بالآخر جی ایس ٹی آئینی ترمیمی بل راجیہ سبھا میں منظور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-08-04

بالآخر جی ایس ٹی آئینی ترمیمی بل راجیہ سبھا میں منظور

نئی دہلی
یو این آئی
پارلیمنٹ کے ایوان بالا یا راجیہ سبھا نے گوڈز اینڈ سروسیز ٹیکس( جی ایس ٹی) بل کی منظوری دے دی ہے جس کے اطلاق کے بعد پورے ملک میں سازو سامان اور سروسز پر صرف ایک مرتبہ ٹیکس نافذ کیاجائے گا اور اس کی شرح پورے ملک مین یکساں ہوگی ۔ ملک کی زیادہ تر سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہوجانے کے بعد گوڈز اینڈ سروسز ٹیکس کے اطلاع کی راہ ہموار ہوگئی ہے ۔ اس آئینی ترمیم کو پارلیمان کی منظوری مل جانے کے بعد توثیق کے لئے ریاستوں کو بھیجا جائے گا۔ ہندوستان کی حکومت نئے ٹیکس کا اطلاع آئندہ مالی سال سے شروع کرنا چاہتی ہے ۔ اس آئینی ترمیم کو ملک کے ٹیکس نظام میں اب تک کی سب سے اہم تبدیلی قرار دی جارہی ہے ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی کے مطابق اس کے نتیجے میں پورا ملک ایک واحد مارکیٹ میں تبدیل ہوجائے گا ۔ ملک کے کسی بھی حصے میں تیار ہونے والا سازو سامان یا فراہم کی جانے والی سروسز پر ایک ہی شرح سے ٹیکس نافذ کیاجائے گا اور ہر ریاست میں الگ الگ ٹیکس دینے کی ضرورت ختم ہوجائے گی۔ فی الحال صورتحال یہ ہے کہ اگر کوئی سامان ہریانہ سے بن کر ممبئی جاتا ہے تو راستے میں آنے والی ہر ریاست میں کسی نہ کسی شکل میں ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے ۔ ارون جیٹلی نے یہ بھی کہا کہ نئے قانون کے اطلاق کے بعد ٹیکس چوری روکنے میں مدد ملے گی جس سے حکومت کی آمدنی بڑھے گی اور معاشی ترقی کی رفتار ریز ہوگی۔ جی ایس ٹی بل کی تجویز دس سال سے بھی زیادہ پرانی ہے لیکن حکومت، حزب اختلاف اور ریاستوں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے یہ اب تک التوا کا شکار تھی ۔ ریاستوں کو خدشہ تھا کہ ان کی آمدنی کم ہوجائے گی جبکہ انڈیا کی حزب اختلاف جماعت کانگریس کو فکر ہے کہ حکومت آمدنی بڑھانے کی کوشش میں ٹیکس کی اونچی شرح نافذ کر سکتی ہے ۔ واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے سب سے پہلے اس ٹیکس کی تجویز پیش کی تھی ۔ پارلیمان مین خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا یہ بالواسطہ ٹیکس ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ غریب ہو یا امیر ، سب کو یکساں شرح سے ٹیکس ادا کرنا ہوگا ۔ حکومت کو غریب آدمی کا خیال رکھتے ہوئے ٹیکس کی شرح کم سے کم رکھنی چاہئے اور یہ کسی بھی حالت میں18فیصد سے زیادہ نہ ہو ورنہ مہنگائی بڑھے گی اور نیا ٹیکس نافذ کرنے کا بنیادی مقصد ہی ختم ہوجائے گا۔ لوک سبھا میں بی جے پی کی اکثریت ہے اور وہاں یہ وہاں یہ بل گزشتہ برس ہی منظور ہوگیا تھا ۔ اس بل میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں اس لئے اسے دوبارہ منظوری کے لئے لوک سبھا بھی بھیجا جائے گا۔ راجیہ سبھا میں بی جے پی کی حکومت اقلیت میں ہے اس لئے اسے حزب اختلاف کی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے ان کی تجاویز کو تسلیم کرنا پڑا ہے ۔ بل کے نافذ ہونے کے بعد جگہ جگہ قائم ٹیکس وصولی بھی ختم ہوجائے گی ۔ جہاں سامان استعمال ہوگا، یا خدمات فراہم کی جائیں گی ٹیکس وہیں وصول کیاجائے گا اور وفاقی ھکومت ایک طے شدہ فارمولے کے تحت ریاستوں کو ان کا حصہ دے کر اپنا حصہ اپنے پاس رکھ لے گی ۔، نئے قانون پر سب سے زیادہ اعتراض ان ریاستوں کو تھا جو مینو فیکچرنگ ہب مانی جاتی ہیں، یعنی جہاں صنعتیں زیادہ ہیں انہیں یہ خطرہ ہے کہ ان کی آمدنی کم ہوسکتی ہے ۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق جی ایس ٹی کے اطلاق میں اب بھی سب سے بڑی رکاوٹ ایک الیکٹرانک نظام کا قیام ہے کیونکہ ٹیکس کی وصولی اور تقسیم سب کمپیوٹروں کے ذڑیعہ ہوگی اور آئندہ برس مارچ تک یہ نظام قائم کرنا ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ لیکن عام تاثر یہ ہے کہ قانون نافذ ہونے کے بعد ملک میں کاروبار کرنا آسان ہوجائے گا۔

Finally, GST Constitutional Amendment Bill passed in Rajya Sabha

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں