پیلٹ گن سے کمسن لڑکے کی موت - کشمیر وادی میں تشدد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-09

پیلٹ گن سے کمسن لڑکے کی موت - کشمیر وادی میں تشدد

سری نگر
پی ٹی آئی
ایک کمسن لڑکا جو پیلیٹ گن کی گولیوں سے زخمی ہوگیا تھا ، سری نگر میں جانبر نہ ہوسکا۔ جس کی وجہ سے آج کشمیر کے مختلف مقامات پر احتجاجیوں اور سیکوریٹی فورسس کے درمیان ایک بار پھر جھڑپیں شروع ہوگئیں ۔ حالانکہ سری نگر کے سات پولیس اسٹیشنوں کے حدود میں کرفیو برقرار ہے ۔ حکمراں پی ڈی پی نے لڑکے کی موت کے بارے میں مقررہ مدت کے اندر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ جنیدا خون جوکل سری نگر میں سر اور سینہ پر گولیاں لگنے کی وجہ سے زخمی ہوگیا تھا ، کل رات دیر گئے دواخانہ میں زخموں سے جانبر نہ ہوسکا ۔ جس سے کشمیر میں تین ماہ سے جاری بے چینی میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد84تک پہنچ گئی ہے ۔ جب کہ پولیس نے بتایا کہ یہ لڑکا احتجاجیوں اور سیکوریٹی فورسس کے درمیان جھڑپوں میں زخمی ہوگیا مقامی شہریوں نے بتایا کہ اس لڑکے نے کسی بھی احتجاج میں حصہ نہیں لیا تھا ۔ پولیس نے بتایا کہ لڑکے کی عمر بارہ سال تھی ۔ پی ڈی پی کے ترجمان نے کہا’’ پی ڈی پی یہ مطالبہ کرتی ہے کہ جنید احمد اخون کی موت کے بارے میں مقررہ مدت کے اندر تحقیقات کے لئے فی الفور احکام جاری کئے جائین اور وہ یہ زور دیتی ہے کہ خاطیوں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پارٹی کو غیر ضروری طاقت کے استعمال کی اطلاعات پر کافی غصہ آرہا ہے۔ اس لڑکے کی نعش کو جیسے ہی آج صبح تجہیز و تکفین کے لئے اس کے خاندان کے حوالہ کیا گیا، عوام کی کثیر تعداد کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کے گھر پر جمع ہوگئی اور بعد ازاں عید گاہ کی طرف جلوس جنازہ لے جایا گیا ۔ تاہم جلوس جنازہ کو پولیس نے عید گاہ میدان کے قریب روک دیا ۔ جس کے نتیجہ میں شدید نوعیت کی جھڑپیں شروع ہوگئیں ۔ حکام نے بتایا کہ یہ جھڑپیں شہر کے مختلف علاقوں میں پھیل گئیں اور سارا دن بلا تعطل جاری رہیں جس کے نتیجہ میں بارہ افراد زخمی ہوگئے ۔
سری نگر
یو این آئی
کانگریس نے سری نگر میں سیکوریٹی فورسس کی کارروائی میں ایک بارہ سالہ لڑکے کی موت کی مذمت کرتے ہوئے آج الزام عائد کیا کہ بے قصور کی ہلاکتوں سے آگ مزید بھڑک رہی ہے ، جس نے پہلے ہی ساری وادی کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے ۔ واضح رہے کہ کل نماز جمعہ کے بعد ڈاؤن ٹاؤن کے سعید پور عید گاہ علاقہ میں مظاہرین کو منتشر کرنے سیکوریٹی فورسس نے پیلیٹ بندوقوں سے فائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجہ میں جنیداخون شدید زخمی ہوگیا تھا ، جو آج صبح جانبر نہ ہوسکا ۔ کانگریس کے ریاستی نائب صدر و رکن کونسل جی این مونگا نے کہا کہ شہریوں پر مظالم کے لامتناہی سلسلے نے صورتحال کو خراب سے ابتر بنادیا ہے ۔ جس کے نتیجہ میں آج بھی وہی صورتحال ہے جو تین ماہ قبل تھی۔ انہوں نے کہا کہ بدبختانہ طور پر حکومت ہنوز ایسے واقعات پر قابو نہیں پاسکی ہے جو وادی میں عام زندگی کی بحالی میں اس کے ناکام ہونے کی علامت ہے ۔ انہوںنے کہا کہ یہ انتہائی حیرت انگیز ہے کہ ایک جانب حکومت، بچوں کو اسکول میں حاضر ہونے کے لئے مجبور کررہی ہے جب کہ دوسری جانب وہ گھروں میں بھی بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے قابل نہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ شہریوں کی ہلاکتوں اور مظالم کی وجہ سے بچوں میں خوف کی نفسیات پیدا ہورہی ہے جو ان کے مستقبل کے لئے صحتمند علامت نہیں ہے ۔ مونگا نے ان ہلاکتوں پر حکومت سے وضاحت پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور احتجاج کے نام پر بے قصور وں کی ہلاکت میں ملوث افرا د کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں