ہندوستان کے ساتھ پانی کے لیے جنگ ممکن ہوگی - پاکستان کی دھمکی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-09-28

ہندوستان کے ساتھ پانی کے لیے جنگ ممکن ہوگی - پاکستان کی دھمکی

اسلام آباد، نئی دہلی
رائٹر
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ ترین عہدیدار نے آج کہا کہ اگر ہندوستان نے دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم سے متعلق معاہدہ کو جس کے ذریعہ دونوں ممالک کے درمیان اس دریا کے پانی کے بہاؤ کو باقاعدہ بنایا گیا تھا ، منسوخ کردیا یہ بات اقدام جنگ متصور کی جائے گی اور پاکستان، ہندوستان کے ساتھ پانی ے لئے جنگ چھیڑ دے گا۔ نیو کلیر اسلحہ سے لیس دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی جاریہ ماہ کے دوران ایک حملہ میں جموں و کشمیر میں کم از کم اٹھارہ ہندوستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے بڑھ گئی ہے ۔ نئی دہلی نے اس دہشت گردانہ حملہ کے لئے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔ ہندوستان نے آج پاکستانی ہائی کمشنر برائے ہند کو دوسری مرتبہ طلب کیا ہے اور انہیں بتایا ہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے دو افراد ہندوستان کی حراست میں ہیں جنہوں نے اس حملہ سے قبل بندوق برداروں کو سرحد پار کرنے میں مدد فراہم کی تھی ۔ پاکستان نے اس حملہ میں اپنے ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور ہندوستان پر زور دیا کہ وہ مناسب تحقیقات کرے۔ قبل ازیں موصولہ پی ٹی آئی کی اطلاع میں بتایا گیا تھا کہ ہندوستان نے اگر58سالہ قدیم دریائے سندھ آبی معاہدہ معطل کیا تو پاکستان، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی عدالت[انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹس] سے رجوع ہوگا۔ ملک کے اعلیٰ سفارت کارنے آج یہ بات کہی اور زور دیا کہ معاہدہ کی منسوخی اقدام جنگ سمجھی جائے گی ۔ وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر نے قومی اسمبلی کو مسئلہ کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قانون کی رو سے ہندوستان ، معاہدے سے خود کو یکطرفہ طور پر علیحدہ نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ معاہدہ کو یکطرفہ ختم کرنے سے پاکستان اور اس کی معیشت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے معاہدہ کی خلاف ورزی کی تو پاکستان ، بین الاقوامی عدالت سے رجوع ہوسکتا ہے ۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ ہندوستان کی یہ حرکت، بین الاقوامی امن شکنی مانی جائے گی اور پاکستان کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل سے رجوع ہونے کا اچھا جواز فراہم کردے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، ایسی حرکت کے خطرات کی جانب اگر اس پر سنجیدگی سے غور کیاجارہاہو تو بین الاقوامی برادری کی توجہ مبذول کرانے پر غور کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ توڑنے کی حرکت ، اقدام جنگ سمجھی جائے گی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے دریائے سندھ آبی معاہدہ پر کل جائزہ اجلاس منعقد کیا تھا جس میں طے پایا تھا کہ ہندوستان ، پاکستان کی زیر کنٹرول دریاؤں بشمول جہلم کا اپنے حصہ کا پانی ازروئے معاہدہ زیادہ سے زیادہ استعمال کرے گا۔ وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستانی صدر ایوب خان نے ستمبر 1960میں دریائے سندھ آبی معاہدہ پر دستخط کئے تھے جس کے تحت طے پایا تھا کہ چھ دریاؤں، بیاس، راوی، ستلج ، سندھ، چناب اور جہلم کا پانی دونوں ممالک کے درمیان تقسیم ہوگا ۔ پاکستان کو شکایت رہی ہے کہ اسے کافی پانی نہیں مل رہا ہے۔ وہ دو مرتبہ بین الاقوامی ثالثی کے لئے رجوع ہوا تھا ۔ معاہدہ کی تازہ صورتحال پر تبصرہ رتے ہوئے سابق وفاقی وزیر ، صدر ریسرچ سوسائٹی آف انٹر نیشنل لا اور سپریم کورٹ کے وکیل احمر بلال صوفی نے کہا کہ ہندوستان اپنے بل بوتے پر معاہدہ ختم نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے معاہدہ کی دفعہ12[4]کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے اگر پانی کا بہاؤ روکنے کی کوشش کی تو وہ چین کو دریائے برہم پترا کا پانی روک دینے کا موقع فراہم کرے گا۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
دریائے سندھ آبی معاہدہ کے بعد ہندوستان ، پاکستان کو دئیے گئے نہایت پسندیدہ مملک [ایم این ایف] درجہ کا جائزہ لے گا ۔ اس کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی دہلی میں جمعرات کو اجلاس طلب کیا ہے ۔ ہندوستان نے پاکستان کو ایم این ایف کا درجہ یکطرفہ طور پر1966 میں دیا تھا ۔ اس کاجائزہ ، اری حملہ کے مد نظر لیاجارہا ہے کیونکہ ہندوستان، پاکستان کو جواب دینے کی راہیں تلاش کررہا ہے۔1966میں ایم این ایف کا درجہ تنظیم عالمی تجارت[ ڈبلیو ٹی او] کے عام معاہدہ برائے شرحیں و تجارت[گیاٹ] کے تحت دیا گیا تھا ۔ ہندوستان اور پاکستان دونوں نے اس پر دستخط کئے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کو اور ڈبیلیو ٹی او کے مابقی رکن ممالک کو پسندیدہ تجارتی شراکت دار سمجھیں گے ۔ اسوچم کے بموجب2015-16میں ہندوستانی کی جملہ641بلین امریکی ڈالر کی تجارت میں پاکستان کا حصہ صرف2.67ملین امریکی ڈالر رہا۔ پڑوسی ملک کو ہندوستان کی برآمدات2.17بلین امریکی ڈالر یا0.83فیصد رہیں جب کہ در آمدات پانچ سو ملین امریکی ڈالر سے کم یا0.13فیصد رہیں ۔ وزیر اعظم نے کل56سالہ دریائے سندھ آبی معاہدہ پر جائزہ اجلاس منعقد کیا تھا جس میں طے پایا کہ ہندوستان ، پاکستان کے زیر کنٹرول دریاؤں بشمول جہلم کا پانی ازروئے معاہدہ زیادہ سے زیادہ استعمال کرے گا۔

Pakistan Threaten War over Indus River Water Rights

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں