آندھرا پردیش کے لئے مالی پیکیج کا اعلان - خصوصی موقف سے گریز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-09-08

آندھرا پردیش کے لئے مالی پیکیج کا اعلان - خصوصی موقف سے گریز

نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکز نے آج رات آندھرا پردیش کے لئے ایک مالیاتی پیاکیج کا اعلان کیا جس میں پولا ورم آبپاشی پراجکٹ کی مکمل فنڈنگ ، ٹیکس رعایات اور خصوصی امداد شامل ہے ۔ لیکن ریاست کو خصوصی درجہ دینے سے گریز کیا گیا ۔ جون2014ء میں تلنگانہ ریاست کی تشکیل کی وجہ سے مالی پریشانیوں سے دوچار آندھرا پردیش کو ایک ریلوے زون ملے گا اور یکم اپریل2014ء کو قومی پراجکٹ قرار دئیے جانے کے بعد سے پولا ورم پراجکٹ کے آبپاشی منصوبے کا پورا خرچ مرکز برداشت کرے گا ۔ تاہم ریاست اس پراجکٹ پر عمل کرائے گی ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آندھرا پردیش اسمبلی کے اجلاس سے چند گھنٹے قبل رات دیر گئے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔ آندھرا پردیش کو خصوصی درجہ دینے کے معاملہ میں چودہویں فینانس کمیشن کی جانب سے حائل رکاوٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس زمرہ پر آنے والی رقم کے برابر رقم فراہم کی جائے گی اور پانچ سال تک خصوسی امدادی اقدام کی شکل میں ریاست کو دی جائے گی۔ یہ رقم خارجی امدادی پراجکٹ کی شکل میں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو دو ٹیکس رعایت دی جائیں گی جن کی تفصیلات کا عنقریب سنٹرل بورڈ آف ڈائرکٹ ٹیکسس تعین کرے گا۔ آندھرا پردیش کی ریاست معاشی مرکز حیدرآباد کے تلنگانہ میں چلے جانے کے بعد سے مرکز سے خصوصی موقف کا مطالبہ کررہی تھی۔ تقسیم کے دوران تلنگانہ کے حق میں جانے والے حیدرآباد میں کئی آئی ٹی اور فارما سیو ٹیکل کمپنیاں ہیں۔ مالی خسارے اور نقدی کی قلت سے دوچار ریاست کو خصوصی درجہ کی صورت میں کافی مرکزی فنڈس اور ٹیکس رعایات حاصل ہوسکتی تھیں۔ آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون میں ریاست کے لئے خصوصی موقف کا ذکر نہیں کیا گیا ہے لیکن اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے 20فروری2014ء کو راجیہ سبھا مین پانچ سال کے لئے ریاست کو خصوصی درجہ دینے کا وعدہ کیا تھا۔ مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات وینکیا نائیڈو نے کہا کہ مرکز کی جانب سے اعلان کردہ خصوصی پیاکیج سے آندھرا پردیش کو خود مکتفی ریاست بننے میں مدد ملے گی۔ قبلا زیں آندھرا پردیش کو خصوصی پیاکیج کا اعلان کرنے سے متعلق آج دن بھر قومی دارالحکومت میں دہلی میں کافی سر گرمیاں دیکھی گئیں ۔ مرکز کی این ڈی اے میں شامل جماعت تلگو دیشم کے وزراء سجانا چودھری ، اور رکن راجیہ سبھا سی ایم رمیش نے مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی کے ساتھ اس سلسلہ میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ دوسری طرف آندھرا پردیش کے عارضی دارالحکومت وجے واڑہ میں چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے دہلی میں جاری سر گرمیوں پر شہر میں موجودوزراء اور محکمہ فینانس کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ دریں اثناء آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو نے بھی آندھرا پردیش کے مسئلہ پر وزیر فینانس ارون جیٹلی اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ اسی دوران وینکیا نائیڈو نے آندھرا پردیش کے چیف منسٹر این چندرا بوبا نائیڈو سے ٹیلی فون پر ربط پید اکرتے ہوئے دہلی میں جاری سر گرمیوں اور مرکزی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کی تفصیلات کی جانکاری دی۔ ذرائع کے مطابق وینکیا نائیڈو نے چیف منسٹر آندھرا پردیش سے دہلی آنے کی خواہش کی۔ ذرائع نے بتایا کہ مرکز کی جانب سے آندھرا پردیش کو خصوصی درجہ دینے یا پھر مالی پیاکیج کا اعلان کرنے سے متعلق گزشتہ دس دنوں سے دہلی میں سرگرمیان تیز ہوگئی ہیں۔گزشتہ ہفتہ بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ نے مرکزی وزراء کے ساتھ اس مسئلہ پر لگا تار دو دن تک اجلاس منعقد کرتے ہوئے بات چیت کی جس میں تلگو دیشم سے تعلق رکھنے والے مرکزی وزراء بھی شامل تھے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ جمعرات کے دن مرکز کی جانب سے کوئی فیصلہ لیاجائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ ریاست کو خصوصی درجہ دینے کے سلسلہ میں مرکزی کابینہ کے اجلاس میںفیصلہ لینے یا پھر یوپی اے حکومت کی کابینہ کے فیصلہ پر ہی آندھرا پردیش کو خصوصی درجہ کا اعلان کرنے پر بھی غور کیاجارہا ہے ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی سے ملاقات کے بعد تلگو دیشم سے تعلق رکھنے والی مرکزی وزیر سجاتا چودھری نے واضح کیا کہ آندھرا پردیش کو خصوصی درجہ دینے کے سلسلہ میں مرکز تا حال کوئی نتیجہ پر نہیں پہنچا ۔ خصوصی درجہ کے مسئلہ پر ابھی بات چیت کا سلسلہ جاری ہے ۔ دہلی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سجانا چودھری نے کہا کہ خصوصی درجہ دینے کے لئے نیشنل ڈیولپمنٹ کونسل کی رائے حاصل کرنے کا مرکز ارادہ رکھتا ہے لیکن نیشنل ڈیولپمنٹ کونسل کی جانب سے فیصلہ لئے جانے تک کافی وقت نکل جائے گا۔ اس لئے راست طور پر مرکز سے ہی اپنی جانب سے اعلان کرنے کی خواہش کی گئی۔ رکن راجیہ سبھا ایم رمیش نے کہا کہ دونوں ریاستوں کے درمیان پائے جانے والے مسائل کی یکسوئی کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے ۔ ریاست میں اسمبلی حلقوں کی تعداد میں اضافہ سے تعلق بھی نمائندگی کی گئی ۔ آئندہ اسمبلی انتخابات تک ریاست میں اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ ہونے کی امید ہے ۔

Andhra Pradesh gets package but no special status

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں