مغربی بنگال میں ٹی ایم سی بوکھلاہٹ کا شکار - مودی کا جلسہ سے خطاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-04-18

مغربی بنگال میں ٹی ایم سی بوکھلاہٹ کا شکار - مودی کا جلسہ سے خطاب

کرشنا نگر، مغربی بنگای
پی ٹی آئی
الیکشن کمیشن کو دھمکی دینے پر چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ وہ سیاسی جماعتوں سے مقابلہ کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن سے لڑ رہی ہیں ، کیوں کہ وہ اور ان کی پارٹی ٹی ایم سی نے پہلے ہی شکست تسلیم کرلی ہے ۔ مودی نے یہاں ایک ریالی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ایم سی شکست کے دہانے پر ہے اور اس نے اپنے حواس کھودئیے ہیں ۔ ممتا اور ان کی پارٹی نے شکست تسلیم کرلی ہے ۔ چنانچہ وہ سیاسی جماعتوں سے مقابلہ نہیں کررہی ہیں، بلکہ الیکشن کمیشن سے لڑ رہی ہیں ۔ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ممتا بنرجی کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ وجہ نمائی نوٹس پر تنازعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انتخابات آتے اور جاتے ہیں لیکن جمہوری ادارے برقرار رہیں گے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دیدی!ً الیکشن کمیشن ایک آزاد ادارہ ہے، دنیا بھر میں یہ مسلمہ ہے ، جس طرح ایک کھیل میں کھلاڑی امپائر وں کی فرماںبرداری کرتے ہیں اسی طرح سیاسی جماعتوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ کمیشن کا احترام کریں ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی نوٹس وجہ نمائی کے بعد آپ کا فرض تھا کہ آپ ان سے ملاقات کرتیں اور اپنا نقطہ نظر ان کے سامنے رکھتیں ۔ لیکن آپ نے کہا کہ میں19مئی کے بعد دیکھوں گی ۔ مودی نے کہا کہ اس کے بجائے آپ کو غربت اور عوام کی مشکلات کو دیکھنا چاہئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کو دھمکی دینا ضروری نہیں تھا اور کہا کہ ٹی ایم ایس نے اپنی شکست تسلیم کرلی ہے ۔ مودی نے کہا کہ اگر وہ الیکشن کمیشن کا احترام کرنے سے انکار کرتی ہیں تو انہیں یہ وضاحت کرنی چاہئے کہ آیا ان کا دستور اور جمہوریت پر ایقان ہے ۔ بنرجی کو وجہ نمائی نوٹس پر کمیشن کو ریاست کے چیف سکریٹری باسودیو بنرجی کے بھیجے گئے جواب کی رپورٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ چیف سکریٹری نے جواب دیا ہے ۔ انہیں ٹی ایم سی لیڈر کی حیثیت سے نوٹس جاری کی تھی ۔ یا تو ٹی ایم سی کو یااس کے وکیل یا ممتا بنرجی کو خود جواب دینا چاہئے تھا ، لیکن اگر یہ درست ہے کہ چیف سکریٹری نے جواب بھیجا ہے تو یہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور سارکاری مشنری کا بے جا استعمال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں کامیابی اور شکست ہوتی ہے لیکن کسی کو کمیشن کا عدم احترام نہیں کرنا چاہئے ۔ ٹی ایم سی قائدین کے خلاف نراڈ خفیہ آپریشن کا تذکرہ کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ پورے ملک نے اسے دیکھا ہے ۔ بنگال کے مستقبل کو کیمرہ کے سامنے فروخت کیاجارہا ہے ۔ اگر بائیں بازو کے قائدین کو اس طرح کے ویڈیو میں دکھایا جاتا ہے تو آپ کو ریاست بھر میں اس مسئلہ پر احتجاج کرنا چاہئے تھا ۔ مودی نے تقریر میں کانگریس اور بائیں بازو کو بھی نہیں بخشا، جنہوں نے بنگال میں اتحاد قائم کیاہے اور کہا کہ دونوں جماعتیں عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کررہی ہیں ۔ کیرالا میں کانگریس حکومت ہے اور کمیونسٹ پارٹی اس حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی سخت کوشش کررہی ہے ۔ کیرالا میں کمیونسٹ کانگریس پر تنقید کررہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے ملک کو تباہ کردیا ہے لیکن بنگال میں یہی کمیونسٹ کہہ رہے ہیں کہ کانگریس اور کمیونسٹ ریاست کا بھلا کریں گے ۔ وہ کیرالا کے عوام کو بے وقوف بنارہے ہیں ۔ وہاں کشتی ہورہی ہے، لیکن بنگال میں دوستی ، یہ کھیل جاری نہیں رہ سکتا ۔ مودی نے کہا کہ اگر کانگریس اور کمیونسٹ میں ہمت ہے تو انہیں کیرالا میں بھی مفاہمت کرنا چاہئے تھا۔ یہ مت سوچئے کہ لوگ آپ کی جیب میں ہین، عوام آپ کے کیرالا اور بنگال کے دوغلے پن کا جواب طلب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور ترنمول کانگریس کا ایک ہی پس منظر ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ انہوںںے ریاست کو تباہ کردیا ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جہاں کہیں بی جے پی حکومت ہے وہاں ترقی ہورہی ہے ۔ مودی بنگال میں سنڈیکیٹ بزنسپر بھی تنقید کی اور کہا ٹی ایم سی اور سی پی ایم دونوں اس میں ملوث ہیں ۔ کولکتہ میں وویکانند فلائی اوور کا انہدام اسی سنڈیکیٹ کلچر کا نتیجہ ہے ۔ شاردا چٹ فنڈ اسکام کا تذکرہ کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ مناسب بینکنگ سہولتوں کے فقدان کے باعث غریب لوگ بنگال میں شاردا جیسے چٹ فنڈ اسکام کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ جب میں بر سر اقتدار آیا تو میںنے دیکھا کہ ملک کی آبادی کا40فیصد سے زائد حصہ بینک سہولتوں سے استفادہ نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ غریب لوگوں کو چٹ فنڈ کے رحم و کرم پر کیوں چھوڑ دیاجاتا ہے۔ میں کانگریس ، بائیں بازو اور ممتا دیدی سے یہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں ۔ اگر بینکنگ کی مناسب سہولتیں ہوتیں تو لوگ ان چٹ فنڈ کمپنیوں کے بجائے اپنی رقم بینکوں میں جمع کرائے ہوتے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں