کشمیر کی صورتحال پر اپوزیشن صدر جمہوریہ سے رجوع ہوگی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-08-18

کشمیر کی صورتحال پر اپوزیشن صدر جمہوریہ سے رجوع ہوگی

سری نگر
پی ٹی آئی
کشمیر میں گڑبڑ کے مد نظر ریاست کی اپوزیشن جماعتوں نے آج فیصلہ کیا کہ صدر جمہوریہ سے رجوع ہوا جائے تاکہ انہیں حقیقی صورتحال کی جانکاری دی جائے ۔ انہوں نے سیکوریٹی فورسس کی جانب سے زائد طاقت کی مبینہ استعمال کی سپریم کورٹ کے موظف جج کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ نیشنل کانفرنس، کانگریس اور سی پی آئی ایم کے قائدین کے اجلاس میں جس مین بعض آزاد ارکان نے بھی شرکت کی ، صورتحال پر بحث کے لئے اسمبلی کا خصوصی طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔ طے پایا کہ اپوزیشن جماعتوں کا ایک وفد دہلی بھیجا جائے گا تاکہ وہ فریقین سے بات چیت پر زور دے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہر بات کے لئے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا کشمیر میں الٹا پڑ رہا ہے اور یہ صحیح رخ نہیں ہے ۔ اجلاس کے بعد اپنی رہائش گاہ پر اخباری نمائندوں سے بات چیت میں کار گزار صدر نیشنل کانفرنس عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ صدر جمہوریہ سے ملاقات کا وقت مانگا جائے تاکہ انہیں کشمیر کی حقیقی صورتحال کی جانکاری دی جائے ۔ اجلاس میں کانگریس قائدین بشمول صدر جے کے پی سی سی، جی اے میر، سی پی آئی ایم رکن اسمبلی محمد یوسف تریگامی ، آزاد ارکان حکیم محمد یاسین اور شیخ عبدالرشید اور سابق وزیر غلام حسن میر نے شرکت کی۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم حکومت [مرکزی] پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کریں گے کہ وہ کم از کم وادی کی صورتحال بہتر بنانے کے اقدامات کرے ۔ سابق چیف منسٹر نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ احتجاجیوں سے نمٹنے میں سیکوریٹی فورسس طاقت کا جو مبینہ استعمال کررہی ہیں ، اس کی تحقیقات سپریم کورٹ کے موظف جج کے ذریعہ کرائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے خود 15اگست کی تقریر میں کہا ہے کہ سیکوریٹی فورسس میں بعض عناصر زیادہ سے زیادہ تحمل برتنے کی ہدایت پر عمل نہیں کرتے ۔انہوں نے کہا کہ تمام اپو زیشن جماعتیں پریشان ہیں ، کہ سیکوریٹی فورسس کے ہاتھوں نوجوان ہلاک اور زخمی ہورہے ہیں ۔ ریاستی اور مرکزی حکومتوں نے صورتحال سے غلط ڈھنگ سے نمٹا ہے ۔ عمر نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر کی سیاسی نوعیت کو نہ تو قبول کیا گیا ہے اور نہ ہی سمجھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر سیاسی مسئلہ ہے اور اس سے سیاسی طورپر نمٹنے کی ضرورت ہے ۔ پہلا قدم یہ ہونا چاہئے کہ لوگوں کی برہمی تسلیم کی جائے اور اسے دور کرنے کے اقدامات کئے جائیں جب کہ تا حال ایسا نہیں ہوا ہے ۔ مرکز کے مسئلہ بلو چستان اٹھانے کے بارے میں پوچھنے پر عمر نے کہا کہ ان کی نجی رائے میں اپنے معاملات سدھارنے کی کوششوں پر توجہ دی جانی چاہئے ۔ کشمیر میں آگ بھڑکی ہوئی ہے ، پہلے ادھر توجہ دی جائے ۔ پاکستان کے رول کے تعلق سے عمر نے کا کہ اگر ہم یہ مانیں کہ اس میں پاکستان کا ہاتھ ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اصلاح اھوال کے لئے کچھ نہیں کرنا ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں