کشمیر کے حالات ہندوستان کی دغابازی سے خراب ہو گئے - نیشنل کانفرنس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-08-12

کشمیر کے حالات ہندوستان کی دغابازی سے خراب ہو گئے - نیشنل کانفرنس

سری نگر
یو این آئی
نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے جس کے سیاسی حل تک ریاست سمیت پورے بر صغیر میں امن و امان اور ترقی کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ پارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ کشمیر کے موجودہ حالات کی وجہ ہندوستان کی کشمیریوں کے ساتھ دغا بازی، ہٹ دھرمی اور وعدہ خلافی ہے ۔ نیشنل کانفرنس معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے یہان نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے سابق صدر ریاست کرن سنگھ کے پارلیمنٹ میں دئیے گئے بیان کو ہندوستان کے لئے چشم کشا قرار دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس شخص کے والد نے جموں و کشمیر کا ہندوستان کے ساتھ الحاق کیا تھا وہ شخص بھی اس بات کا برملا اظہار کررہا ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ وعدہ خلافی ہوئی ہے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ہندوستان کو تلخ فیصلہ لینا ہی ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے جموں و کشمیر کا ہندوستان کے ساتھ تین شرائط پر الحاق کیا تھا ، ریاست ہندوستان مین ضم نہں ہوئی ہے اور ہمیں دفعہ 370کے تحت ایک خصوصی پوزیشن دی گئی تھی ۔ اس کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے صف اول کے رہنماؤں نے کشمیریوں کے ساتھ کئی وعدے کئے تھے ۔ جن کو کبھی پورا نہیں کیا گیا ۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے جب ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو سے کشمیریوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے کہا تو نہرو نے شیخ صاحب سے وعدہ کیا کہ وہ ولایت سے واپسی کے بعد ہی تمام وعدوں کو پورا کریں گے ، تاہم جب نہرو نے ولایت سے واپس آئے تو وعدے پورے کرنے کے بجائے شیر کشمیر شیخ عبداللہ کو بحیثیت وزیر اعظم جموں و کشمیر گرفتار کرکے کشمیر بحران کی بنیاد ڈالی۔ انہوں نے کہا اگر ہندوستان نے ہٹ دھرمی، دغا بازی اور وعدہ خلافی نہ کی ہوتی تو کشمیر میں آج حالات ایسے نہیں ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو ایک نہ ایک دن کشمیریوں کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے کرنے ہی ہوں گے کیونکہ بقول ان کے یہ مسئلہ ایک دن اس ملک کی سالمیت اور آزادی کے لئے بھی خطرہ بن سکتا ہے ۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ کشمیر میں موجودہ بے چینی کے لئے پاکستان کو ذمہ دار قرار دینا حقائق سے منہ موڑنے کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کشمیر کی ہر گلی اور ہر سڑک پر بچے، جوان اور بزرگ کی طرف سے آواز حق بلند کرنے کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے تو پارلیمنٹ میں ارکان پارلیمان کس کی شہ پر حق بیانی کررہے ہیں ۔ ارکان پارلیمان بھی کشمیریوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی با ت کررہے ہیں ، ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں ، پیلٹ گن پر پابندی کا مطالبہ کررہے ہیں اور یہی مطالبات کشمیری لوگ بھی کررہے ہیں ۔ پاکستان کو مسئلہ کشمیر کا اہم فریق قرار دیتے ہوئے معاون جنرل سکریٹری نے کہا کہ ہندوستان نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کے متنازعہ ہونے اور پاکستان کے فریق ہونے کی تصدیق کی ہے اور جو لوگ آج اس مسئلہ کو اندرونی مسئلہ گردانتے ہیں، وہ احمقوں کی دنیا میں رہ رہے ہیں اور تاریخ کو مسخ کرنے کی ناپاک کوشش کررہے ہیں ۔ ڈاکٹر کمال نے ہندوستان پر زور دیا کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈران کی طرف سے جو رائے سامنے آئی ہے اس پر فوری طور پر عمل کیاجائے ۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی سرکار اور ریاستی حکومت نے یہاں گزشتہ33روز میں جو ظلم و ستم کی انتہائی کی، اس کی مثال کہیں نہیں ملتی، ایک ماہ میں سات ہزار سے زائد افراد کو زخمی کیا گیا اور ساٹھ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، درجنوں شہریوں کی حالت نازک ہے ، درجنوں بینائی سے محروم ہوئے، سینکڑوں عمر بھر کے لئے اپاہج ہوگئے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں