پاکستانی سفارتخانہ کا ملازم جاسوسی میں ملوث - ملک چھوڑنے کا حکم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-28

پاکستانی سفارتخانہ کا ملازم جاسوسی میں ملوث - ملک چھوڑنے کا حکم

27/نومبر
نئی دہلی
پی ٹی آئی
ہندوستان نے آج پاٍکستانی ہائی کمیشن کے ایک ملازم کو جاسوسی میں ملوث ہونے کی وجہ سے ناپسندیدہ شخص قرار دیتے ہوئے ملک کو چھوڑنے کا حکم دیا ہے ۔ خارجہ سکریٹری ایس جئے شنکر نے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کیا اوٍرٍ انہیں اس فیصلہ اور اس کی وجہ سے مطلع کیا ۔ قبٍل ازیں دہلی پولیس نے پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار کو انتہائی خفیہ دفاعی دستاویزات کے ساتھ حراست میں لیا تھا۔ دہلی پولیس نے کل یہاں زو کے قریب دھاوا کرتے ہوئے پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار محمود اختر کو دو ہندوستاٍنی شہریوں مولانا رمضان اور سبھاش جانگیر کے ساتٍھ پکڑا تھا اوران کے پاس سے سرحد اور لائن آف کنٹرول پر فوج اور سیکوریٹی فورس کی تعیناتی سے متعلق حساس دستاویزات اور نقشے برآمد کئے تھے۔ دہلی پولیس نے بتایا ٍہے کہ ان تینوں افراد کو خفیہ اطلاع کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس نے بتایا ہے کہ محمود اختر ویزا کے شعبہ میں بر سر خدمت ہے اور وہ پہلے پاکستانی فوج کے40بلوچ رجمنٹ میں حولدار تھا جس کا چند سل قبل پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی میں تقرر کیا گیا تھا۔ یہ لوگ تقریبا ڈھائی سال سے آئی ایس آئی کے لئے جاسوسی کررہے تھے اور دہلی پولیس چھ ماہ سے ان پر نظر رکھ رہی تھی۔ کل رات گرفتارہونے والے اختر نے اپنی شناخت غلط بتائی تھی اور اس کے پاس سے جعلی آدھار کارڈ بھی دستیاب ہوا ہے ۔ یہ سرحد اور لائن آف کنٹرول پر بی ایس ایف اور فوج کی تعیناتی کے بارے میں اطلاعات فراہم کرتا تھا ۔ پولیس نے بتایا ہے کہ ہندوستانی باشندے پاکستان کے لئے جاسوسی کرتھے اور انہیں اس کے عوض رقم ادا کی جاتی تھی ۔ اختر کا کئی سال پہلے پاکستانی ہائی کمیشن میں تقرر کیا گیا تھا اور وہ مہینے میں ایک مرتبہ پاکستان کا دورہ کرتا تھا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے کہا کہ خارجہ سکریٹری نے پاکستان ہائی کمشنر کو طلب کرتے ہوئے انہیں مطلع کیا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کا زیر حراست ملازم جاسوسی کی سر گرمیوں میں ملوث ہونے کے پیش نظر ناپسندیدہ شخص قرار دیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق پولیس کی پوچھ تاچھ میں اختر نے پہ لے اپنا نام محبوب راجپوت بتایا تھا لیکن بعد میں مزید سوا ل وجواب کرنے پر اس نے اپنی اصلیت ظاہر کردی ۔ پولیس نے سفارتی چھوٹ ہونے کے پیش نظر اسے باقاعدہ طور پر گرفتار نہ کرتے ہوئے پاکستانی ہائی کمیشن کے حوالے کردیا اور حکومت نے انہیں ویانا معاہدے کی دفعات کے مطابق ناپسندیدہ شخس قرار دے کر ملک چھوڑنے کے لئے کہہ دیا ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سفارت کاروں کو پکڑنے اور انہیں جاسوسی کے الزام میں برطرف کرنے کا سلسلہ90کی دہائی میں عام رہا ہے ۔
اسلام آباد
آئی اے این ایس
پاکستان نے جمعرات کے دن دہلی میں اس کے اسٹافر کی گرفتاری اور بدسلوکی کی مذمت کی جسے ہندوستان نے مبینہ طور پر جاسوسی کارروائیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے ملک چھوڑنے کے لئے کہا۔ وزارت برائے خارجی امور نے کہا کہ سفارت خانہ کے اسٹافر کو جھوٹے اور غیر مصدقہ جاسوسی الزامات پر گرفتارکیا گیا اور انہیں ہندوستان ہفتہ تک چھوڑنے کے لئے کہا گیا ہے ۔ ہم اپنے سفارتی عہدیداروں کی حراست اور بد سلوکی کی مذمت کرتے ہیںِ ایک بیان میں کہا گیا ۔ اس میں ہندوستانی الزامات کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا کہ وہ انٹر سرویس انٹلی جنس( آئی ایس آئی) کے ریاکٹ کو چلا رہے تھے اور حساس دفاعی اطلاعات حاصل کررہہے تھے ۔ یہ اقدام جو ہندوستان کی جانب سے کیا گیا ہے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پاکستان ہائی کمیشن کے ساتھ سفارتی تعلقات کو خراب کرنا چاہتا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں