ریاستوں کو خصوصی موقف ملے گا - آندھرا وزیراعلیٰ نائیڈو تذبذب کا شکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-05-30

ریاستوں کو خصوصی موقف ملے گا - آندھرا وزیراعلیٰ نائیڈو تذبذب کا شکار

تروپتی
آئی اے این ایس
چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابونائیڈو نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کے بعد عوام کو در پیش مسائل کے خاتمہ کے لئے مرکز، آندھرا پردیش کو خصوصی موقف والی ریاست کا درجہ دے گا یا نہیں، وہ کچھ یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتے اس مسئلہ پر وہ خود تذبذب کا شکارہیں۔تاہم وہ اس بارے میں توثیق بھی نہیں کرسکتے ، یا اس بارے میں بھی کچھ نہیں کہہ سکتے کہ مرکز کے خلاف قانونی لڑائی لڑی جائے ۔ میں کسی کی بھی تصدیق و توثیق نہیں کرسکتا۔ مقدمہ بازی سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ نائیڈو نے جوتلگو دیشم پارٹی کے سپریمو بھی ہیں، سہ روزہ مہاناڈو سے ہٹ کر نئی دہلی کے صھافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔ مہاناڈو کا آج آکری دن ہے۔ تلگو دیشم پارٹی کے سالانہ مہاناڈو میں پارٹی قائدین چیف منسٹر و پارٹی سربراہ این چندرا بابو نائیڈو پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ ریاست کو خصوصی موقف کا درجہ دینے کے لئے مرکز پر اپنا دباؤ بنائیں اور مرکز کی بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کو سخت جواب دیتے ہوئے ریاست کو خصوصی موقف کا درجہ دینے کے وعدہ کو یقینی بنائیں۔ سال2014میں ریاست کی تقسیم کرنے کے بعد اس وقت کے یو پی اے حکومت نے اے پی کو خصوصی موقف کا درجہ دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ ریاست کی تقسیم سے آندھر ا پردیش کو ہونے والے نقصانات کی بھرپائی کے لئے اس ریاست کو خصوصی موقف کا درجہ دینے کا وعدہ کیا تھا کیونکہ تقسیم کے بعد کئی اہم صنعتی اور کاروباری ادارے تلنگانہ کا حصہ بن جائے گا اور یہ ادارے حیدرآباد کے اطراف و اکناف علاقوں میں قائم ہیں۔2014کے انتخابات میں کانگریس نے یہ وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ دوبارہ برسر اقتدار آجائے تو ریاست اے پی کو پانچ سال تک خصوصی موقف کا درجہ عطا کرے گی۔ بی جے پی نے کانگریس سے آگے بڑھ کر یہ وعدہ کیا کہ وہ دس سال تک اے پی کو خصوصی موقف والی ریاست کا درجہ دے گی ۔ اب مرکز میں بی جے پی بر سر اقتدار آئی ہے مگر دو سال کے دوران اس نے اس سلسلہ میں کچھ بھی نہیں کیا، حالانکہ تلگو دیشم پارٹی، بی جے پی کی حلیف جماعت بھی ہے۔ نائیدو نے کہا کہ ہم مرکز کے خلاف نازیبا بیانات نہیں دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے تنظیم جدید اے پی بل کو پارلیمنٹ مین پیش کیا اور اسے قانون کی شکل دی ۔ پارلیمنٹ میں بل کی تمام جماعتوں نے تائید کی اس لئے تمام سیاسی جماتوں اور مرکز کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ریاست کے مسائل حل کریں۔17مئی کو نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہوئی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے نائیڈو نے کہا کہ مرکز نے اس بات کا یقین دیا ہے کہ تمام معرض التوا مسائل کی یکسوئی کے لئے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیاجائے گا۔ جس میں خصوصیت کے ساتھ ریاست کو خصوصی موقف کا درجہ دینا بھی شامل ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ مجھے یقین نہیں آرہا ہے کہ عنقریب کس طرح ان تیقنات کو پورا کیاجائے گا۔ مجھے یہ نہیں معلوم کہ ہمیں کیا کرا ہے یا کیانہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم سے اے پی کے عوام ان گنت مسائل سے دوچار ہوئے ہیں۔ چیف منسٹر اے پی چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ حکومت ہند کو انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے اس مسئلہ کو حل کرنا چاہئے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں