پاکستان کے ساتھ مفاہمت دہشت گردی سے بڑا چیلنج - افغان صدر غنی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-07-25

پاکستان کے ساتھ مفاہمت دہشت گردی سے بڑا چیلنج - افغان صدر غنی

کابل
یو این آئی
افغان صدراشرف غنی نے پاکستان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک دہشت گردوں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ ہے اور اس پڑوسی ملک سے تعقلات اور القاعدہ اور طالبان جیسی دہشت گرد تنظیموں سے نمٹنے سے زیادہ بڑ اچیالنج ہے۔ افغان صدر نے ساتھ ہی کہا کہ کابل کو ہندوستان کے ساتھ دوستی پر فخر ہے اور نئی دہلی افغانستان کی جمہوری حکومت کی تائید کرتی ہے ۔ بر خلاف اس کے غنی نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ ہے اور وہ انہیں ٹریننگ دیتا ہے ، پاکستان کے ساتھ تعلقات ، ملک کے لئے ایک بڑا چیالنج ہے ۔ ہم نہیں سمجھ سکتے کہ کب پاکستان یہ کہے گا کہ وہ دہشت گردوں کے گروپ کو اپنے آئین میں تبدیلی لاتے ہوئے آنے نہیں دے گا، فوج نیشنل ایکشن پلان کے تحت ان کے خلاف کام کرے گی۔ اسی کے ساتھ، پاکستان ایک دوسرے گروپ کو برداشت کرتا ہے جو حکومت کی جڑوں کو کھوکھلا کردیتی ہے اور دہشت پھیلاتی ہے ، افغانستان کے لئے موت اور تباہی لاتی ہے ، غنی نے جیونز کو بتایا ۔64سالہ افغان صدر نے کہا کہ وہ طالبان قائدین کے پتے پاکستانی شہر کوئٹہ میں دے سکتے ہیں ، اخبار ڈان نے ہفتہ کے دن افغان صدر کی بات کو نقل کیا، جس دن کابل میں گزشتہ پندرہ سال کے دوران سب سے بڑا دہشت گرد حملہ ہوا تھا جس کے نتیجہ میں180افراد ہلاک اور230سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے ۔ غنی نے دعویٰ کیا کہ افغان فورسس نے تحریک طالبات پاکستان( ٹی ٹی پی) کے صدر ملا فضل اللہ ان کے قریبی رفقاء پر گیارہ مرتبہ حملے کئے۔ کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ ایک بھی واحد آپریشن حقانی نٹ ورک ، ملا عمر کے خلاف ملا منصور کے خلاف ، جب کہ منصور کراچی سے پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کرتا ہے ، کیا فضل اللہ افغان پاسپورٹ پر کابل کے باہر گیا تھا ، غنی نے سوال کیا۔ افغان سدر نے الزام عائد کیا کہ دہشت گرد جو افغانستان میں زخمی ہوتے ہیں انہیں کھلے عام پاکستانی اسپتالوں میں علاج کیاجاتا ہے ۔ افغانستان کی جانب سے نامزد دہشت گرد کھلے عام اسلام آباد میں اجلاس کرتے ہیں۔ غنی نے یہ الزام مسترد کردیا کہ افغان حکومت نے سابق افغان طالبان چیف ملا عمر کی موت کی خبر افشاء کی تھی ، جس کے باعث پاکستان کی جانب سے طالبان اور حکومت کے درمیان بات چیت معطل ہوگئی تھی ۔ ملا عمر کی موت کی خبر طالبان نے دی تھی ۔ ہم نے اسے افشاء نہیں کیا، ہم نے اس پر صرف سرکاری توثیق کی ۔ اس کے بعد جب خبر منظر عام پر آگئی تھی ۔ غنی نے پاکستان کے ساتھ باہمی اعتماد کے لئے تین نکاتی ایجنڈۃ رکھا ۔ انہوں نے پاکستان سے کہا کہ وہ اعلان کردہ دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرے ، اگر تم ایسا نہیں کرتے ، تب ہم تم پر بھروسہ نہیں کرتے ۔ غنی نے کہا کہ تمام ممالک باہمی رضا مندی پر کام کرتے ہیں ۔ اور جو کوئی بھی امن بات چیت کو مسترد کرتے انہیں پاکستان سے نکال دیاجائے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں