رئیل اسٹیٹ شعبہ میں کالے دھن کی روک تھام کے لئے نیا قانون - صدر جمہوریہ کی منظوری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-08-17

رئیل اسٹیٹ شعبہ میں کالے دھن کی روک تھام کے لئے نیا قانون - صدر جمہوریہ کی منظوری

نئی دہلی
پی ٹی آئی
ٹیکس چوری کے لئے بے نامی جائیدادیں رکھنے والے افراد کو ایک نئے قانون کے تحت سات سال قید با مشقت کی سزا دی جاسکتی ہے اور جرمانہ کیا جاسکتا ہے ۔ اس قانون کا مقصد رئیل اسٹیٹ شعبہ میں کالے دھن کی روک تھام ہے ۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے حال ہی میں بے نامی معاملتیں ترمیمی قانون2016کو منظوری دے دی ہے اور حکومت نے اس کا اعلان کردیا ہے ۔ عہدیداروں نے آج یہ بات بتائی ۔ اس نئے قانون میں بے نامی جائیدادوں کی ضبطی کے لئے سخت دفعات رکھی گئی ہیں اور ایسی معاملتوں میں ملو ث ہونے پر سخت جرمانوں کی گنجائش فراہم کی گئی ہے ۔ کسی معاملت کو اس وقت بے نامی تصور کیاجاتا ہے جس میں کوئی جائیدادیں کسی شخص کے نام پر منتقل کی جاتی ہے یا وہ شخص اس کا مالک ہوتا ہے ، جب کہ ایسی جائیداد کے لئے کسی اور شخص نے رقم کی ادا کی ہوتی ہے ۔ ایسے معاملات میں جائیداد اس شخص کو مستقبل میں راست یا بالواسطہ فائدہ کے لئے رکھی جاتی ہے جس نے اس کے لئے ادائیگی کی ہو ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے گزشتہ سال 13مئی کو بے نامی معاملتیں[انسداد] ترمیمی بل2015ء پیش کیا تھا۔ بعد ازاں اسے اسٹینڈنگ کمیٹی برائے فینانس سے رجوع کیاگیا تھا، جس نے28اپریل کو اپنی رپورٹ پیش کی۔ لوک سبھا نے 27جولائی کو اور راجیہ سبھا نے2اگست کو اسے منظوری دی ۔ نئے قانون کے مطابق جس کے ذریعہ 1988ء کے بے نامی معاملتیں ایکٹ میں ترمیم کی گئی ہے ، بے نامی معاملت کے جرم میں ملوث پائے جانے والے کسی بھی شخص کو کم از کم ایک سال اور زیادہ سے زیادہ سات سال کی قید با مشقت سنائی جاسکتی ہے اور جائیداد کی بازاری قیمت کے پچیس فیصد تک جرمانہ کیاجاسکتا ہے ۔ قدیم قانون کے تحت بے نامی جائیداد رکھنے پر تین سال تک قید یا جرمانی یا دونوں سزائیں بیک وقت دی جاسکتی تھیں۔ نئے قانون کے تحت جھوٹی معلومت فراہم کرنے پر جرمانہ کرنے کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے ۔ اس قانون کے تحت اگر کوئی شخص جان بوجھ کر حکام کو جھوٹی معلومات فراہم کرتا ہے یا جھوٹے دستاویزات پیش کرتا ہے تو اسے کم از کم چھ ماہ کی اور زیادہ سے زیادہ پانچ سال کی قید با مشقت کی سزا دی جاسکتی ہے ۔ اس پر جائیداد کی بازاری قیمت کے دس فیصد تک کا جرمانہ بھی کیاجاسکتا ہے ۔ بہر حال اس قانون کے تحت سنٹرل بورڈ آف ڈائرکٹ ٹیکسس کی پیشگی منظوری کے بغیر کسی شخص کے خلاف قانونی کارروائی شروع نہیں کی جاسکتی۔نئے قانون کے ذڑیعہ بالخصوص رئیل اسٹیٹ شعبہ میں اندرون ملک کالے دھن کی روک تھام کی جائے گی۔ اس قانون کے تحت ایک ایڈمنسٹریٹر کو بحیثیت اتھاریٹی مقرر کرنے کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے جو قانون کے تحت ضبط کی گئی بے نامی جائیداد وصول کرنے اور اس کا انصرام کرنے کے اختیارات کا حامل ہوگا۔ نئے قانون کے تحت مرکزی حکومت کے لئے لازمی ہوگا کہ وہ جرائم کی سماعت کے لئے خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لائے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں