لوک سبھا میں ہنگاموں کے درمیان انکم ٹیکس ترمیمی بل منظور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-11-30

لوک سبھا میں ہنگاموں کے درمیان انکم ٹیکس ترمیمی بل منظور

29/نومبر
لوک سبھا میں ہنگاموں کے درمیان انکم ٹیکس ترمیمی بل منظور
نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
نوٹ بندی کے پیش نظر غیر اعلانیہ آمدنی کو پچاس فیصد ٹیکس ادائیگی کے ساتھ قانونی بنانے کی سہولت والے انکم ٹیکس قانون( دوسری ترمیم) بل2016کو لوک سبھا نے آج اپوزیشن اراکین کے زبردست ہنگامہ کے دوران کسی بحث کے بغیر ندائی ووٹ سے منظور کرلیا۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کل ایوان میں پیش کئے گئے اس بل کو آج جب بحث کے لئے پیش کیا تو اپوزیشن نے اس کی سختی سے مخافت کی ۔ اپوزیشن جماعتیں پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع ہونے کے پہلے دن سے ہی نوٹ بندی کے معاملہ پر ایوان میں زبردست ہنگامہ کررہی ہے جس کی وجہ سے گزشتہ8دنوں سے کوئی کام کاج نہیں ہوسکا ہے ۔ ارکان نے کہا کہ ایوان میں پہلے تحریک التو ا کے تحت یا اس بل کے ساتھ ہی نوٹ بندی پر بحث کرائی جانی چاہئے۔ یہ بل کل بھی ہنگامہ کے دوران ہی بحث کے لئے پیش کیا گیا تھا۔ بل کوبحث کے لئے پیش کرتے ہوئے جیٹلی نے کہا کہ حکومت کالا دھن کو ملک کی سیاست اور معیشت سے پوری طرح ختم کرنے کے لئے عہد بند ہے اس کے لئے مودی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی زبردست مہم شروع کردی تھی ۔ حکومت کی جانب سے کالا دھن کے خلا ف کی گئی کارروائی سے 70ہزار کروڑ روپے کا کالا دھن سامنے آیا تھا۔ جیٹلی نے کہا کہ8نومبر کے بعد سے ملک میں پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹ بند ہونے کے بعد سے ایسا دیکھنے میں آرہا ہے کہ لوگ اپنا کالا دھن غیر قانونی طریقہ سے تبدیل کررہے ہیں۔ یہ بل اسے روکنے کے لئے ہی لایاگیا۔ بل کے مطابق جو لوگ اپنا کالا دھن کا انکشاف کرتے ہوئے انہیں بینک کھاتوں میں جمع کر یں گے انہیں پچاس فیصد ٹیکس دینا ہوگا جس میں سر چارج اور جرمانہ بھی شامل ہے تاہم انہیں صرف پچیس فیصد رقم ہی فوری واپس مل سکتی ہے، بقیہ پچیس فیصد رقم چار سال بعد واپس کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے حکومت ہند کو غریب کلیان کوش جیسی اسکیمات چلانے میں مدد ملے گی۔ میں ایوان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان ترمیمات کو قبول کریں۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے کہا کیونکہ یہ بل عوامی اہمیت کا حامل ہے اس لئے اسے فوری منظور کرلیاجانا چاہئے اگرچہ وہ بحث کرانا چاہتی تھیں لیکن انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کے رویہ کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے اس بل میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے پیش کی گئی چند ترمیمات کو بھی مسترد کردیا۔ اس دوران کانگریس نے لوک سبھا میں کسی بحث کے بغیر ٹیکس ترمیمی بل کی منظوری کو غیر جمہوری اور ہندوستانی پارلیمنٹ اور دستور پر حملہ نیز دستوری حقوق کے سلب کرنے کے مماثل قرار دیا۔ کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے یہ بات کہی۔
Income Tax Amendment Bill Passed in Lok Sabha Despite Opposition Protest

جموں: فوجی اڈے پر دہشت گرد حملہ،7سپاہی ہلاک
جموں
پی ٹی آئی
جموں علاقہ آج دو بڑے دہشت گرد حملوں سے دہل گیا جس میں ایک میجر کے بشمول سات فوجی ہلاک اور بی ایس ایف کے ایک ڈی آئی جی سمیت 8سپاہی زخمی ہوئے جب کہ بھاری ہتھیاروں سے لیس چھ دہشت گرد وں کو علیحدہ انکاؤنٹر میں ہلا ک کردیا گیا ۔ ایک واقعہ میں بھاری ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں کے ایک گروپ نے جو پولیس وردی میں تھے، آج صبح جموں کے مضافات میں واقع نگروٹا میں ایک فوجی یونٹ پر ہلہ بول دیا جس کے بعد شدید جھڑپ شروع ہوگئی جو کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔ اس حملہ میں دو آفیسرس کے بشمول سات فوجی ہلاک ہوئے اس کے بعد فوج کے ساتھ جھڑپ میں تین دہشت گرد مارے گئے ۔ اس واقعہ کے دوران یرغمالی بحران جیسی صورتحال پیدا ہوگئی جس میں بارہ سپاہیوں ، دو خواتین اور دو بچوں کو پکڑ کر رکھا گیا تھا فوج کے ترجمان نے بتایا کہ تمام یرغمالیوں کو بچا لیا گیا ہے ۔ اس دوران بین الاقوامی سرحد کے قریب سامبا سیکٹر کے رام گڑھ علاقہ میں بی ایس ایف نے تین دہشت گردوںکو گولی مار کر ہلا ک کردیا ۔ اس واقعہ میں بی ایس ایف کے ڈی آئی جی کے بشمول چار سپاہی زخمی ہوئے۔ جموں میں یہ دو دہشت گرد حملے ایک ایسے وقت ہوئے جب آج ہی جنرل قمر جاوید باجوا نے پاکستان کے آرمی چیف کی حیثیت سے راحیل شریف کی جگہ لی ۔ فوج کے ترجمان نے بتایا کہ آج صبح پولیس وردی میں بھاری ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں کے گروپ نے کاپس ہیڈ کوارٹرس سے تین کلو میٹر دور واقع فوجی یونٹ کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد گرینیڈس پھینکتے ہوئے اور سنتریوں پر فائرنگ کرتے ہوئے آفیسرس میس کے راستے سے اندر داخل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی کارروائی میں ایک آفیسر اور تین سپاہی شہید ہوئے ۔ دہشت گرد دو عمارتوں میں گھس پڑے جہاں آفیسرس اور ان کے ارکان خاندان موجود تھے ۔ ترجمان نے کہا کہ صورتحال کو جلد ہی قابو میں کرلیا گیا تاہم اس کوشش کے دوران مزید ایک آفیسر اور دو جوانوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔ جھڑپ کے دوران تین دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ ترجمان نے کہا کہ تین دہشت گرد وں کی نعشیں برآمد کی گئی ہیں اور علاقہ کو کلیر کرنے کے لئے ایک آپریشن کیاجارہا ہے ۔فوج کے166آرٹیلری یونٹ پر دہشت گرد حملہ کے بعد جموں سری نگر قومی شاہراہ کو ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا تھا۔ بی ایس ایف نے کہا کہ بین الاقوامی سرحد کے قریب اس نے کل رات دیر گئے تین افراد کی مشتبہ نقل و حرکت کو محسوس کیا جس کے بعد ایک کوئک ری ایکشن ٹیم فوری حرکت میں آگئی۔ عسکریت پسندوں نے خود کو پھنسا ہوا محسوس کرکے خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کردی اور بی ایس ایف سپاہیوں پر گرینیڈ پھینکتے تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ وقفہ وقفہ سے صبح تک فائرنگ کرتے رہے ۔ دن میں بی ایس ایف نے پیشرفت کی اور تین عسکریت پسندوں کو ہلا کردیا۔ اس پورے واقعہ کے دوران پاکستان کی طرف سے عسکریت پسندوں کی مدد کے لئے فائرنگ کی جاتی رہی۔ بی ایس ایف جموں کے ڈی آئی جی بی ایس کسانہ، انسپکٹر انڈیا ریزروبٹایلن سربجیت سنگھ اور کانسٹبل بی ایس ایف ویبھو زخمیوں میں شامل ہیں ۔ رات دیر گئے موصولہ اطلاعات کے مطابق پاکستان نے بارہمولہ ضلع کے اوڑی سیکٹر میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔ فوج نے بتایا کہ پاکستانی سپاہیوںنے ہمارے چار مورچوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی ۔ کسی نقصان کی اطلاع نہیں ہے ۔
وزیر اعظم کو بریفنگ
وزیر اعظم نریندر مودی کو وزیر دفاع منوہر پاریکر نے فوجی کیمپ پر حملے کے بارے میں بریفنگ دی اس سے پہلے آرمی چیف جنرل دلبیر سنگھ نے پاریکر کو حملے کے بارے میں تفصیلات بتائیں۔ امکان ہے کہ وزارت فوج سے اس حملے کے بارے میں باقاعدہ رپورٹ طلب کرے گی۔ یہ حملہ خطرناک اوڑی دہشت گرد حملے کے تقریباََ دو مہینے بعد ہوا ہے۔ پنجاب کے پٹھان کوٹ فضائی اڈے اور خطہ قبضے پر اوڑی میں فوج کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بناکر کئے گئے دہشت گرد حملہ کے بعد کسی فوجی ٹحکانہ پر یہ تیسرا دہشت گرد حملہ ہے۔ فوجی اڈوں کے سیکوریٹی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لئے فوج کے سابق نائب سربراہ کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جو حکومت کو اپنی رپورٹ پیش کرچکی ہے ۔

کشمیر میں بد امنی ، اخبارات ، شدید مالی بحران کا شکار
اشتہارات سے ہونے والی آمدنی صفر، اخبارات کو ڈیجٹیلائیز کرنے کا فیصلہ
سری نگر
آئی اے این ایس
وادی میں جولائی سے جاری بد امنی کے باعث اشتہارات سے ہونے والی آمدنی کے مسدود ہوجانے پر کشمیر سے شائع ہونے والے اخبارات سخت مالی بحران کا سامنا کررہے ہیں اور اپنی بقا و کاروبارجاری رکھنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ اشتہارات کی آمدنی گھٹ جانے سے شدید متاثر انگریزی زبان کے روزنامے کشمیر آبزرور نے صرف ملٹی میڈیا ایڈیشن شائع کرنے اور ورچول دنیا میں اپنی پہنچ میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس کے ایڈیٹر سجاد حیدر نے بتایا کہ ایک ایسے وقت جب کہ کشمیر ایک اور بد امنی سے گزر رہا ہے، وادی کے میڈیا ادارے شدید مالی بحران کا سامنا کررہے ہیں ، کیوں کہ اشتہارات سے ہونے والی آمدنی عملاََ صفر ہوگئی ہے ۔ اب ہم اپنے وسائل کا بیشتر حصہ ڈیجیٹل ہونے پر صرف کررہے ہیں ۔ تاکہ اشاعتی لاگت کو گھٹایاجاسکے ۔ گزشتہ پانچ ماہ سے تقریباََ کاروبار بند ہیں ، اسی لئے تمام بڑے اور چھوٹے تجارتی گھرانوں نے اپنے مصارف بشمول اشتہارات میں کمی کردی ہے ۔ ایک ہوٹل مالک نے جن کا ہوٹل تقریباََ تمام موسم گرما میں بند رہا، جو وادی میں سیاحوں کی آمد کے عروج کا موسم ہوتا ہے ، کہا کہ ہمیں ارکان عملہ کا ادائیگی میں بھی دشواری ہورہی ہے ۔ اشتہارات پر پیسہ خرچ کرنا ہمارے لئے عیش و عشرت کی مانند ہے، جسے ہم برداشت نہیں کرسکتے۔ جب تک کہ ہمارا کاروبار بحا ل نہ ہوجائے ۔ حکومت نے بھی اخبارات کو اشتہارات میں کمی کردی ہے، کیونکہ8جولائی کو عسکری کمانڈر کی ہلاکت کے بعد سے تقریباََ ہر چیز تھم گئی ہے ۔ برہان وانی کی ہلاکت کے سبب عوام نے پر تشدد احتجا ج کیا تھا اور پھر علیحدگی پسندو قائدین کی جانب سے ہڑتال کی اپیل کی گئی تھی ۔ روزنامہ کشمیر امیجس کے مدیر بشیر منظر نے کہا کہ وادی میں گزشتہ پانچ ماہ سے کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوئے ہیں، اسی لئے حکومت کے پاس اشتہارات نہیں ہیں۔ بیشتراشتہارات ترقیاتی کاموں سے متعلق ہوتے تھے اور قدرتی طور پر جب سب کچھ تھم گئی ہے تو ہم کسی چیز کا مطالبہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سابق بقایہ جات بھی ادانہیں کررہی ہے جس کی وجہ سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی ہے۔ منظر نے آمدنی کے متبادل ذرائع کے بارے میں ہنوز کوئی راستہ تلاش نہیں کیا ہے، تاہم اس بات کا اعتراف کیا کہ اگر وہ اپنا کام جاری رکھتے ہیں (آمدنی کے لئے اشاعت پر انحصار) تو زندہ رہنا بھی مشکل ہے ۔ حیدر نے بھی ان کی اس بات سے اتفاق کیا اور کہا کہ صرف پرنٹ ایڈیشن کے ذریعہ اشاعت برقرار رکھنا ایک ایسا چیلنج ہے جسے شاید مقامی اخبارات زیادہ دن تک پورا نہ کرسکیں۔ کشمیر آبزرور ڈیجیٹل کے ایگزیکیٹیوایڈیٹر دیبانگ شاہ نے بتایا کہ اس ایڈیشن میں ویڈیوز، عوام کی رائے، بات چیت ، مباحث اور تجزیے بھی ہوں گے۔ ایڈیٹر نے بتایا کہ قومی اور بین الاقوامی مارکٹ سے استفادہ کے لئے یہ کام کیاجارہا ہے ، کیونکہ اس مارکٹ میں کشمیر کے مناظر کی مانگ پائی جاتی ہے ۔ زیادہ اشاعت رکھنے والے انگریزی روزنامے جیسے’’گریٹر کشمیر،’’رائزنگ کشمیر‘‘ اور’’کشمیر مانیٹر‘‘ اور کشمیر امیجس اور اردو روزنامے جیسے کشمیر عظمیٰ ، آفتاھ، سری نگر ٹائمز، اور چٹان نے ابھی اپنے عملہ کو کم نہیں کیا ہے ، لیکن انہیں اشاعت کم کرنی پڑی ہے ۔

اپوزیشن کا بند فلاپ رہا : وینکیا نائیڈو
نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر اطلاعات و نشریات ایم وینکیا نائیڈو نے آج کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے طلب کردہ بند مکمل فلاپ تھا، کیوں کہ اسے عام آدمی کی تائید نہیں منلا۔ نائیڈو نے پارلیمنٹ کے باہر کہا کہ جن آکروش ریالی مکمل طور پر فلاپ ثابت ہوئی، کیوں کہ ریالی میں سوائے ان کے کارکنوں کے اور کوئی نہیں تھا ۔ واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کی جانب سے نوٹ بندی کے فیصلہ کے خلاف احتجاج کرنے کل بند منایا تھا۔ نائیڈو نے کہا کہ سی پی آئی ایم لیڈر بمل باسو نے کہا ہے کہ بند کی اپیل کرنا غلطی تھی ، کیوں کہ تیاریوں کے لئے مناسب وقت نہیں دیا گیا ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے تاریخی فیصلہ پر عوام خوش ہیں ، اگرچہ کہ چند دشواریاں ہیں لیکن عوام یہ سمجھ چکے ہیں کہ یہ فیصلہ ملک کے بہترین مفاد میں کیا گیا ہے ۔ پارلیمنٹ کی کارروائی میں مسلسل خلل کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم مباحث کے لئے تیار ہیں۔ہم نے وزیر اعظم سے بھی کہا ہے کہ وہ آئیں اور بحث میں مداخلت کریں۔ بعد ازاں متعلقہ وزیر جو وزیر فینانس ہیں، جواب دیں گے ۔ اپوزیشن کے مقاصد پر سوال اٹھاتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آخر مسئلہ کیاہے۔ وہ پارلیمنٹ کو کیوں کام کرنے نہیں دے رہے ہیں، اور وزیر اعظم کے جواب پر اصرار کررہے ہیں۔ نائیڈو نے متعلقہ ضوابط کا حواہ دیتے ہوئے کہا کہ طریقہ کار کے مطابق کوئی بھی وزیر جواب دے سکتا ہے۔10دسمبر2009ء کو لبرہن کمیشن کی رپورٹ پر وزیر فروغ انسانی وسائل کپل سبل نے بیان دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مباحث کے لئے تیار ہیں۔ آخر اپوزیشن ایوان کی کارروائی میں خلل کیوں ڈال رہی ہے ۔ وہ بحث سے کیوں شرما رہے ہیں ۔ وہ بند کی ناکامی پر مایوس ہوچکے ہیں ۔ اپوزیشن کی صفوں میں مکمل الجھن پائی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ایوان کی کارروائی درہم برہم کرنا چاہتے ہیں۔

نوٹ بندی کے خلاف احتجا ج میں شدت پیدا کرنے کا اعلان: ممتا بنرجی
یو این آئی
آل انڈیا ترنمول کانگریس کی صدروچیف منسٹر مغربی بنگا ل ممتا بنرجی نے آج کہا کہ وہ نوٹ بندی کے مودی حکومت کے ظالمانہ فیصلہ پر جیل جانے سے بھی خوفزدہ نہیں ہیں اور اس فیصلہ کو واپس لیے جانے تک احتجاج کرتی رہیں گی اور اس میں شدت پیدا کریں گی۔ اگرچہ کہ نوٹ بندی کے خلاف یہ ریالی ممتا بنرجی نے منظم کی تھی، لیکن اس سے چیف منسٹر اتر پردیش اکھلیش یادو نے بھرپور استفادہ کیا، جنہوں نے خود تو شرکت نہیں کی لیکن ان کے تمام قریبی وزراء اور حامیوں نے بھاری اکثریت کے ساتھ شرکت کی، تاکہ ریاستی دارالحکومت میں نکالی جانے والی اس ریالی کو کامیاب بنایاجاسکے ۔ بہر حا یوپی کے قائدین نے اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے ریاستی اسمبلی انتخابات پر توجہ مرکوز کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اکھلیش حکومت نے ہر وہ کام کیا ہے جس کی بنا پر اسے ریاست میں حکمرانی کا ایک اور موقع ملنا چاہئے ۔ ممتا بنرجی نے اپنی شعلہ بیان تقریر میں صرف اور صرف مودی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت تک اپنے نشانہ سے پیچھے نہیں ہٹیں گی جب تک کہ نوٹ بندی کا فیصلہ واپس نہیں لیاجاتا اور مرکز سے مودی کو ہٹایا نہیں جاتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوٹ بندی کا فیصلہ کسی تیاری کے بغیر کیا گیا اور اسے فوری واپس لیاجانا چاہئے۔ میں اس مسئلہ پر جیل جانے سے بھی نہیں ڈرتی ۔ اس کی وجہ سے مجھے آرام کرنے کے لئے کچھ وقت تو ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک میں سیاہ ایمر جنسی کی مانند ہے اور ملک صدارتی طرز حکمرانی کی طرف بڑھ رہا ہے ، جہاں ریاستوں کو مکمل طور پر نظر انداز کردیاجاتا ہے ۔ انہوں نے ریالی سے خطاب کرتے ہوئے جس میں مغربی بنگال ، حتی کہ پنجاب کے بھی کئی سینئر اے آئی ٹی ایم سی قائدین نے شرکت کی، کہا کہ نوٹ بندی کی اس مہم کے دوران مرکز کی جانب سے کوآپریٹیو اور ڈسٹرکٹس بینک کو بلیک لسٹ کیاجان اس کے مقاصد کو واضح کرتا ہے کہ یہ وزیر اعظم آمرانہ انداز میں ملک چلارہے ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے مخالف مودی نعروں کے دوران ممتا بنرجی نے وزیر اعظم سے کہا کہ8نومبر سے پہ لے بی جے پی کی جانب سے خریدی گئی جائیدادوں اور اثاثوں کا انکشاف کریں۔ دہلی میں بی جے پی کی جائیداد11اکبر روڈ کے بارے میں تفصیلات دریافت کرنے پر مودی خاموشی اختیار کررہے ہیں۔ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ بی جے پی نے بہار، دہلی اور دیگر مقامات پر کئی جائیدادیں خریدی ہیں ۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ مودی کے خلاف یہ جنگ انگریزوں کے خلاف جدو جہد آزادی کی مانند ہے ، چیف منسٹر مغربی بنگال نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے ہمیشہ ا پنے فرقہ وارانہ اقدامات سے سماج میں پھوٹ ڈالی ہے ۔ اتر پردیش کے میرے مسلم، سکھ و ہندو بھائیوں اور بہنوں آپ سب کو متحد ہوتے ہوئے اس مودی کو ہٹانا چاہئے، جو اپنے عوام دشمن اقدامات کے لئے مرکز میں اپنی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ اقدامات جمہوریت میں قطعاَ قابل قبول نہیں ہے۔ مودی کی جانب سے نقص سے پاک سماج کے مطالبہ پر تبصرہ کرتے ہوئے آے آئی ٹی ایم سی صدر نے عوام سے سوال کیا کہ لوگ کھانے کے بجائے پلاسٹک کے کارڈ کھائیں گے ۔ کئی گاؤں میں بینک ہی نہیں ہے۔ لوگ اپنے خاندان کے لئے کس طرح غذا اور دیگر اشیاء خریدیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگا میں 700سے زیادہ دیہی پنچایتوں میں کوئی بینک یا پوسٹ آفس نہیں ہے، جب کہ یوپی میں یوپی میں یہ فیصد70سے زیادہ ہے۔56ہزار مواضعات کے منجملہ39ہزار دیہاتوں میں کوئی بینک یا پوسٹ آفس نہیں ہے ۔ نوٹ بندی بی جے پی کی ایک بڑی گھوٹالے کی کہانی ہے، جس کی وجہ سے غیر منظم شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے ۔ جب کہ صرف21دنوں میں بے روزگاری دگنی ہوگئی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں