یکساں سیول کوڈ پر عمل آوری ممکن نہیں - کانگریس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-14

یکساں سیول کوڈ پر عمل آوری ممکن نہیں - کانگریس

نئی دہلی
پی ٹی آئی
یکساں سیول کوڈ کی مسلم تنظیموں کی جانب سے شدید مخالفت کے درمیان کانگریس نے آج کہا کہ اس پر عمل آوری ممکن نہیں ہوگی، جب کہ بی جے پی کا اصرار ہے کہ اس اقدام کا مقصد ایک ترقی پسند معاشرہ کی سمت آگے بڑھنا ہے ۔ دیگر اپوزیشن جاعتوں جیسے جے ڈی یو نے بی جے پی زیر قیادت مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ کئی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے قبل عوام کوبانٹنے کی کوشش کررہی ہے ۔ اس مسئلہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیر قانون و کانگریس لیڈر ویرپا موئیلی نے کہا کہ ہندوستان جیسے ملک میں جہاں مختلف طبقات اور گروپوں کے اپنے عائیلی قوانین ہیں ، یکساں سیول کوڈ پر عمل آوری مشکل ہوگی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو اس مسئلہ کو ایک فرقہ وارانہ ایجنڈہ یا ہندو بنام مسلمان مسئلہ کے طو رپر نہیں لینا چاہئے ۔ ویرپاموئیلی نے کہا کہ ہندوستان میں200تا300پرسنل لاء موجود ہیں جو مختلف طبقات کا احاطہ کرتے ہیں ۔ بی جے پی کے قومی سکریٹری سدھارتھ ناتھ سنگھ نے کہا کہ لا کمیشن اس مسئلہ پر تمام فریقین سے رائے حاصل کررہا ہے جس کے بعد وہ ایک نظر ثانی شدہ رائے بنائے گا اور سپریم کورٹ کو پیش کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب مسلم پرسنل لاء بورڈ کو غور کرنا ہوگا کہ وہ آیا فریق بننا چاہتے ہیں یا اپنی انفرادی شناخت چاہتے ہیں۔ ہم اس میں زیادہ کچھ نہیں کرسکتے ۔ سنگھ نے بعض بین الاقوامی اقرار ناموں اور ترکی، ایران اور انڈونیشیا جیسے ممالک کا حوالہ دیا اور کہا کہ انہوں نے صنفی مساوات کو یقینی بنانے کے لئے قانون میں تبدیلی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ترقی پذیر سماج کی تعمیر کی سمت ایک قدم ہے ۔ جنتادل متحدہ کے رکن پارلیمنٹ علی انور نے حکومت سے سوال کیا کہ صرف مسلمانوں پر ارتکاز کیوں کیاجارہا ہے اور اس طرح کی ایک بحث شروع کرنے کے لئے یہ مناسب وقت نہیں ہے ۔ علی انور نے کہا وہ سماج کو تقسیم کرنے کے درپے ہیں۔ شیو سینا کے سنجے راوت نے کہا کہ آخر کتنے عرصہ تک مسلمان اصل قومی دھارے سے دور رہیں گے ، مسلم پرسنل لاء بورڈ کو چاہئے کہ وہ یکساں سیول کوڈ کی حمایت کرے کیونکہ اس سے مسلم طبقہ کو مدد ملے گی بالخصوص خواتین کو مصیبتوں سے راحت ملے گی۔ انہوں نے کہا ہماری پارٹی کا موقف ایک ضابطہ، ایک قانون ہے اور اسے مذہبی مسئلہ کے طور پر دیکھنے کے بجائے ایک قومی مسئلہ کے طور پر دیکھنا چاہئے۔

Implementation of Uniform Civil Code Impossible, Says Congress

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں