سن 1949 سے بابری مسجد کا مقدمہ لڑنے والے ہاشم انصاری کا انتقال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-07-21

سن 1949 سے بابری مسجد کا مقدمہ لڑنے والے ہاشم انصاری کا انتقال

Oldest-Babri-Litigant-Hashim-Ansari-Dies
ایودھیا
پی ٹی آئی
رام جنم بھومی۔ بابری مسجد تنازعہ کے معمر ترین مدعی ہاشم انصاری کا جو کیس سے1949سے وابستہ تھے، عارضہ قلب کے باعث ایودھیا میں آج انتقال ہوگیا۔ 95سالہ انصاری نے علی الصبح اپنے مکان میں آخری سانس لی۔ ان کے لڑکے اقبال نے یہ بات بتائی۔ ہاشم انصاری کی پیدائش ایودھیا میں ہوئی تھی۔1949میں سیول جج فیض آباد کی عدالت میں مقدمہ سب سے پہلے انہوں نے ہی دائر کیا تھا۔ سنی سینٹرل وقف بورڈ کے دائر کردہ ایودھیا ٹائٹل سوٹ میں وہ دیگر چھ افراد کے ساتھ اصل فریق بنے تھے۔ 2010ء میں الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے اکثریتی فیصلہ میں ایودھیا میں متنازعہ مقام کا ایک تہائی حصہ نرموہی اکھاڑہ کو الاٹ کردیا تھا۔دوسرا دو تہائی حصہ وقف بورڈ اور رام للا کی نمائندگی کرنے والے فریق میں مساوی بانٹنے کی بات کہی گئی تھی۔ فیصلہ کے فوری بعد ہاشم انصاری نے جھگڑا ختم کردینے اور نئی شروعات کی اپیل کی تھی۔ ایودھیا تنازعہ کی عدالت کے باہر یکسوئی کی کوشش میں ہاشم انصاری نے گزشتہ برس فروری میں کہا تھا کہ وہ معاملہ کی پر امن یکسوئی کے لئے اقلیتی فرقہ کے ممتاز ارکان کو شامل کریں گے۔ آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ فارمولہ میں70ایکڑ کی متنازعہ اراضی میں مسجد اور مندر دونوں کے لیے گنجائش کی بات کہی گئی تھی جن کے درمیان میں سو فٹ اونچی دیوار حائل ہوگی۔ ہاشم انصاری نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اس کاز کے لئے بیداری عام کریں گے اور اقلیتی قائدین کی تائید حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوںنے پی ٹی آئی سے کہا تھا کہ یہ نہ تو فرد واحد کا کام ہے اور نہ ون میان شو۔ اگر ہم زائد از ساٹھ برس قدیم اس تنازعہ کا پر امن حل تلاش کرنا چاہتے ہیں جس نے فرقہ وارانہ فسادات میں کئی جانیں لیں تو ضروری ہے کہ مسلم فرقہ کے ذمہ دار لوگ اور مذہبی قائدین آگے آئیں اور اس پر تبادلہ خیال کریں ۔ 30دستمبر2010کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد شروع بات چیت کے عمل کی سیول سوسائٹی کے بڑے حصہ اور دونوں فرقوں کے مذہبی رہنماؤں نے بڑی حد تک تائید کی تھی۔ ہاشم انصاری کے انتقال پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وشوا ہندو پریشد نے کہا کہ کٹر عناصر کو انصاری کی زندگی سے سبق لینا چاہئے۔ وی ایچ پی ترجمان شرد شرما نے کہا کہ ہاشم انصاری ، پانی کے بلبلے کی طرح تھے ۔ ان کی سوش دیگر مسلم فریقین مقدمہ اور سخت گیر عناصر سے مختلف تھے ۔ یہ لمحہ دکھ کا ہے۔ کنوینربابری مسجد ایکشن کمیٹی ظفر یاب جیلانی نے انصاری کے انتقال پر دکھ کاا ظہار کیا اور کہا کہ1961میں وقف بورڈ کے دائر کردہ مقدمہ میں ہاشم انصاری پانچویں فریق تھے ۔ ان کی رحلت سے ایک آواز خاموش ہوگئی۔ وہ مانتے تھے کہ مسئلہ بات چیت سے حل نہیں ہوسکتا، یہ قانونی طور پر ہی حل ہوسکتا ہے ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ ہاشم انصاری ، نہایت قدیم فریق مقدمہ تھے ، جنہوں نے قانونی لڑائی ابتداء سے جمہوری طریقہ سے لڑی۔ انہیں پوری برادری یاد رکھے گی۔ انہوں نے ہندوؤں کے ساتھ مسئلہ کی پر امن یکسوئی کی کوش کی لیکن بد قسمتی سے کامیابی نہ مل سکی لیکن آج نہ صرف مسلمان بلکہ ایودھیا کے ہندو بھی انہیں بڑے احترام سے دیکھتے ہیں ۔ انہوں نے تنازعہ کی یکسوئی کا قانونی راستہ اپنایا، کبھی بھی اسے سیاسی رنگ نہیں دیا۔ کالکی پیٹھ کے سربراہ پرمود کرشنم نے کہا کہ ہاشم انصاری سچے محب وطن تھے جنہوںنے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو مستحکم کرنے کے لئے ہمیشہ کام کیا۔ ایسے وقت جب کہ لوگ نفرت پھیلانے میں مصروف ہیں ، ان کا انتقال ملک کے لئے بدبختی ہے۔

Babri Masjid case: Oldest litigant Hashim Ansari dies at 95

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں