کشمیر میں فوجی کیمپ پر دہشت گردانہ حملہ - وزیراعظم کا اعلیٰ سطحی اجلاس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-09-20

کشمیر میں فوجی کیمپ پر دہشت گردانہ حملہ - وزیراعظم کا اعلیٰ سطحی اجلاس

نئی دہلی
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں و کشمیر کے یوری سیکٹر میں کل کے دہشت گردانہ حملہ کے باعث پیدا شدہ صورتحال پر غوروخوض کے لئے آج اپنی صدارت میں اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد عمل میں لایا کیونکہ انڈین آرمی نے پاکستان کے خلاف اپنے موقف کو سخت کردیا ہے ۔ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ ، وزیر دفاع منوہر پاریکر ، وزیر فینانس ارون جیٹلی ، مشیر قومی سلامتی امور اجیت ڈوول، آرمی کے سربراہ جنرل دلبیر سنگھ اور دوسرے عہدیدار شریک اجلاس تھے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اعلیٰ ترین سیکوریٹی آفیسرس نے وزیر اعظم کو وادی کشمیر میں موجودہ صورتحال سے واقف کروایا ۔ قبل ازیں وزیر داخلہ نے نارتھ بلاک میں اپنی صدارت میں اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا جس میں وزیر دفاع اور مشیر قومی سلامتی امور نے شرکت کی۔ بعد ازاں شام میں وزیر اعظم نے صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے ملاقات کی اور انہیں دہشت گردانہ حملہ سے واقف کروایا جس میں18فوجی ہلاک ہوگئے ۔ وزیر اعظم نے صدر جمہوریہ صورتحال پر گفتگو کی۔ ذرائع نے بتایا کہ مودی نے راشٹرپتی بھون میں صدر جمہوریہ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کو اس لئے خاص اہمیت حاصل ہوگئی ہے کیونکہ صدر جمہوریہ ہندوستانی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر ہیں۔ انڈین آرمی نے آج پاکستان کے خلاف اپنے موقف کو سخت کردیا ور یور ی حملہ کو ایک جارحانہ حرکت قرار دیا ۔ اس نے بتایا کہ اس کا مناسب جواب دینا ہوگا اور اس کے وقت کا تعین اور مقام کا انتخاب ہندوستان کی جانب سے کیاجائے گا۔ یوری حملہ کے بعد ڈائرکٹر جنرل ملٹری آپریشنس لیفٹننٹ جنرل رنبی سنگھ آج مسلسل دوسرے دن صحافیوں کے سامنے نمودار ہوئے اور یہ اعلان کیا کہ ہندوستانی بری فوج ایسی وحشیانہ جارحیت کی حرکات کا جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ اس کا مناسب جواب دینا ہوگا ۔ انہوں نے کہا ہم دشمن کی کسی بھی حرکت کا جواب دینے کا حق رکھتے ہیں اور وقت کا تعین اور مقام کا انتخاب ہماری جانب سے کیاجائے گا۔ ڈی جی ایم او نے کہا : یوری ملٹری کامپلکس میں اور اس کے آس پاس تفصیلی طور پر سروے کے بعد تلاش کا کام ختم کردیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ کہ مہلوک دہشت گردوں کے قبضہ سے جو اسلحہ بارود برآمد ہوئے ہیں ان میں چار اے کے 47بندوقیں ، چار انڈر بیرل گرینینڈ لانچرس ، 29انڈر بیرل گرینیڈ لانچر گرینڈس ، پانچ دستی بم ، دو ریڈ یوسیٹس، دو جی پی ایس، دو نقشے ، دو میٹرکس شیٹس، ایک موبائل فون اور بھاری تعداد میں غذائی اشیاء اور ادویات کے پیاکٹس شامل ہیں جن پر پاکستان کے نشان ہین ۔ لیفٹننٹ جنرل سنگھ نے کہا کہ دہشت گردوں کی جانب سے مداخلت کاری کی کوششوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ تین تا چار سال کے مقابلہ میں یہ کوششیں بڑھ گئی ہیں ۔ اسی دوران یوری حملہ کے مہلوکی کی تعداد بڑھ کر اٹھارہ ہوگئی ہے اور ایک اور فوجی جوان دہلی میں واقع آرمس ریسرچ اینڈرریفرل ہاسپٹل میں زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔ آرمی نے آج ان اٹھارہ فوجیوں کی فہرست جاری کی جنہوں نے حملہ میں اپنی زندگیوں کو قربان کردیا۔ شہید جوانوں کو اشکبار آنکھوں سے خرا ج پیش کیا گیا جنہوں نے کل کے حملہ میں اپنی قیمتی قربانی دی۔ ناردرن آرمی کے کمانڈر ڈی ایس ہودا اور 15کور کمانڈر لیفٹننٹ جنرل ستیش دوورا نے پھول مالائیں چڑھاتے ہوئے شہیدوں کو خراج کی پیشکشی عمل میں لائی ۔ چیف منسٹر جموں و کشمیر محبوبہ مفتی نے بھی شہید سپاہیوں کو خراج پیش کیا۔ بعد ازاں وہ ہاسپٹل گئیں اور زخمی فوجی جوانوں کی صحت کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ آئی اے این ایس کے بموجب مودی کی زیر صدارت منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں اس بارے میں غورخوض کیا گیا کہ یوری دہشت گردانہ حملہ کے پیش نظر حکومت ہند کیا کرسکتی ہے ۔ باخبر ذرائع نے اس بات کا اشارہ دیا کہ وزیر اعظم یہ چاہتے ہیں کہ فوری اقدام کے طور پر پاکستان کو سفارتی اعتبار سے ساری دنیا میں یکا و تنہا کردینے کی کوشش کی جانی چاہئے ۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی نے آج کہا کہ ہندوستان کو یوری کیمپ پر دہشت گردانہ حملہ کا انتقام لینا چاہئے اور پاک مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے تربیتی کیمپس پر ایسی بمباری کرنی چاہئے کہ ان کی سرجری ہوجائے ۔ سوامی جنہوں نے قبل ازیں دن میں وزیر دفاع منوہر پاریکر سے ملاقات کی بتایا کہ یوری حملہ کو دیکھنے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کی حکمت عملی بدل گئی ہے اورو وہ اس بات کی متقاضی ہے کہ ہماری جانب سے فوری طور پر شدید ترین نوعیت کی انتقامی کارروائی کی جائے ۔ سوامی نے وزیر دفاع سے کہا کہ وہ پاک مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے ٹریننگ کیمپس پر سرجیکل انداز میں بمباری کریں۔ یہی ایک اقدام ہے جس سے ایک مضبوط اور طاقور حکومت سے ہندوستانی عوام توقعات رکھتے ہیں جس کے لئے عواوم نے2014ء کے دوران ووٹ دیا تھا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں