کانگریس میں اسمبلی انتخابات سے قبل بڑی تنظیمی تبدیلیاں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-06-13

کانگریس میں اسمبلی انتخابات سے قبل بڑی تنظیمی تبدیلیاں

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سینئر کانگریس قائد غلام نبی آزاد اور کمل ناتھ کو آج اتر پردیش اور پنجاب کے جنرل سکریٹریز انچارج مقرر کیا گیا ۔ اس اقدام کو آئندہ سال دونوں ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل ایک بڑی تنظیمی تبدیلی کے طور پر دیکھا جارہا ہے ۔ آزاد جو راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن ہیں انہیں قبل ازیں دو مرتبہ اتر پردیش کا پارٹی جنرل سکریٹری انچارج بنایاجاچکا ہے جب کہ شکیل احمد سے اس عہدہ سے ہٹ رہے ہیں۔ کمل ناتھ پنجاب کے علاوہ ہریانہ کے بھی جنرل سکریٹری انچارج ہوں گے ۔ یہ تبدیلی ایسے وقت ہوئی ہے جب کہ راہل گاندھی کو پارٹی صدر بنانے کی باتیں گردش کررہی ہیں۔ کمل ناتھ15برس قبل پارٹی کے جنرل سکریٹری رہے ۔ وہ اس وقت کلیدی ریاستوں گجرات اور مغربی بنگال کے انچارج تھے ۔ یہ بات پارٹی کے جنرل سکریٹری جناردھن دویدی نے بتائیا۔ آزاد67، گاندھی فاملی کے وفادار ہیں اور جموں و کشمیر کے سابق چیف منسٹر رہ چکے ہیں جب کہ69سالہ ناتھ موجودہ لوک سبھا میں انتہائی سینئر رکن پارلیمنٹ ہیں۔ وہ اپنے حلقہ چھندواڑہ سے نو مرتبہ جیت چکے ہیں ۔ مدھو سدن مستری جو اتر پردیش کے نگراں تھے وہ سنٹرل الیکشن کمیٹی کے نئے جنرل سکریٹری انچارج ہوں گے ۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے اتر پردیش میں راجیہ سبھا نشستوں کے لئے کراس ووٹنگ ہونے کے ایک روز بعد یہ تبدیلی کی ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیاکہ ہریانہ میں پارٹی کے14لیجسلیٹرس کی جانب سے جان بوجھ کر غلط مارکنگ لی گئی جس کی وجہ سے کانگریس کے تائیدی امید وار کے آنند کو شکست ہوئی ۔ یہ الزامات ہیں کہ ہریانہ کے سابق چیف منسٹر بھوپیندر سنگھ ہوڈا کی ایما پر داخلی سبو تاج ہوا ہے ۔ کانگریس نے انتخابات میں حکمت عملی کے ماہر پریشانت کشور کو لایا ہے جنہوں نے2014میں وزیر اعظم نریندر مودی کی لوک سبھا مہم کامیابی سے چلائی ۔ پچھلے سال انہوں نے بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار ک لئے پارٹی کے یو پی اور ہریانہ یونٹس کو مدد و تعاون دیا تھا ۔ یو پی میں کانگریس کو پچھلے لوک سبھا انتخابات میں صرف دو نشستیں حاصل ہوئی تھیں ۔ سونیا گاندھی اور راہول گاندھی اپنے روایتی حلقوں رائے بریلی اور امیتھی سے کامیاب ہوئے ۔ کانگریسی1989کے بعد سے ہی یوپی میں سیاسی دیوالیہ میں ہے جب کہ منڈل مندر منقسمہ سیاست اور بی ایس پی ابھری تھی جو اس کے تمام اہم دلت ووٹ بیس کو لے اڑی۔ پنجاب مین کانگریس پچھلے نو برس سے اپوزیشن میں ہے اور ایسے وقت عام آدمی پارٹی بھی اقتدار کے لئے سنجیدہ مقابلہ کنندہ کے طور پر سامنے آئی ہے وہ اقدار کے حصول کی پرعزم کوشش کررہی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں