اقلیتوں کی بھرتی پر تفصیلات کی طلبی - مرکزی وزارتوں کو حکومت کی ہدایت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-04-13

اقلیتوں کی بھرتی پر تفصیلات کی طلبی - مرکزی وزارتوں کو حکومت کی ہدایت

نئی دہلی
پی ٹی آئی
نریندر مودی حکومت نے آج تمام مرکزی وزارتوں کو2015-16کے دوران اقلیتوں کی بھرتی پر تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت دی اور اس طرح کی بھرتی میں فیصد کی گراوٹ کی اگر کوئی وجہ ہے تو اس کی تفصیلات بھی دی جائیں ۔ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے وزیر اعظم نے نئے پندرہ نکاتی پروگرام کے جائزہ کے حصہ کے طور پر یہ تفصیلات طلب کی گئی ہیں ۔ تمام وزارتوں کو یکم اپریل2015تا31مارچ2016کی مدت کے لئے رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ محکمہ پرسونل و ٹریننگ کی جانب سے یہ اعلامیہ مرکزی حکومت کی تمام وزارتوں کے سکریٹریز کو جاری کیا گیا ہے ۔ اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ اس سلسلہ میں ہونے والی پیشرفت کا سکریٹریز اور کابینہ کی کمیٹی کی جانب سے وقتاً فوقتاً جائزہ لیاجاتا ہے ۔ محکمہ نے بتایا کہ یہ تفصیلات پانچ اقلیتوں طبقات مسلمان ،عیسائی، سکھ ، پارسیوں اور جین کے بارے میں دینے کی ضرورت ہے ۔ جین طبقہ کو2014میں اقلیتی طبقہ قرار دیا گیا تھا۔ جن ملازمین کا تبادلہ ہوا ہو یا انہیں ڈیپوٹیشن پر بھیجا گیا ہے ان کے بارے میں رپورٹ میں تفصیلات درج کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ وزارت یا محکمہ کانو ڈل آفیسر اقلیتوں کی فلاح وبہبود کے لئے وزیر اعظم کے نئے پندرہ نکاتی پروگرام کی عمل آوری سے متعلق امور میں تال میل پیدا کرے گا۔ وہ اس رپورٹ کے جانچ پڑتال کے بعد متعلقہ محکموں کو روانہ کرے گا۔ وزارتوں کو ان کے تحت کام کرنے والے ملازمین کی جملہ تعداد ، سال کے دوران ملازم لوگوں کی تعداد اور اقلیتی طبقہ کے ملازمین کی تفصیلات علیحدہ علیحدہ طور پر ایک فارم پر درج کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ وزارتوں کو ملازمین کی تفصیلات اے بی ، سی اور ڈی زمروں میں علیحدہ علیحدہ دینے کی ہدایت دی گئی ہے ۔
وزیرا عظم پر مسلمانوں کے خاص فرقہ کی تائید کا الزام مسترد ، مرکزی وزیر نجمہ ہبت اللہ کا بیان
نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکزی وزیر نجمہ ہبت اللہ نے آج ان الزامات کو مسترد کردیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی، مسلمانوں کے ایک خاص طبقہ کی تائید کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہر ایک کو مساوی تصور کرتے ہیں ، اور ان کا تعلق پورے ملک سے ہے نہ کہ طبقہ کے مخصوص گوشہ سے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے لئے ہر کوئی مساوی ہے چنانچہ جو لوگ وزیر اعظم کو ایک چھوٹے گروپ میں رکھنے کی کوشش کررہے ہیں ، وہ پورے ملک کے وزیراعظم ہیں جنہوں نے انہیں منتخب کیا اور جنہوں نے ان کی مخالفت کرتے ہیں ان میں سے ہر ایک کے وزیر اعظم ہیں ۔ مرکزی وزیر اقلیتی امور نے وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ سعودیہ عرب کے بارے میں معلومات کی فراہم کے لئے یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران اخباری نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے یہ ریمارکس کئے ۔ الزامات سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے نجمہ ہبت اللہ نے کہا کہ وزیر اعظم جب بیرونی ملک جاتے ہیں تو پورے ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہیں نہ کہ ایک طبقہ کی ۔ دہلی میں عالمی صوفی فورم میں مودی کی شرکت کے بعد خصوصیت سے یہ الزام عائد کئے گئے تھے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم ایک طبقہ کے نہیں ایک گوشہ کے نہیں ، ایک سیاسی پارٹی کے نہیں ہیں بلکہ ان کا تعلق اس ملک سے ہے اور جب وہ ملک سے باہر جاتے ہیں تو ملک کے ہر فرد کے بارے میں بات کرتے ہیں نہ کہ طبقہ یا گوشہ کے بارے میں بات کرتے ہیں ۔ نجمہ ہبت اللہ نے کہا کہ صوفی فورم میں مودی کی شرکت اور ان کے سعودی عرب کے دورہ سے مسلمانوں میں کوئی پھوٹ پیدا نہیں ہوگی بلکہ اس سے یہ فرق دور ہوگا ۔ انہوں نے مودی کو سعودی عرب کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز کا بھی تذکرہ کیا اور بتایا کہ یہ پھوٹ دور ہونے کا اشارہ ہے ۔ مودی کے دورہ سعودی عرب کو دہشت گردی سے نمٹنے میں قابل لحاظ قرار دے کر ستائش کرتے ہوئے نجمہ ہبت اللہ نے کہا کہ دورہ کے دوران ہندوستان کے حج کوٹہ میں بیس فیصد کی کمی کا مسئلہ بھی اٹھایاگیا تھا ۔ یہ پوچھنے پر کہ وزیر اعظم کے وفد میں وہ بھی شامل ہوتیں تو بہتر نہیں ہوتا ، ہبت اللہ نے کہا کہ وزیر اعظم بیرونی ملک جاتے ہوئے ہر ایک کو اپنے ساتھ نہیں لے جاسکتے اور انہیں جسمانی طور پر موجود رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ مودی ان کی آواز ہیں ۔ یہ پوچھنے پر کہ صوفی فورم میں شرکت اور سعودی عرب کے دورہ سے مسلمانوں بشمول آسام اور مغربی بنگال میں جاریہ انتخابات میں مسلمانوں کو مثبت پیام پہنچے گا تو انہوں نے اثبات میں جواب دیا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ملک بھر میں 100وقف املاک کی نشاندہی کی ہے جنہیں مسلم طبقہ کو با اختیار بنانے کے لئے فروغ دیاجائے گا۔ وزیر اعظم کے دورہ کو کامیاب قرار دیتے ہوئے ہبت اللہ نے کہا کہ دہشت گردی سے مقابلہ پر سعودی عرب کو شامل کرنا قابل ستائش ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں