حاجی علی درگاہ میں خواتین کو داخلہ کی اجازت - بمبئی ہائی کورٹ کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-08-27

حاجی علی درگاہ میں خواتین کو داخلہ کی اجازت - بمبئی ہائی کورٹ کا فیصلہ

ممبئی
آئی اے این ایس
بامبے ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز اپنے تاریخی فیصلہ میں خواتین کو ورلی ساحل سمندر کی چٹانوں پر واقع مشہور حاجی علی درگاہ کے اندرونی ممنوعہ حصہ میں داخلہ کی اجازت دے دی ۔ جسٹس وی ایم کنڈے اور موہتے ریوتی دھیرے پر مشتمل ڈیویژن بنچ کا فیصلہ ایک این جی او بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن اور کارکنوں نور جہاں نیاز اور ذکیہ سومن کی جانب سے نومبر2014ء میں داخل کردہ مفاد عامہ عرضی کی سماعت کے دوران آیا ۔ مفاد عامہ کی عرضی میں حاجی علی در گاہ کے ٹرسٹ کے اس اقدام کو چیلنج کیا گیا تھا جس کے تحت 1431ء میں تعمیر کردہ درگاہ کے اندرونی حصہ میں خواتین کا داخلہ ممنوع ہے ۔ درگاہ میں مسلم صوفی پیر حاجی علی شاہ بخاری کی مزار ہے جن کا تمام طبقات احترام کرتے ہیں ۔ خواتین کو مردوں کے ساتھ ممنوعہ علاقوں میں داخلہ کی اجازت عطا کرتے ہوئے عدالت نے مہاراشٹرا حکومت کو ان کی سلامتی اور صیانت کو یقینی بنانے کی ہدایت دی ۔ امتناع کو آئین میں عطا کیے گئے فرد کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قررا دیتے ہوئے ججس نے اپنے فیصلہ پر چھ ہفتوں تک روک لگا دی تاکہ سپریم کورٹ میں اپیل کی جاسکی۔ ٹرسٹ کے ایک ترجمان نے کہا کہ وہ اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے۔2012ء میں ٹرسٹ نے خواتین کے داخلہ کو اس بنیاد پر ممنوع قرار دیا تھا کہ اسلام خواتین کو مرد صوفیوں کی قبور کو چھونے کی اجازت نہیں دیتا اور خواتین کا اس جگہ جانا جہاں قبرموجود ہو ، گناہ ہے ۔28 /اہرئک جو این جی او بھوما تا بریگیڈ سمیت کئی سماجی اور خواتین کے گروپس پر مشتمل تنظیم حاجی علی سب کے لئے نے درگاہ میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی لیکن صیانتی بنیادوں پر پولیس نے انہیں روک دیا تھا ۔ بعد ازاں 12مئی کو بھوما تر بریگیڈ کی صدر ترپتی دیسائی، اپنے حامیوں کے ہمراہ پولیس کے تحفظ میں دیگر کئی زائرین کیسا تھ درگاہ میں داخل ہوئیں ۔ انہوں نے ممنوعہ علاقہ کے باہر دعا کی اور چندمنٹ بعد وہاں سے چلی گئی تھیں ۔ اس وقت درگاہ کے ٹرسٹیوں نے اعادہ کیا تھا کہ پیر حاجی شاہ بخاری کی قبر پر خواتین کا داخلہ غیر اسلامی ہوگا اور اقلیتی ٹرسٹ ہونے کی وجہ سے اس کے استحقاق کا دعویٰ کیا تھا ۔ جاریہ سال اپریل میں احمد نگر کے شنی شنگنا پور مندر اور بعد ازاں ناسک کے ترمبیکشور مندر میں خواتین کے داخلہ پر امتناع کے خلاف کامیاب ایجی ٹیشن اور کولہا پور میں مہا لکشمی مندر میں جزوی طور پر کامیاب احتجاجی کا سہرا دیساء کے سرجاتا ہے ۔ ہائی کورٹ کے فیصلہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے دیسائی نے کہا کہ میں عدالت کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتی ہوں۔ ہمارا ایجی ٹیشن کامیاب رہا اور عدالتوں نے خواتین کی مساوات اور حقوق کو تسلیم کیا ۔ہم بہت جلد حاجی علی درگاہ کی زیارت کریں گے یہ درگاہ، جدید ازبکستان میں بخارہ کے متمول صوفی سید پیر حاجی علی شاہ بخای کی یاد میں1431ء میں تعمیر کی گئی ۔ اس صوفی بزرگ نے اپنے سارے دنیاوی مال و متاع کو ترک کرتے ہوئے پوری دنیا کا سفر کیا، مکہ میں حج کی سعادت حاصل کی اور بالآخر15ویں صدی میں بمبئی آکر بس گئے تھے ۔ ان کے تعلق سے کئی قصے مشہور ہیں۔ ایک بار انہوں نید یکھا کہ ایک عورت اپنے برتن سے تیل گرجانے کے سبب شوہر کی مار کے ڈر سے رورہی ہے ۔ وہ اس عورت کو اس مقام پر لے گئے جہاں تیل گرا تھا اور زمین میں اپنی انگلی دھنسادی اور وہاں سے تیل نکلنے لگا۔ عورت نے خوشی خوشی اپنا برتن بھرا اور گھر چلی گئی۔ بعد ازاں صوفی بزرگ نے خواب دیکھا کہ انہوں نے اپنے عمل سے کس طرح زمین کو زخمی کیا۔ وہ بیمار پڑ گئے اور اپنے عقیدتمندوں سے کہا ان کی نعش کو بحیرہ عرب میں ڈال دینا۔ مکہ میں حج کے دوران ان کا انتقال ہوا اور جس ڈولے میں ان کی نعش تھی وہ کرشماتی طور پر تیرتا ہوا ورلی کے ساحل پر پہنچ گیا اور وہاں چٹانوں کے درمیان پھنس گیا۔ ان کی درگاہ اسی مقام پر تعمیر کی گئی اور ہر جمعرات اور جمعہ کو یہاں ہندوستان اور دنیا بھر سے بڑی تعداد میں زائرین آتے ہیں ۔

Bombay HC Allows Women's Entry Inside Inner Sanctum of Haji Ali

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں