کشمیر میں 6 برسوں میں 1500 افراد چھروں کی وجہ سے معذور ہوئے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-08-03

کشمیر میں 6 برسوں میں 1500 افراد چھروں کی وجہ سے معذور ہوئے

سری نگر
یو این آئی
ہجوموں پر چھروں کے بندوقوں کے استعمال پر امتناع کے لئے بڑھتے ہوئے مطالبات کے بیچ ڈاکٹرس اسوسی ایشن کشمیر نے آج ایک بیان میں کہا کہ چھرے اتنے ہی خطرناک ہیں جتنی گولیاں ہوتی ہیں ۔ اسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن نے آج ایک بیان میں کہا کہ 2010ء کے بعد سے1500سے زائد افراد چھرے لگنے سے معذور ہوچکے ہیں ۔ اس مہلک اسلحہ کے اندھا دھند استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھروں سے شدید زخم آتے ہیں جس سے کئی اموات بھی ہوچکی ہیں ۔ ان سے لوگ نہ صرف اندھے ہوتے ہیں بلکہ ہلاک بھی ہوجاتے ہیں ۔ ڈاکٹر حسن نے کہا کہ ہمارے پاس ایسے مریض بھی آئے جو چھروں سے زخمی ہوئے تھے ان کے قلب میں سوراخ، جگر اور آنتیں پھٹ گئی تھیں ۔ اندورن جسم خون بہنے سے ان کے زخم خطرناک ہوگئے تھے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 10جولائی کو پلوامہ کے متوطن چوبیس سالہ ایک شخص کی ایس ایم ایچ ایس ہاسپٹل میں موت واقع ہوگئی جس کا سینہ چھروں سے چھلنی ہوگیا تھا اور اس کے دل مین سوراخ پڑ گئے تھے ۔ ایک اور نوجوان جنوبی کشمیر کا ساکن چھروں کی بوچھاڑ کی زد میں آگیا جس کی کھونپڑی کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی اور دماغ متاثر ہوگیا ۔ وہ بھی فوراً ہی موت سے ہمکنار ہوگیا۔ کئی مریضوں کی ہنگامی سر جریاں کی گئیں کیونکہ چھروں کے زخم جان لیوا تھے۔ ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا کہ پچیس سالہ ایک خاتون کی ریڑھ کی ہڈی چھرے لگنے سے زخمی ہوگئی اور اب وہ مفلوج ہوگئی ہے ۔ ایک بڑے آپریشن کے بعد اس کی آنتیں نکال دی گئیں کیونکہ اس کی آنتوں میں سوراخ ہوگئے تھے ۔ کئی زخمیوں کے سینے اور پیٹ میں بہنے والا خون جمع ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایس کے آئی ایم ایس نے2010میں ایک اسٹڈی کی جس سے پتہ چلا کہ چھروں کے زخموں سے کم از کم چھ افراد ہلاک اور198شدید زخمی ہوئے۔2010ء کے بعد سے اب تک ایک اندازہ کے مطابق1500سے زائد افراد چھرے لگنے سے معذور ہوچکے ہیں ۔ کئی مطالعات اور رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ چھرے لگنے سے غیر معمولی زخم آتے ہیں اور جس سے معذوری کے علاوہ موت بھی واقع ہوتی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں