این آئی اے عہدیدار تنزیل احمد کو گولی مار دی گئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-04-04

این آئی اے عہدیدار تنزیل احمد کو گولی مار دی گئی

بجنور، نئی دہلی
پی ٹی آئی
انڈین مجاہدین سے متعلق دہشت گرد کیسوں کی تحقیقات کرنے والے قومی تحقیقاتی ایجنسی( این آئی اے) کے عہدیدار کو دو نامعلوم موٹر سائیل سوار حملہ آوروں نے گولی مار دی اور ان کی بیوی کو بھی زخمی کردیا۔ وہ اتر پریش کے شہر بجنور کے قریب ایک شادی کی تقریب سے مکان واپس ہورہے تھے ۔ منصوبہ بند حملہ میں قاتلوں نے45سالہ محمد تنزیل احمد کو24گولیاں ماریں، جب کہ ان کی بیوی فرزانہ کو چار گولیاں لگیں۔ ان کی لڑکی(14سال) اور بیٹے12سال نے ویگن آر کار کی پچھلی نشست سے یہ ہولناک منظر دیکھا۔ پولیس نے بتایا کہ بچے زخمی نہیں ہوئے۔ رات دیر گئے این آئی اے کے انسپکٹر جنرل سنجیو کمار نے بتایا کہ فرزانہ کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔ ان کے اہم اعضا کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے ۔ وہ صحت یاب ہورہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ احمد ایک بہادر عہدیدار تھے ۔ جو کوئی بھی چیلنج قبول کرنے سے پس و پیش نہیں کرتے تھے ۔ یہ این آئی اے کا بہت بڑا نقصان ہے ۔ این آئی اے کے ساتھ ساتھ یوپی پولیس دونوں نے خاطیون کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے اسے چیلنج تصور کیا ہے ۔ احمد، ضلع بجنور کے گاؤں ساہس پور سے اپنی بھانجی کی شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد ارکان خاندان کے ساتھ واپس ہورہے تھے ۔ یہ مقام دہلی سے تقریبا150کلو میٹر دور ہے ۔ پولیس نے اسے منصوبہ بند حملہ قرار دیا اور فائرنگ کے پیچھے دہشت گرد پہلو کے امکان کو مسترد نہیں گیا۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے لکھنو میں اخباری نمائندوں سے کہا کہ انہیں اس واقعہ سے واقف کرایا گیا ہے۔ جو بھی ضروری ہے وہ کیاجارہا ہے ۔ ہم این آئی اے عہدیداروں سے بات چیت کررہے ہیں ۔ پولیس کو شبہ ہے کہ قاتلوں کی جاب سے احمد کی نقل و حرکت کی نگرانی رکھی جارہی تھی ۔ حملہ آوروں نے کم از کم ایک9mmپستول کا استعمال کیا۔ یوپی پولیس کے آئی جی (لاء اینڈ آرڈر)نے بتایا کہ یہ واقعہ صبح کی اولین ساعتوں میں12:45بجے پیش آیا۔احمد پہلے بی ایس ایف میں اسسٹنٹ کمانڈنٹ تھے ۔ بعد میں این آئی اے میں انہیں ڈیپوٹیشن پر بھیجا گیا تھا۔ فروری2009میں این آئی اے کے قیا م سے ہی وہ ایجنسی سے وابستہ تھے اور کئی کیسوں بالخصوص ممنوعہ انڈین مجاہدین دہشت گرد تنظیم کی تحقیقات کررہے تھے ۔ ان کے اعلیٰ عہدیداروں نے انہیں انٹلی جنس معلومات اکٹھا کرنے کے ساتھ ساتھ تحقیقات میں اعلیٰ پیش ورانہ صلاحیت رکھنے والا قرار دیا۔پولیس کے بموجب احمد اپنے ارکان خاندان کے ساتھ شام میں گھر سے روانہ ہوئے ۔ واپسی میں ان کی کار کو دو نوجوانوں نے ان کے مکان سے صرف20میٹر دور رکا اور نہایت قریب ترین فاصلہ سے گولیاں چلائیں۔ نئی دہلی میں این آئی اے کے آئی جی کمار نے بتایا کہ احمد تقریب سے واپس ہورہے تھے کہ ان پر منصوبہ بند طریقہ سے حملہ کیا گیا ، جس میں وہ شہید ہوگئے اور ان کی بیوی زخمی ہوئیں۔ انہیں فورٹس ہاسپٹل میں شریک کرایا گیا ہے۔ یوپی پولیس نے ضلع کی سرحدوں کی ناکہ بندی کردی ہے اور حملہ آوروں کی شدت سے تلاش کررہی ہے ۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس دلجیت سنگھ نے کہا کہ کسی بھی بات کو مسترد نہیں کیاجاسکتا ۔ ایک سنگین واقعہ پیش آیا ہے اور ہم نہایت سنجیدگی سے اس پر توجہ کیے ہوئے ہیں۔ نعش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا گیا ہے اور حقیقت میں کیا ہوا تھا اس کی تفصیلات جلد آجائیں گی ۔ ہم ملزمین کو تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور قتل کے پس پشت وجہ کا پتہ لگا رہے ہیں ۔ چودھری نے بتایا کہ فی الحال یوپی پولیس ، یوپی انسداد دہشت گرد اسکواڈ ، این آئی اے، این آئی اے کے ڈی آئی جی اور ان کی ٹیم نے مقام واقعہ کا معائنہ کیا ہے۔ یوپی کے ڈائرکٹر جنرل پولیس جاوید احمد نے بتایا کہ آئی جی انسداد دہشت گردی اسکوارڈ اور آئی جی اسپیشل ٹاسک فورسکو بجنور بھیجا گیا ہے۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب حکومت دہلی نے آج این آئی اے عہدیدار کے ورثاء کو ایک کروڑ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا۔ دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے انہیں گولی ماردی تھی۔ حکومت دہلی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ حکومت اپنی پالیسی کے حصہ کے طور پر تنزیل احمد کے خاندان کو ایک کروڑ روپے معاوضہ دے گی ۔ بعد ازاں دہلی کے وزیر سیاحت کپل مشرا نے بھی معاوضہ کے اعلان پر چیف منسٹر اروند کجریوال کا شکریہ ادا کیا۔

NIA officer Mohammed Tanzil Ahmed shot dead

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں