لوک سبھا میں قانون انکم ٹیکس ترمیم بل پیش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-11-29

لوک سبھا میں قانون انکم ٹیکس ترمیم بل پیش

28/نومبر
لوک سبھا میں قانون انکم ٹیکس ترمیم بل پیش
نئی دہلی
پی ٹی آئی
کالا دھن رکھنے والوں کے لئے بچنے کی گنجائش فراہم کرتے ہوئے حکومت نے اعلیٰ قدر کے کرنسی نوٹوں کوغیر قانونی قرا ر دینے کے اعلان کے بعد سے جمع شدہ رقم پر جملہ ٹیکس جرمانہ اور سر چارج50فیصد تک عائد کرنے کی تجویز رکھی ہے جب کہ کالا دھن کا انکشاف نہ کرنے اور پکڑے جانے پر85فیصد جرمانہ عائد کیاجائے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹوں پر پابندی عائد کرنے کے اعلان کے تقریباََ تین ہفتوں کے بعد وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج لوک سبھا میں قانون انکم ٹیکس میں ترمیم کا بل پیش کیا جس میں کالا دھن کا اعلان کرنے والوں کے لیے معلنہ رقم کا پچیس فیصد حصہ لازماََ انسداد غربت اسکیم میں جمع کرانے کی بات کہی گئی ہے ۔ یہ رقم چار سال کی مدت کے لئے بحق اسکیم رکھی جائے گی اور اس پر کوئی سودا نہیں کیاجائے گا۔ جو لوگ پردھان م نتری غریب کلیان یوجنا 2016ء کے تحت اپنی غیر قانونی دولت کا انکشاف کریں ، جو پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹوں کی شکل میں جمع کی گئی تو انہیں تیس فیصد کی شرح سے ٹیکس ادا کرنا ہوگا، اس پر دس فیصد مزید جرمانہ عائد کیاجائے گا اور یوجنا سیس کے طور پر ٹیکس کا 33فیصد کی شرح سے سرچارج لگایاجائے گا جو تقریبا دس فیصد ہوتا ہے ۔ علاوہ ازیں اعلان کرنے والوں کو غیر محسوب آمدنی کا پچیس فیصد حصہ اسکیم میں لازماََ جمع کروانا پڑے گا جس کا اعلان حکومت نے آر بی آئی سے مشاورت کے بعد کیا ہے۔ یہ رقم آبپاشی، امکنہ، بیت الخلائوں، انفراسٹرکچر کی تعمیر، بنیاد تعلیم ، بنیادی صحت اور ضروریات زندگی کے پراجکٹس میں استعمال کی جاء گی، تاکہ انصاف اور مساوات یقینی بنایاجاسکے ۔ بل کے مقاصد اور اسباب کے بیان میں یہ تفصیل بتائی گئی۔ جو لوگ غیر معلنہ نقد رقم اعلان کئے بغیر اپنے پاس برقرار رکھیں اور پکڑے جائیں گے تو ان کے لئے انکم ٹیکس قانون کی موجودہ دفعات میں ترمیم کی جائے گی اور انہیں 60فیصد ٹیکس کے علاوہ ٹیکس کا پچیس فیصد (یعنی15فیصد)سرچارج بھی ادا کرنا ہوگا ۔ اس کے علاوہ اگر تخمینہ کرنے والا عہدہدار فیصلہ کرے تو وہ اس75فیصد ٹیکس پر دس فیصد کا مزید جرمانہ عائد کرسکتا ہے اور غیر معلنہ دولت رکھنے والوں کو جملہ85فیصد رقم سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔
Income Tax Amendment Bill presented in Lok Sabha

کرنسی نوٹس پر امتناع کے خلاف سارے ملک میں اپوزیشن کا احتجاج
نئی دہلی
یو این آئی
نوٹ بندی کے خلاف جو سیاسی لڑائی اپوزیشن پارلیمنٹ میں لڑ رہی تھی وہ آج سڑکوں پر آگئی، مختلف غیر این ڈی اے جماعتوں نے نریندر مودی حکومت کے اقدام کے خلاف ملک گیر آکروش دیوس منایا۔ بیشتر جماعتوں بشمول کانگریس، آل انڈیا ترنمول کانگریس، سماج وادی پارٹی، راشٹریہ جنتا پارٹی ، این سی پی اور اے اے پی نے مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے کئے جب کہ بایاں بازو اور ان کی حلیف تنظیموں نے بند کی اپیل کی تھی۔ جوابی اقدام کے طور پر بی جے پی نے ناگپور میں جن آبھار دیوس، منایا تاکہ کالا دھن کے خاتمہ کے لئے وزیر اعظم مودی سے اظہار تشکر کیاجائے۔ نائب صدر کانگریس راہول گاندھی اور مختلف جماعتوں کے سینئر قائدین میں ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے احاطہ میں مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے سامنے مظاہرہ کیا۔ سی پی آئی ایم قائد سیتارام یچوری نے منڈی ہائوز تا جنتر منتر بایاں بازو ریایل کی قیادت کی۔ ترنمول کانگریس سربراہ اور چیف منسٹر مغربی بنگا ممتا بنرجی نے جنہوں نے بایاں بازو کی بند منانے کی اپیل کی مخالفت کی تھی، کولکتہ میں ا پنی پارٹی کی احتجاجی ریایل کی قیادت کی جس میں لوگوں کی کثیر تعداد موجود تھی ۔ بایاں بازو اور حلیف تنظیموں نے جو بند منایا اس ک اچھا خاصا اثر کیرالا اور تریپورہ مین دیکھا گیا ۔ ان ریاستوں میں ان ہی جماعتں کی حکومت ہے۔ بہار میں بایاں بازو جماعتوں کے ریل روکو احتجاج سے بارہ سے زائد طویل مسافتی ٹرینیں مختلف مقامات بشمول پٹنہ، بھاگلپور، جہان آباد ، گیا اور مظفر پور میں روک دی گئیں تاہم ان جماعتوں کے بھارت بند کا بہار میں کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔ عام زندگی غیر متاثررہی۔ اوڈیشہ میں جہاں بی جے ڈی کی حکومت ہے ، ہڑتال کا اثر دیکھا گیا ۔ اسکول اور کالجس بند رہے۔ ٹاملناڈو میں بھی احتجاجی جلوس نکالے گئے اور مظاہرے کئے گئے ۔ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین بشمول ایم کے اسٹالن( ڈی ایم کے) ترودکاراسر(ٹی این سی سی) آرمترا سی پی آئی اور جی رام کرشنن سی پی آئی ایم کو گرفتار کرلیا گیا ۔ کولکتہ سے پی ٹی آئی کے بموجب نوٹ بندی کے خلا ف بایاں بازو کی بارہ گھنٹوں کی ریاست گیر ہڑتال کا مغربی بنگا میں کوئی خاص اثر نہیں رہا۔ سرکاری اور خانگی بسیں ٹرام اور دوسری گاڑیاں سڑکوں پر چل رہی تھیں۔ بیشتر دکانیں اور بازار کھلے تھے ۔ سیالدہ اور ہورہ اسٹیشنوں پر ایسٹرن ریلوے کی ٹرین سروس کے علاوہ میٹرو ریل سروس بھی حسب معمول تھی ۔ بایاں بازو کی ہڑتال کی مخافت بر سر اقتدار جماعت ٹی ایم سی نے کی تھی۔ وزیر ٹرانسپورٹ و سینئر ترنمول کانگریس قائد وویندوادھیکاری نے کہا کہ ان کے محکمہ نے تین ہزار زائد بسیں چلائیں۔ پٹنہ سے آئی اے این ایس کے بموجب بایاں بازو اور دیگر جماعتوں کی ہڑتا کا بہار میں ملا جلا اثر دیکھا گیا ۔ بعض دیہی علاقوں میں عام زندگی متاثر ہوئی لیکن ریاست کے شہری علاقے بڑی حد تک غیر متاثر رہے ۔ بعض مقامات پر ٹرینوں کی آمد و رفت میں خلل پڑا۔ ریل اور سڑک ٹریفک میں خلل اندازی پر سینکڑوں احتجاجیو ں کو تحویل میں لے لیا گیا ۔ اضلاع سمستی پور اور سہرسہ میں نوٹ بندی کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپ ہوگئی لیکن پولیس کی بر وقت مداخلت سے صورتحال پر قابو لیا گیا ۔ بہار اسمبلی کے جاریہ سرمائی اجلاس میں بی جے پی ارکان اسمبلی نے پیر کے دن کانگریس صدر سونیا گاندھی، راشٹریہ جنتادل سربراہ لالو پرساد یادو اور دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال کو کالا دھن کے دلال قرار دیا۔ بہار کے مہا گٹھ بندھن کی دو بڑی جماعتوں آر جے ڈی اور کانگریس نے بند میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا تھا لیکن انہوں نے احتجاجی مارچ نکالا۔

مہاراشٹرا میں بلدی انتخابات۔ مجلس33نشستوں پر کامیاب۔بی جے پی کو950سے زائد نشستیں
ممبئی
اعتماز نیوز
ریاست مہاراشٹرا کے پہلے مرحلہ کے میونسپل کونسل کے انتخابات میں جہاں بر سر اقتدار بی جے پی کو950سے زائد نشستیں حاصل ہوئیں وہیں اس کی حلیف شیو سینا کے542امید وار کامیاب ہوء ئے۔ اس طرح3510حلقوں میں سے شیو سینا اور بی جے پی کے1492امیدوار کامیاب ہوئے ۔ کانگریس کے760 ، این سی پی کے612امید واروں نے کامیابی حاصل کی جب کہ پہلی بار نگر پریشد اور نگر پنچایت کے انتخابات میں حصہ لی نے والی مجلس اتحاد المسلمین نے 33سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ مراٹھواڑہ، ودھر اور شمالی مہاراشٹرا کے اضلاع کے حلقوں میں مجلس کے امید واروں نے کامیابی حاصل کی ۔ کئی نگر پنچایت اور نگر پریشد میں مجلس نے ا پنے پہلے ایلکشن میں ہی کھاتہ کھولا ہے۔ بیڑ میں سب سے زیادہ9، عمر کھیڑ میں8، ملکا پور میں چار ، شہادا میں چار، نندوربار میں چار، انجن گائوں سرجی میں تین، سہے گائوں میں دو ، ہ نگولی اور منگلورل پیراور مجگائوں میں ایک ایک نشست پر مجلس کے امید وار منتخب ہوئے۔ بیڑ میں نگر پریشد کے صڈر نشین کے انتخاب میں مجلس دوسرے مقام پر رہی ۔ مجلس کے امید وار کو صرف1624ووٹوں سے شکست ہوئی۔ مجلسی امید وار شیخ نظام نے17ہزار652ووٹ لئے جب کہ این سی یپ کے کامیاب امید وار بھات بھوشن نے19ہزار276ووٹ حاصل ہوئے ۔ مجلس اتحاد المسلمین کو راج ٹھاکرے کی این سی پی سے زیادہ نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ این سی پی کو صرف16نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی جب کہ مہاراشٹرا میں دلتوں کی خاطر خواہ آبادی ہے ۔ اس کے باوجود بی ایس پی صڑف9نشستوں پر ہی کامیاب رہی ۔ مجلس کے رکن اسمبلی امتیاز جلیل نے کہا کہ نگر پریشد اور نگر پنچایت کے انتخابات میں پہلی مرتبہ حصہ لیتے ہوئے پارٹی نے نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ کئی اضلاع اور ذیلی اضلاع میں پارٹی کی تنظیم نہ رہنے کے باوجود امید واروں کو کامیابی ملی ہے ۔ انہوں نے رائے دہندوں سے اظہار تشکر کیا ۔ بی جے پی نے 147نگر پریشد کے صدور نشین کے عہدوں میں سے56پرقبضہ کرلیا ہے جب کہ شیو سینا کے24، کانگریس کے 20، این سی پی کے21، اور دیگر27صدور نشین منتخب ہوئے ۔ بی جے پی کی کامیابی پر وزیر اعظم نریندر مودی نے پارٹی کی یونٹ کو مبارکباد دی ۔ بی جے پی کے ریاستی یونٹ نے دعویٰ کیا کہ نوٹ بندی کے سخت فیصلہ کے باوجود بی جے پی کو اکثریت حاصل ہوئی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ عوام مودی کے فیصلہ کے ساتھ ہیں ۔ کانگریس نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اس کو مزید سخت محنت کی ضرورت ہے جب کہ این سی یپ کے ترجمان نواب ملک نے الزام لگایا کہ بی جے پی اقتدار میں ہے اور اس نے سرکاری مشنری کا غلط استعمال کرتے ہوئے انتخابات میں یہ کامیابی درج کروائی ہے۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آ ج مہاراشٹرا کے مجالس مقامی انتخابات میں بی ج پی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور اسے موافق غریب اور ترقیاتی سیاست کی کامیابی قرار دیا ہے انہوں نے پارٹی پر بھروسہ ظاہر کرنے پر ریاست کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ٹوئٹر پر چیف منسٹر دیویندر فڈ نویس اور ریاستی بی جے پی کے صدر رائو صاحب دانو ے کی ستائش کی جنہوں نے پارٹی کی کامیابی کو یقینی بنایا۔

بی جے پی کو انتخابات میں نوٹ بندی کی قیمت چکانی پڑے گی۔ سابق مرکزی وزیر کپل سبل کا بیان
لکھنو
پی ٹی آئی
کانگریس قائد کپل سبل نے آج کہا کہ نوٹوں کی منسوخی کے اقدام کا مقصد آنے والے اسمبلی میں بی ج پی کو فائدہ پہنچانا ہے لیکن خراب منصوبہ بندی کے سبب یہ بھگوا جماعت پر الٹا پڑے گا ۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ نوٹوں کی منسوخی کے سبب عام آدمی کو پیش آنے والے مسائل کانگریس کے لئے سیاسی فائدہ کا باعث بنیں گے ۔ یہ اقدام انتخابات میں بی جے پی پر الٹا پڑنے والا ہے ۔ سبل نے کہا کہ اگر ہم صرف یوپی الیکشن پر غور کریں تو اس اقدا م کی وجہ سے کانگریس کے ووٹ بینک میں یقینا اضافہ ہوگا ۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ کوئی اقتصادی اقدام نہیں بلکہ آنے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اٹھایا گیا سیاسی قدم ہے ۔ سینئر کانگریس قائد نے کہا کہ یہ عجلت میں اٹھایا گیا قدم ہے اور سوائے چار افراد کے ہر شخص بشمول وزیر فینانس کو تاریکی میں رکھا گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کی وجہ سے افرا تفری پیدا ہوئی ہے ۔ کالا دھن کو ختم کرنے اور الیکٹرانک لین دین کو فروغ دینے وزیر اعظم نریندر مودی کے مقاصد پر سوال اٹھاتے ہوئے سابق وزیر سبل نے کہا کہ ہندوستان جیسے ملک میں فی کس آمدنی میں زبردست اضافہ کے بغیر ایسا ہونا ممکن نہیں۔ یہاں70تا80کروڑ افراد کی آمدنی تقریباََ دس ہزار روپے ہے اور وہ اسے بینک میں نہیں رکھتے۔ جب تک ان کی آمدنی بیس ہزار تا تیس ہزار ڈالر نہیں ہوجاتی یہ ممکن نہیں۔ صرف سوئیڈن میں ایسا ممکن ہوسکا ہے، کیونکہ وہاں فی کس آمدنی پچاس ہزار ڈالر ہے ۔ سبل نے مزید کہا کہ جب تک ایسے اہم مسائل پر مذاکرات نہیں کئے جاتے اور اداروں کو کام کرنے نہیں دیاجاتا، فیصلے غلط ہی ہوں گے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ مودی کاکام کرنے کا انداز ہے ۔ یہ فیصلہ لیتے وقت اس بات پر غور نہیں کیا گیا کہ عا م آدمی بالخصوص کسان، مزدور ریٹیلر اور ہول سیلر اپنی ضروریات کی تکمیل کس طرح کریں گے ۔ اگر انہیں(مودی) کالادھن ختم کرنے سے واقعی اتنی ہی دلچسپی ہے تو آخر بیرونی کھاتہ رکھنے والوں کے ناموں کا انکشاف کیوں نہیں کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس حقیقت سے سب ہی واقف ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں میں بی جے پی ہی ایسی جماعت ہے جو زیادہ سے زیادہ لین دین نقد کرتی ہے ۔ کیا وہ اپنی شاکھائوں کو بذریعہ چیک ادائیگی کرتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت کے عوام دشمن فیصلے سے دہشت گردی جیسا ماحول پیدا ہوگیا ہے جس میں خود ان کے اپنے وزراء سے بات کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوششیں بی جے پی کے خلاف ہی جائیں گی۔

پاکستان سے بات چیت بند نہ ہو۔ سابق مشیر قومی سلامتی شیو شنکر مینن
نئی دہلی
آئی اے این ایس
ہندوستان کے سابق مشیر قومی سلامتی شیو شنکر مینن نے کہا ہے کہ دیرینہ مسائل کی یکسوئی کے لئے پاکستان سے بات چیت کا کوئی متبادل نہیں کیونکہ بات چیت نہ کرنا دہشت گردوں کو ہند۔ پاک تعلقات پر ویٹو کا اختیار دینا ہے اور دہشت گردوں اور ان کے آقائوں کے ایجنڈہ کو آگے سر جھکانے کے مترادف ہے ۔ مینن جو معتمد خارجہ اور اسلام آباد و بیجنگ جیسے اہم دارالحکومتوں میں سفیر بھی رہ چکے ہیں، اپنی کتاب چوائس۔ انسائیڈ دی میکنگ آف انڈیا یاس فارن پالیسی (پینگوئن رینڈم ہائوس) کی رسم اجرا سے قبل آئی اے این ایس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ بات چیت نہیں کرتے تو اصل میں آپ دہشت گردوں اور ان کے آقائوں کو وہ عطا کررہے ہیں جو وہ چاہتے ہیں کیونکہ وہ بات چیت نہیں چاہتے۔ وہ بات چیت پر کنٹرول چاہتے ہیں ۔ وہ ہند۔ پاک تعلقات پر ویٹو چاہتے ہیں۔ لہذا آپ کو بات چیت کرنی ہوگی۔ بات چیت کا یہ مطلب نہیں کہ آپ دہشت گردوں سے نمٹنے کے دوسرے اقدامات نہ کریں ۔ آپ کو دہشت گردو ں کا صفایا کرنا ہوگا۔ ایک مملکت کو جو کرنا چاہئے وہ کیجئے لیکن ا کا یہ مطلب نہیں کہ آپ بات بند کردیں۔ اگر آپ کے پاس موقع ہے تو بات چیت کیجئے۔ آپ کو بہت کچھ کہنا ہے، کہہ ڈائے۔ آپ کہئے کہ آپ جنگ بندی کی بحالی چاہتے ہیں۔ آپ سرحد پار دہشت گردی کے جاری رہتے باہمی تعلقات میں تعطل نہیں چاہتے۔ مینن نے کہا کہ ہمیں یہ مسئلہ اٹھانا ہوگا اور ان سے بات چیت کرنی ہوگی۔ شیو شنکر مینن ان اطلاعات کے تناظر میں یہ بات کہہ رہے تھے کہ پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز، افغانستان پر ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لئے آئندہ ماہ امرتسر آرہے ہیں ۔سوال اٹھ رہا ہے کہ اری حملہ کے بعد جمی برف پگھلانے کے لئے باہمی بات چیت ہونی چاہئے یا نہیں۔ شیو شنکر مینن کا خیا ہے کہ فوجی طاقت کا استعمال یا سرجیکل حملہ کا فائدہ محدود ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پاکستانی فوج کی جو سرحد پار دہشت گردی کی سرپرستی کرتی ہے یا انٹرسریوس انٹلیجنس(آئی ایس آئی) یا جہادی تنظیموں کی ذہنیت بدلنے والی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہادی تنظیمیں بہرحال شہادت چاہتی ہیں، وہ موت سے نہیں ڈرتیں۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پار کارروائی پچھلی حکومت نے بھی کی تھی لیکن منموہن سنگھ کی حکومت نے اسے منظر عام نہ لانے کا فیصلہ کیا تھا۔ کیونکہ یہ حملے نتیجہ پر مرکوز تھے ، رائے عامہ پر اثر اندز ہونے پر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کا مقصد اندرون نملک رائے عامہ پر اثر انداز ہونا ہے تو آپ کو اس کے نتائج بھگتنے ہوں گے ۔ اس سے عوام کی توقعات بڑھ جاتی ہیں اور بڑھتی کشیدگی پر کنٹرول چیلنج بن جاتا ہے ۔ منموہن سنگھ نے حکمت اور مصلحت کے تحت خاموشی اختیار کی تھی ۔ شیو شنکر مینن نے کہا کہ پاکستان سے نمٹنے میں ایک معمہ یہ ہے کہ پاکستان ایک نہیں ہے کیونکہ پاکستانی سماج کے کئی حصے ہندوستان کے مخالف نہیں ہیں۔ اپنی کتا ب میں مینن کا کہنا ہے کہ ہندوستانی پالیسی سازوں کو کئی پاکستانیوں سے نمٹنا ہے جن میں سیول سوسائٹی، پاکستانی تاجر برادری، شہری سیاستدں، فوج، آئی ایس آئی اور مذہبی دایاں بازو جو سیاسی جماعتوں سے جہادی تنظیموں تک پھیلا ہوا ہے ، شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سبھی پاکستان، ہندوستان کے تعلق سے ایک جیسا رویہ اختیار نہیں کرتے ۔ ہر کسی کا ہندوستان اور ہندوستانیوں کے تعلق سے رخ مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جتنا چین کے قریب جائے گا ، ہند۔ پاک تعلقات متاثر ہوں گے اور شاید اس کی قیمت چکانی ہوگی۔ شیو شنکر مینن کی کتاب کی رسم اجرا سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ہاتھوں عمل میں آنے والی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں