پرانے کرنسی نوٹس کو نئے نوٹس سے بدلنے کی اجازت ختم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-11-25

پرانے کرنسی نوٹس کو نئے نوٹس سے بدلنے کی اجازت ختم

24/نومبر
پرانے کرنسی نوٹس کو نئے نوٹس سے بدلنے کی اجازت ختم
نئی دہلی
یو این آئی
مرکزی حکومت نے آج یہ فیصلہ کیا کہ پانچ سو اور ہزار روپے کی مالیت کے پرانے کرنسی نوٹس کو دے کر نئے کرنسی نوٹس حاصل کرنے کی تاریخ میں کوئی توسیع نہیں کی جائے اور آج نصف شب سے پرانے کرنسی نوٹس کی نئے نوٹ سے تبدیلی کو روک دیاجائے ۔ پانچ سو اور ہزار روپے کے پرانے کرنسی نوٹس کو گشت سے باہر کردینے سے متعلق مختلف امور کا جائزہ لینے کے بعد حکومت نے یہ خیال ظاہر کیا کہ پانچ سو اورہزار روپے کی مالیت کے پرانے نوٹس کو نئے نوٹس سے تبدیل کروانے کے رجحان میں کمی ہورہی ہے ۔ حکومت نے اپنے اس احساس کا اظہار کیا کہ عوام کو پانچ سو اور ہزار روپے کی مالیت کے ان کے اپنے پرانے کرنسی نوٹس ان کے بینک اکاؤنٹس میں جمع کرانے کی بدستور اجازت دی جائے اور اس سلسلہ کو ابھی جاری رکھتے ہوئے اس خصوص میں ان کی حوصلہ افزائی کی جائے اور انہیں اس خصوص میں سہولت فراہم کی جائے ۔ اس سے ان افراد کی حوصلہ افزائی ہوگی جن کے ہنوز بینک اکاؤنٹس نہیں ہے اور وہ اپنے نئے اکاؤنٹس کھلوانا چاہتے ہیں۔ وزارت فینانس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے بموجب صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد حکومت نے ساتھ ہی ساتھ بعض معاملتوں اور سر گرمیوں کے لئے مختلف استثنیٰ کی اجازت دی ہے جہاں پانچ سو روپے کے پرانے کرنسی نوٹس کے ذریعہ ادائیگی کی جاسکتی ہے ۔ حکومت کی جانب سے آج کئے جانے والے فیصلے کے مطابق تمام مستثنیٰ زمرہ جات کے تحت معاملتوں کے لئے ادائیگیاں اب صرف پانچ سو روپے کے پرانے کرنسی نوٹس کے ذریعہ قبول کی جائیں گی۔ مرکزی حکومت، ریاستی حکومت، میونسپلٹی اور مجالس مقامی کے اسکولوں میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کے سلسلہ میں ہر طالب علم کے لئے دو ہزار روپے تک اسکول فیس کی ادائیگی کی سہولت24نومبر کی نصف شب سے پچیس دسمبر کی نصف شب تک مزید مدت کے لئے برقرار رہ سکتی ہے۔ مرکزی یا ریاستی حکومت کے کالجوں میں فیس کی ادائیگی بھی15دسمبر تک پانچ سو اور ہزار روپے کی مالیت کے پرانے کرنسی نوٹس کے ذریعہ کرنے کی اجازت رہے گی۔ اسی طرح پری پیڈ موبائل، ٹاپ اپ کی بابت پانچ سو روپے فی ٹاپ اپ کی حد تک ادائیگی کی اجازت رہے گی۔ کنزیومر کوآپریٹیو اسٹورس سے خریداری بیک وقت پانچ ہزار روپے تک محدودرہے گی۔ مفاد عامہ کی خدمات کے لئے جاریہ بلز اور بقایہ جات کی ادائیگی صرف پانی اور برقی تک محدود رہے گی۔ یہ سہولت صرف انفرادی شخصیتوں اور گھروں کے مکینوں کے لئے جاری رہے گی جنکو15دسمبر کی نصف شب تک پرانی کرنسی کے استعما ل کی اجازت رہے گی۔ اس بات پر غور کرتے ہوئے کہ وزارت روڈ ٹرانسپورٹ وہائی ویز نے 2دسمبر تک ٹول پلازا پر ٹول فری انتظامات کو برقرار رکھا ہے حکومت نے یہ طئے کیا ہے کہ ان ٹول پلازا پر ادائیگی 3تا15دسمبر پانچ سو روپے کے پرانے کرنسی نوٹس کے ذریعہ کی جاسکتی ہے ۔ حکومت کے فیصلوں کے مطابق بیرونی شہریوں کو ہر ہفتہ پانچ ہزار روپے تک بیرونی کرنسی کے تبادلہ کی اجازت دی جائے گی۔ اس خصوص میں ان کے پاسپورٹس پر ضروری اندراجات کئے جائیں گے ۔ اس سلسلہ میں ریزروبینک آف انڈیا کی جانب سے ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔
Exchange of old notes stopped from 25 November, says government

اعلیٰ قدر کے حامل کرنسی نوٹس پر امتناع حکومت کی ایک بڑی غلطی۔ منموہن سنگھ
نئی دہلی
پی ٹی آئی
نوٹوں کی منسوخی کے خلاف اپوزیشن کی تنقیدوں میں شدت پیدا کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے آج اس اقدام پر حکومت اور وزیر اعظم کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس پر عمل آوری ایک بہت بڑی انتظامی ناکامی ہے اور یہ منظم لوٹ اور قانونی چھین جھپٹ کامعاملہ ہے ۔ منموہن سنگھ جنہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی راجیہ سبھا میں موجودگی میں خطاب کیا، کہا کہ اس فیصلہ سے مجموعی گھریلو پیداوار میں دو فیصد کی گراوٹ ہوگی ۔ یہ اقل ترین تخمینہ ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم عام آدمیوں اور غریبوں کی تکالیف دور کرنے کی جو اس فیصلہ کے بعد سے مصائب کا سامنا کررہے ہیں ، کوئی عملی یا مفید فیصلہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلہ کی وجہ سے زراعت، غیر منظم شعبہ اور چھوٹی صنعتیں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں اور عوام کا کرنسی اور بینکنگ نظام سے بھروسہ اٹھ گیا ہے ۔ مودی کے راجیہ سبھا میں آنے کے بعد اس مسئلہ پر بحث دوبارہ شروع ہوئی ۔ منموہن سنگھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس اسکیم کو جس انداز میں نافذ کیاگیا ہے یہ ایک فاش انتظامی غلطی ہے اور درحقیقت منظم لوٹ و قانونی چھین جھپٹ کامعاملہ ہے ۔ میرا مقصد نکتہ چینی کرنا نہیں ہے لیکن مجھے پوری امید ہے کہ وزیر اعظم کم از کم اس لمحہ آخر میں ہمیں ملک کے عوام کودر پیش مسائل اور ان کی تکالیف کا عملی حل تلاش کرنے میں مدد دیں گے اور انہیں راحت فراہم کریں گے۔ قبل ازیں قائد اپوزین گلام نبی آزاد نے صدر نشین حامد انصاری اور ایوان کے قائد ارون جیٹلی سے درخواست کی کہ چونکہ وزیر اعظم ایوان میں موجود ہیں اسی لئے وقفہ سوالات کے بجائے بحث شروع کی جائے ۔ حکومت نے غلام نبی آزاد کی درخواست فوری قبول کرلی اور ارون جیٹلی نے کہا کہ بھث فوری شروع ہونی چاہئے اور مودی یقینا اس میں حصہ لیں گے۔ دوبارہ شروع ہونے والی بحث میں حصہ لیتے ہوئے منموہن سنگھ نے کہا کہ عام آدمی کی شکایات کا نوٹ لینا اہم ہے جو وزیر اعظم کی جانب سے راتوں رات ملک میں اس اسکیم کے نفاذ سے بری طرح متاثر ہوا ہے ۔ میرا اپنا یہ احساس ہے کہ قومی آمدنی جو مجموعی گھریلو پیداوارکہلاتی ہے گھٹ جائے گی اور اس میں کم از کم دو فیصد کی گراوٹ آئے گی۔ اور یہ اقل ترین اندازہ ہے۔ منموہن سنگھ نے نوٹوں کی منسوخی کے نتائج سامنے آنے پچاس دن تک انتظار کرنے مودی کی درخواست سے بھی اتفاق کیا اور کہا کہ کوئی نہیں جانتا کہ اس فیصلہ کا قطعی نتیجہ کیا ہوگا ۔ انہوں نے کہا ہوسکتا ہے کہ پچاس دن مختصر عرصہ ہو لیکن غریبوں اور محرو م طبقات کے لئے یہ مختصر مدت نہیں ہوسکتی۔ پچاس دن کی اذیت رسانی کے تباہ کن اثرات ہوسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تقریبا60تا65فراد یا ہوسکتا ہے کہ اس سے بھی زیادہ ہوںِ اپنی جان سے جاچکے ہیں۔ اس کے علاوہ ہمارے عوام کا بھروسہ کرنسی اور بینکنگ نظام سے اٹھ چکا ہے ۔ دیگر اپوزیشن قائدین جیسے ترنمول کانگریس کے ڈیرک اوبرائن اور بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے بھی اس مسئلہ پر حکومت کو نشانہ تنقید بنایا۔
نئی دہلی
آئی اے این ایس
کرنسی نوٹوں کی منسوخی پر اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے دوران آج تین بجے دن راجیہ سبھا کو دن بھر کے لئے ملتوی کردیا ۔ مابعد لنچ سیشن کے آغاز کے کچھ ہی دیر بعد ایوان کی کارروائی ملتوی کرنی پڑی۔ دو بجے دن مابعد لنچ سیشن کے آغاز کے ساتھ ہی ا پوزیشن نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مسلسل ایوان میں موجود رہیں۔ مودی بارہ بجے دن ایوان میں آئے تھے اور تقریباََ ایک گھ نٹہ موجود رہے تاہم لنچ کے وقفہ کے بعد وہ واپس نہیں آئے ۔ اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے دوران نائب صدر نشین پی جے کورین نے ایوان کی کارروائی تین بجے دن تک ملتوی کردی۔ تین بجے دن کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ کرنسی نوٹوں کی منسوخی پر مباحث ختم ہونے تک مودی ایوان میں موجود رہیں۔ حکومت نے اپوزیشن پر مباحث سے فرار کا الزام لگایا۔ جب اپوزیشن ارکان مودی کے خلا ف نعرہ بازی کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں جمع ہونا شروع ہوئے تو کرسی صدارت نے کاروائی دن بھر کے لئے ملتوی کردی۔

کرنسی معاملہ پر درخواستوں کی آج سپریم کورٹ میں سماعت
نئی دہلی
یواین آئی
مرکزی حکومت نے آج پانچ سو اور ہزار روپے کے کرنسی نوٹس پر امتناع کے بارے میں سپریم کورٹ میں حلف نامہ کا ادخال عمل میں لایا اور کہا کہ یہ گزشتہ70 برس کے دوران جمع کئے جانے والے کالے دھن کو بے نقاب کرنے کی ایک کوشش ہے ۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے کہا کہ مرکز نے اس مسئلہ پر سپریم کورٹ کے سابقہ حکم کی تعمیل کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ میں جواب کا ادخال عمل میں لایا ہے ۔ حلف نامہ میں بتایا گیا ہے ہم نے خصوصی تحقیقات ٹیم کے قیام سے لے کر دیگر تمام امور پر رپورٹ داخل کردیا ہے جس سے اعلیٰ قدر کے حامل کرنسی نوٹوں پر امتناع کے عمل پر اثر پڑ سکتا ہے ۔ حلف نامہ میں وضاحت کی گئی ہے ۔ عوام کو کوئی مشکلات و تکالیف کا سامنا نہیں ہے، اگر ایسا ہورہا ہے ان کو جہاں تک ممکن ہوسکے جلد از جلد دور کیاجاسکتا ہے ۔ مرکز نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ پانچ سو اورہزار روپے کے کرنسی نوٹس کو گشت سے باہر کردینے کا اقدام رقمی معاملتوں کے تناسب میں کمی کے لیے کیا گیا ہے اور وضاحت کی کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ غیر قانونی متوازی معیشت کو بے نقاب کیاجائے ۔ حلف نامہ میں بتایا گیا قبل ازیں ہم نے کالے دھن کے خاتمہ کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل عمل میں لائی ہے ۔ بے نامی قانون میں ترمیم کی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ عوام کو کچھ تکالیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو۔اے ٹی ایمس کی از سر نو پیمانے بندی کا کام تیزی کے ساتھ جاری ہے ۔ کروڑہا روپے کے نقلی کرنسی نوٹس ناکارہ اور بے مصرف ہوگئے ہیں۔دہشت گرد گروپس کے لئے فنڈنگ کو روکا جاسکا ہے ۔ عدالت عظمیٰ پانچ سواور ہزار روپے کے نوٹوں پر امتناع کے خلاف درخواستوں کی جمعہ25نومبر کو سماعت کرے گی۔ قبل ازیں روہتگی نے پیر کے روز سپریم کورٹ میں درخواست منتقلی کا ادخال عمل میں لایا تھا اور یہ التجا کی تھی کہ کرنسی فیصلے کے خلاف ہائی کورٹساورزیریں عدالتوں میں زیر سماعت درخواستوں کے خلاف حکم التوا جاری کیاجائے ۔ سپریم کورٹ میں18نومبر کو درخواست منتقلی کی سماعت کرتے ہوئے مختلف ہائیکورٹس اور زیریں عدالتوں میں متذکرہ درخواستوں کی سماعت کے خلاف حکم التوا کرنے سے انکار کردیا تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی پارلیمنٹ کی تحقیر کے مرتکب، سی پی آئی ایم قائد سیتا رامن یچوری کی نوٹس
نئی دہلی
یو این آئی
جنرل سکریٹری سی یپ آئی ایم سیتا رام یچوری نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف تحقیر کی نوٹس کا ادخا عمل میں لایا کیونکہ وہ پارلیمنٹ نہیں آرہے ہیںاور اس کی بجائے پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹوںپرپابندی کے مسئلہ پر ایوان سے باہر بیانات دے رہے ہیں۔ صدر نشین راجیہ سبھا حامد انصاری کے موصومہ ایک مکتوب میں یچوری نے کہا کہ وزیر اعظم پارلیمنٹ کامپلکس میں موجودرہنے کے باوجود پارلیمنٹ نہیں آرہے ہیں اور اس کی بجائے کرنسی مسئلہ پر پارلیمنٹ کے باہر ایک ایسے وقت بیانات دے رہے ہیںجب کہ پارلیمنٹ کا اجلاس جاری رہ رہا ہے۔ یچوری نے بتایا کہ لہذا ان کے خلاف پارلیمنٹ کی تحقیر کا کیس بنتا ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں کا یہ مطالبہ ہے کہ وہ اس مسئلہ پر بحث کے دوران راجیہ سبھا میں موجود رہیں۔ وزیر اعظم آج بارہ بجے کے لگ بھگ راجیہ سبھا آئے تھے لیکن وہ لنچ کے بعد اجلاس کے ایوان میں نہیں آئے حالانکہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ ایوان میں موجود رہیں۔ وزیر اعظم کا کل لوک سبھا میں موجود تھے لیکن انہوں نے سرمائی اجلاس کے دوران تا حال پارلیمنٹ میں اس مسئلہ پر کوئی بیان نہیں دیا ہے ۔

پاکستان کو دہشت گردوں کی تائید بند کرنے کا مشورہ۔ ہندوستان کی تنقید
نئی دہلی
پی ٹی آئی
ہندوستان نے آج ان اطلاعات پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے کہ پاکستان کشمیر میں نئی دہلی کے مبینہ مظالم کو بے نقاب کرنے کے لئے ایک خصوصی گروپ قائم کررہا ہے ۔ یہ بتاتے ہوئے کہ پاکستان کو بے بنیاد الزامات لگانے کے بجائے اپنی سر زمین پر پنپ رہی دہشت گردی کو ختم کرنے کے اقدامات کرنا چاہئے ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے کہاکہ پاکستان کو یہی مشورہ دیاجاسکتا ہے کہ وہ اپنے ملک پر توجہ دے ۔ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے خارجی امور کے مشیرسرتاج عزیز کو انہوں نے تنقیدکا نشانہ بنایا جنہوں نے کہا ہے کہ اسلام آباد ان ہندوستانیوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرے گا جو وزیر اعظم نریندر مودی کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی مخالفت کررہے ہیں۔ وکاس سروپ نے کہا کہ سرتاج عزیز کے لیے یہ مشورہ ہے کہ وہ دہشت گردی کی سرکاری سرپرستی کی اپنی حکومت کی پالیسی کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔ سرتاج عزیز نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستانی مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر لے جانے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کرے گا ساتھ ہی پاکستان ان لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کرے گاجو مودی کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی مخالفت کررہے ہیں۔ وکاس سروپ نے بتایا کہ ہندوستان کی جانب سے کل اپنے تین سپاہیوں کی ہلاکت کے خلاف پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو ایک یادداشت پیش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مسلح دہشت گردوں کو پاکستانی فوج کی تائید کی شدید مذمت کرتا ہے ۔22نومبر کو دہشت گرد ہندوستان کی چوکیوں کے قریب آئے تھے اور انہوں نے خط قبضہ سیکٹر میں ہندوستانی گشتی پارٹی کو نشانہ بنایا تھا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ ہندوستان نے خط قبضہ کو در انداز کی کئی کوششوں کو اپنی تشویش سے پاکستان کوواقف کروایا ہے ۔
سری نگر یو این آئی
شمالی کشمیر میں خط قبضہ پر کل رات سے گنس خاموش ہیں لیکن صورتحال نہایت کشیدہ ہے ۔ کل پاکستانی فوج کی جانب سے جنگی بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کے باعث ایک جوڑا زخمی ہوگیا تھا ۔ گریز کے علاقہ کے ایک شہری محمد یوسف خان نے بتایا کہ علاقہ کے عوام ہنوز خوفزدہ ہیں اور چند افراد محفوظ علاقوں کے غار میں ٹھکانہ بنالیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ علاقہ کے عوام اپنے روز مرہ کے کاموں میں مصروف تھے کہ اچانک پاکستانی فوج نے سرحد پار سے چند گولے داغے جو شہری علاقوں بالخصوص جے ایچ پی پی میں آکر گرے ۔ انہوں نے بتایا کہ عوام بشمول پاور پراجکٹ کے انجینئرس اور مزدور خوفزدہ ہوکر غارمیں پناہ لے لی۔ سال2003ء میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان خط قبضہ اور بین الاقوامی سرحد پر جنگ بندی کا معاہدہ ہوا ہے ۔ عوام یہاں شیل گرنے کا خوف کھائے بغیرپرسکون انداز میں رہتے تھے ۔ کئی ایک دیگر مقامی باشندوں نے بتایا کہ2003ء سے قبل تعمیر کئے گئے بنکرس اب منہدم ہوگئے ہیں اور یہاں تک کہ چند افراد ان بنکرس کو سامان جمع کرنے کی جگہ کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ کشمیر میں جہاں کئی فٹ برفباری ہوتی ہے، ان ایام میں کئی افراد مسدود کردہ بنکروں کو جانوروں کا چارہ اور گھاس جمع کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔ صورتحال اب معمول پر ہے ۔ تاہم گیران سیکٹر میں جہاں پاکستانی گولہ کی زد میں آکرایک جوڑا زخمی ہوگیا۔ ایک مقامی شخص نے بتایا کہ چند سال قبل ایک زمینی سرنگ پھٹ پڑنے سے ان کے بیٹے کا پیر ضائع ہوگیا ۔ مقامی افراد نے بتایا کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی پر سرحد کے دونوں جانب عام آدمی متاثر ہورہے ہیں ۔نچلی سیکٹر میں بھی گن اب خاموش ہے جہاں22نومبر کو خط قبضہ پر کارروائی کے دوران تین سپاہی ہلا ک ہوگئے تھے جن میں سے ایک سپاہی کی نعش کا مثلہ بنایا گیا جس پر فوج نے اس سفاک حرکت کا منہ توڑ جواب دیا۔ سرحد پر مقیم افراد نے ان کی مناسب راحت کاری اور بہبود کامطالبہ کیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں