تنزیل احمد کے قتل کی وجہ شخصی مخاصمت - اعلیٰ پولیس عہدیدار کا شبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-04-07

تنزیل احمد کے قتل کی وجہ شخصی مخاصمت - اعلیٰ پولیس عہدیدار کا شبہ

لکھنو
یو این آئی
این آئی اے کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ تنزیل احمد کے سنسنی خیز قتل کی تحقیقات میں شخصی تنازعہ کا پتہ چلا ہے۔ اگرچیکہ معاملہ کی تحقیقات کرنے والی ٹیموں نے دہشت گردی کے پہلو کو مسترد کرنے سے ہنوز انکار کیا ہے ۔ ریاست کے ڈائرکٹر جنرل پولیس جاوید احمد نے آج یہاں بتایا کہ اس پورے معاملہ کی اندرون چوبیس گھنٹے یکسوئی ہوجائے گی اور اشارہ دیا کہ اس ہولناک قتل کے پیچھے شخصی مخاصمت کارفرما تھی۔ اسی دوران ذرائع نے مزید بتایا کہ بجنور پولیس نے ایک شخص کو حراست میں لیا ہے اور اس شخص کا نام اگلوایا ہے جس کی ایما پر اس کے گروہ کے ارکان نے اس سنسنی خیز قتل کا ارتکاب کیا تھا لیکن تحقیقاتی ٹیم نہایت احتیاط سے آگے بڑھ رہی ہے ۔ واقعات کے تسلسل کے انکشاف میں محض اس لئے تاخیر ہورہی ہے کیونکہ یوپی پولیس چاہتی ہے کہ وزارت داخلہ کے ساتھ ساتھ قومی تحقیقاتی ایجنسی کے عہدیداروں کو میڈیا میں کسی انکشاف سے پہلے اعتماد میں لیا جائے ۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس( لا اینڈ آرڈر) دلجیت چودھری نے انکشاف کیا کہ تنزیل احمد کا ایک شخص جھگڑا غالبا سنسنی خیز قتل کا سبب بنا اور ہم اس پر نہایت قریب سے کام کررہے ہیں ۔ دلجیت چودھری جاریہ تحقیقات کی شخصی نگرانی کے لئے کل صبح بجنور پہنچے ہیں تاہم چودھری نے مزید تفصیلات کا نکشاف کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کیا کہ بہت جلد سچائی میڈیا کے سامنے آجائے گی ۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا تحقیقاتی ٹیموں نے قتل کے پیچھے دہشت گرد پہلو کو مسترد کردیا ہے چودھری نے کہا کہ کئی سرکردہ ایجنسیاں جیسے این آئی اے اور اے ٹی ایس اس بات کی توثیق کے لئے کام کررہی ہیں کہ آیا تنزیل کے قتل کا ان کے پیشہ سے یا کسی انتقامی کارروائی سے کوئی تعلق ہے کیونکہ وہ کئی انسداد ہشت گردی کا رروائیوں میں شامل تھے لیکن تا حال ایسا کوئی سراغ نہیں نملا ہے جس سے کسی دہشت گرد گروپ کے ملوث ہونے کا کوئی اشارہ ملے ۔ ذرائع نے بتایا کہ جائیداد کے تنازعہ کے پہلو پر نہایت قریب سے کام کرنے کے علاوہ مقامی بجنور پولیس بھی جیل میں فی الحال محروس ایک خطرناک مجرم کے ملوث ہونے کا بھی جائزہ لے رہی ہے ۔ ذرائع کے بموجب مذکورہ مجرم کی تنزیل سے دشمنی تھی کیونکہ وہ قتل کے کیس میں اسے کلین چٹ دینے میں مبینہ طور پر مدد ینے میں ناکام ہوئے تھے۔ چنانچہ یہ مجرم تنزیل کا دشمن ہوگیا اور اس نے انتقام لینے کا ارادہ کرلیا ، اس نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے این آئی اے عہدیدار ے قتل کی منصوبہ بندی کی۔ بجنور پولیس نے گروہ کے ایک رکن کو پہلے ہی تحویل میں لے لیا ہے ، اور تحقیقات کے دوران سامنے آئے اس خیال کے پیچھے سچائی کا پتہ لگانے کے لیے اس سے سختی سے پوچھ گچھ کررہی ہے ۔ اس کے علاوہ بجنور پولیس جائیداد کے پہلو پر بھی کام کررہی ہے ۔ یہ بھی ایک اور وجہ ہوسکتی ہے جس کے باعث تنزیل کو قتل کیا گیا ۔ ذرائع کے بموجب این آئی اے کے ڈی ایس پی کچھ زمین خریدنا چاہتے تھے لیکن جھگڑا پیدا ہوگیا کیونکہ زمین کے مالک کے بھائی یہ جائیداد خاندان کی ملکیت میں رکھنا چاہتے تھے ۔ چنانچہ انہوں نے اپنے بھائی کے اقدام پر احتجاج کیا تھا۔ شبہ کیاجاتا ہے کہ بھائی نے کسی قیمت پر باہر کے کسی شخص کو زمین فروخٹ کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے نتیجہ میں تنزیل کا قتل کیا گیا ۔ این آئی اے عہدیدار کو اس وقت گولی ماردی گئی تھی جب وہ اپنی بھانبجی کی شادی کی تقری سے اپنے ارکان خاندان کے ساتھ گزشتہ ہفتہ کی رات واپس ہورہے تھے ۔ پوسٹ مارٹم میں ڈاکٹروں کو تنزیل احمد کے جسم میں گولیوں کے چوبیس زخم ملے تھے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں