کشمیر میں ایک اور اسکولی عمارت نذر آتش - عام زندگی ہنوز معطل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-31

کشمیر میں ایک اور اسکولی عمارت نذر آتش - عام زندگی ہنوز معطل

30/نومبر
سری نگر
آئی اے این ایس
نامعلوم افراد نے آ ج جنوبی کشمیر کے ایک موضع میں واقع ایک اسکولی عمارت کو نذر آتش کردیا۔ اس طرح جاریہ بے چینی کے دوران نذر آتش کئے جانے والے تعلیمی اداروں کی تعداد پچیس ہوگئی ہے ۔ پولیس نے بتایا کہ مقامی افراد نے ضلع اننت ناگ کے عیش مقام میں مرکزی حکومت کے زیر انتظام نوودیاودیالیہ میں آگ لگتے دیکھی۔ یہ آگ فوری بجھا دی گئی اور عمارت کو ایک بڑے ہونے والے نقصان سے بچا لیا گیا۔ ارباب مجاز نے بتایا ہے کہ انہوں نے شر پسندوں کی شناخت کی ہے جو منصوبہ بند سازش کے تحت اسکولوں کو نذر آتش کررہے ہیں۔ تلاطم کے پچھلے112دنوں میں وادی کے کسی بھی اسکول میں کلاس ورک نہیں ہوا ہے۔ اسکولوں کی مسلسل مسدودی سے والدین زیادہ فکر مند ہیں جن کے بچے10+2لیول میں زیر تعلیم ہیں اور جن کے فائنل امتحانات اکتوبر نومبر میں منعقد ہونے والے ہیں۔ طلباء10+2امتحان میں اپنی عکاسی کی بنیاد پر مختلف پروفیشنل کورسوں میں حصہ لیتے ہیں۔ یہ پروفیشنل کورسس ملک بھر میں مقررہ وقت پر منعقد ہوتے ہیں۔ علیحدگی پسند قائدین اپنے ہفتہ واری احتجاجی اقدامات سے اسکولوں کو مستثنیٰ کرنے کے کسی امکان کو مسترد کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تلاطم و بے چینی کے وقت میں بچوں کو اسکولس میں حاضر ہونے کی اجازت دینے سے ان کی زندگیوں کو جوھکم رہے گا۔ سینئر علیحدگی پسند قائد علی شاہ گیلانی نے کہا ہے کہ جو اسکولوں کو نذر آتش کرنے میں ملوث ہیں وہ کشمیری عوام کے دشمن ہیں۔ ریاستی حکومت نے کہا تھا کہ اگر اسکولس نومبر تک کھل نہیں جائیں تب بھی تمام کلاسوں کے امتحانات ختم نومبر تک منعقد کئے جائیں گے ۔ ان امتحانات کو آئندہ سال مارچ تک ملتوی کردینے کے لئے طلباء کے مطالبات کو ارباب مجاز کی تائید نہیں ملی ہے ۔ یو این آئی کے بموجب عوام کا پریشان رہنا جاری ہے کیونکہ کشمیر میں علیحدگی پسندوں کے ہڑتا ل کے اعلان کی وجہ سے آج114ویں دن بھی عام زندگی مفلوج ہے۔ وادی میں جاریہ بے چینی میں86شہری فوت اور دیگر دس ہزار زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم سری نگر کے سنڈے مارکٹ میں تقابلی طورپر فروخت کنندگان کی زیادہ تعداد نظر آئی جب کہ گاہکر حسب سابق کم نظر آئے اس کی وجہ سے ضلع اور مضافات سے آنے والے گاہکوں کو پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی ہوسکتی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ وادی کشمیر کے کسی بھی حصہ میں نہ تو کرفیو ہے اور نہ لوگوں کے اجتماع پر امتناع عائد ہے۔ جب کہ سیکوریٹی افواج کی تعیناتی لا اینڈ آرڈر برقراری کے لئے جاری رہے گی۔ اسی دوران تاریخی جامع مسجد جہاں پچھلے کئی ہفتوںسے نماز جمعہ ادا نہیں کی جاسکی اس کے تمام دروازے بند ہیں اور اس علاقہ میں عوام کو داخلہ سے روکنے کے لئے سیکوریٹی فورسس بڑی تعداد میں تعینات ہیں۔ زائد نیم فوجی دستے جو کمانڈر برہان وانی اور دیگر عسکریت پسندوں کی اننت ناگ میں ایک انکاؤنٹر میں موت کے ایک دن بعد9جولائی سے پھیلی بے چینی کی روشنی میں ملک کے مختلف حصوں سے طلب کئے گئے تھے وہ برقراری امن کے لئے وادی بھرمیں متعین رہیں گے ۔ حریت کانفرنس اورجموں و کشمیر لبریشن فرنٹ دونوں گروپ 9جولائی سے احتجاج کو بھڑکا رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے تازہ کیلنڈر میں عام ہڑتا کی مدت میں3نومبر تک توسیع کی ہے اگرچیکہ ڈاؤن ٹاؤن اور ایس ای کے میں کرفیو یا تحدیدات نہیں ہیں تاہم بزنس اور دیگر سر گرمیاں جو ہر اتوار کوکار کرد رہتی ہیں۔ وہ معمول کے لحاظ سے14ویں روز بھی مفلوج ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہے جب کہ خانگی گاڑیاں جن میں زیادہ تر ٹووہیلرس اور چند تھری وہیلرس شامل ہیں چند روٹس پر چلتی دیکھی گئیں۔ تاریخی جامع مسجد جو معتدل حریت کانفرنس کے صدر نشین میر واعظ عمر فاروق کا مضبوط گڑھ ہے، اس مسجد میں اور اس کے اطراف حالات تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔ عبادتگاہ جانے والے گیٹس9جولائی سے ہنوز بند ہین۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں