تلنگانہ کے 21 نئے اضلاع کا آغاز - اضلاع کی جملہ تعداد 31 ہو گئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-12

تلنگانہ کے 21 نئے اضلاع کا آغاز - اضلاع کی جملہ تعداد 31 ہو گئی

حیدرآباد
یو این آئی
ایک تاریخی اقدام کے تحت21نئے اضلاع کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ ملک کی نوخیز ریاست تلنگانہ میں آج دسہرہ کے مقد س موقع پر اضلاع کی جملہ تعداد31ہوگئی ہے ۔ نئے اضلاع جن کی تشکیل کے بارے مین ٹی آر ایس کے2014ء کے اسمبلی انتخابات میں کئے گئے وعدوں میں سے ایک ہے ۔ ڈسٹرکٹ کلکٹریٹس، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے دفاتر اور دیگر سرکاری دفاتر کی کشادگی کے ساتھ ہی آج سے ہی کام کرنا شروع کردئیے ہیں۔ نئے اضلاع کے قطعی اعلامیہ کی کل رات دیر گئے اجرائی عمل میں آئی جب کہ قبل ازیں نئے اضلاع کے اعلامیہ اور افتتاح کے وقت(نیک گھڑی) سرنگیری سدھانتی شرما نے مقرر کیا۔ رنگا رنگ تقریب میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے11:13بجے دن(دھنورلگم) کی نیک ساعت میں سدی پیٹ ٹاؤن کے امبیڈکر بھون میں ضلع سدی پیٹ کا رسمی افتتاح انجام دیا ۔ پانچ ہزار سے زائد خواتین نے ’’آرتی‘‘ کے ساتھ راؤ کا استقبال کیا ۔ تقریبا ایک ہزار فنکاروں نے کلچرک آئٹمس پیش کئے ۔ ہزاروں غبارے فضا میں چھوڑے گئے۔ اس رنگا رنگ افتتاحی تقریب میں شرکت ک رنے والوں میں لڈو تقسیم کئے گئے ۔ وزیر بلدی نظم و نسق25نئے ریونیو ڈیویژن،125نئے منڈلس ، چار نئے پولیس کمشنریٹس ، 23نئے پولیس سب ڈیویژنس،28نئے سرکلس اور91نئے پولیس اسٹیشنس بھی کارکرد ہوگئے ہیں۔ حکومت نے پہلے ہی نئے21اضلاع کے لئے کلکٹرس مقرر کئے ہیں ۔ ان میں سے بیشتر نے آج چارج حاصل کیا۔ نئے اضلاع کے تمام ہیڈکوارٹرس تہواری روپ پیش کررہے تھے کیونکہ سرکاری دفاتر، خانگی و پبلک عمارات اور جین اسٹریٹس کو بڑے سلیقہ سے سجایا گیا اور منور کیا گیاتھا۔ مزید اضلاع کی تخلیق کے حکومت کے اس اقدام کا اہم مقصد یہ ہے کہ ویلفیر اسکیموں پر موثر نگرانی رکھی جائے اور ان پر عمل آوری ہو تاکہ یہ حقیقی ضرورت مندوں تک پہنچیں ۔ اس کے علاوہ حکومت اور عہدیدار غریبوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کے اہل ہوں گے ۔ ابتداء میں17نئے اضلاع کی تشکیل کے لئے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا لیکن عوامی مانگ کے بعد حکومت نے چار مزید اضلاع کا اضافہ کیا ۔ تلنگانہ کے2014میں معرض وجود میں آنے کے بعد یہ واحد بڑا فیصلہ ہے کہ ٹی آر ایس حکومت نے21نئے اضلاع تخلیق کئے ہیں جو ریاست میں اضلاع کے روپ کو بدلنے کا مقصد رکھتی ہے ۔ تاہم حکومت کے اس فیصلہ پر ملا جلا رد عمل ظاہر ہوا ہے ۔ جہاں اپوزیشن نے اضلاع کی تنظیم جدید کو سیاسی ڈیزائن بتایا ہے اور اسے غیر سائنٹیفک ہونے کا الزام عائد کیا ہے وہیں ٹی آر ایس نے اس اقدام کی تعریف کی ہے ۔ اس نے ادعا کیا ہے کہ یہ عوا م کی سہولت اور ریاست کی تیزی سے ترقی کے لئے ہے۔ سدی پیٹ ٹاؤن میں منعقدہ رنگا رنگ تقریب میں چیف منسٹر نے قومی ترنگا لہرایا اور اس کے بعد ویدک منتروں کے درمیان ضلع سدی پیٹ کا رسمی افتتاح انجام دیا ۔ بعد ازاں سدی پیٹ چوراستہ( ٹرافیک آئی لینڈ) پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے راؤ نے کہا کہ31اضلاع اور68 ریونیوڈیویژنس کا قیام عوام کی بڑی بہتری اور ریاست کی ترقی کے لئے ریاستی حکومت کی جانب سے شروع کی گئی ایک بڑی نظم و نسق کی اصلاح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سدی پیٹ کی ترقی کے لئے100کروڑ روپے منظور کئے جائیں گے اور سدی پیٹ ٹاؤن کو ایک میگا سٹی کے طور پر فروغ دیاجائے گا۔ سدی پیٹ میں ایک میڈیکل کالج اور ایک یونیورسٹی بھی قائم کی جائے گی۔ وزیر آبپاشی ٹی ہریش راؤ نے ان اعلیٰ شخصیتوں میں شامل ہیں جنہوں نے اس تقریب میں شرکت کی۔ آئی اے این ایس کے بموجب عوام کو دسہرہ کے تحفہ کے طور پر ٹی آر ایس حکومت نے نئے اضلاق کی تخلیق کی ہے جس کا مقصد بنیادی سطح سے نظم و نسق کو بہتر بنانا ہے ۔ سدی پیٹ کے سی آر کا آبائی جلع ہے اور اسے ضلع میدک سے اخذ کیا گیا ہے ۔ بعد ازاں دیگر بیس اضلاع کا ان کے کابینی رفقاء نے افتتاح انجام دیا ۔ تلنگانہ اسمبلی کے اسپیکر ایس مدھو سدن چاری نے جیہ شنکر ضلع کا جب کہ کونسل کے صدر نشین کے سوامی گوڑ نے جنگاؤں ضلع کا افتتاح کیا ۔ ان دونوں اضلاع کے موجودہ ضلع ورنگل سے اخذ کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ موجودہ ورنگل سے ایک اور ضلع ورنگل رورل بنایا گیا جس کا افتتاح ڈپٹی چیف منسٹر کڑیم سری ہری نے کیا۔ ایک اور ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے ضلع جگتیال کا افتتاح کیا جسے موجودہ ضلع کریم نگر سے اخذ کیا ہے۔ آج افتتاح کئے گئے دیگر16۔ اضلاع اس طرح ہیں۔ یداوری، پداپلی، کاما ریڈی، میدک، منچریال، وقارآباد،رنجنا، آصف آباد ، سوریہ پیٹ ، کتہ گوڑم، نرمل، ونپرتی،ناگر کرنول، محبوب آباد ، جوگولمیا اور میٹر چل(ملکاجگری)۔ سوائے حیدرآباد کے موجودہ10اضلاع کو تین یا چار اضلاع میں تقسیم کیا گیا ہے اگرچیکہ ریاست کے مختلف حصوں میں مزید اضلاع کی تخلیق پر احتجاجات کئے گئے ۔ اسی دوران حکومت نے واضح کیا ہے کہ اب کوئی مزید اضافہ نہیں ہوگا ۔ اوسطا ہر ضلع میں دو تا چار لاکھ خاندانوں کی آبادی ہوگی ۔ سوائے حیدرآباد کے جہاں یہ تعداد بہت زیادہ ہے ۔ چیف منسٹر کا اضلاع کی تنظیم جدید، قابل برقرار ترقی اور سنہرے تلنگانہ کی تخلیق کی جانب ایک اور قدم ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں