مذہب کی بنیاد پر بنائی گئی حکومت دیرپا نہیں ہو سکتی - جسٹس سچر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-05-01

مذہب کی بنیاد پر بنائی گئی حکومت دیرپا نہیں ہو سکتی - جسٹس سچر

نئی دہلی
یو این آئی
انسٹی ٹیوٹ آف آبجکٹیو اسٹڈیز (آئی او ایس) کے زیراہتمام کانسٹی ٹیوٹس کلب کے اسپیکر ہال میں "عصر حاضر میں قومیت : مسائل اور چیلنجز" کے موضوع پر سمینار کی صدارت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس راجندر سچر نے کہا کہ مذہب کی بنیاد پر بنائی گئی حکومت دیرپا نہیں ہو سکتی اس لیے ہندوستان کے مسلمانوں کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
قوم ہرستی کا مطلب ملک میں سبھی مذاہب کے ماننے والے برابر ہیں ، اس کی تائید ہندوستانی دستور کے ابتدائیہ سے بھی ہوتی ہے اور اس کی سیکولر اور جمہوری نظام کے طور پر تشریح کی گئی ہے۔ برابری کا یہ تصور اسلام میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری خطبہ میں کہی گئی اس تلقین سے بھی ہوتا ہے کہ نہ کالے کو گورے پر اور نہ گورے کو کالے پر کوئی فوقیت حاصل ہوگی۔
موجودہ مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جواہرلعل نہرو یونیورسٹی کو تباہ کرنے کے لیے ہر طرح کوشش کی گئی۔ فرقہ واریت کو ہوا دی گئی اور بےقصور مسلمانوں کو مختلف سخت قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا لیکن عدم ثبوت کی بنا پر انہیں عدالت سے بالآخر رہا بھی کیا گیا۔
معروف سماجی کارکن ہرش مندر نے اپنی تقریر میں کہا کہ آج ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں جہاں جارحانہ قوم پرستی کا تصور پیش کیا جا رہا ہے۔ اس کی بنیاد میں دو تصورات ہیں۔ ایک تصور تو پاکستان ہے جس میں ہم مذہب کو ایک جگہ رہنے کی بات کی گئی ہے جبکہ دوسرا تصور ہندوستان کا ہے جس میں کثرت میں وحدت کے فلسفہ کو مانتے ہوئے سبھی مذاہب و عقیدہ کے احترام کی بات کی گئی ہے۔ لیکن اس نظریہ کو تمام طریقوں سے چیلنج کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کا نظریہ بھی پروان نہیں چڑھ پایا کیونکہ وہاں بنگالی اور اردو بولنے والوں کے ساتھ جو تفریق کی گئی اس کے نتیجے میں ایک حصہ اس سے الگ ہو گیا۔ یہ دو نظریوں کا ٹکراؤ تیسرے نظریے سے بھی ہے جسے ہندو مہاسبھا نے آگے بڑھایا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی نظریہ آزادی برابری پر زور دیتا ہے لیکن اس کے ساتھ بھائی چارگی بھی اتنی ہی اہم ہے۔

A government formed on the basis of religion cannot last long Justice Sachar

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں