سپاہیوں کی ہلاکت کے بعد ہندوستانی فوج کی جوابی کارروائی - 9 پاکستانی ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-11-24

سپاہیوں کی ہلاکت کے بعد ہندوستانی فوج کی جوابی کارروائی - 9 پاکستانی ہلاک

23/نومبر
سپاہیوں کی ہلاکت کے بعد ہندوستانی فوج کی جوابی کارروائی - 9 پاکستانی ہلاک
نئی دہلی
پی ٹی آئی
فوج نے تین ہندوستانی سپاہیوں کی ہلاکت کے بعد لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے خلاف زبردست حملے شروع کئے جب کہ پاکستانی سپاہیوں نے بھی ہندوستانی ٹھکانوں پر شلباری کرتے ہوئے چھ جوانوں کو زخمی کردیا۔ ایک دن پہلے خط قبضہ کو پار کرتے ہوئے کئے گئے ایک حملہ میں تین ہندوستانی سپاہی ہلاک ہوئے تھے جن میں سے ایک فوجی کی نعش مسخ کردی گئی ۔ ہندوستانی فوج نے اپنے سپاہیوں پر حملے کا سخت جواب دینے کا انتباہ دیا تھا جس کے بعد یہ کارروائی کی گئی۔ پاکستان نے آج الزام لگایا کہ ہندوستانی فوجیوں کی فائرنگ میں اس کے قبضہ والے کشمیر میں9شہری ہلاک اور گیارہ زخمی ہوئے ہیں جب کہ پی ٹی آئی کے بموجب یہ تعداد بتائی گئی ہے ۔ پاکستان کے ایک مشہور اخبار ڈان نے انٹرسرویسز پبلک ریلیشن کے حوالہ سے لکھا کہ ہندوستانی فوجیوں نے آبادی والے علاقوں کو نشانہ بناکر فائرنگ کی اور ایک ایمبولنس اور بس اس کی زد میں آگئی۔ ایل سی پر ہندوستانی فوج کی جوابی کارروائیوں کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے ڈائرکٹر جنرلس ملٹری آپریشنس نے آج پاکستانی عہدیدار کی درخواست پر ہاٹ لائن پر اچانک رابطہ کیا جس کے دوران دہشت گردوں کی جانب سے ہندوستانی سپاہیوں کی نعشوں کو مسخ کرنے کی غیر اخلاقی حرکت کا معاملہ اٹھایاگیا ۔ ہندوستان کے ڈائرکٹر جنرل ملٹری آپریشنس کے دفتر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو واضح طور پر بتادیا گیا کہ پاکستان کی جانب سے اگر جنگ بندی خلاف ورزیاں کی گئیں یا پاکستانی مقبوضہ کشمیر یا پاکستان کے کنٹرول والے علاقوں سے دہشت گردو ں نے در اندازی کی کوشش کی تو ہندوستانی فوج ٹھوس جواب دے گی۔ ہندوستان کے ڈائرکٹر جنرل ملٹری آپریشنس لیفٹننٹ، رندیپ سنگھ جموں و کشمیر میں پاکستان کی جانب سے دہشت گردو کی در اندازی کی کوششوں ورایل اوسی کے قریب ہندوستانی سپاہیوں کی نعشوں کو مسخ کرنے کی غیر اخلاقی حرکت کا معاملہ اٹھایا۔ پاکستانی سپاہیوں کی فائرنگ پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ہندوستان نے آج دہلی میں پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کیا اور سیزفائر کی خلاف ورزیوں پر احتجا ج کیا۔ فائرنگ میں ہندوستانی سپاہیوں کی ہلاکت اور ان کی نعشیں مسخ کرنے کے واقعات پر احتجاج کیا گیا ۔ پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر سید حیدر شاہ کو وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری انچارج پاکستان گوپا ل باگلے نے طلب کیا۔ حیدر شاہ نے بھی ہندوستان کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ اور شلباری کی مذمت کی اور دعویٰ کیا کہ اب تک اس سے پچاس سے زائد جانیں گئی ہیں جن میں پاکستانی س پاہیوں کے علاوہ خواتین، شیر خوارہ اور بزرگ بھی شامل ہیں۔ اس دوران پاکستان نے بھی اسلام آباد میں ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو مسلسل تیسرے دن طلب کیا اور ایل او سی پر سیز فائر کی بلا اشتعال خلاف ورزیوں کی مذمت کی۔ یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ ہندوستانی فوجی جان بوجھ کر شہری آبادیوں کو نشانہ بنارہے ہیں ۔ڈائرکٹر جنرل ساوتھ ایشیا و سارک محمد فیصل نے انہیں طلب کیا۔ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے ایل او سی پر ہندوستانی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کو ننگی جارحیت قرار دیا جس کے نتیجہ میں چار شہری اور تین سپاہی ہلاک ہوگئے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان صورتحا ل کی سنگینی کو سمجھنے میں ناکام ہوا ہے ۔ نواز شریف نے ایک بیان میں ایل او سی پر ہندوستانی فائرنگ کی مذمت کی جس میں ایک مسافر بس کو بھی نشانہ بنایا گیا ۔ انہوں نے فائرنگ کے علیحدہ واقعہ میں ہلاک سپاہیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
11 Pakistanis killed in retaliatory shelling by Indian Army

نوٹ بندی، اسکام ، کی جے پی سی تحقیقات کامطالبہ
نئی دہلی
آئی اے این ایس
نائب صدر کانگریس راہول گاندھی نے چہار شنبہ کے دن نوٹ بندی کو اسکام قرار دیا۔ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے اس مسئلہ پر پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کیا۔ راہول گاندھی نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن اس مسئلہ کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی ( جے پی سی) تحقیقات چاہتی ہے۔ راہول گاندھی نے بارہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے دوران کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ نوٹ بندی کا فیصلہ ایک اسکام ہے۔ وزیراعظم نے اس کے اعلان سے قبل اپنے قریبی دوستوں کو جانکاری دے دی تھی۔ ہم اس کی جے پی سی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے جو کیا ہے وہ دنیا کا سب سے بڑا ناقص مالیاتی تجربہ ہے ۔ مودی، پاپ کنسرٹ میں جاسکتے ہیں لیکن اپوزیشن کے دو سو ارکان پارلیمنٹ ایوان میں ان کی موجودگی کا مطالبہ کرتے ہوئے یہاں کھڑے ہیں۔ کانگریس، سماج وادی پارٹی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، مارکسسٹ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، جنتادل ، یونائیٹیڈ ، ترنمول کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور دراویڈامنیترا کاز کم نے پارلیمنٹ کے باہر مظاہرہ کیا۔ راہول گاندھی نے کہا کہ وزیر فینانس ارون جیٹلی کو تک نوٹ بندی کے فیصلہ کی جانکاری نہیں تھی لیکن کئی صنعت کار اور بی جے پی ارکان پہلے سے اس سے واقف تھے ۔ راہول نے کہا کہ وزیراعظم نے فیصلہ سے قبل کسی سے نہیں پوچھا۔ یہاں تک کہ وزیر فینانس یا چیف اکنامک اڈوائزرس ے بھی نہیں لیکن بی جے پی میں کئی لوگ اورکئی صنعت کار اس سے واقف تھے۔ نوٹ بندی کے فیصلہ سے قبل بینکوں میں بھاری رقومات جمع کرائی گئیں۔ ا پوزیشن ارکان نے جو پلے کارڈس تھام رکھے تھے ان پر عام آدمی پر سرجیکل حملہ نہیں، کارپٹ بامبنگ محنت کی کمائی کی نوٹ بندی، غریب عوام کو بچاؤ اور عام آدمی کو نشانہ بنانا بند کرو۔ جیسے نعرے درج تھے ۔ لوک سبھا اجلاس دوپہر تک ملتوی ہونے کے بعد راہول گاندھی نے کہا کہ حکومت، تحریک التوا کے تحت بحث سے گھبرا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہر کم ازکم دو سو ارکان پارلیمنٹ کھڑے ہیں، جو نٹ بندی پربحث چاہتے ہیں لیکن حکومت ہمیں تحریک التوا کے تحت بحث کی اجازت دینے سے خوفزدہ ہے ۔ یو این آئی کے بموجب حکومت اور متحدہ اپوزیشن اپنے موقف پراڑے رہنے کے باعث لوک سبھا اجلاس آج پھر ملتوی ہوگیا۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے اپوزیشن ارکان بشمول کانگریس اور ترنمول کانگریس کی نوٹسیں مسترد کردیں جو قاعدہ56کے تحت بحث چاہتے تھے ۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں نے نوٹ بندی پر بحث پر آمادگی ظاہر کی لیکن اس بات پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا کہ یہ بحث کس قاعدہ کے تحت ہو، حکومت، عام بحث یا مختصر مدتی بحث چاہتی ہے جب کہ ا پوزیشن کانگریس، اور دیگر جماعتیں قاعدہ56کے تحت بحث پر اٹل ہیں۔ دوپہر کے بعد جب اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو کانگریس قائد ملیکار جن کھرگے اپنی نشست سے اٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے زور دے کر کہا کہ بنڈی پر ایسے قاعدہ کے تحت فوری بحث ہو جس کی رو سے ووٹنگ لازمی ہوگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا پیام گیا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں کارروائی درہم برہم کررہی ہیں اور وہ بحث کی مخالف ہیں جب کہ یہ بات صحیح نہیں ہے ۔

مودی کے ہاتھوں ملک محفوظ نہیں: ممتا بنرجی
کلکتہ
یو این آئی
مرکزی حکومت کی جانب سے اعلیٰ قدر کی کرنسی نوٹوں کومنسوخ کرنے کے خلاف آل انڈیا ترنمول کانگریس(اے آئی ٹی ایم سی) کے کارکنوںنے آج دیگر جماعتو کے سینئر قائدین کے ہمراہ دہلی کے جنترمنتر پر مودی حکومت کے خلاف احتجا ج کیا۔ احتجا جی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر مغربی بنگا ل ممتاب نرجی نے نوٹ کی منسوخی کے خلاف جدو جہد کو آزادی کی دوسری لڑائی، قرار دیتے ہوئے آج مودی حکومت کو اس معاملے پر انتخابات کرانے کا چیلنج کیا۔ جنتر منتر پر ہوئے اس دھرنے میں اس دھرنے اجلاس میں چیف منسٹر مغربی بنگا و صدر اے آئی ٹی ایم سی ممتا بنرجی نے جنتادل یو کے سینئر قائد شرد یادو، سماجو ادی پارٹی کے قائد دھرمیندر یادو اور ایم پی جیا بچن، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے لیڈر ماجد مینن،عام آدمی پارٹی کے ترجمان راگھو چڈھا اورکچھ دیگر قائدین بھی شامل تھے۔ ریالی سے خطاب کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کو ہٹادیاجانے چاہئے کیونکہ اس حکومت کے ہاتھوں ملک محفوظ نہیں ہے ۔ انہوںنے اس حکومت کو اس لئے چلے جانا چاہئے کیونکہ بی جے پی نے کرنسی کو منسوخ کرتے ہوئے اپنی تمام ساکھ اور اعتبار کھوچکی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اس حکومت کو چلے جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی آپ کے ہاتھوں میں ملک محفوظ نہیں رہا۔ آپ اپنی مرضی اور من مانی سے فیصلے کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اعلیٰ قدر کی کرنسی نوٹوں کو منسوخ کرنے سے عوام کے مصائب میں اضافہ کردیا ہے۔ اور ملک کے تمام طبقات بشمول کسانوں، نوجونوں، مزدور پیشہ افراد اور تاجروں کے تمام جمہوری حقوق ختم کردئیے گئے۔ اس کے علاوہ ملک کی معاشی ترقی کو رک گئی ہے۔ انہوں نے بی جے پی کی زیر قیادت حکومت نے عام آدمیوں کو لوٹ لیا ہے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن افراد کے سوئس بینک میں اکاؤنٹس ہیں انہیں چھوا تک نہیں گیا ہے ۔ انہوںنے انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ کالا قانون لاگو کرنے پر آنے والے اسمبلی انتخابات میں عوام حکمراں جماعت کو سبق سکھائیں گے۔نوٹ تبدیل کرنے کا حق صرف مرکزی اداروں کو دئیے جانے پر سوال کھڑا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ریاستوں کی معیشت برباد کرنا چاہتی ہے۔ مودی حکومت کو گونگی بہری قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کا مسئلہ حل ہونے تک یہ جنگ جاری رہے گی۔ جنتادل یو کے قائد شرد یادو نے مطالبہ کیا کہ وزیرا عظم کو پارلیمنٹ میں آکر یہ بتانا چاہئے کہ نوٹ کی منسوخی سے کالے دھن پر چوٹ کس طرح پہنچے گی، دوسری صورت میں جس طرح ایمرجنسی کے بعد نس بندی پر کانگریس حکومت گئی تھی، اسی طرح نوٹ کی منسوخی پر یہ حکومت جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ کی منسوخی ریزروبینک آف انڈیا کے گورنر نے نہیں بلکہ وزیر اعظم مودی نے کی ہے اس لئے اس سے ہونے والی تباہی کا جواب بھی انہیں ہی دینا ہوگا ۔ اس اقدام سے صدر، چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن سمیت تمام ادارے ہل گئے ہیں۔ شرد یادو نے سوا ل کیا کہ آخر کس قانون کے تحت لوگوں کو بینکوں میں رکھے اپنے پیسے نکالنے سے روکا جارہا ہے ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر جلد سے جلد عوام کی پریشانی کا حل نہیں نکلا تو پورا اپوزیشن متحرک ہوگا اور پورا ملک جنتر منتر بن جائے گا۔ ایس پی رکن پارلیمنٹ دھرمیندر یادو نے کہا کہ نوٹ کی منسوخی سے لوگوں کی موت ہورہی ہے ، کسانوں کو ربیع کی بوائی کی ضرورت کے لئے روپے نہیں مل رہے ہیں اور شادیاں ٹوٹ رہی ہیں۔ دھرمیند ر یادو نے کہا کہ مودی وجے مالیا اور للت مودی کو تو واپس نہیں لاپارہے ہیں اور کالے دھن کے نام پر عام آدمی کو پریشان کررہے ہیں ۔ ایک طرف تو حکومت کہتی ہے کہ بڑے نوٹوں سے کالا دھن بڑھ رہا ہے دوسری طرف دو ہزار روپے کے نوٹ لارہی ہے۔ عاپ کے ترجمان راگھو چڈھا نینوٹ کی منسوخی کو آزاد ہندوستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان نوٹوں سے بینکوں پر بقایا سرمایہ داروں کے آٹھ لاکھ کروڑ روپے کا قرض معاف کیاجائے گا۔ نوٹ کی منسوخی کو تغلقی فرمان قرار دیتے ہوئے انہوں نے اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا اعلان کیا۔ این سی پی کے رہنما ماجد میمن نے اپنے خطاب میں نوٹ کی منسوخی کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، مودی جی نے اپ نے ایک کروڑ سرمایہ دار دوستوں کے لئے124کروڑ عوام کو سزا دی ہے ۔ راجیہ سبھا میں وزیر اعظم کی موجودگی کی اپوزیشن کا مطالبہ نہ ماننے تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے پارلیمنٹ کو سڑک سے بھی بدتر بنادیا ہے ۔ دھرنے کو ہاردک پٹیل کی قیادت والے پاٹیدار انامت تحریک کمیٹی کے اکھلیش کاٹیال نے بھی خطاب کیا۔

سپریم کورٹ؛ مخالف نوٹ بندی درخواستوں کے خلاف حکم التوا سے انکار
نئی دہلی
پی ٹی آئی
حکومت کو آج ا س وقت ایک اور دھکا لگا جب سپریم کورٹ نے ملک بھرمیں ہائی کورٹس کو نٹ بندی کے مسئلہ پر درخواستیں قبول کرنے سے روکنے سے انکار کردیااور کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اس لوگوںکوفوری راحت مل جائے ۔ مرکزکا دعویٰ تھاکہ نوٹ بندی کا فیصلہ کامیاب ہے کیونکہ چھ لاکھ کروڑ روپے بینکوںمیں جمع ہوچکے ہیں اور دسمبر تک مزید دس لاکھ کروڑ روپے خزانہ میں جمع ہونے کی توقع ہے ۔ اس سے لوگوں کے پاس نوٹوں کی ذخیرہ اندوزی کو روکنے میں کامیاب مل جائے گی، لیکن مرکز سپریم کورٹ کو اپنی یہ بات منوانے میں کامیاب نہ ہوسکا جہاں عدالت بالا نے ہائی کورٹس میں اس معاملہ پر جاری مقدمات کی سماعت پرروک لگانے سے انکار کردیا ۔ حکومت کویہ دھکا دوسری مرتبہ لگا ہے پہلی مرتبہ18نومبر کو بھی عدالت بالا نے ہزار اور پانچ سو روپے کے کرنسی نوٹوں کے چلن پر پابندی لگانے حکومت کے فیصلہ کو ریاستی ہائی کورٹس میں چیلنج کرنے سے روکنے مرکز کی درخواست کو مسترد کردیاتھا اور کہا تھا کہ لوگ شدید طور سے متاثر ہیں، ایسی صورتحال میں ان پرعدالتو ں کے دروازے بندنہیں کئے جاسکتے جس سے کہ ہنگامے ہوسکتے ہیں ۔ ہائی کورٹس میں مقدمات کی سماعت پرروک لگانے حکومت نے اس بنیاد پر اپیل کی کہ صورتحال میں بہتری آرہی ہے اور بینکوں کے باہر قطاروں میں کمی ہورہی ہے ۔ رقم کا دیجیٹل لین دین بڑھ گیا ہے ۔ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی قیادت والی بنچ نے کہا کہ ہم کارروائی پر روک نہیں لگاسکتے مختلف مسائل ہیں، لوگوں کو ہوسکتا ہے کہ ہائی کورٹس سے فوری کوئی راحت مل جائے ۔ بنچ نے جس میں جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ سنگھ اور ایل ناگیشور راؤ بھی ہیں مرکز کے اس استدلال کو مسترد کردیا۔ ہائی کورٹس میں جو درخواستیں داخل کی گئی ہیں ان میں اس دوران سی پی آئی ایم نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں قانونی لڑائی میں شامل ہونے والی پہلی سیاسی جماعت بن گئی۔ سی پی آئی ایم نے اپنے ج نرل سکریٹری سیتا رام یچوری کے ذریعہ ایک درخواست داخل کی۔ جس میں سپریم کورٹ کے18نومبر کے ان ریمارکس کا حوالہ دیا گیا کہ نوٹ بندی سے فسادات جیسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ اس سے پہلے سی پی آئی قومی عاملہ کے رکن و نئے وشوم انفرادی حیثیت سے عدالت سے رجوع ہوئے اور دو ہزار روپے اور پانچ سو روپے کے نئے نوٹس کی دستوری حیثیت کو چیالنج کیا۔ بینکوں سے رقومات نکالنے کے لئے ہر ہفتہ چوبیس ہزار روپے کی جو حد لگائی گئی ہے اس کی برخاستگی، سرکاری بلوں کی ادائیگی، ہاسپٹلوں، پٹرول پمپس پر ہزار روپے اور پانچ سو کے پرانے نوٹوں کی وصولی اور اے ٹی ایمس میں خاطر خواہ رقم کی فراہمی شامل ہے۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے کہا کہ ابھی تک چھ لاکھ کروڑ روپے جمع کرائے گئے ہیں اور اے ٹی ایمس ، بینکوں اور پوسٹ آفسوں پر قطاریں کم ہورہی ہیں، اگر ضرورت پڑے تو پانچ سو اور ہزار روپے کے پرانے نوٹوں کے تبادلہ کی آخری تاریخ میں30دسمبر کے بعد بھی توسیع دی جائے گی لیکن عدالت اس سے مطمئن نہیں ہوئی اور مرکز کو کوئی بھی راحت دینے سے انکار کردیا۔ ہزار اور پانچ سو روپے کے کرنسی نوٹوں کا چلن 80تا85فیصد ہے سرکاری وکیل نے بتایا کہ ان کا چلن بند کرنے کا مطلب یہ ہے کہ 70سال سے جو رقم جمع ہے اسے بدل دیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کام مزید بیس، تیس دن میں مکمل ہوتا ہے تو کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام ابھی تک کامیابی سے جاری ہے جو رقم جمع کی گئی ہے اس کا معیشت میں استعمال ہوگا اور شرح سود میں کمی آئے گی۔ مرکز نے عدالت سے کہا کہ وہ ہائی کورٹس کو ہدایت دے کر حکومت کے اس اقدام کو چیلنج کرتے ہوئے جو کوئی بھی درخواست داخل کی جائے گی اسے سپریم کورٹ منتقل کردیاجائے گا۔ عدالت بالا نے مرکز کی اس درخواست کی سماعت2دسمبر تک کے لئے ملتوی کردی ہے ۔ عام آدمی کے علاوہ کئی سماجی کارکن اور وکلاء حکومت کے اس اعلامیہ کے قانونی جواز کو چیلنج کررہے ہیں جس کے تحت مودی نے راتوں رات نوٹوں کا چلن بند کرنے کا اعلان کردیا۔ آج دن میں ہوئی سماعت کے دوران بنچ نے اٹارنی جنرل سے صورتحال کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے عوام کو راحت پہنچانے کے لئے کئے گئے اقدامات کے بارے میں بھی دریافت کیا۔ بنچ نے کہا کہ ہمارے خیال میں آپ نے مناسب قدم اٹھائے ہوں گے اب کیا صورتحال ہے ۔ ہمیں یقین ہے کہ صورتحا ل میں بہتری آئی ہوگی۔ اتارنی جنرل نے بنچ کو یقین دلایا کہ صورتحال کافی بہتر ہے ، حکومت نہ صرف یومیہ بلکہ ہر گھنٹہ حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں