی جانب سے13,860کروڑ روپے کے افشاء کے بعد مودی حکومت کی جانب سے کالے دھن رکھنے والوں کو معافی دینے کے لئے شروع کردہ انکم ٹیکس ڈکلریشن اسکیم میں بہت زیادہ خامیاں اور جھول پایاجاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ رقم65,000کروڑ روپے تھی۔ چدمبرم نے اپنے ٹوئٹ پیام میں سوال کیا کہ اس اسکیم کے تحت افشاء کردہ رقومات میں مزید کتنا فرق پایاجاتا ہے ۔ سابق مرکزی وزیر فینانس کا یہ بیان احمد آباد سے تعلق رکھنے والے تاجر مہیش شاہ کی جانب سے چند دن قبل ایک ٹی وی شو کے دوران کہ انہوں نے13,860کروڑ روپے کی افشاء کیا تھا، کے بعد سامنے آیا ہے۔ مہیش شاہ نے ٹی وی پروگرام میں کہا کہ وہ دوسروں کی رقم کا صرف چہرہ ہیں، ان کے پاس کوئی کالا دھن نہیں ہے ۔ انہوں نے افشا ء کیا کہ ان کے پاس جو رقم ہے وہ دوسرے ہندوستانی شہریوں کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ محکمہ انکم ٹیکس کے عہدیداروں سے رجوع ہوتے ہوئے ان تمام افراد کے ناموں کا افشاء کریں گے جو اس رقم کے مالک ہیں۔
IDS gets Rs 67,382 crore, over Rs 2000 cr higher than estimate

دہشت گردی کے مسئلہ پر ہندوستان اور افغانستان نے پاکستان کو گھیرا
امرتسر
پی ٹی آئی
ہندوستان اور افغانستان نے دہشت گردی کی سرپرستی و تائید کے لئے یکا وتنہا ہوچکے پاکستان کو نشانہ بنایا اور کہا کہ دہشت گردوں اور ان کے آقائوں کے خلاف سخٹ کارروائی ہونی چاہئے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے یہاں ہارٹ آ ف ایشیا کانفرنس میں پاکستان کا نام لئے بغیر کہا کہ دہشت گردی کا بڑھتا شکنجہ ہمارے پورے خطہ کے لئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ زبانی ہمدردی کافی نہیں ہوتی، ٹھوس کارروائی ہونی چاہئے اور یہ نہ صرف دہشت گردی کے خلا ف ہو بلکہ دہشت گردوں خی تائید کرنے انہیں پناہ دینے، تربیت دینے اور مالیہ فراہم کرنے والوں کے خلاف بھی ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے افغانستان میں امن، استحکام اور خوشحالی کو سنگین خطرہ لاحق ہے ۔ افغان صدر اشرف غنی جنہوں نے مودی کے ساتھ سالانہ وزارتی کانفرنس کا مشترکہ افتتاح کیا، پاکستان کو راست نشانہ بنایا اور کہا کہ اس نے ان کے ملک کے خلاف غیر معلنہ جنگ چھیڑ رکھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ایشیائی یا بین الاقوامی ملک پاکستان کی تائیدی دہشت گرد سر گرمیوں کی تصدیق کرے۔ غنی نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ دہشت گرد انفراسٹرکچر اور اس کی تائید کرنے والوں کے خلاف ٹھوس کارروائی ہو۔ انہوں نے ایک طالبان کمانڈر کا حواہ دیا جس نے کہا تھا کہ پاکستان میں دہشت گرد پناہ گاہیں بند ہوجائیں تو تنظیم ایک ماہ بھی برقرار نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سرحد پار دہشت گردحملوں کی تردید کرنے کی عادت ہے ۔ مودی نے کہا کہ بین الاقوامی برداری کو دہشت گر د نیٹ ورکس کو ناکام بنانے اجتماعی حوصلہ مندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ چھٹویں وزارتی کانفرنس میں پاکستان کے وزیرا عظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز بھی شریک ہیں ۔ اسی دوران پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے پلٹ وار کیا اور کہا کہ کسی بھی ملک کو مورد ا لزام ٹھہرانا آسان ہے ۔ انہوں نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں ہند۔ پاک کشیدہ تعلقات کامسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حقیقی خط قبضہ پر کشیدگی کے باوجود ان کی یہاں موجودگی دکھاتی ہے کہ پاکستان افغانستان میں دیرپا امن کا پابند ہے ۔ انہوں نے اسلام آباد سارک چوٹی کانفرنس کی منسوخی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے علاقائی تعاون کو دھکا پہنچا ہے ۔ انہون نے جموں و کشمیر کا مسئلہ نہیں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اچھی طرح معلوم ہے کہ افغانستان کو سنگین چیالنجس لاحق ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سیکوریٹی صورتحال نہایت پیچیدہ ہے ۔ تشدد میں حالیہ اضافہ کے لئے صرف ایک ملک کو مورد الزام ٹھہرانا آسان ہے۔ ہمیں معروضی جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ ان کا یہ سخت ردعمل پاکستان پر ہندوستان اور افغانستان کی تنقید کے بعد سامنے آیا۔ ہندوستان اور پاکستان نے کہا تھا کہ دہشت گردوں اور ان کے آقائوں کے خلاف ٹھوس کارروائی ہونی چاہئے۔

سنیما گھروں میں قومی ترانہ کے لزوم سے قانونی ماہرین کا اختلاف
نئی دہلی
پی ٹی آئی
قوم میں حب الوطنی اور قوم پرستی کا جذبہ راسخ کرنے کے لئے سنیما گھروں میں فلم کے آغاز سے قبل قومی ترانہ بجانے سپریم کورٹ کے حکم پر قانونی ماہرین کی جانب سے کچھ تائید کے ساتھ ساتھ مخالفت کی رائے بھی سامنے آرہی ہے ۔ چند م اہرین قانون نے اسی عدلیہ کے غیر معمولی جوش و خروش سے تعبیر کیا تو بعض نے یہ بھی کہا کہ ایسے کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ سابق اٹارنی جنرل اور مشہور وکیل سولہ سواروب جی نے کہا کہ عدالتیں عوام کو یہ حکم نہیں دے سکتیں کہ وہ کھڑے ہوں اور فلاں کام کریں۔ ایک اور سینئر ایڈوکیٹ کے ٹی ایس تلسی نے کہا کہ عدلیہ کو ان حدود میں نہیں جانا چاہئے جو اس سے متعلق نہیں ہے ۔ دہلی حلقہ سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور وکیل میناکشی لیکھی نے تاہم کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ خاتون وکیل نے کہا کہ قومی ترانہ متعد دمقامات جیسے اسکولوں، سرکاری تقاریب میں وغیرہ بجایاجاتا ہے ، ایک اور موقع پر اسے بجانے میں کیا نقصان ہے۔ قومی ترانہ بجائے جانے کے وقت کھڑا ہونا ایک فطری عمل ہے ۔ تلسی اور سینئر ایڈوکیٹ کے کے وینو گوپال کی رائے میں عدالت کی یہ ہدایت نظم و ضبط کا مسئلہ پیدا کررسکتی ہے جب کہ ٹھیٹر کے مالکین کے لئے ناظرین بالخصوص بچوں، بوڑھوں اور جسمانی معذورین کے ٹھہرنے کا انتظام کرنا دشوار ہوگا۔ سب سے سخت رد عمل سواروپ جی کا ہے جنہوں نے سپریم کورٹ کے حکم کو عدلیہ کے غیر معمولی جوش سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ قوانین میں ترمیم کی حکومت کو ہدایات دے سکتے ہیں لیکن وہ بذات خود لوگوں کو کھڑے ہونے اور کوئی کام کرنے کی ہدایت نہیں دے سکتے۔ لیکھی کا استدلا ہے کہ قانون بالکل واضح ہے ۔ عدالت نے صرف قانون پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام کو سر زمین کے قانون کا پابند ہونا چاہئے لیکن ایک اور سینئر وکیل تلسی نے عدلیہ کو یاددلایا کہ اس کی بنیادی ذمہ داری انصاف کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عدالتون کو لازماََ اپنے حدود کار کے بارے میں سوچنا چاہئے ۔ ان کی بنیادی ذمہ داری انصاف رسانی ہے۔ انصاف رسانی میں کئی دہوں کی تاخیر ہورہی ہے اور ہم ایسے معاملات میں دخل دے رہے ہیں جن کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس فیصلہ سے بالکل اتفاق نہیں کرتے ۔ پہلی بات تو یہ کہ عدالتوں کا کام ہی یہ نہیں ہے کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ عوام کا طرز عمل کیا ہونا چاہئے ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ قومی ترانہ کی بے حرمتی نہ ہونے پائے ۔ اس بات کو یقینی بنانے میں بڑے مسائل پیدا ہوجائیں گے ۔ تلسی نے یہ بھی انتباہ دیا کہ بعض افراد عدالتی حکم کا غلط فائدہ ہی اٹھا سکتے ہیں جس کے نتیجہ میں اگر کوئی اٹھنا نہیں چاہے یا کوئی جسمانی معذور شخص ہو تو اس سے ہاتھا پائی پر اتر سکتے ہیں۔ سینئر ایڈوکیٹ وینو گوپال نے بھی تلسی کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے تھیٹر مالکی کی تشویش سے واقف کروایا کہ وہ عوام کو کھڑے ہونے کا موقع نہیں دے پائیں گے اور کہا کہ عدالت سنیما سے متعلق انون میں ترمیم کی سفارش کرسکتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ تھیٹر مارلکین اپنے ناظرین کو ٹھہرانے کا اہل نہیںبناپائیں گے چنانچہ زیادہ مناسب یہ ہوتا کہ عدالت سنیما ٹو گرافی قواعد میں ترمیم کی حکومت سے سفارش کرتی ۔ یاد رہے کہ عدالت عظمیٰ نے30نومبر کو ا پنے فیصلہ میں کہا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ملک کے شہری اس بات کو محسوس کریں کہ وہ ایک قوم کا حصہ ہیں اور قومی ترانہ کے احترام کا اظہار کرنے کے پابند ہیں جو دستوری حب الوطنی اور قومی معیار کی علامت ہے ۔ صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین ورکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے ملک بھر کے سنیما گھروں کو سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ہدایت کا خیر مقدم کیا تھا تاہم انہوں نے تعجب کا اظہار کیا کہ آیا اس سے حب الوطنی کے جذبات کو بڑھانے میں مدد ملے گی؟ انہوں نے گوا میں گزشتہ ایک ماہ ایک ملٹی پلیکس میں قومی ترانہ بجائے جانے کے وقت کھڑے نہ ہونے پر ایک جسمانی معذور شخص کو مار پیٹ کرنے کے واقعہ کا بھی حوالہ دیا تھا اور سوا ل کیا تھا کہ اگر ایسے واقعات ہوں تو ان کا کیا کیاجائے ؟

امرتسر کے افغانستان سے قدیم تعلقات: مودی
ہارٹ آف دی ایشیاء کانفرنس میں وزیر اعظم کا بیان
نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ شہر امرتسر کے قدیم دور سے ہی افغانستان سے پرجوش اور والہانہ تعلقات رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے چھٹویں ہارٹ آف دی ایشیاء کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ہولی سٹی کے روحانی اور معاشی تعلقات کا ذکر کریت ہوئے کہا کہ افغانستان کی خوشحالی کے لئے امرتسر کا موثر کردار رہا ہے۔ انہوں نے اس شہر کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس شہر کے کردار کو قابل فخر حب الوطن اور انسانیت دوستوں نے تیار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قدم زمانہ سے ہی امرتسر افغانستان سے ثابت قدمی کے ساتھ رہا ہے ۔مودی نے کہا کہ یہ شہر عظیم سلاسفیوں اور بنی نوع کے خدمت گزاروں کا شہر رہا ہے ۔ سکھوں کے پہلے گرو نانک کا تعلق بھی افغانستان سے تھا ۔ انہوں نے15ویں صدر میں کابل میں پرچار کیا تھا ۔ چھٹی ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس شہر امرتسر میں منعقد کی جارہی ہے جو ہند۔ پاک سرحد سے صرف بی کلو میٹر دور ہے۔ مودی نے کہا کہ آج بھی افغانستان سے پنجاب آنے والے بابا حضرت شیخ کو پنجاب میں ہر طبقہ کے افراد کرکھتا ہے ۔ یہاں افغانستان میں بھی لوگ آتے ہیں ۔ مودی نے کہا کہ تجارت کے بہائو ، عوام اور فکر کے باعث ایشیاء کا قدیم ترین شہر امرتسر میں لوگ دلچسپی لیتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں