کشمیر میں قیام امن کے لئے حریت قائدین کا چار نکاتی فارمولہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-07-18

کشمیر میں قیام امن کے لئے حریت قائدین کا چار نکاتی فارمولہ

جموں
ایجنسیاں
کشمیر میں دس روز سے ہلاکتوں اور سخت محاصرے کے بعد بزرگ علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی نے کشمیر میں قیام امن سے متعلق چار نکاتی امن فارمولا جاری پیش کیا ہے۔87سالہ سید گیلانی نے اتوار کو عالمی اداروں اور سربراہان مملکت کو ایک طویل خط ارسال کیا ہے، جس میں انہوں نے کشمیر میں شورش کو ختم کرنے اور خطے میں پائیدار امن کی ضمانت کے لئے چار نکات پر مشتمل مطالبات کی فہرست جاری کی ہے۔ گیلانی نے یہ مکتوب اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل، امریکہ، برطانیہ ، فرانس، چین اور روس جیسے ممالک کے سربراہن ، سارک ممالک اور جنوب مشرقی ایشیاء کے ممالک کی تنظیم آسیان اور اسلامی ممالک تنظیم کے علاوہ پاکستان، ایران ، سعودی عرب اور ترکی کے سربراہان مملکت کو ارسال کیا ہے۔ خطہ میں گیلانی نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے ہندوستان کو کشمیر سے متعلق فوجی پالیسی تبدیل کرنے پر آمادہ کریں ۔ چار نکاتی فارمولہ کے نکات میں انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور اس کے باشندوں کا حق خودارادیت تسلیم کیا جائے ۔ آبادی والے علاقوں سے فوجی انخلاء عوام کش فوجی قوانین کا خاتمہ۔ تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی، نظر بندی کے کلچر کا خاتمہ اور مسئلہ کشمیر سے جڑے سبھی سیاسی مکاتب فکر خاص طور پر حق خود ارادیت کے حامی سیاسی رہنماؤں کو سیاسی سر گرمیوں کی آزادی۔ اقوام متحدہ کے خصوصی مبصرین اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کے مشاہدین کو کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے ۔ واضح رہے آٹھ جولائی کو پولیس نے مقبول مسلح کمانڈر برہان وانی کو جنوبی کشمیر کے کوکرناگ علاقے میں ایک تصادم کے دوران ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ ان کی ہلاکت کے بعد جنوبی کشمیر کے سبھی اضلاع سے لاکھوں لوگ برہان کے جنازے میں شرکت کے لئے چل پڑے ۔ لیکن فورسیز نے جگہ جگہ ان کا راستہ روکا جس کے بعد سیکوریٹی فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں شدت اختیار کرگئی۔ کشمیر میں جاری کشیدگی سے چالیس سے زائد افراد ہلاک اور ڈیڑھ ہزار زخمی ہوگئے تھے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے دوران زخمی ہونے والے پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں کی تعداد بھی ہزارسے زائد ہے۔ وادی کے سبھی دس اضلاع میں سخت کرفیو نافذ کردیا ہے ۔ دس روز سے ٹیلی فون ، انٹر نیٹ اور اخبارات کی اشاعت پر پابندی ہے۔ تعلیمی اداروں میں24جولائی تک تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے ۔ جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے رہنما اور بھارتی وزیرا عظم کے دفتر میں تعینات وزیر مملکت جتیندرسنگھ نے کہا ہے کہ کشمیر کوئی تنازعہ نہیں ہے ۔ ان کا کہنا ہے اصل تنازعہ تع پاکستان اور چین کے زیر قبضہ کشمیر کے خطے ہیں۔ تاہم بی جے پی کی حمایت یافتہ کشمیر کی حکومت نے علیحدگی پسندوں کو بات چیت کی پیشکش کی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اس قدر سنگین شورش کے دوران علیحدگی پسندوں نے فہرست مطالبات جاری کی ہو۔ مبصرین کہتے ہیں کہ وسیع پیمانے پر لوگوں کے ساتھ زیادتیوں کے باوجود علیحدگی پسندوں نے ڈپلومیسی کا راستہ اختایر کرکے بھارت کو ایک سفارتی چیلنج دیا ہے ۔ تاہم بعض عوامی حلقوں اور مسلح گروپوں مین مذاکرات سے متعلق تحفظات پائے جاتے ہیں ۔ مسلح گروپ لشکر طیبہ کے چیف محمود شاہ نے ایک بیان میں حریت کانفرنس کے تینوں رہنماؤں سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک پر اعتماد کااظہار کرتے ہوئے مشروط مذاکرات کی حمایت کا اشارہ دیا ہے ۔ جب کہ تازہ اطلاعات کے مطابق تین شہری زخمی ہوگئے جب کہ فوج نے اتوار کے دن احتجاجیوں پر صدر کوٹ گاؤں، بنڈی پور میں فائرنگ کردی ۔ تین افراد اس واقعہ میں زخمی ہوگئے ، ڈپٹی کمشنر بنڈی پور سجاد حسین غنی نے نامہ نگار کو بتایا، اب تک کسی بھی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے ۔ آج دسویں دن میں عام زندگی مفلوج رہی اور کرفیو وادی میں نافذ تھا۔ دو افراد ایک اور علاقہ میں زخمی سیکوریٹی فورسس کی کارروائی میں زخمی ہوگئے اور جب عید گاہ کے قریب ہجوم نے پتھراؤ کیا۔ واد ی میں اکا دکا واقعات کے علاوہ آج مجموعی طور پر حالات پر امن رہے۔ موبائل خدمات پر امتناع کے بعد انتظامیہ نے لینڈ لائن کنکشن کو بھی عارضی طو رپر معطل کردیا تاکہ مشتعل احتجاجیوں کو قابو میں کیاجاسکے ۔ کشمیر کے تمام دس اضلاع میں آج کرفیو نافذ رہا۔ پولیس اور پارا ملٹری اہلکار کو وادی میں تعینات کردیا گیا تاکہ امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جاسکے ۔ عہدیدارون نے بتایا کہ20تازہ کمپنیوں کو وادی میں طلب کرلیا گیا جب کہ ہر کمپنی میں سو اہلکار ہیں۔ وادی میں پہلے ہی2,800سنٹرل ریزروپولیس فورس اہلکار ریاستی پولیس کے ساتھ گزشتہ ایک ہفتہ سے وادی میں موجود ہیں ۔ پتھراؤ کے نتیجہ میں ایک نوجوان زخمی ہوگیا۔

Four-point formula for peace in Kashmir by separatist leaders

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں