مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کے لئے واجپائی کی امن مساعی کے احیا پر زور ۔ محبوبہ مفتی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-08-28

مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کے لئے واجپائی کی امن مساعی کے احیا پر زور ۔ محبوبہ مفتی

نئی دہلی
یو این آئی
اٹل بہاری واجپائی کے شرو ع کردہ صلح صفائی و مفاہمت کے عمل کے احیاء کا مطالبہ کرتے ہوئے چیف منسٹر جموں و کشمیر محبوبہ مفتی نے آج وزیر اعظم نریندر مودی سے خواہش کی کہ وہ مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کے لئے عوام سے بات چیت کرنے مذاکرات کاروں کا ادارہ جاتی میکانزم قائم کریں۔ وزیر اعظم سے نئی دہلی میں ملاقات کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم سے کہہ چکی ہیں کہ ریاست کے تمام فریقین سے بات چیت ہونی چاہئے جس کے لئے ایسے افراد کا ایک گروپ وجود میں آئے جنہیں کشمیری عوام کا اعتماد حاصل ہو ۔ ایسے مذاکرات کار جن پر عوام کو بھروسہ ہوگا ، مرکز تک ان کی بات پہنچائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ واجپائی کے دور میں اعتماد سازی کے جو اقدامات ہوئے تھے ان سے ریاست اور خطہ کی صورتحال بدلنے میں مدد ملے گی ۔ ہمیں وہین سے سلسلہ کو آگے بڑھاناپڑا تھا جہاں سے وہ2005میں منقطع ہوگیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیر اعظم کو ایسا بہترین خط اعتماد حاصل ہے کہ وہ کشمیر پر واجپائی جی کی طر جرات مندانہ پہل کرسکتے ہیں ۔ چیف منسٹر جموں و کشمیر نے بتایا کہ وہ وزیر اعظم کو سہ رخی ایکشن پلان تجویز کرچکی ہیں جس میں ٹھوس بات چیت میں علیحدگی پسندوں اور پاکستان کو شامل کرنا اور موجودہ جغرافیائی و سیاسی حقائق کی روشنی میں مسئلہ کا حل تلاش کرنا شامل ہیں ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کو وادی کی صورتحال کے تعلق سے بڑی تشویش ہے ۔ وزیر اعظم نے انہیں تیقن دیا ہے کہ ریاست میں پی ڈی پی۔ بی جے پی اتحاد میں جو ایجنڈہ طے پایا ہے اسے روبہ عمل لایاجائے گا تاکہ ریاست میں تشدد کا خاتمہ ہو ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر کے 95فیصد عوام امن چاہتے ہیں اور جو لوگ تشدد کے لئے اکسا رہے ہیں وہ صرف پانچ فیصد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تشدد میں ملوث بچے غریب خاندانوں کے ہیں ۔ یہ غریب بچے مارے جارہے ہیں ۔ ان کے بچے مارے نہیں جارہے ہیں جو تشدد بھڑکارہے ہین ۔ انہوں نے ہر کسی سے بات چیت کی حمایت کی اور علیحدگی پسندوں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نوجوانوں کی زندگیاں بچانے میں مدد کریں ۔ ہر سیاسی پارٹی چاہتی ہے کہ کشمیر میں خون خرابہ ختم ہواور سیاسی عمل شروع ہو ۔ تمام سیاسی جماعتوں بلا لحاظ حریت قائدین کو آگے آنا چاہئے اور بے قصور افراد کی جان بچانا چاہئے ۔ یہ پوچھنے پر کہ کل جماعی وفد ریاست کا دورہ کب کرے گا، تو انہوں نے کہا کہ یہ دور ہ جلد ہوگا ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ انہیں اقتدار سنبھالے صرف دو ماہ ہوئے ہیں۔ بحران کی یکسوئی میں ان کی مدد کی جائے ۔ سڑکوں پر احتجاج کرنیو الوں سے میرا کہنا ہے کہ آپ مجھ سے خفا ہوسکتے ہیں ، میں آپ سے خفا ہوسکتی ہوں لیکن مجھے آپ کی تشویش دور کرنے کا ایک موقع دیجئے ، انہوں نے زور دے کر کہا کہ مرکز کو مسئلہ کے حقیقت پسندانہ اور جائز حل کے لئے سبھی سیاسی نقاط نظر کو بامعنی بات چیت میں جگہ دینی چاہئے ۔ انہوںنے یہ بھی کہا کہ ان کی ریاست میں صورتحال2008سے خراب ہے اور پچھلی یوپی اے حکومت نے اسے نظر انداز کیا تھا لیکن موجودہ وزیر اعظم اصلاح احوال کی کوشش کررہے ہیں ۔ وزیر داخلہ کے دو روزہ دورہ کشمیر کے بعد محبوبہ مفتی کی وزیر اعظم سے ملاقات کو کشمیری عوام تک مرکز کی رسائی کی نئی کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے ہفتہ کے دن پاکستان اور علیحدگی پسندوں پر جموں و کشمیر میں بے چینی کو ہوا دینے کے لئے تنقید کی اور امید ظاہر کی کہ بے د فکر مند اور وزیراعظم نریندر مودی، گڑ بڑ زدہ ریاست کو بحران سے نکالیں گے جہاں ستّر سے زائد جانیں جاچکی ہیں اور پچاس دن سے زندگی مفلوج ہے ۔ محبوبہ مفتی نے مودی سے نئی دہلی میں ان کی سات ریس کو رس والی قیام گاہ پر ملاقات کی ۔ دونوں قائدین نے کشمیر کی صورتحال اور جاریہ بے چینی دور کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ چیف منسٹر نے مودی کی قیام گاہ کے باہر اخباری نمائندوں سے کہا کہ تشدد پر وزیر اعظم کو بے حد دکھ ہے ۔ وہ بے حد فکر مند ہیں اور کشمیر میں اموات پر انہیں بھی اتنی ہی ٹھیس پہنچی ہے جتنی کہ ہمیں ۔ محبوبہ مفتی نے تشدد کے لئے اکسانے پر پاکستان کو راست موردِ الزام ٹھہرایا اور کہا کہ کشمیری نوجوان، سیکوریٹی فورسس اور پولیس اسٹیشنوں پر حملے کررہے ہیں کیونکہ اس کے لئے انہیں بھڑکایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پاکستان سے کہنا چاہتی ہوں کہ اگر اسے کشمیریوں سے دلچسپی ہے تو اسے انہیں پولیس اسٹیشنوں پر حملوں کے لئے مشتعل نہیں کرنا چاہئے اور نوجوانوں کو مارے جانے سے بچانا چاہئے ۔ یہ پہلا موقع ہے کہ محبوبہ مفتی نے کشمیر میں گڑ بڑ کے لئے اسلام آباد کو راست ذمہ دار ٹھہرایا ورنہ سابق میں جب وہ اپوزیشن میں تھیںِ پاکستان اور علیحدگی پسندوں کے لئے نرم گوشہ رکھنے کے لئے جانی جاتی تھیں۔پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی قائد نے کہا کہ پاکستان نے مسئلہ کشمیر حل کرنے کا سنہری موقع اس وقت کھودیا جب مودی، گزشتہ برس دسمبر میں لاہور آئے تھے اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے جاریہ ماہ سارک کانفرنس کے لئے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اگر کشمیر میں امن چاہتا ہے تو اسے ہندوستان کی پہل کا جواب دینا چاہئے۔ برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے مودی سے محبوبہ مفتی کی یہ پہلی ملاقات ہے ۔سوشیل میڈیا پر سرگرم بائیس سالہ عسکریت پسند کی موت کے بعد جو وادی میں علیحدگی پسنداحساسات کے احیاء کے لئے بڑی حد تک ذمہ دار مانا جاتا تھا ، سنگباری کی لہر آگئی ۔ وادی میں گزشتہ چھ برس میں سب سے بڑی بے چینی میں گیارہ ہزار افراد بشمول سات ہزار شہری اور چار ہزار سیکوریٹی ملازمین زخمی ہوئے ہین ۔ محبوبہ مفتی نے مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کے لئے تمام فریقین سے بات چیت کی حمایت کی لیکن علیحدگی پسندوں سے کہا کہ وہ تشدد ترک کردیں ۔ علیحدگی پسندوں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ بات چیت چاہتے ہیں یا نہیں ۔ ایک جانب نوجوانوں سے کہا جارہا ہے کہ وہ سیکوریٹی فورسس اور فوجی کیمپس پر حملے کریں۔ بات چیت ان سے ہوگی جو مسئلہ کشمیر کا پر امن حل چاہتے ہیں ۔ دوسروں کے لئے یہ کاروبار ہے ۔ لوگوں کو بھڑکانے اور خون خرابہ کرنے والے بات چیت نہیں چاہتے ۔ انہوں نے علیحدگی پسندوں کا یہ احساس مسترد کردیا کہ اقوام متحدہ، مسئلہ کشمیر حل کرسکتی ہے ۔ پی ڈی پی قائدنے علیحدگی پسندقائدین کو یاد دہانی کرائی کہ سابق فوجی آمر پرویز مشرف نے کہا تھا کہ تنازعہ ہندوستان، پاکستان اور کشمیر کے عوام کی امنگوں کو ملحوظ رکھ کر حل ہوسکتا ہے ۔

Mehbooba Mufti presents 3-point action plan to restore peace in Kashmir

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں