طلاق ثلاثہ پر سرکاری موقف کے پس پردہ خفیہ ایجنڈا نہیں - وزیر قانون - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-21

طلاق ثلاثہ پر سرکاری موقف کے پس پردہ خفیہ ایجنڈا نہیں - وزیر قانون

نئی دہلی
یو این آئی، پی ٹی آئی
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ نریندر مودی حکومت خواتین کے حق میں معاشرتی ، صنفی انصاف اور مساویانہ سلوک کو یقینی بنانا چاہتی ہے ، مرکزی وزیرقانون روی شنکر پرساد نے آج کہا کہ اس لحاظ سے حکمراں بی جے پی نے تین طلاق کے معاملے پر جو موقف اختیار کیا ہے اس کے پس پردہ کوئی ایجنڈا نہیں ۔ اس استدلال کے ساتھ کہ تین طلاق کا معاملہ مسلم خواتین کے ذڑیعہ عدالت تک پہنچا ہے ، روی شنکر پرسادنے یو این آئی کو ایک خصوصی انٹر ویو میں کہا کہ سپریم کورٹ کے کہنے پر مرکزی حکومت نے اس معاملے پر جو حلف نامہ داخل کیا ہے وہ ان آئینی اقدار پر مبنی ہے جو ملک کے ہر شہری کو مساوی حقوق اور وقار کے ساتھ جینے کے حق کی ضمانت دیتی ہیں۔ ہندوستان جیسے سیکولر ملک میں مسلم خواتین کے حقوق کی پر زور وکالت کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ اگر کسی عائلی ضابطے کے خلاف متاثرہ حلقے کی طرف سے آواز اٹھی ہے تو وہ ان سنی نہیں کی جاسکتی اور اگر ایک درجن کے زیادہ اسلامی یا مسلم اکثریت والے ملکوں میں تین طلاق کی تکلیف دہ روایت کو ضابطہ بند کیا گیاہے تو ہندوستان میں ایسی کسی بحث کو کیسے باجواز گردانا جاسکتا ہے کہ حکومت کا موقف شریعت سے متصادم ہے ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ان الزامات کومسترد کرتے ہوئے کہ مرکزی حکومت کا اقدام مسلمانوں کے عائلی امور کے لئے وضع کردہ شرعی ضابطوں میں غیر ضروری مداخلت ہے، پرسادنے کہا کہ ایک مہذب معاشرے میں کوئی بھی امتیازعی عمل عقیدے کا حصہ نہیں بن سکتا۔ وزیر قانون نے یہ کہتے ہوئے کہ عقیدے کے حق کاجہاں ہم مکمل احترام کرتے ہیں وہیں عقیدے کے نام پر کوئی بھی غلط روایت ہرگزہرگز قابل قبول نہیں ہوسکتی ، سوال کیا کہ اگر کوئی یہ دعویٰ کرے کہ چھوا چھوٹ کا روایتی عمل اس کے عقیدے کا حصہ ہے تو کیااس دعوے کو آئینی طور پر قبول کیاجاسکتا ہے ۔ پرسادنے اس بات پر بھی زور دیا کہ تین طلاق کے معاملے کو کامن سیول کوڈ سے غلط ملط کر کے نہ دیکھاج ائے ۔ لاکمیشن میں دونوں الگ الگ زیر بحث ہیںاور کمیشن نے کامن سیول کوڈ پر تو تمام متعلقین کے خیالات مانگے ہیں۔ بعد ازاں ان پر ہر پہلو سے مفصل انداز میں غور کیاجائے گا۔ وزیر قانون نے کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کو زندگی کے دیگر شعبوں کی طرح اس محاذ پر بھی دوسرے اسلامی یا مسلماکثریت والے ملکوںکے لئے رول ماڈل بننا چاہئے۔اس سمت میں انہوں نے راشٹریہ مسلم مہیلا اندولن کوبدلے ہوئے ہندوستان کی امنگوں اور آرزوؤں کا آئینہ قرار دیا اور کہا کہ مودی حکومت کے اب تک کے پروگرام اور پالیسیوں کا اجمالی جائزہ لیاجائے توصاف دی کھا جاسکتا ہے کہ قومی ترقی کو خواتین کی ترقی سے مربوط ہی نہیں رکھاگیا بلکہ انہیں سر فہرست رکھاگیا ہے۔ اس کی ایک مثال بیٹی پڑھاؤ، بیٹی بچاؤ مہم ہے ۔ وزارت اقلیتی امور اس مہم کو مسلم خواتین کے رخ پر انتہائی سرگرمی سے آگے بڑھا رہی ہے ۔ وزیر قانون نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہمہ جہت قومی ترقی میں خواتین کو شانہ بشانہ آگے بڑھنے کا موقع فراہم کیاجائے اور یہ اسی وقت ممکن ہوسکتا ہے جب ہم روایات کی پاسداری پر انسانی رشتوںکو مضبو ط بنانے والے ضابطوں کو ترجیح دیں ۔ تینطلاق کوج ب تیونس، مراقش ، مصر، انڈونیشیا ، ایران، بنگلہ دیش اور پاکستان سمیت ایک درجن سے زیادہ ملکوںمیں منضبوط کیاجاچکا ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہندوستان میں کسی غلط روایت کو عقیدے کا مبینہ حصہبنائے رکھنے سے گریزکیاجائے۔

Govt has no hidden agenda behind opposition to triple talaq: Law minister Ravi Shankar Prasad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں