کشمیر مسئلہ پر مرکزی حکومت ہر کسی سے بات کرے گی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-08-11

کشمیر مسئلہ پر مرکزی حکومت ہر کسی سے بات کرے گی

نئی دہلی
یو این آئی
مرکز نے جمعہ کے دن کل جماعتی اجلاس پر رضا مندی کا اظہار کیا تاکہ کئی ہفتوں سے جاری کشمیر تشدد پر بات چیت کی جاسکے، جب کہ مرکزی حکومت پر کشمیر مسئلہ پر کھلی اور وسیع بات چیت کرنے کا دباؤ ڈالا جارہا ہے تاکہ عسکریت پسند قائد کی ہلاکت پر پیدا شدہ بحران کا حل نکالا جاسکے۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ساتھ ہی کہا کہ یہ فیصلہ بھی لیاجائے گا کہ کل جماعتی وفد کو کشمیر بھیجا جائے گا جو کہ ریاستی چیف منسٹر سے بات چیت کے بعد کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلا شبہ، ہر ایک سے بات کرے گی ۔ انہوں نے اپوزیشن کے سوالات کے جواب میں کہاکہ آیا درمیانہ درجہ ، سیاسی جماعتیں اور دیگر کو اس بات چیت میں شامل کیاجائے گا یا نہیں۔ انہوں نے تاہم کشمیر مسئلہ پر پاکستان سے بات چیت کو خارج از امکان قرار دیا۔ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے۔ دنیا کی کوئی بھی طاقت اسے ہندوستان سے الگ نہیں کرسکتی ، سنگھ نے ایوان بالا میں بحث میں جواب دیتے ہوئے کہا۔ پاکستان سے کشمیر پر بات چیت نہیں ہوگی ، تاہم پاکستان مقبوضہ کشمیر کے مسئلہ پر بات چیت ہوگی، انہوں نے کہا کہ موافق پاکستان نعروں کو ہندوستانی علاقہ میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کم سے کم پچپن افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ جو کہ بیشتر پولیس فائرنگ کا نتیجہ تھا ۔ کشمیر میں برہان وانی کی سیکوریٹی فورسس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سڑکوں پر تشدد و احتجاج کیا گیا۔ ریاست میں گزشتہ33دن سے کرفیو نافذ ہے ۔ چہار شنبہ کا اعلان وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے بی جے پی کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی جانب سے کشمیر احتجاج پرمیانہ روی اختیار کرنے کے طریقہ کار کواختیار کرنے کی بات کی تھی کے بعد سامنے آیا۔ سال2003میں واجپائی نے مرکزی حکومت کی جانب سے کشمیر علیحدگی پسندوں سے بات چیت کا آغاز کرتے ہوئے تین اہم اصول اس علاقہ کے لئے اختیار کرنے کی بات کی تھی ، انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت ۔ حکومت کا کل جماعتی اجلاس رکھنے کا یہ فیصلہ اس وقت آیا جب راجیہ سبھا میں اپوزیشن نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی کشمیر کے تئیں طریقہ کار بہتر نہیں ہے اور حکومت علاقہ کے با اثر افراد سے بات کرنے میں ہچکچا رہی ہے۔ چہار شنبہ کے دن ، راجیہ سبھا میں کشمیر مسئلہ پر اپوزیشن کی کڑی تنقید دیکھنے میں آئی اور ایوان نے متفقہ طور پر جموں و کشمیر کے تمام گوشوں سے اپیل کی کہ وہ علاقہ میں امن و امان قائم کریں اور عوام، بالخصوص نوجوانوں کا اعتماد میں لینے کی کوشش کریں۔ بعد ازاں، راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیر پرسن پی جے کورین نے کہا کہ سی پی آئی ایم قائد سیتا رام یچوری نے مشورہ دیا تھا کہ اس مسئلہ کا حل اسی وقت ہوسکتا ہے جب دہلی اور کشمیر کے درمیان، کئی مرھلہ کی بات چیت کی جائے ۔ اس میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ علیحدگی پسند حریت قائدین کو بھی شامل کیاجائے گا جیسا کہ واجپائی نے کیا تھا۔کانگریس کے بزرگ قائد منی شنکر آئیر نے چہار شنبہ کے دن وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت سے کہا کہ وہ پاکستان پر الزام تراشی بند کرے جو کہ کشمیر کی حالیہ تشدد پر کی جارہی ہے ، کیوں کہ یہ ہندوستان کا مسئلہ ہے۔ انہوںنے مشورہ دیاکہ حکمراں جماعت کوایک سطح پر پاکستان اور علیحدگی پسند قائدین سے بات کرنا چاہئے۔ کشمیر ہمارا مسئلہ ہے، ہم ہمیشہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ پاکستان اس کا سب ہے ۔ وہ ہمیشہ وہی کرتے رہیں گے جو کہ اب تک کرتے آرہے ہیں ۔ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت جاری رہنا چاہئے ۔ اس کے علاوہ حریت اور مفتی جی یا علیحڈگی پسند قائدین سے بھی بات کی جانی چاہئے۔ آئیر نے کہا۔ یہ کافی نہیں کہ یہ سمجھا جائے کہ کشمیر ہمارا ہے بلکہ ہمیں اس بات کی کوشش کرنا ہوگا کہ کشمیری ہمارے ہیں۔ ہمیں کشمیری عوام سے بات کرنا ہوگا، تاکہ نہ صرف کشمیر بلکہ کشمیری بھی ہمارے ہوجائیں ۔ اگروہ پاکستان سے بات نہیں کریں گے اور کشمیر کی برہم عوام سے بات نہیں کریں گے تو پھر وہ کس سے بات کریں گے؟ کیا گاؤر کھشکو سے ؟ انہوں نے طنزیہ انداز میں سوال کیا۔

اسلام آباد
پی ٹی آئی
پاکستان نے کشمیر میں در اندازی کا ہندوستان کا الزام مسترد کردیا ہے ۔ اس کے سفیر [ہائی کمشنر] متعینہ ہند کو نئی دہلی میں کل دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا تھا اور سرحد پار دہشت گردی کو پاکستان کی مسلسل تائید پر سخت نوں ۔ پاکٹ حوالہ کیا گیا تھا ۔ پاکستانی ہائی کمشنر کی ہندوستانی دفتر خارجہ مین طلبی کے بارے میں پوچھنے پر پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم سرحد پار دہشت گردی کے ہندوستان کے کسی بھی دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔پاکستان، کسی بھی ملک کے خلاف اپنی سر زمین کو کسی بھی دہشت گرد سرگرمی کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کا بدستور پابند ہے ۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان کے دعویٰ کی صداقت کی جانچ ضروری ہے ۔ اس سلسلہ میں تفصیلات اکٹھا کی جائیں گی۔ تعلقات میں بڑھتی کشیدگی کے درمیان ہندوستان نے کل باسط کو طلب کیا تھا اور سرحد پار دہشت گردی کو پاکستان کی مسلسل تائید پر سخت نوٹ ،ڈیمار کے حوالہ کیا تھا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں