نوٹوں کی منسوخی پر لوک سبھا مسلسل 15 ویں دن بھی ملتوی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-12-08

نوٹوں کی منسوخی پر لوک سبھا مسلسل 15 ویں دن بھی ملتوی

7/دسمبر
نوٹوں کی منسوخی پر لوک سبھا مسلسل 15 ویں دن بھی ملتوی
نئی دہلی
پی ٹی آئی
کرنسی نوٹوں کی منسوخی کے خلاف ا پوزیشن کے احتجا ج کے باعث لوک سبھا کی کارروائی آج مسلسل 15ویں دن بھی ٹھپ ہوگئی جس کے باعث کرسی صدارت کو ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کرنی پڑی۔ ایوان زیریں میں گڑ بڑ کے باعث اہم بلوں بشمول میٹرنٹی فوائد( ترمیمی) بل ، سمندری دعوؤں سے نمٹنے والے بل، ذہنی بیماری سے متعلق بل پر قانون سازی نہیں ہوسکی ۔ جیسے ہی گیارہ بجے دن میں ایوان کی کارروائی شروع ہوئی اپوزیشن ارکان نے نوٹ کی منسوخی کی وجہ سے عام آدمی کی پریشانیوں پر رائے دہی کے ساتھ بحث کرانے کا مطالبہ کرنے لگے ۔ اس پر پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار مشتعل ہوگئے اور انہوں نے کہا کہ کھرگے جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں اس ریکارڈ میں درج نہیں کیاجانا چاہئے ۔ اسپیکر لوک سبھا نے کہا کہ اگر اپوزیشن ارکان قاعدہ193کے تحت بحث کے لئے تیار ہوں تو بحث شروع ہوسکتی ہے۔ یہ روز روز ایک ہی طریقہ پر نہیں چلے گا لیکن اس دوران کانگریس ، ترنمول کانگریس، بائیں بازو کے رکن وسط ایوان پہنچ گئے ۔اور نعرے بازی شروع کردی۔ ملیکارجن کھرگے نے بھی کچھ کہنے کی کوشش کی جو شور شرابے کی وجہ سے سنائی نہیں دیا۔ اسپیکر نے اس دوران وقفہ سوال شروع کردیا اور ارکان نے ضمنی سوالات پوچھے اور شور شرابے کے درمیان وزراء نے جواب دیے۔ کھرگے نے دوبارہ کہا کہ وہ ایوان میں غریب لوگوں کو ہونے والی پریشانی پر بات کرنا چاہتے ہیں اور اس بحث میں ووٹنگ ضروری ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی بھی ایوان میں موجود تھے اور نعرے بازی شروع ہونے کے چند منٹ بعد وہ اٹھ کر چلے گئے ۔ تقریباََ آدھے گھنٹے سے زیادہ وقت تک وقفہ سوال چلنے کے بعد شور شرابہ تیز ہونے پر اسپیکر نے ایوان کی کارروائی پہلے بارہ بجے تک پھر دو بجے تک ملتوی کردی۔ جب ایوان کی کارروائی دو بجے دوبارہ شروع ہوئی تو کرسی صدارت نے ٹی آر ایس کے رکن اے پی جتیندر ریڈی کو قاعدہ193کے تحت کرنسی نوٹوں کی منسوخی پر بحث شروع کرنے کی ہدایت دی۔ اس قاعدہ کے تحت رائے دہی نہیں کی جاسکتی۔ جب جتیندر ریڈی نے اپنی تحریر کردہ بیان پڑھنا شروع کیا اپوزیشن ارکان بالخصوص ترنمول کانگریس کے ارکان نے ریڈی کی نشست کے قریب پہنچ کر نعرے بازی شروع کردی اور ان سے بحث کرنے لگے ۔ اس دوران کانگریسی ارکان کی بڑی تعداد اور دوسرے ارکان نے قاعدہ184کے تحت بحث کرنے اور وٹنگ کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ کر گڑ بڑ شروع کردی۔ ٹی ایم سی ارکان نے نعرے بلند کرتے ہوئے کہا کہ ہم قاعدہ184کے تحت بحث کرنا چاہتے ہیں، ا س دوران جتیندر ریڈی کی تقریر کی سنائی نہیں دی جاسکی۔ اس پر وزیر پارلیمانی امور اننت کمار نے کہا کہ ٹی آر ایس رکن کو اپنی بات ایوان میں رکھنے کا پورا حق حاصل ہے ۔ وہ ایوان کے معزز رکن ہیں اور وہ کرنسی نوٹوں کی منسوخی پر قاعدہ193کے تحت بحث شروع کرچکے ہیں۔ ریڈی نے اپنی تقریر میں کرنسی نوٹوں کی منسوخی کے دلیرانہ فیصلے کرنے پر وزیر اعظم نریندر مودی کے اقدام کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس سربراہ اور چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے اس اقدام کی ستائش کی ہے ۔ اس دوران اپوزیشن ارکان کی گڑ بڑ کرنے پر کرسی صدارت پر فائز کرناٹک سے تعلق رکھنے والے بی جے پی رکن نے ایوان کی کارروائی کو دن بھر کے لئے ملتوی کردیا۔راجیہ سبھا میں کرنسی نوٹوں کی منسوخی کے معاملے پر تحریک التوا کے تحت وزیر اعظم نریند رمودی کی موجودگی میں بحث کرانے کے مطالبہ کرتے ہوئے اپوزیشن نے آج بھی ایوان بالا کی کارروائی نہیں چلنے دی اور اس طرح مسلسل چودھویں دن بھی ایوان میں کام کاج ٹھپ رہا۔ اپوزیشن کے ہنگامہ کی وجہ سے دو مرتبہ التوا کے بعد تقریباََ2:30بجے راجیہ سبھا ی کارروائی کل تک کے لئے ملتوی کردی گئی ۔ لنچ کے بعد جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما، مارکسی لیڈر سیتا رام یچوری ، ڈی ایم کے تروچی شیوا ، بہوجن سماج پارٹی کے ستیش چندرمشرا ، ٹی آر ایس کے کیشور اور ترنمول کانگریس کے سکھیندو شیکھر رائے نے ایک آواز میں مطابہ کیا کہ نوٹ بندی پربحث شروع کرنے کے لئے اپوزیشن تیار ہے لیکن یہ مودی کی موجودگی میں ہی ہونی چاہئے۔ ان کی دلیل تھی کہ ٹوجی اسکام پر اس وقت کی اپوزیشن بی جے پی نے اس وقت کے وزیرا عظم من موہن سنگھ کی موجودگی میں راجیہ سبھا میں بحث کرانے کا مطالبہ کیا تھا اور سنگھ بحث کے دوران ایوان میں موجود بھی رہے اس لئے مودی کو بھی نوٹ بندی پر بحث کے دوران ایوان میں موجود رہنا چاہئے۔
Live Day 15 and both Houses still in grip of demonetisation

نوٹ بندی‘ ایک ماہ بعد بھی عوام قطاروں میں: آنند شرما
نئی دہلی
یو این آئی
نوٹ بندی کے مسئلہ پر راجیہ سبھا کی کارروائی مسلسل چوتھے ہفتہ بھی ہنگاموں کی نذر ہوگئی ۔ اپوزیشن ایوان میں وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی کے اپنے مطالبہ پر اڑی رہی ۔ اس مسئلہ پر اپوزیشن کی مسلسل ہنگامہ آرائی کے نتیجہ میں ایوان کی کارروائی بار بار ملتوی کرنی پڑی جو آخری مرتبہ دن بھر کے لئے ملتوی کردی گئی ۔ قبل ازیں کارروائی پہلے بارہ بجے دن اور پھر دو بجے دن تک ملتوی کی گئی تھی ۔ دو بجے دن کارروائی کے دوبارہ آغاز پر اپوزیشن نے نوٹ بندی کے تقریباََ ایک ماہ بعد بھی عوام کو در پیش دشواریوں کا مسئلہ اٹھایا ۔ اس پر وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ حکومت ، مباحث کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مباحث میں خلل اندازی نہیں کی ۔ اپوزیشن ہی کارروائی میں خلل ڈال رہی ہے ۔ کانگریس کے آنند شرما نے کہا کہ نوٹ بندی کے اعلان کے ایک ماہ بعد بھی ہزاروں لوگ کام پر جانے کے بجائے قطاروں میں کھڑے ہوئے ہیں، تاکہ اپنا پیسہ نکال سکیں۔حکومت کے اس فیصلہ کی وجہ سے بیرونی شہری بھی متاثر ہوئے ہیں۔ وزیر اعظمکو ہمارے سوالات کا جواب دینا چاہئے ۔ ترنمول کانگریس کے سکھیندو شیکھر رائے نے بھی ایوان میں وزیر اعظم کی موجودگی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مغربی بنگا ل میں ایک بی جے پی لیڈر کی دو ہزار روپے کے نئے کرنسی نوٹوں کے ساتھ گرفتاری کا مسئلہ بھی اٹھایا ۔ ڈی ایم کے پارٹی کے تروچی شیوا ، بی ایس پی کے ستیش چندر مشرا اور ٹی آر ایس کے کیشو راؤ نے بھی ایوان میں وزیر اعظم کی موجودگی کا مطالبہ کیا۔ ارون جیٹلی نے اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کہتی رہی ہے کہ وہ مباحث کے لئے تیار ہے اور اس نے کہا تھا کہ وزیر اعظم بحث میں حصہ لیں گے لیکن اپوزیشن کسی نہ کسی وجہ سے مباحث کی اجازت نہیں دے رہی ہے ۔ ہم نے ضابطہ نمبر167کے تحت اس پر سات گھنٹے صرف کیے ہیں، یقینا یہ ایک اہم مسئلہ ہے ، سوالات کا جواب دینا ہوگا ۔ مباحث کے دوران وزیر اعظم کی موجودگی کے مطالبہ پر جیٹلی نے کہا کہ حکومت اور مجلس وزراء، اجتماعی ذمہ داری کے ساتھ کام کرتے ہیں، ایسا کوئی قاعدہ نہیں ہے جس کے تحت کسی مخصوص شخص کو جواب دینا پڑے ۔ کوئی شرط عائد نہیں کی جانی چاہئے ۔ ہم نے بارہا کہا ہے کہ وزیر اعظم مباحث میں حصہ لیں گے ، لیکن ہم نے کبھی بحث میں خلل نہیں ڈالا، بلکہ اپوزیشن ہی ایسا کررہی ہے ۔ نائب صدر نشین پی جے کورین نے کہا کہ وزیر اعظم کو ایوان میں موجود رہنے کی اجازت نہیں دے سکتے ۔ انہوں نے ارکان سے کہا کہ وہ بحث دوبارہ شروع کریں۔ لیکن اپوزیشن ارکان نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے ۔ کرسی صدارت ن ے برہم ارکان کو دلاسہ دینے کی کوشش کی تاہم ناکامی پر ایوان کی کارروائی ملتوی کردی گئی۔

ہند۔ پاک تعلقات میں ٹھہراؤ لیکن معاہدات غیر متاثر
نئی دہلی
پی ٹی آئی
حکومت نے آج لوک سبھا کو مطلع کیا کہ ہند۔ پاک تعلقات میں ٹھہراؤ آگیا ہے لیکن ان تعلقات کا دو طرفہ انتظامات پر اثر نہیں پڑا ہے ۔جس میں دونوں جانب پکڑے گئے افراد اور ماہی گیر بھی شامل ہیں۔ پاکستان کی جانب سے ہندوستانی ماہی گیروں کی گرفتاری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مملکتی وزیر خارجہ وی کے سنگھ نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات میں ٹھہراؤ آگیا ہے لیکن اس کا اثر دو طرفہ معاہدات پر نہیں پڑا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں سے متعلق انسانی بنیادوں پر غور کے لئے ہند۔ پاک جیوڈیشل کمیٹی کو2008ء میں قائم کیا گیا تھا ۔ یہ کمیٹی میں دونوں ممالک کی اعلیٰ عدالتوں کے موظف ججس پر مشتمل ہے ۔ یہ کمیٹی انسانی بنیادوں پر ماہی گیروں اور سزا کی تکمیل کرنے والے قیدیوں کی رہائی کی سفارش کرتی ہے ۔ سال2013ء میں آخری مرتبہ یہ کمیٹی نے ہندوستان کا دورہ کیا تھا۔ اب یہ پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ کمیٹی کا ارکان کو پاکستان کا دورہ کرنے کی اجازت دے ۔ حکومت اس سلسلہ میں پاکستان کی مزید اقدامات کی منتظر ہے۔ وی کے سنگھ نے کہا کہ جولائی2016ء تک 516ہندوستانی پاکستانی جیلوں میں قید ہیں جن میں55ماہی گیر بھی شامل ہیں ۔ جب کہ ہندوستان میں بشمول37ماہی گیروں کے270پاکستانی شہری قید ہیں ۔ سال2013تا2015ء ہندوستان کے تین شہری قیدی اور 8ماہی گیر پاکستان کی حراست میں فوت ہوگئے جب کہ سال2016ء میں اب تک دو ہندوستانی ماہی گیر اور ایک عام شہری پاکستانی حکام کی حراست میں فوت ہوگیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ایک اور معاہدے میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی اپنی اپنی جیلوں کے معائنے کی اجازت دی ہے ۔ ہندوستان نے اپنی جیلوں کا پاکستانی وفد سے معائنہ کرالیا ہے لیکن کئی بار کی درخواست کرنے کے باوجود حکومت پاکستان نے اجازت نہیں دی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان کے54قیدی سمیت 74شہری سرحد پار لاپتہ ہوئے ہیں لیکن حکومت پاکستان ان کے ا پنے یہاں ہونے کی بات قبول نہیں کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک سرحد پر اچانک دوسری طرف چلے جانے کو انسانی غلطی کی بجائے سازش کے طور پر دیکھتا ہے ۔ اسی طرح سے ماہی گیروں کی سمندر میں اچھی مچھلی کے لالچ میں آبی حدود پار کرنے پر پکڑ لیاجاتا ہے ۔ جسکی اطلاع کافی تاخیر سے ملتی ہے۔ وی کے سنگھ نے بتایا کہ سل2016ء میں ہندوستان نے پاکستان کے دس سیول قیدیوں اور 9ماہی گیروں کو رہا کیا ہے جب کہ پاکستان نے190ماہی گیروں اور دو سیول قیدیوں کو رہا کیا ہے ۔ جنرل سنگھ نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کے ماہی گیروں کے ایک دوسرے کے سیکوریٹی اہلکار کی طرف سے پکڑے جانے کے سلسلے میں اس سال ہندوستانی کوسٹ گارڈ اور پاکستانی میری ٹائم فورس کے درمیان ایک مذاکراتی میٹنگ منعقد کی گئی تھی۔ اس کا فائدہ ہوا ہے ۔

جنید جمشید طیارہ حادثہ میں جاں بحق
اسلام آباد
پی ٹی آئی
پاکستان کے ممتاز مبلغ اسلام و نعت خواں جنید جمشید پاکستان ایر لائنس کے طیارہ کے حادثہ میں جاں بحق ہوگئے ہیں جس میں تمام مسافر ہلا ک ہوگئے ۔ یہ طیارہ قومی دارالحکومت اسلام آباد جاتے ہوئے حویلیان کے قریب حادثہ کا شکار ہوگیا۔52سالہ جنید جمشید ایک پاپ اسٹار تھے جو مبلغ اسلام بن گئے ۔ وہ تبلیغی جماعت کے ایک اہم رکن تھے اور چترال سے واپس ہورہے تھے جہاں وہ تبلیغی سر گرمیوں کے سلسلے میں گئے تھے ۔ پاکستان انٹر نیشنل ایر لائنس کی اس فلائٹPK661کے مسافرین کی فہرست میں ان نکی اہلیہ کا نام بھی شامل ہے ۔ تمام48مسافرین چترال سے اسلام آباد جاتے ہوئے حویلیان کے قریب ایک پہاڑی علاقہ میں طیارہ کی تباہی کے بعد ہلا کہوگئے ۔جنید جمشید کے بھائی نے توثیق کی کہ وہ اہلیہ عائشہ جنید کے ساتھ فلائٹ میں سوار تھے ۔ تبلیغی جماعت میں شامل ہونے سے پہلے جنید جمشید پاکستان کے ایک مقبول پاپ گلوکار تھے۔ وہ1980ء کے دہے میں اپنے کئی ہٹ گیتوں مثلاََ دل دل پاکستان کی وجہ سے مشہور ہوئے تھے ۔ حب الوطنی پر مبنی یہ گیت اس قدر مقبول ہوا کہ اسے عموماََ پاکستان کا غیر سرکاری قومی ترانہ سمجھاجاتا ہے ۔ جنید جمشید نے مشہور عام دین مولانا طارق جمیل سے متاثر ہوکر2004ء میں گلو کاری ترک کردی تھی اور اپنی زندگی اسلام کے لیے وقف کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ اس فلائٹ میں تین غیر ملکی بھی سوار تھے جو ایبٹ آباد ضلع کے اس پہاڑی علاقہ میں انجن میں خرابی کی وجہ سے شعلہ پوش ہوگئی۔ مسافرین میں چترال کے ڈپٹی کمشنر اسامہ وڑائچ بھی شامل تھے ۔ سیویل ایوی ایشن اتھاریٹی نے توثیق کی کہ حادثہ میں کوئی نہیں بچا۔ پی آئی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اب تک36نعشیں نکالی گئیں۔ یہ طیارہ چترال سے سہ پہر3:30بجے روانہ ہوا تھا اور اسے شام 4بج کر40منٹ پر اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو انٹر نیشنل ایر پورٹ پر اترنا تھا ۔ پی آئی اے کے ترجمان نے توثیق کی کہ پائلٹ نے راڈار سے غائب ہونے سے پہلے ٹریفک کنٹرول کو ہنگامی پیام بھی بھیجا تھا ۔ پی آئی اے کے ترجمان دانیال گیلانی نے کہا کہ طیارہ پر 42مسافرین،5ارکان عملہ اور ایک گرانڈ انجینئر سوار تھے ۔ طیارہ میں31مرد، 9خواتین اور دو شیر خوار مسافر تھے۔

ہندوستان، جامعہ ازہر میں ایکسلنس سنٹر شروع کرے گا
قاہرہ
پی ٹی آئی
ہندوستان، مصر کی قدیم دینی اور انتہائی با وقار جامعہ ازہر میں ایک مرکز تفوق برائے انفارمیشن ٹکنالوجی قائم کرے گا ۔ یہ پہل دونوں ممالک کے درمیان تعلیم کے شعبہ میں تعاون بڑھانے کی کوشش کا حصہ ہے ۔ یہ مرکز، یونیورسٹی کے شعبہ انجینئرنگ میں آئندہ سال کے آغاز میں قائم ہوگا ۔ قاہرہ میں متعین ہندوستانی سفیر سنجے بھٹاچاریہ نے یہ بات بتائی ۔ بھٹاچاریہ نے شیخ الجامعہ احمد الطیب سے پیر کے دن ملاقات کی تاکہ ہندوستان اور جامعہ کے درمیان تعاون بڑھانے کے طریقوں پر بات چیت ہو ۔ پراجکٹ کے پورے اخراجات حکومت ہند برداشت کرے گی۔ سفیر ہند نے کہا کہ الطیب سے اعتدال پسند اسلام کو پھیلانے میں الازہر کے رول پر بھی بات چیت ہوئی۔

انڈونیشیا میں طاقتور زلزلہ، تقریباً 100 افراد ہلاک
میوریوڈو(انڈونیشیا)
اے ایف پی
ایک طاقتور زلزلہ سے مغربی انڈونیشیا دہل گیا۔ اس زلزلہ کی وجہ سے ابھی تک تقریباََ 100افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے ۔ فوج نے بتایا کہ منہدم اور تباہ شدہ عمارتوں کے ملبہ سے نعشوں کو نکالا جارہا ہے ۔6.5شدت کے زلزلہ کی وجہ سے انڈونیشیا کے آچے صوبہ کے ضلع پیدی جیا میں زبردست تباہی آئی ہے ۔ زلزلہ ایسے وقت آیا جب مسلم اکثریتی آبادی والے جزیرہ سماترا میں لوگ نماز فجر کی تیاری کررہے تھے ۔ بچاؤ عملہ کی جانب سے تلاشی مہم شروع کردی گئی ہے جس کے بعد اموات میں اضافہ ہوا ہے ۔ متعدد مکانات، دکانات اور مساجد ملبہ کا ڈھیر بن گئے ہیں۔ قبل ازیں حکومت نے اموات کی تعداد52بتائی تھی تاہم انڈونیشیا کی فوج نے جسے تلاش بچاؤ اور راحت کاری کی ذمہ داری دی گئی ہے مہلوکین کی تعداد100بتائی ہے اور یہ بھی بتایا کہ اموات میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔آچے کے فوجی سربراہ تاتانگ سلیمان نے بتایا کہ ہم ملبوں سے نعشیں نکال رہے ہیں ، کہیں سے پانچ نعشیں نکل رہی ہیں تو کہیں سے دس ۔ تقریباََ ایک ہزار س پاہیوں اور900پولیس جوانوں کو سب سے بد ترین متاثرہ علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے ۔ یہاں بچائے گئے افراد کو رکھنے کے لئے راحت کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ زلزلہ کی وجہ سے سینکڑوں مکانات، دکانات، زمین دوز ہوگئے جس کی وجہ سے بے شمار لوگ بے گھر ہوگئے ہیں اور انہیں بنیادی چیزوں جیسے غذا اور پانی کی ضرورت ہے ۔ برقی سربراہی بند ہے اور چند علاقوں میں جنریٹرس لگائے گئے ہیں۔ مقامی آفات سماوی ادارہ کے سربراہ توتے مناف نے بتایا کہ اگر اس موقع پربارش ہوتی ہے تو بیماریاں پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوگا ۔ پیدی جیا میں ایک ہی ہاسپٹل ہے جہاں مریضوں کا تیزی سے علاج چل رہا ہے ۔ شدید زخمیوں کو پڑوسی اضلاع میں بھیجا جارہا ہے ۔ ضلع کے ہیلت آفیسر سید عبداللہ نے بتایا کہ دو سو زخمیوں کو اس ہاسپٹل میں علاج ہوچکا ہے اور مزید زخمیوں کو لایاجارہا ہے ۔ کئی ایک مریض ہاسپٹل کی عمارت میں داخل ہونے سے خوف کھارہے ہیں کیونکہ مابعد زلزلہ جھٹکے لگ رہے ہیں اس لئے مریضوں کا ہاسپتل کے باہر ہی علا ج کیاجارہا ہے ۔ برقی سربراہی مسدود ہونے کی وجہ سے اندھیرے میں لوگوں کو تلاش کرنا مشکل ہورہا ہے ۔ کچھ لوگ سونامی کے خوف سے پہاڑوں پر چلے گئے ۔2004ء میں اسی جزیرہ سماترا پر ایک زبردست زلزلہ آیا تھا جس کی وجہ سے سونامی کی لہر اٹھی تھی اور اس لہر میں ایک لاکھ70ہزار افراد صرف ایک انڈونیشیا میں ہی ہلا ہوگئے تھے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے زلزلہ سے متاثرہ انڈونیشیا کی مدد کی پیشکش کی ہے۔ مودی نے ٹویٹر پر کہا کہ ہماری دعائیں اور جذبات آچے صوبہ کے اثرات کے ساتھ ہیں جو سانحہ کا شکار ہوئے ہیں۔ ہندوستان ہر ضروری مدد کے لئے تیار ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں