آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ - طلاق بائن کے مسئلہ پر شعور بیدار کرنے کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-20

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ - طلاق بائن کے مسئلہ پر شعور بیدار کرنے کا فیصلہ

لکھنو
یو این آئی
ایک ایسے وقت جب کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ آئندہ ماہ کولکتہ میں سالانہ اجلاس کی تیاریوں میں مصروف ہے تاکہ نئے بورڈ کا انتخاب کیاجاسکے، اس ادارہ نے طلاق بائن کے مسئلہ کا مقابلہ کرنے ایک مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بورڈ کا ماننا ہے کہ اسلامی قانون کے بارے میں بیداری کے فقدان کی وجہ سے یہ غلط فہمیاں پیدا ہوئی ہیں ۔، اس مہم کے تحت ملک بھر کے ائمہ کرام سے کہا گیا ہے کہ وہ ہر جمعہ کے خطبہ میں اسلام میں خواتین کے حقوق کے بارے میں بیان کریں ۔ لکھنو سے ابتدا کرتے ہوئے ریاستی دارالحکومت کی تمام مساجد کے ائمہ کو اس سلسلہ میں ایک مکتوب روانہ کیا گیا ہے ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اور عیش باغ عید گاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے آج یو این آئی کو بتایا کہ بورڈ کا یہ ماننا ہے کہ اسلامی قوانین کے بے جا استعمال کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے ۔ اس کے باوجود ہم یہ مانتے ہیں کہ بیداری کے فقدان کے خلاف لڑائی سے تھوڑا بہت بے جا استعمال کی بھی تھم جائے گا۔ اس مقصد کے تحت ملک بھر کے ائمہ کرام نماز جمعہ کے بعد اسلام میں خواتین کے حقوق بیان کریں گے۔ مولانا نے بتایا کہ صرف0.5فیصد مسلمان طلاق دیتے ہیں۔ انہوں نے2011ء کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی مجموعی آبادی17کروڑ ہے ، ان کے منجملہ صرف0.5فیصد یا ساڑھے تین لاکھ افراد نے طلاق دیا ہے ۔ اس کے علاوہ مسلمانوں میں طلاق کے مجموعی معاملات میں ایک فیصد سے بھی کم طلاق بائین کے معاملات ہیں، اسی ل ئے ہم اس بات کے قائل ہیں کہ طلاق بائین کے مسئلہ کو بڑھا چڑھا کر پیش کیاجارہا ہے ۔ اس کے مقابلہ میں سو کروڑ ہندوؤں میں3.7فیصد طلاق کے واقعات پیش آئے ہیں۔ ائمہ کی جانب سے بیان کیے جانے والے مسائل کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اسلام ایسا واحد مذہب ہے جس میں خواتین کو اولیت دی گئی ہے ، اسی لئے شادی کے موقع پر دلہے سے پہلے دلہن کی مرضی معلوم کی جاتی ہے اور خواتین کو والد اور شوہر کی جائیداد میں حصہ کا حق دیاگیا ہے ۔ قرآن و حدیث کے حوالے دیتے ہوئے ائمہ کرام یہ بتائیں کہ اسلام میںمردو خواتین کو ہر معاملہ میںمساوی حقوق حاصل ہیں، چاہے وہ شادی ہو، علیحدگی ہو ، وراثت ہو یا تعلیم کا معاملہ ہو۔ انہوں نے طلاق کے بارے میں بتاتے ہوئے کہاکہ اسلام میں طلاق کی چار صورتیں ہیں۔ مرد طلاق رجعی یا طلاق بائن کا استعمال کرسکتے ہیں، جب کہ خواتین خلع یا فسخ نکاح کا سہارا لے سکتی ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں