وزیر اعظم کشمیر کی صورتحال پر ایوان میں بیان کیوں نہیں دیتے - کانگریس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-08-11

وزیر اعظم کشمیر کی صورتحال پر ایوان میں بیان کیوں نہیں دیتے - کانگریس

نئی دہلی
آئی اے این ایس
کشمیر میں بے چینی پر بحث میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکنے والے بیشتر سیاستدانوں نے چہار شنبہ کے دن حکومت سے خواہش کی کہ وہ مسائل کا سیاسی حل ڈھونڈے اور گڑ بڑ زدہ وادی کشمیر میں امن قائم کرے۔ ارکان راجیہ سبھا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ صورتحال پر کل جماعتی اجلاس طلب کرے اور بعد ازاں سماج کے مختلف طبقات سے بات چیت کے لئے ایک پارلیمانی وفد وادی بھیجے۔ قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے جنہوں نے بحث شروع کی، حکومت سے کہا کہ وہ مسائل کی یکسوئی کے لئے لوگوں کے دل و دماغ ہندوستان کے اٹوٹ حصہ سے جوڑے۔ انہوں نے وادی میں تشد اور مسلسل کرفیو پر تشویش ظاہر کی جہاں55سے زائد افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے لیکن یہ اٹوٹ حصہ صرف کاغذ پر نہ ہو، دل و دماغ میں جڑیں۔ کانگریس قائد نے وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کی کہ انہوں نے وادی کی صورتحال پر پارلیمنٹ میں تو کچھ نہیں کہا لیکن کشمیر میں امن کی اپیل کے لئے مدھیہ پردیش کی ایک ریالی کا انتخاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ آفریقہ میں کچھ ہوتا ہے تو آپ[مودی] ٹوئٹ کرتے ہیں ۔ پاکستان دشمن ملک ہے اس کے باوجود وہاں کچھ ہوتا ہے تو آپ منہ کھولتے ہیں۔ سبھی سے ہمدردی جتانا اچھی بات ہے لیکن کشمیر کا تاج جل رہا ہے اس کی گرمی آپ کے دل تک نہ سہی دماغ تک تو پہنچنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر صرف نظم و ضبط کامسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ پیچیدہ مسئلہ ہے۔ سیاست پہلے معاشیات بعد میں اور اس کے بعد روزگار کا نمبر آتا ہے ۔ اگر ہم برقی، سڑکوں اور پانی کی بات کریں اور سیاست کے بارے میں کچھ نہ کہیں تو یہ غلط ہوگا ۔ آزاد نے کل جماعتی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک وفد کشمیر بھیجا جائے ۔ ان کے پارٹی ساتھی اور سابق گورنر جموں و کشمیر کرن سنگھ نے کہا کہ حکومت اور ایوان کو محاسبہ کرنا چاہئے کہ ہزاروں نوجوان وادی میں توڑ پھوڑ کی راہ پر کیوں چل پڑے ہیں۔ دیگر سیاسی جماعتوں کے ارکان نے بھی ہاں میں ہاں ملائی اور اظہار تعجب کیا کہ حکومت سیاسی پہل کیوں نہیں کررہی ہے ۔ جنرل سکریٹری سی پی آئی ایم سیتا رام یچوری نے کہا کہ ہمیں کشمیر میں تشدد اور موجودہ خون خرابہ کا خاتمہ کرنا ہوگا ۔ کشمیر کے عوام کے مسائل کے خاتمہ کے لئے سیاسی عمل شروع کیاجائے ۔ انہوں نے خواہش کی کہ سڑکوں پر احٹجاج کو کچلنے پیلیٹ گنس کا استعمال فوری بند کردیاجائے ۔ نامزد رکن سپن داس گپتا نے جو بی جے پی کے ساتھ ہیں، مانا کہ سیاسی رخ ضروری ہے۔ جنتادل یو قائد شرد یادو نے کہا کہ ریاست کے عوام کا اعتماد جیتنے سیاسی پہل ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کچھ بھی کہہ سکتے ہیں لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ جموں و کشمیر کی صورٹحال خراب ہے۔ مودی کہتے ہیں کہ ہم سب کو کشمیر سے پیار ہے لیکن میں کیہوں گا کہ یہ یکطرفہ ہے ۔ ہمیں ایسے سیاسی اقدامات کرنے وہں گے جموں و کشمیر کے عوام بھی ہم سے پیار کرنے لگیں۔ جموں و کشمیر میں بر سر اقتدار پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نذیر احمد لوائے نے پوچھا کہ ملک کو کشمیر کی یاد صرف اس وقت کیوں آتی ہے جب وہاں آگ لگی ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسئلہ کی یکسوئی میں جتنی تاخیر کریں گے یہ اتنا ہی مشکل ہوجائے گا۔ وزیر اعظم کے دفتر میں مملکتی وزیر جتیندرسنگھ نے کہا کہ انہیں اموات بالخصوص بچوں کی اموات پر بڑا صدمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ اگر کوئی بچہ مرتا ہے تو اس سے ملک کا اجتماعی ضمیر جاگ جانا چاہئے ۔ یو این آئی کے بموجب لوک سبھا میں کانگریس قائد ملکار جن کھڑگے نے مسئلہ کشمیر پر وزیر اعظم نریندر مودی کے ریمارکس پر یہ کہتے ہوئے اعتراض کیاکہ مودی کو صرف پارلیمنٹ میں اپنی بات کہنی چاہئے تھی کیونکہ اس کا اجلاس جاری ہے۔ وقفہ صفر میں مسئلہ اٹھاتے ہوئے کھڑگے نے اسپیکر سمترا مہاجن سے گزارش کی کہ وہ وزیر اعظم کو ہدایت دیں کہ وہ ایوان میں آئیں اور وادی کی صورتحال پر بیان دیں۔ کھڑگے نے کہا کہ وزیر اعظم ، پارلیمنٹ کے باہر بیان دے چکے ہیں حالانکہ انہیں صرف ایوان میں بیان دینا چاہئے تھا۔ ارکان راجیہ سبھا نے آج وادی کشمیر کی صورتحال پر بحث کے دوران کچھ انوکھے ریمارکس کئے مثلا اے آئی ٹی سی کے ڈیرک اوبرائن نے کہا کہ برہان وانی سڑکوں سے زیادہ انٹر نیٹ پر خطرناک تھا ۔ برہان وانی اپنے مکان کے کمرہ سے زیادہ جیل میں خطرناک تھا، برہان وانی موت کے بعد مزید خطرناک بن گیا ۔ جنتا دل یو کے شرد یادو نے کہا کہ پیلیٹ، بلیٹ سے بدتر ہے ۔ اسے فائد کرنا بند کردیجئے۔ سماج وادی پارٹی کے رام گوپال نے کہا کہ پاکستان کو سبق سکھانے تک آپ مسئلہ کشمیر حل نہیں کرسکتے ۔ اے آئی اے ڈی ایم کے کی، اے نونیتا کرشنن نے کہا کہ ٹاملناڈو میں ہر حاملہ عورت کشمیر کا زعفران استعمال کرتی ہے تاکہ اسے خوبصورت بچہ تولد ہو ، کشمیر ہمارے خون میں ہے۔ کانگریس کے ڈاکٹر کرن سنگھ نے کہا کہ میں وزیر اعظم کے جمہوریت، انسانیت اور کشمیریت کے تبصرہ کا خیر مقدم کرتا ہوں لیکن اس میں جموئیت اور لداخیت کا اضافہ ہونا چاہئے کیونکہ آپ ان دو علاقوں[جموں اور لداخ] کو نظر انداز نہیں کرسکتے ۔ وزیر اعظم کے دفتر میں مملکتی وزیر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہم جمہوریت، انسانیت ، فلانیت اور ڈھمکانیت کی باتیں کرتے ہیں لیکن کشمیری پنڈتوں کی کسی کو پرواہ نہیں ۔ آخر وہ بھی تو فریق ہین ۔ کانگریس کے ویویک کے تنخواہ نے کہا کہ جس دن کشمیر ی پنڈتوں کو کشمیر سے نکالا گیا ، اصل مسئلہ اسی دن سے شروع ہوا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں