سیاست میں مذہب کا استعمال - سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-28

سیاست میں مذہب کا استعمال - سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ

27/نومبر
نئی دہلی
یو این آئی
سپریم کورٹ کی سات رکنی دستوری بنچ نے آج اسٍ مسئلہ پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے کہ کیا سیاستدان مذہب کے نام پر ووٹ حاصل کرسکتے ہیں۔ چیف جسٹس تیرتھ سنگھ ٹھاکر کی قیادت میںمیں سات رکنی دستوری بنچ کے روبرو تمام فریقین نے تفصیلی بحث کی۔ بنچ کے دیگر ججس میں جسٹس مدن بی لوکر، ایس اے بابڈے ، آدرش کمار گوئل ، اودئے امیش للت ، بی واٍئی چندر چوڑ سنگھ اورٍ ایل ناگیشور رائو شامل ہیں۔انتخابی دھاندلیوں اوربدعنوانیوں سے متعلق مسائل کی مسلسل سماعت کرتے ہوئے1995ء میں خود اپنے ہی دئیے گئے فیصلہ سے بالاتر ہوکر جو ہندو توا کیس کے نام سے مشہور ہے،قبٍل ازیں کہا تھا کہ وہ اس مرحلہ پر مذہبی معاملہ کا جائزہ نہیں لے گی ۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے اس مرحلہ پر خود کو اس حوالہ سے ہمارے روبرو پیش کئے گئے مسئلہ تک محدود کرلیا ہے۔ اس حوالہ میں ہندو توا کے معاملہ میں نہیں پڑیں گے۔ گزشتہ ہفتہ سماجی کارکن تیستا سیتلواد نے عدالت سے اس معاملہ میں مداخلت کی خواہش اس درخواست کے ساتھ کی تھی کہ مذہب اور سیاست کو ملانا نہیں چاہئے۔ انہوںنے سیاست کو مذہب سے الگ کرنے کے لئے حکم جاری کرنے کی خواہٍش کی تھی ۔ جسٹس جے ایس ورما نے جو عدالت بالا کی سہ رکنی بنچ پر اس معاملہ کی سماعت کررہے تھے1995ء کے بمبئی ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کو کالعدم قٍرار دیا تھا جس نے مہاراشٹر میں شیو سینا لینڈ منوہر جوشی کے انتخاب کو1992ء ممبئی فرقہ وارانہ فسادات کے فوری بعد کالعدم قرٍار دیا تھا۔ جوشی نے انتخابات کے دوران رائے دہندوں سے اپیل کی تھی کہ وہ مہاراشٹرا کو ہندوستانٍ کی پہلی ہندو ریاست میں تبدیل کریں۔ جسٹس ورما نے جنہوں نے اس مقدمہ کا فیصلہ لکھا تھا کہا ہماری رائے میں صرف ایک بیان کہ پہلی ہندو ریاست مہاراشٹرا میں قائم ہوگی رائے دہندوں کے لئے مذہب کی بنیاد پر از خود کوئی اپیل نہیں ہے بلکہ یہ اظہار خیال ہے ۔ بہتر طور پر یہ ایک امید ہے۔ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ
نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج نوجوان آئی اے ایس آفیسرس کو یہ پیام دیا کہ سیات پر حاوی نہیں ہونا چاہئے۔ آًئی اے ایس بیاچ کے ملاقات کرنے والے نوجوانوں پر وزیراعظم نے زور دیا کہ وہ اپنے کام میں ٹیم اسپرٹ پیداکریں اور جتنی شدت کے ساتھ وہ خدمت کرسکتے ہیںکریں۔ پی ایم اوسے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ سیاست کو کبھی پالیسی پر حاوی نہیں ہونے دینا چاٍہئے ۔انہوں نے آئی اے ایس آفیسرس کو مشورہ دیا کہ وہ فیصلہ سازی میں دوباتوں کا خیال رکھیں کہ فیصلہ کبھی ملک کے مفادات سے نہیں ٹکرانا چاہئے اور فیصلہ غریبوں کو نقصان پہنچانے والا نہیں ہونا چاہئے ۔ 2014بیاچ کے آئی اے ایس آفیسرس جو اپنی تین مہینہ کی تربیت بطور مرکزی اسسٹنٹ سکریٹری کرچکے ہیں وزیر اعظم نریندرمودی سے ملاقات کی ۔ انہوںنے مودی کو حکومت کے مختلف پروگراموں جیسے سوچھ بھارت، ای عدالتیں، سیاحت، صحت اورحکمرانی میں سٹیلائٹ کی مدد جیسے موضوعات پر اپنے اپنے پراجکٹ پیش کئے۔وزیر اعظم نے نوجوان عہدیداروں کی ستائش کی کہ وہ حکومت کے ان پروگراموں میں اپنی گہری دلچسپی رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ نوجواٍن عہدیدار مرکزی حکومت کے لئے کارکردگی دکھانے میں کوئی کسر باقیٍ نہیں رکھیں گے ۔ انہوں نے جس طریقہ سے اپنے پراجکٹ پیش کئے ہیں اس سے انہیں اطمینان ہوگیا ہے کہ جو نظریات اورپالیسی حکومت اختیار کررہی ہے انہیں حقیقت کا رنگ دیاجائے گا۔58مرکزی محکمہ جات میں یہ عہدیدار بطور اسسٹنٹ سکریٹری اپنا کام شروع کریں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں