نوٹوں کی منسوخی کا مسئلہ - لوک سبھا میں ہنگامہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-11-18

نوٹوں کی منسوخی کا مسئلہ - لوک سبھا میں ہنگامہ

17/نومبر
نوٹوں کی منسوخی کا مسئلہ - لوک سبھا میں ہنگامہ
لازمی ووٹنگ قاعدہ کے تحت مباحث کرانے اپوزیشن کا مطالبہ اسپیکر نے مستر کردیا
نئی دہلی
آئی اے این ایس
لوک سبھا کی کارروائی آج دن بھر کے لئے اس ملتوی کردی گئی جب متحدہ اپوزیشن نے ایک ایسے پارلیمانی قائدہ کے تحت نوٹوں کی منسوخی پر مباحث کا مطالبہ کیا جس کی رو سے ووٹنگ لازمی ہوتی ہے تاہم یہ مطالبہ حکومت کے لئے ناقابل قبول تھا ۔ ایوان کی کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی کانگریس قائد ملکار جن کھرگے نے اسپیکر سمترا مہان سے اپیل کی کہ وہ تحریک التوا کے لئے ان کی نوٹس قبول کریں۔واضح رہے کہ تحریک التوا کے تحت تمام کارروائی روک دی جاتی ہے اور مباحث کے بعد ووٹنگ کی جاتی ہے تاہم وزیر پارلیمانی امور اننت کمار نے کہا کہ یہ مباحث قاعدہ 193کے تحت مختصر مباحث ہونے چاہئیں۔ بعد ازاں سمترا مہاجن نے وقفہ سوالات شروع کردیا جب کہ اپوزیشن ارکان ایوان میں نعرہ بازی اور ہنگامہ آرائی میں مصروف تھے ۔ وقفہ سوالات کے اختتام کے ساتھ ہی مہاجن نے مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس مسئلہ پر موصولہ تحریکات التوا کر رد کردیا۔ بعد ازاں ایوان میں دستاویزات پیش کئے گئئے۔ نوٹسوں کو قبول نہ کئے جانے کے بعد اپوزیشن ارکان نے حکومت کے خلاف نعرہ بازی شروع کردی ۔ کھڑکے نے کہا کہ ہم قاعدہ56کے تحت مباحث چاہتے ہیں جو ووٹنگ کی اجازت دیتا ہے ۔ اس مسئلہ پر قاعدہ193کے تحت مباحث مناسب نہیں ہوں گے۔ ہماری تحریک التوا کو قبول کیاجانا چاہئے اور قاعدہ56کے تحت مباحث کرائے جانے چاہئیں ۔ بعد ازاں اسپیکر نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اپوزیشن مباحث نہیں چاہتی ۔ بہر حال انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ہنگامہ آرائی کے دوران مباحث نہیں ہوسکتے ، ایوان کی کارروائی 12:30بجے دن تک ملتوی کردی۔سمترا مہاجن نے اپنے چیمبر میں اپوزیشن جماعتوں اور حکومت کے قائدین سے ملاقات کی لیکن وہ کسی فیصلہ پر نہیں پہنچ سکے ۔ ایوان کی کارروائی کے دوبارہ آغاز کے ساتھ ہی وہ مناظر دیکھے گئے اور متحدہ اپوزیشن بشمول کانگریس، ٹی ایم سی، آر جے ڈی اور ایس پی نے متعلقہ قواعد کے تحت جن کی رو سے ووٹنگ لازمی ہوتی ہے ، مباحث کا مطالبہ کیا۔ کھڑکے نے قاعدہ193کے تحت مباحث کرانے حکومت کی نیت پر سوا ل اٹھایا اور کہا کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ اس میں ووٹنگ کی گنجائش نہیں۔ ترنمول کانگریس قائد سدیپ بندوپادھیائے نے کہا کہ اپوزیشن متحد ہے اور ووٹنگ کے ذریعہ حکومت کے اقدام کی مذمت کرنا چاہتی ہے ۔
ذاکر نائک کے اسکول پر قبضہ کرلیا جائے گا

مرکز کی جانب سے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر پابندی کے بعد حکومت مہاراشٹرا کا فیصلہ
ممبئی
یو این آئی
ممبئی میں واقع ذاکر نائک کی غیر سرکاری( این جی او) تنظیم اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر مرکز کی حکومت کے ذریعہ یو اے پی اے کے تحت پانچ سال کی پابندی کے بعد حکومت مہاراشٹرا نے ادارے کی نگرانی میں جنوبی ممبئی میں واقع اسلامک انٹر نیشنل اسکول پر قبضہ کرنے اور ایڈ منسٹر کو بیٹھانے کے منصوبے پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ مہاراشٹر کے وزیر برائے اسکول اور اعلیٰ تعلیم ونود تاوڑے نے کہا کہ ریاستی سرکار کو مرکزی حکومت سے ایک بار نوٹیفکیشن موصول ہوجائے اور اس کے بعد محکمہ تعلیم اس ضمن میں اقدامات کرے گا اور پابندی کے بارے میں رائج اصولوں اور ضوابط کے تحت کارروائی کی جائے اور اس کا بات کا مکمل خیال رکھاجائے گا کہ طلبا اور اساتذہ متاثر نہ ہوں۔ اسکول کو کس طرح حاصل کیاجائے گا۔ اس کے بارے میں بعد میں فیصلہ ہوگا۔ واضح رہے کہ کئی ریاستوں اور ممبئی پولیس کمشنر کی رپورٹوں کے بعد مرکزی کابینہ نے گزشتہ منگل کو آئی آر ایف پر اس کے بانی ذاکر نائک کی متنازع اور قابل اعتراض تقاریر اور مواد کے پیش نظر مجرمانہ معاملات داخل کئے گئے ہیں ، اس این جی او کے ممبئی، سندھودرگ کوکن اور جنوبی ریاست کیرالا میں واقع مراکز کے ممبران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ایک سرکاری افسر نے کہا کہ پابندی کے بعد حکومت کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے ، لیکن فی الحال اس بات کی کوشش ہوگی کہ آئی آر ایف کے ٹرسٹی اور عہدیداران اس کا کام کاج نہ دیکھیں، بلکہ ریاستی حکومت ایک ایڈ منسٹر یا ایک اقلیتی ادارہ کی جانب سے اس کے انتظامیہ کے تحت ہی نگرانی میں رکھا جائے ۔ ہم فی الحال محکمہ قانون وعدلیہ سے مشورہ کررہے ہیں اور ایسا فوری طور پر ممکن نہیں ہے ۔امکان ہے کہ تعلیمی سال کے اختتام پر کچھ کیاجائے ۔ بتایاجاتا ہے کہ سرکار ایسے افراد اور مقامی اداروں پر نظر رکھے ہوئے ہے جو کہ آئی آر ایف کو فنڈ فراہم کررہے ہیں ۔ ان کے ساتھ غیر سماجی عناصر جیسا سلوک کیاجائے گا۔ ریاستی وزیر مملکت دیپک کیسیکر نے آئی آر ایف پر ملک دشمن سر گرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ وہ اس کے خلاف سخت کارروائی کی حق میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق منگل کو پابندی کے باوجود جنوبی ممبئی میں واقع آئی آر ایف کے صدر دفتر اور اسکول میں سر گرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں۔ کیونکہ اب تک مرکزی حکومت کو نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے ۔
نئی دہلی
یو این آئی
عالمی شہرت یافتہ اسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائک کی غیر سرکاری تنظیم اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن(آئی آر ایف) کو پانچ سال کے لئے غیر قانونی قرار دینے کے حکومتی فیصلے کی بابت آج جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری جنرل محمد سلیم انجینئر نے کہا کہ یہ سراسر جانبدارانہ اور غیر منصفانہ ہے اور اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آئینی طور پر دی گئی مذہبی آزادی پر حملہ ہے ۔ یہ پابندی مذہبی تبلیغ کے دستوری حقوق میں رکاوٹ پیدا کرنے کے مقصد سے عائد کی گئی ہے۔ سکریٹری جنرل نے کہا کہ یہ قدم خالص سیاسی ہے اور غلط پروپیگنڈہ کی بنیاد پر آئی آر ایف پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت آئی آر ایف پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ پہلے ہی کرچکی تھی بعد میں غلط تاویلات پیش کر کے اس فیصلے پر مہر لگادی گئی۔

بینکوں اور اے ٹی ایمس پر طویل قطاریں، عوام کو کئی مسائل و مشکلات
نئی دہلی
یو این آئی
پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹوں کی منسوخی کی وجہ سے عوام کو ناقابل بیان مسائل اور مشکلات پیش آرہی ہیں اور آج8ویں دن بھی دارالحکومت کے کئی بینکوں اور اے ٹی ایمس پر عوام کی طویل قطاریں دیکھی جارہی ہیں۔ پارلیمنٹ اسٹریٹ پر واقع ریزروبینک کے باہر بھی عوام کا ہجوم نظر آرہا ہے ۔ ضرورتمند افراد طویل قطاروں میں ٹھہر کر اپنی باری کا انتظار کررہے ہیں۔ کرنسی نوٹوں کی تبدیلی کے لئے بھی عوام کی ایک قابل لحاظ تعداد بینکوں پر کھڑی ہوئی ہے حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کرنسی نوٹوں کی تبدیلی کی موجودہ حد4ہزار سے500میں کمی کرکے2000روپے کردی گئی ہے ۔ جس پر کل سے عمل آوری ہوگی۔ ایک شخص نے جو کہ تاجر بتایاجاتا ہے اس نے کہاکہ گھنٹوں تک وہ قطار میں کھڑا رہا لیکن اس کے قدیم نوتوں کی تبدیلی عمل میں نہیں آسکی۔ اس کو یہ توقع تھی کہ آر بی آئی کے حکام کی جانب سے اس کے اس مسئلہ کی طرف توجہ دی جائے گی۔ لیکن وہ مایوس لوٹنے پر مجبور ہوگیا یہ واقعہ کل پیش آیا۔ شمالی دہلی کے وجئے نگر علاق ہمیں صرف چند ہی اے ٹی ایمس کام کررہے ہیں۔ جس کی وجہ سے عوام کو رقومات کے حصول میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ ایکسیس بینک کی برانچ پر بھی عوام اپنی باری کے منظر ہیں ۔ ایک خانگی ملازم نے کہا ہے کہ وہ صبح کی اولین ساعتوں سے ہی قطار میں کھڑا ہوا ہے لیکن اس کو ا پنے مقصد میں کامیابی نہیں ملی جس کی وجہ سے اس کو مایوسی ہوئی ہے ۔ شکر پور علاقہ میں بھی واقع بینکوں پر عوام کی طویل قطاریں دکھائی دے رہی ہیں اور رقومات کے حصول کے بعد ان افراد کی انگلیوں پر سیاہی لگادی جارہی ہے ۔ یہ ان مٹ سیاہی جس کا مقصد اس بات کا پتہ لگانا ہے کہ آیا یہ شخص کسی اور بینک کا رخ نہ کرے ۔ پٹنہ سے موصولہ اطلاع میں بتایا گیا کہ یہ بھی بینکوں اور اے ٹی ایمس پر عوام کی طویل قطاریں دکھائی دے رہی ہیں۔ پوسٹ آفس کا بھی بعض افراد رخ کررہے ہیں تاکہ اپنے مقاصد کی تکمیل کی راہ ہموار ہوسکے ۔ کانگریس نے آج نریندر مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ نوٹوں کی منسوخی کا مقصد سیاسی مقاصد کی تکمیل ہے۔ لی کن صرف بہار میں ہی2500کروڑ روپے کاکاروبار متاثر ہوا ہے۔ بہار پردیش کانگریس کمیٹی( بی پی سی سی) کے سابق صدر سدانند سنگھ نے آج یہاں کہا ہے کہ اگرچہ کہ اس سے ملک کی معاشی صورتحا کی بہتری کی راہ ہموار ہوسکتی ہے لیکن جہاں تک کالے دھن کا پتہ لگانے کی کوشش ہے وہ ثمر آور ثابت نہیں ہوسکتی۔ بڑے مالیاتی نوٹوں کی منسوخی کا اثر کاروباری سر گرمیوں پر پڑا ہے ۔ جس کی وجہ سے تاجرین اور کاروباری افراد متاثر ہوگئے ہیں۔ کانگریس کے قائدنے الزام عائد کیا کہ پانچ افراد ہلاک ہوگئے جو کہ بینکوں اور اے ٹی ایمس پر اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے کھڑے تھے ۔ یہ واقعات سیوان، موتی ہری ، دربھنگا، گیا اورنگ آباد اضلاع میں پیش آئے۔ سری نگر سے موصولہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ یہاں بھی بینکوں پر عوام کی طویل قطاریں اپنی باری کے انتظار میں کھڑی ہیں۔ جموں کشمیر کے سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ نے آج کہا ہے کہ آیا نوٹوں کی منسوخی کے بعد کیا صورتحا ل پیدا ہوئی ہے اور اس کے نتائج کیا ظاہر ہورہے ہیں۔ اس کا علم عوام کو ہی ہے۔ عمر عبداللہ جو کہ نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر بھی ہیں آج یہاں ان تاثرات کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ مرکز کا فیصلہ اگرچیکہ قابل ستائش ہے لیکن فی الحال اس کا اثر کئی افراد پر پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ شادیوں کی تقاریب کے لئے2.5لاکھ روپے تک حاصل کرنے کی مرکز نے جو اجازت دی ہے وہ قابل ستائش ہے ۔ جموں سے پی ٹی آئی کے بموجب بی جے پی نے آ ج نوٹوں کی منسوخی کے حکومت کے فیصلہ کو تاریخی قرار دیا ہے۔ بی جے پی کے ترجمان سنیل سیٹھی نے یہاں اخباری نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ادعا کیا ہے کہ نوٹوں کی منسوخی ایک تاریخی اقدام ہے ۔ جس کا ملک کی معیشت پر اچھا اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کے اس اقدام سے ایسے افراد جو کہ غفلت کی نیند سورہے تھے انہیں اب بیدار ہونے کا موقع ملے گا ۔ ہندوستان کے افراد خوش نصیب ہیں جو کہ مذکورہ عمل کا ایک حصہ بن گئے ہیں اور دیانتداری کے ساتھ کام کرتے ہوئے حکومت کے فیصلہ پر تشفی کا اظہار کیا ہے۔ بی جے پی کے قائد سنیل سیٹھی نے مزید کہا ہے کہ ہندوستان ایک نئی آزادی حاصل کررہا ہے ۔ جس سے توقع ہے کہ ملک کی صورتحا ل کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ این سی اور کانگریس دونوں پارٹیوں نے عوامی مسائل کی یکسوئی پر کوئی توجہ نہیں دی۔ سیاسی پارٹیوں کو گمراہ کرنے کے خلاف انہوں نے انتباہ دیا۔

نوٹوں کی منسوخی کے فیصلہ سے دستبرداری، حکومت کو3دن کا وقت۔کجریوال اور ممتا بنرجی کا خطاب
نئی دہلی
آئی اے این ایس
چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی اور چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے آج حکومت سے کہا ہے کہ وہ نوٹوں کی منسوخی کے فیصلہ کو واپس لیں یا پھر عوامی بغاوت کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہے۔ دونوں چیف منسٹروں نے کہا ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ اندرون تین دن نوٹوں کی منسوخی سے متعلق فیصلہ سے دستبرداری اختیار کریں۔ کیونکہ عوام کی برہمی میں اضافہ ہورہا ہے ۔ آزاد پور فروٹ ہول سیل مارکیٹ میں یہاں ایک عوامی ریالی کو مخاطب کرتے ہوئے چیف منسٹر دہلی نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا یہ فیصلہ مفادات پر مبنی ہے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے سازش کرتے ہوئے بڑے مالیاتی نوٹوں کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے سارے ملک میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام نا صرف مسائل اور مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں بلکہ انہیں بنیادی ضرورتوں کی تکمیل بھی ایک مسئلہ بن گئی ہے کیونکہ ضروریات زندگی کی اشیاء کی خریداری کے لئے ان کے پاس پیسہ نہیں ہے ۔عام آدمی پارٹی کے قائد نے کہا ہے کہ کرپشن اور کالے دھن کی روک تھام کے لئے کارروائی کی جانی چاہئے۔ لیکن اس کے لئے جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے وہ مناسب نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ اندرون تین دن اس فیصلہ سے دستبرداری اختیار کرلئے اور عوام کے صبروتحمل کا امتحان نہ لیا جائے ورنہ عوام بغاوت کرنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ حکومت کالے دھن کی روک تھام کے لئے دوسرے موثر اقدامات کرسکتی ہے ۔ اس سلسلہ میں محکمہ انکم ٹیکس کے عہدیداروں کو ضروری ہدایت دی جاسکتی ہے ۔ تاکہ وہ کالے دھن کا پتہ لگانے کے لئے سر گرم ہوجائیں۔ ریایل کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے نوٹوں کی منسوخی کو آزاد ہندوستان میں ایک بڑا اسکام قرار دیا، اور کہا ہے کہ بینکوں کی جانب سے بڑے گھرانوں کو جملہ 8لاکھ کروڑ تک کے قرضے دئیے جارہے ہیں ۔ اس کے لئے رقومات کہیں سے لائی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دولتمندوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کررہی ہے ۔ حکومت کی جانب سے جو اقدامات کئے جارہے ہیں اس کے تشفی بخش نتائج برآمد ہونے کے کوئی امکانات نظر نہیں آتے ۔ اس سلسلہ میں انہوں نے مختلف امور پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ نوٹوں کی منسوخی ایک سازش کا حصہ ہے ۔ جس کا مقصد عوام کو بے وقوف بنانا ہے ۔ کیا ہم حکومت کے اس طرح کے حربوں سے واقف نہیں ہیں۔ بینکوں اور اے ٹی ایمس پر عوام کی قطاروں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کو مسائل اور مشکلات کا شکار بنادیا جارہا ہے ۔ انہوں نے استفسار کیا کہ آیا امبانی اور اڈانیس کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے ۔ سویز بینک اکائونٹس کے تعلق سے بھی متعلقہ افراد کے خلا ف کوئی موثر کارروائی نہیں کی گئی۔ ریالی کو مخاطب کرتے ہوئے چیف منسٹر مغربی بنگا ل نے کہا ہے کہ حکومت کے اس فیصلہ سے معاشی اعدام استحکام پیدا ہوگیا ہے ۔ اچھے دن آنے کا تذکرہ کیاجاتا رہا لیکن کیا یہ اچھے آنے کی علامتیں ہیں۔ انہوں نے حکومت سے استفسار کیا کہ اب عوام خصوصی غرباء اور کسان روز مرہ کی ضروریات کی تکمیل کے لئے رقومات کہاں سے لائیں گے ۔ کیونکہ حکومت کے روزانہ کے فیصلوں سے عوام پر بوجھ بڑھتا جارہا ہے ان کے مسائل کم ہونے کی بجائے زیادہ ہوتے جارہے ہیں۔ ترنمول کانگریس کی صدرنے کالے دھن کا پتہ لگانے کے لئے حکومت کی کوششوں کی ستائش کی۔ لیکن کہا ہے کہ اس کے لئے کوئی دوسرا طریقہ اختیار کیاجاسکتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اندرون تین دن مذکورہ فیصلہ سے دستبرداری اختیار نہ کی جائے تو ہمارا احتجا مزید شدت اختیار کرتا جائے گا جس کے لئے مرکز حکومت ذمہ دار ہوگی ۔ چیف منسٹر دہلی نے وزیر اعظم مودی پر رشوت کے الزامات عائد کئے اور کہا کہ اگر مودی دیانتدار ہیں تو انہیں چاہئے کہ اس سلسلہ میں ان پر عائد کئے جانے والے فیصلوں کی وضاحت کریں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں