کشمیر معمولات زندگی 101 ویں دن بھی معطل - دفعہ 144 کا سختی سے نفاذ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-18

کشمیر معمولات زندگی 101 ویں دن بھی معطل - دفعہ 144 کا سختی سے نفاذ

سری نگر
یو این آئی
وادی کشمیر کی صورتحال میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آرہی ہے جہاں پیر کو معمولات زندگی مسلسل101ویں روز بھی مفلوج رہی ۔ وادی میں احتجاجی مظاہروں کی لہرپر روک لگانے کے لئے تا حال قریب دس ہزار افراد کو حراست میں لیاجاچکا ہے ۔ گزشتہ101دنوں کے دوران سیکوریٹی فورسز کی کارروائی میں کم از کم90عام شہری ہلاک جب کہ ہزاروں زخمی ہوگئے ہیں۔ دریں اثناء احتجاجی مظاہرین نے ہڑتال کی خلاف ورزی کرنے پر سری نگر۔ بارہمولہ شاہراہ پر دو گاڑیوں کو نذر آتش کردیا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ احتجاجی مطاہرین کے ایک گروپ نے سری نگر کے مضافاتی علاقہ پارمپورہ میں دو چھوٹی مسافر گاڑیوں کو روک کر نذر آتش کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ نذر آتش کئے جانے کے سبب گاڑیوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے ۔ حال ہی میں نامعلوم افراد نے سری نگر ائر پورٹ روڈ پر دو گاڑیوں کو نذر آتش کردیاتھا۔ اگرچہ واردی میں پیر کو کسی بھی علاقہ میں کرفیو نافذ نہیں رہا ، تاہم کچھ علاقوں میں لوگوں کو کسی ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے کے لئے دفعہ144کے تحت پابندیاں بدستور جاری رکھی گئی ہیں ۔ پولیس نے بتایا کہ امن و امان کو بنائے رکھنے کے لئے سیکوریٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی تعیناتی بدستور جاری رکھی جائے گی۔ تاہم لوگوں نے الزام عائد کیا کہ جنوبی کشمیر کے قصبہ جات و تحصیل ہیڈ کوارٹروں میں آزادی حامی احتجاجوں اور ریلیوں کو روکنے کے لء کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کی گئی ہیں ۔ ادھر سری نگر کے پائین شہر میں واقع تاریخی جامع مسجد کے باب الداخلے بدستور بندرکھے گئے ہیں۔ اس تاریخی جامع مسجد میں9جولائی کے بعد نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ تاریخی جامع مسجد کے علاقہ او رپائین شہر کے دوسرے علاقوں میں سیکوریٹی فورسز کی اضافی نفری بدستو ر تعینات رکھی گئی ہے ۔ حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے سربراہان سید علی گیلانی و میر واعظ مولوی عمر فاروق اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ( جے کے ایل ایف ) کے چیئر مین محمد یاسین ملک جنہوںنے وادی میں جاری ہڑتال میں20اکتوبر تک توسیع کا اعلان کررکھا ہے، نے آج کشمیری عوام کو اپنے متعلقہ ضلع ہیڈ کواٹروں تک، آزادی روڈ شو ز کا اہتمام کرنے کے لئے کہا تھا ۔ وادی بھر میں دکانین اور تجارتی مراکز بند پڑے ہوئے ہیں۔جب کہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آواجاوی معطل پڑی ہوئی ہے۔ تاہم سڑکوں پر ہر گزرتے دن کے ساتھ نجی گاڑیوں کی آوا جاہی میں اضافہ ہورہا ہے ۔ وادی میں تعلیمی ادارے یکم جولائی سے بند پڑے ہوئے ہیںجب کہ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج بدستور متاثر پڑا ہوا ہے ۔یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے پیر کی صبح سیول لائنز اور پائین شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا ،نے نالہ مار روڈ کو کئی ایک مقامات پر بند پایا۔ بارہمولہ سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق شمالی کشمیر کے اس اور دیگر قصبہ جات و تحصیل ہیڈ کوارٹر وں میں معمول کی زندگی آج بھی متاثر رہی ۔ پورے شمالی کشمیر میں تجارتی و دیگر سر گرمیاں بدستور معطل ہیں جب کہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آوا جاہی معطل ہے ۔ پرانے قصبے کو سیول لائنز کے ساتھ جوڑنے والے پلوں پر سیکوریٹی فورسز کی اضافی نفری بدستور تعینات رکھی گئی ہے۔ ایسی ہی صورتحال وسطی کشمیر کے بڈگام و گاندر بل اضلاع میں نظر آئی جہاں تجارتی اور دیگر سرگرمیاں بدستور ٹھپ ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں