وادی کشمیر کے بحران کے سیاسی حل پر زور - کشمیری اپوزیشن قائدین کا صدر جمہوریہ سے مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-08-21

وادی کشمیر کے بحران کے سیاسی حل پر زور - کشمیری اپوزیشن قائدین کا صدر جمہوریہ سے مطالبہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
وادی کشمیر میں بے چینی 43ویں دن میں داخل ہوگئی، ایسے میں جموں و کشمیر کے اپوزیشن قائدین نے صدر جمہوریہ پرنب مکرجی کے دروازہ پر دستک دی ہے ۔ سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ کی قیادت میں اپوزیشن قائدین نے آج یہاں صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے ملاقات کی اور ان سے خواہش کی کہ وہ مرکزی حکومت سے کہیں کہ وہ کشمیر کے جاریہ بحران کا انتظامی کے بجائے سیاسی حل تلاش کرے ۔ عمر عبداللہ نے جو بیس اپوزیشن قائدین کے وفد کی قیادت کررہے تھے ، صدر جمہوریہ سے ایک گھنٹہ طویل ملاقات کے بعد اخباری نمائندوں کو بتایا کہ مسئلہ کشمیر کی بڑی حد تک سیاسی نوعیت کو مرکزی حکومت کا نہ ماننا، ریاست کی پہلے سے خراب صورتحال کو مزید بگاڑنے کے لئے ذمہ دار ہے۔ نیشنل کانفرنس قائد نے کہا کہ ہم نے صدر جمہوریہ سے گزارش کی کہ وہ مرکزی حکومت سے کہیں کہ وہ مزید کسی تاخیر کے بغیر بات چیت کا ٹھوس اور با معنی عمل شروع کرے جس میں تمام فریقین کو شامل کیاجائے تاکہ ریاست میں سیاسی مسئلہ کی یکسوئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کا سیاسی نقطہ نظر سے صورتحال سے نہ نمٹنا، مایوس کن ہے اور ریاست میں امن و استحکام پر اس کے سنگین اور دیر پا اثرات مرتب ہوں گے ۔ سابق چیف منسٹر نے جن کے ساتھ صدر پردیش کانگریس جی اے میر کی زیر قیادت کانگریس ارکان اسمبلی، سی پی آئی ایم رکن محمد یوسف تریگامی اور آزاد رکن اسمبلی حکیم یسین موجود تھے ، کہا کہ وادی کشمیر مین گزشتہ42 دن سے آگ بھڑک رہی ہے ۔ وہ جموں علاقہ کے پیر پنجال اور وادی چناب اور کارگل علاقہ تک پھیل رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آخر مرکز کب بیدار ہوگا؟ صورتحال سنگین ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں انتظامی اقدامات [جیسے پٹرول اور دیگر اشیائے ضروریہ کی فروخت روک دینا] کے ذریعہ احتجاج کو کچلنے کی کوشش کررہی ہیں ۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ ریاست میں صورتحال کو معمول پر لانے جو اقدامات ریاستی اور مرکزی حکومتوں کو کرنے چاہئیں وہ اپوزیشن جماعتیں کررہی ہیں ۔ یہ ا پوزیشن جماعتیں ہی تھیں جنہوں نے حکومت پر پارلیمنٹ میں بحث کے لئے دباؤ ڈالا۔ یہ اپوزیشن جماعتیں ہی ہیں جو ریاستی حکومت پر مسئلہ کا سیاسی حل ڈھونڈنے کے لئے دباؤ ڈال رہی ہیں۔ عمر نے خبردار کیا کہ جامع اور دیر پا سیاسی پہل کے ذریعہ ریاست کے عوا م سے تال میل میں مسلسل تاخیر وادی میں دوری کا احساس مزید بڑھادے گی۔ آنے والی نسلوں پر غیر یقینی کا سایہ پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفد نے صدر جمہوریہ سے یہ بھی گزارش کی کہ وہ ریاست اور مرکز پر اپنا اثرورسوخ استعمال کریں اور وادی میں شہریوں کے خلاف مہلک طاقت کا استعمال رکوائیں۔ عمر نے کہا کہ وادی میں 43دن سے کرفیو جاری ہے ۔ اب پٹرول کی فروخت بند ہوچکی ہے جس کا مطلب یہ ہوگا کہ ایمبولنس سروس بھی اس سے متاثر ہوگی۔ کرفیو کے سخت اقدامات کے باعث مزید لوگ سڑکوں پر نکل آرہے ہیں اور مسئلہ بدتر ہوتا جارہا ہے ۔ ا پوزیشن وفد نے صورتحال پر بات چیت کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی سے وقت مانگا ہے ۔ وہ دیگر سیاسی قائدین بشمول نائب صڈر کانگریس راہول گاندھی اور سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری سے بھی ملاقات کریں گے ۔ صورتحال کو معمول پر لانے میں تمام محاذوں پر محبوبہ مفتی کی زیر قیادت پی ڈی پی ، بی جے پی حکومت کی ناکامی کے حوالہ سے انہوں نے چیف منسٹر کو ابتر ہوتی صورتحال کے لئے راست ذمہ دار ٹھہرایا ۔ سابق چیف منسٹر کے ہمراہ نیشنل کانفرنس کے سینئر قائدین، ان کی پارٹی کے صوبائی صدور نصیروانی اور دویندر رانا ، علی محمد ساگر اور اے آرراتھر موجود تھے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں