طلاق ثلاثہ - سپریم کورٹ نے مرکز کو چار ہفتوں کی مہلت دی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-09-06

طلاق ثلاثہ - سپریم کورٹ نے مرکز کو چار ہفتوں کی مہلت دی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج طلاق ثلاثہ اور مسلم خواتین کی حالت زار پر چند درخواستوں پر جواب داخل کرنے مرکز کو چار ہفتوں کی مہلت دی ۔ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر او رجسٹس دی وائی چندرچوڑ پر مشتمل بنچ نے یہ مہلت دی۔ایڈیشنل سالیسٹرجنرل تشار مہتا نے جواب داخل کرنے مہلت مانگی تھی۔2ستمبر کو آل انڈیا مسلم پرسنل لائء بورڈ نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ برادری کے عائلی قوانین ، سماجی اصلاحات کے نام پر دوبارہ نئے بنائے جاسکتے ۔ اس نے طلاق کے معاملات میں مسلم خواتین سے مبینہ جانبداری کے بشمول دیگر مسائل پر داخل درخواستوں کی مخالفت کی تھی۔ بورڈ نے اپنے جوابی حلف نامہ میں کہا تھا کہ مسلمانوں میں چار شادیاں، تین طلاق (طلاق بدعت) او رنکاح حلالہ سے متعلق پیچیدہ مسائل عاملہ پالیسی سے متعلق امور ہیں او ران میں مداخلت نہیں کی جاسکتی۔ بورڈ نے یہ بھی کہا تھا کہ نکاح ، طلاق اور رنان و نفقہ سے متعلق مسلم پرسنل لاء کی بنیادی قرآن مقدس ہے اور عدالتیں قرآن کی اپنے طور پر تاویل و تشری نہیں کرسکیں۔ چار شادیوں کے تعلق سے بورڈ کے حلف نامہ میں کہا گیا کہ اسلام اس کی اجازت دیتا ہے لیکن حوصلہ افزائی نہیں کرتا او رمختلف رپورٹس اس کی گواہ ہیں۔ مثال کے طور پر ورلڈ ڈیولپمنٹ رپورٹ 1991ء میں کہا گیا ہے کہ کثرت ازدواج کا تناسب قبائلیوں، بدھسٹوں اور ہندوئوں بالترتیب15.25فیصد،7.77فیصد ار5.80فیصد ہے، جب کہ مسلمانوں میں یہ5.73فیصد ہے۔ آئی اے این ایس کے بموجب سپریم کورٹ نے پیر کے دن مرکزی حکومت کو چار ہفتوں کی مہلت دی تاکہ وہ شادی بیاہ کے معاملات میں مسلم خواتین کے حق پر اپنا جواب داخل کرسکے ۔ چیف جسٹس ایس ٹھاکر ا رجسٹس اے ایم کھنویلکر پر مشتمل بنچ نے29 جون کو کہا تھا کہ انہیں سبھی کے موقف کی سماعت کرنی ہوگی تاکہ یہ طے ہوسکے کہ عدالتیں، مسلم پرسنل لاء میں کس حد تک مداخلت کرسکتی ہیں، اگر یہ پایاجائے کہ مسلم خواتین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

Triple talaq: Supreme Court gives Centre four weeks to respond

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں