ماینمار اور افریقہ سے دالیں درآمد کرنے کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-06-16

ماینمار اور افریقہ سے دالیں درآمد کرنے کا فیصلہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
اشیائے مایحتاج کی قیمتیں170روپے فی کلو گرام سے آسمان کو چھو رہی ہیں ۔ حکومت نے آج اعلیٰ سطح پر غورخوض کرتے ہوئے ماینمار اور افریقہ سے دالوں کو درآمد کرنے اور ان کے ذخیرہ میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ قیمتوں پر قابو پایاجاسکے ۔ وزیر خوراک رام ولاس پاسوان نے یہ کہتے ہوئے ریاستوں کو مورد الزام ٹھہرایا کہ وہ ضروری اشیاء کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے مساوی طور پر ذمہ دار ہیں۔ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیر فینانس ارون جیٹلی نے وزیر زراعت رادھا موہن سنگھ، وزیر خوراج رام ولاس پاسوان، وزیر تجارت نرملا ستیھا رامن اور وزیر شہری ترقیاتی ایم وینکیا نائیڈو کے ساتھ قیمتوں پر قابو پانے کے طور طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ دالوں کی قیمتیں فی کلو گرام170روپے تک پہنچنے اور ٹماٹر کی قیمت100فی کلو گرام ہوجانے پر حکومت کو تشویش ہے ۔ اجلاس میں قیمتوں میں اضافہ کی وجوہات اور ان پر قابو پانے کے لئے دستیاب امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ مانگ کے مقابلہ میں سپلائی بہت کم ہے جو تقریبا 70لاکھ ٹن ہے ۔ جن امکانات پر غورخوض کیا گیا ان میں ریاستوں سے جہاں کہیں ضرورت ہو، ذخیرہ سے مزید دالوں کی اجرائی کے ساتھ ساتھ ماینمار اور افریقہ سے دالوں کو درآمد کرنا شامل ہے تاکہ قیمتوں میں اضافہ سے نمٹا جاسکے۔ اجلاس میں دالوں کے مسئلہ پر تفصیل سے غور کیاگیا۔ وزیر خوراک رام ولاس پاسوان نے بتایاکہ ہمارے محکمہ کو ذخیرہ کے لئے زیادہ دالیں خریدنے کے لئے کہا گیا ہے ۔ جاریہ سال کا نشانہ ذخیرہ کے لئے1.5لاکھ ٹن دالوں کی خریدی کا ہے اور تا حال خریف اور ربیع موسموں کے دوران1.15لاکھ ٹن دالیں خریدی گئی ہیں جب کہ ربیع کی خریدی ہنوز جاری ہے۔ اندرون ملک سربراہی میں اضافہ کے لئے وزیر فینانس نے سرکاری اور خانگی ایجنسیوں کے ذریعہ درآمدات کو مستحکم بنانے کے لئے کہا تاکہ قلت پر قابو پایا جاسکے۔ حکومت نے ماینمار اور افریقہ جیسے دالوں کی پیداوار کے ممالک کو فوری ایک ٹیم بھیجنے کا فیصلہ کیا تاکہ درآمدات کے امکانات کا پتہ لگایاجاسکے۔ اجلاس میں خریدی میں بہتری، کاشت کاری کے علاقہ میں اضافہ،ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی اور خانگی در آمد کنندگان کی کارکردگی میں شفافیت کو بہتر بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں محکمہ معاشی امور اور مال کے سکریٹریوں کے ساتھ ساتھ چیف معاشی مشیر نے بھی شرکت کی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کیندریہ بھنڈار، سفل اور دیگر سرکاری ایجنسیاں اپنی دکانات سے تور اور اڑد دال120فی کلو گرام فروخت کررہی ہیں۔ حکومت نے صورتحال سے نمٹنے کے لئے اپنے ذخیرہ سے دس ہزار ٹن دالیں پہلے ہی جاری کردی ہیں۔ حکومت کی دورخی حکمت عملی میں اپنے نو قائم کردہ ذخیرہ سے سربرارہی میں اضافہ کرنا اور درآمدات میں اضافہ کرنا شامل ہے ۔ ہندوستان نے پہلے حکومت تا حکومت راستہ سے ماینمار سے توردال کی درآمد کے لئے مسودہ سمجھوتہ داخل کردیا ہے ۔ کئی افریقی ممالک نے بھی ہندستان کو دالوں کی سربراہی میں دلچسپی دکھائی ہے ۔ متعدد اقدامات کے باوجود ملک کے بیشتر حصوں میں دالوں کی قیمتیں170روپے فی کلو گرام سے زائد ہیں کیونکہ دو یکے بعد دیگرے خشک سالی کے باعث سربراہی اور مانگ میں فرق بڑھتا جارہا ہے ۔ پاسوان نے آج قومی دارالحکومت میں ایک امدادی ایجنسی کی موبائل ویانس کے ذریعہ تور دال اور ارڈ کی رعایتی 120روپے فی کلو گرام فروخت کا آغاز کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام کے باوجود اگر قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو مرکز ذمہ دار نہیں ہے ۔ ایک وفاقی ڈھانچہ میں قیمتوں پر کنٹرول میں ریاستیں بھی مساوی ذمہ دار ہیں ۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ جی ایس ٹی بل کی منظوری اور قومی مشترکہ زرعی مارکٹ کے قیام سے بڑی حد تک قیمتوں کے مسئلہ یک یکسوئی ہوجائے گی۔

India may import pulses from Myanmar, African nations

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں